صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے جنوب مشرقی ایشیا کے لئے ڈبلیو ایچ او کی علاقائی کمیٹی کے 72ویں اجلاس میں‘‘ایمرجنسی کی تیاریوں’’کے موضو ع پر وزارتی گول میز کانفرنس کی صدارت کی


ایس ای اے آر او صحت ایمرجنسی فنڈ کے لئے دولاکھ امریکی ڈالر کے تعاون کا اعلان کیا

Posted On: 03 SEP 2019 4:32PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی03؍ستمبر2019:‘‘مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے بے حد خوشی ہورہی ہے کہ ہندوستان، جنوب مشرقی ایشیاء میں صحت ایمرجنسی سے نمٹنے سے متعلق فنڈ (ایس ای اے آر ایف ای ایف)کے تحت تیاریوں کے نفاذ کے لئے دو لاکھ امریکی ڈالر کا تعاون کرے گا اور ہم جلد از جلد اس مالی امداد کو جاری کریں گے’’۔یہ بات صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے آج یہاں ‘‘شمال مشرقی ایشیاء کے لئے عالمی صحت ادارہ (ڈبلیو ایچ او) کی علاقائی کمیٹی کے 72ویں اجلاس’’ کے دوسرے دن ایمرجنسی کی تیاریوں کے موضوع پر منعقدہ وزارتی گول میز کانفرنس کے دوران کہی۔ڈبلیو ایچ او کے شمال مشرقی ایشیاء کے خطوں کے وزرائے صحت نے ایمرجنسی کی تیاریوں سے متعلق دہلی اعلانیہ پر بھی دستخط کئے۔

اس سے پہلے صبح میں ڈاکٹر ہرش وردھن  نے ڈبلیو ایچ او  کی کابینہ کے سربراہ ڈاکٹر برنارڈ شوارٹ لینڈر،نیز بھوٹان کی وزیر صحت محترمہ ڈیچن وانگنو کے ہمراہ سائیکل پر سوار ہو کر میٹنگ کے مقام کی جانب روانہ ہوئے۔ اس کا مقصدترقی پذیر اور امتناعی صحت اقدامات  کو مستحکم کرنے پرتوجہ مرکوز کرنا تھا ، تاکہ لوگ مثبت اور صحت مند طرز زندگی کو اختیا رکرسکیں۔ بعد ازاں ڈاکٹر ہرش وردھن نے میٹنگ کے مقام پر یوگا سیشن کی قیادت کی، جہاں ایس ای اے آر او کے 11 ملکوں کے 8وزرائے صحت اور مندوبین نے یوگ کی مشق کی۔وزرائے صحت اور مندوبین یوگا سیشن  کی تکمیل کے بعد سائیکلنگ کے لئے روانہ ہوئے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے گزارش کی تھی کہ یوگا کو صحت اور خوشحالی کے جامع طریقہ کار فراہم کرنے والے کی حیثیت سے تسلیم کیا جائے۔ہم بے حد خوش ہیں کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 21 جون کو یوگا کا بین الاقوامی دن منانے کے لئے ایک قرار داد منظورکی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ایٹ رائٹ انڈیا مہم ہمیں طرز زندگی سے پیدا ہونے والے امراض ، مثلاً ہائپرٹینشن، موٹاپا اور ذیابیطس سے مؤثر طورپر لڑنے میں ہماری مدد کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دوراندیش وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے حال ہی میں فٹ انڈیا موومنٹ کا آغاز کیا اور ملک کے تمام لوگوں سے زور دے کر کہا کہ وہ فٹنس کو اپنی روز مرہ کے معمول  کا حصہ بنا لیں۔

