ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت
حکومت اعلی طول البلد پر شیروں کے لیے ایک ماسٹر پلان وضع کرے گی: وزیر ماحولیات
Posted On:
03 SEP 2019 7:53PM by PIB Delhi
وزیر ماحولیات جناب پرکا ش جاوڈیکر نے نئی دلی میں اعلی طول البلد کو نظام کے تحت شیروں کی پناہ گاہوں کے موضوع کی کیفیت پر ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ مذکورہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے جناب جاوڈیکر نے کہا کہ یہ ایک دلچسپ مطالعہ ہے اور اس میں اعلی طول ا لبلد کے ایکولوجی کے راز منکشف کیے گیے ہیں اور بتایا گیا کہ ان حالات میں شیروں کی نشوونما کیسے ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیروں کے لیے اعلی طول ا لبلد پر ماسٹر پلان وضع کرتے وقت اس مطالعے میں متذکرہ انکشافات اور اہم امور کو مدنظر رکھا جائے گا۔
اس مطالعے میں فوری طور پر وہاں جو صورت حال ہے ، اس کا مکمل جائزہ لیتے ہوئے اعلی طول البلد پر شیروں کے تحفظ کے کام کے آغاز کا جواز پیش کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ ممکنہ مقامات، جہاں شیروں کی نشوو نما ہوسکتی ہے، کوریڈور روابط ، انسانی بستیوں کے ذریعے ان مقامات پر پڑنے والے دباؤ اور صورت حال کے مطابق تحفظاتی لائحہ عمل تیار کرنے کے لیے پورے منظر نامے کے سطح پر تبدیلی لائے جانے کے پہلوؤں پر بھی اظہار خیال کیا گیا ہے۔ اس مطالعے کی قیادت جی ٹی ایف کے ذمے تھی اور اس میں بھوٹان، بھارت اور نیپال کی کنٹری گورنمنٹس یا مقامی اداروں کی شرکت بھی تھی۔ ساتھ ہی ساتھ کنزرویشن پارٹنرس (ڈبلیو ڈبلیو ایف اور دیہاتی علاقے سے متعلق اشتراک کار) بھی شریک تھے اور اسے آئی ایو سی این اور ڈی ایف ڈبلیو ای کے تحت مربوط ٹائیگر ہیبیٹیٹ کنزرویشن پروگرام(آئی ٹی ایچ پی سی) کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اس بنیاد پر اعلی طول البلد پر ٹائیگرماسٹرپلان کے لیے عملی حکمت عملی بھی فراہم ہوگئی ہے۔ مقامی برادریوں کے لیے منفعت بخش پہلو بھی اس میں شامل ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ اس مطالعے میں ایک موثر تال میل میکانزم کا بھی ذکر ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ اس کام میں کس طریقے سے دیگر متعلقہ اداروں اور افراد کو شامل کیا جاسکتا ہے اور پورے منظر نامے کے تحت متعلقہ محکمے اپنی اپنی جانب سے کس نوعیت کا تعاون فراہم کرسکتے ہیں۔
شیروں کی مخصوص پناہ گاہوں کے سلسلے میں مختلف ایکولوجی حالات یا دیگر الفاظ میں موسمی حالات کا بھی لحاظ رکھا جانا ہے۔ تاہم بیشتر اعلی طول البلد شیروں کی رہائش والے علاقے، جو اس دائرے کے تحت آسکتے ہیں، نہ تو ان کی موجودگی کے پس منظر میں ان کا سروے کیا گیا ہے اور نہ ہی ان بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ وہاں ان جانوروں کی فطری خوراک کے طور پر کس قدر شکار دستیاب ہے اور ان کے زندہ رہنے کے کتنے امکانات موجود ہیں۔ لہذا یہ بات از حد اہم ہوجاتی ہے کہ اس سلسلے میں پورے ہیبیٹیٹ کی نقشہ بندی عمل میں لائی جائے اور مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنے سے قبل صورت حال کا حقیقی تجزیہ بھی کیا جائے۔ اعلی طول البلد پر ٹائیگر یا شیروں کے بسانے کا کام، جن امور کا متقاضی ہے، اس کے لیے آراضی کا ہمہ گیر استعمال ازحد ضروری ہے، کیونکہ ان علاقوں میں متعدد آبی اور موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہوتی رہتی ہیں اور اس لحاظ سے پورے ایکو نظام کو مدنظر رکھنا ضروری ہے، تاکہ برعکس موسمی حالات اور موسم کی نیرنگی کے مضراثرات کو کم سے کم کیا جاسکے۔ جنوبی ایشیا میں اعلی طول البلد مقامات پر متعدد ایسے مقامات ہیں، جہاں بامعنی تعداد میں شیر موجود ہیں۔ تاہم ان کے تحفظ کے لیے صورتحا ل پر لگاتار نظر رکھی جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن ۔ ت ع۔
U-4019
(Release ID: 1584124)
Visitor Counter : 118