قدرتی آفات کے بندوبست اور فوری تیاریوں کے سلسلے میں سمندری طوفان ‘فانی’ کو ایک کیس اسٹڈی کی حیثیت سے اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ  موسم کی درست پیش گوئی اورقبل ازوقت مؤثر وارننگ جاری کرنے کی وجہ سےتقریباً 1.15ملین افراد کو6575 سمندری طوفان کے شیلٹروں میں وقت رہتے ہوئے بحفاظت پہنچایا گیا۔خطرات کو کم کرنے والے دیگر اقدامات کے سبب لاتعداد انسانی جانوں کو بچانے میں مدد ملی۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ وبائی امراض اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کا جلد ی پتہ لگانے اور اس کی روک تھام کے لئے خصوصی چوکسی برتی گئی ۔اس طرح سے سمندری طوفان فانی کے بعد یہاں کوئی بھی وبائی مرض پیدا نہ ہوسکا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید کہا کہ سمندری طوفان فانی کی درست پیش گوئی اور لاکھوں انسانی جانوں کے بچانے کے عمل کو اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ایجنسیوں کے ذریعے بڑے پیمانے پر سراہا گیا۔ابھرتے ہوئے چیلنجوں کو شمار کرتے ہوئے ڈاکٹرہرش وردھن نے کہا کہ آب وہوا میں تبدیلی کے سبب  سخت موسم کے حالات پیش آرہے ہیں اور اچانک سے قدرتی آفات واقع ہورہے ہیں۔قدرتی آفات کا اندازہ لگانے کے لئے پہلے کا تصور تیزی کے ساتھ معدوم ہوتا جارہا ہے۔بڑی تعداد میں انسانی آبادی کو قدرتی آفات اور انسان کے ذریعے خود کے پیدا کردہ خطرات کا سامنا ہے۔اس کے سبب ضروری  اوردرکار نظام کو مستحکم کرنے کے لئے آواز بلند کی جارہی ہے۔ہندوستان جیسے وسیع وعریض ملک کے لئے مختلف النوع خطرات کے مسئلے کو حل کرنا ایک کلیدی چیلنج ہے۔ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید مطلع کیا کہ حالیہ ماضی میں حکومت ہند نے شمال مشرقی ایشیاء ، بحرالکاہل اور افریقہ میں پھیلے ہوئے انسانی امداد کے ضرورت مند 13ملکوں کو 10ملین امریکن ڈالرکی مالیت کی بروقت طبی امداد اور سپلائی کو یقینی بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سال بھی ہم 6ملکوں تک 5ملین امریکی ڈالر کی مالیت کی طبی امداد اور سپلائی کی توسیع کو جاری رکھیں گے۔

عوامی سطح پر صحت کے ہنگامی حالات کے دوران متعدد سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ذریعےپھیلتی ہوئی افواہوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے  ڈاکٹر ہرش وردھن نے نیفا وائرس کی مثال پیش کی۔انہوں نے سرکار اور دیگر مجاز ذرائع کی جانب سے بروقت معلومات فراہم کرنے اور شفافیت  برتنے کی اہمیت کو اجاگر کیا، تاکہ لوگوں میں خوف و ہراس کو دور کیا جاسکے، افواہوں پر قابو پایا جاسکے اور لوگوں کے درمیان بے چینی کو ختم کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ‘‘لوگوں کے ساتھ قابل وثوق معلومات اور اطلاعات کو ساجھا کرنا بے حد اہم ہے، کیونکہ ہم لوگ ان کے اعتماد اور بھروسے کے پاسدار ہیں۔ عوامی خدمات فراہم کرنے والے افراد کی حیثیت سے ضروری ہے کہ ہم لوگوں کو اپنی امداد سے متعلق باخبر اور چوکنا رکھیں۔’’

وزارتی گول میز میٹنگ میں ڈبلیو ایچ او کے جنوب مشرقی ایشیائی خطے (ایس ای اے آر)کے 11ملکوں میں سے 8ممالک کے وزرائے صحت کے علاوہ ڈبلیو ایچ او کے جنوب مشرقی ایشائی خطے کی علاقائی ڈائریکٹر پونم کھیتر پال سنگھ اور صحت کی وزارت کے اعلیٰ عہدیداران موجود تھے۔یہ دوسری مرتبہ ہے، جب ہندوستان علاقائی کمیٹی کی میٹنگ کی میزبانی کررہا ہے۔نئی دہلی میں منعقدہ  اس سے پہلی میٹنگ کی میزبانی بھی ہندوستان نے کی تھی۔

 

********

 

 

م ن۔م ع۔ن ع

 

U: 4028


(Release ID: 1584102) Visitor Counter : 113


Read this release in: English , Hindi