وزارت خزانہ
فِن ٹیک سے متعلق امور کی اسٹیئرنگ کمیٹی نے وزیر خزانہ کو اپنی حتمی رپورٹ پیش کی
Posted On:
02 SEP 2019 4:36PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 2 ستمبر/ وزارتِ خزانہ کے تحت محکمۂ اقتصادی امور کے تحت تشکیل دی گئی فِن ٹیک امور سے متعلق اسٹیئرنگ کمیٹی نے آج اپنی حتمی رپورٹ خزانہ اور کمپنی امور کی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن کو ان کے دفتر میں واقع نئی دلّی میں پیش کر دی ۔
کمیٹی کی تشکیل وزیر خزانہ و کمپنی امور جناب ارون جیٹلی کے ذریعے ، اُن کی 19-2018 ء کی بجٹ تقریر ( پیرا 75 ) میں کئے گئے اعلان کے مطابق عمل میں آئی تھی ۔ اس رپورٹ میں فن ٹیک کے سلسلے میں عالمی اور بھارتی منظر نامے کاخاکہ پیش کیا گیا ہے ۔ ساتھ ہی ترقی اور متعلقہ امور پر کئے گئے مختلف النوع مطالعات بھی اس میں شامل ہیں اور ان سفارشات کا بھی ذکر ہے ، جن میں بتایا گیا ہے کہ کس طریقے سے فن ٹیک کو ایم ایس ایم ای کی مالی شمولیت کی توسیع کے عمل میں شامل کیا جا سکتا ہے اور متعلقہ قواعد و ضوابط کو زیادہ لچیلا بنایا جا سکتا ہے اور صنعت کاری کو کس طرح توسیع دی جا سکتی ہے ۔ کمیٹی کی رپورٹ میں ، اُن پہلوؤں کی بھی شناخت کی گئی ہے ،جن کا تعلق حکمرانی اور مالی خدمات کے عملی پہلوؤں سے ہے ۔ ساتھ ہی ساتھ فن ٹیک اختراع کے سلسلے میں ضابطہ جاتی اَپ گریڈ کی تجاویز بھی پیش کی گئی ہیں ۔
کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ آر بی آئی ، ایم ایس ایم ای کے لئے نقد آمدنی پر مبنی سرمایہ کاری کا راستہ ہموار کر سکتا ہے ، جی ایس ٹی این کے ذریعے حمایت یافتہ ٹی آر ای ڈی ایس ڈاٹا کے سلسلے میں ایک کھلی ہوئی اے پی آئی – ایم ایس ایم ای گنجائش فراہم کر سکتا ہے اور ٹی آر ای ڈی ایس – جی ایس ٹی این کو مربوط کرکے ایک معیار بند اور بھروسہ مند ای – بیجک بنیادی ڈھانچہ وضع کر سکتا ہے ۔
کمیٹی نے یہ سفارش بھی پیش کی ہے کہ بیمہ کمپنیوں اور سرکردہ قرض ایجنسیوں کو اس بات کے لئے حوصلہ افزائی فراہم کی جا سکتی ہے کہ وہ فصلوں کے رقبے ، لاحق ہونے والے نقصانات اور محل وقوع کے تعین کے سلسلے میں ڈرون اور ریموٹ سینسنگ ٹیکنا لوجیوں کا استعمال کر سکتی ہیں تاکہ بیمہ / قرض دینے کے کاروبار میں خطرات کو کم سے کم کرنے کے لئے ضروری جائزہ لیا جا سکے ۔
جس رفتار سے ٹیکنا لوجی نجی شعبے کی مالی خدمات کے ذریعے اپنائی جا رہی ہے ، یعنی بنیادی طور پر نجی شعبہ اس کام میں آگے ہے ، اس کے پیش نظر کمیٹی نے مالی خدمات کے محکمے کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سرکاری دائرہ کار کے تحت آنے والے بینکوں کے ساتھ مل کر کام کرے تاکہ اپنے کام کاج میں زیادہ اثر انگیزی پیدا کر سکے اور جعل سازہ اور سلامتی سے متعلق خطرات کم سے کم ہو سکیں ۔ کمپیوٹر کی مدد سے جدید نوعیت کے استدلال یا آرٹیفیسل انٹلی جنس کا استعمال کرکے ، تجزیاتی اور مشین لرننگ کے توسط سے خاطر خواہ مواقع تلاش کئے جا سکتے ہیں اور انہیں برائے کار لایا جا سکتا ہے ۔
کمیٹی نے زرعی اور ایم ایس ایم ای جیسے شعبوں کے سلسلے میں فن ٹیک اختراع کے مثبت اثرات کو بھی نمایاں کرکے پیش کیا ہے ۔ کمیٹی نے سفارش پیش کی ہےکہ نبارڈ کو کاشت کاروں کے لئے ایک کریڈٹ رجسٹری فراہم کرنے کے لئے فوری طور پر اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ بنیادی بینکنگ سہولتوں کے ساتھ فن ٹیک کے استعمال پر بھی زور دیا جا سکے اور اس کے لئے زرعی مالی اداروں سمیت امداد باہمی کی سوسائٹیوں کو بھی ساتھ لیا جا سکتا ہے ۔
کمیٹی کی سفارش ہے کہ ایک کلی طرح سے مربوط اور وقف قومی ڈجیٹل لینڈ ریکارڈ مشن کی تشکیل دی جانی چاہیئے ، جس کے توسط سے آراضی سے متعلق ریکارڈ کی جدید کاری اور معیار بندی کی خصوصی مہم چلائی جانی چاہیئے ۔ اس کام میں ریاستی آراضی اور رجسٹریشن محکموں کو مشترکہ قومی آراضی ریکارڈ معیار بندی کے کام میں شامل کیا جا سکتا ہے تاکہ مالی اداروں کو آن لائن بنیادوں پر آراضی کی ملکیت کے اعداد و شمار آسانی سے دستیاب ہو سکیں ۔
کمیٹی نے یہ سفارش بھی کی ہے کہ صارفین کے تحفظ کے لئے ایک جامع قانونی فریم ورک وضع کیا جانا چاہیئے تاکہ فن ٹیک اور ڈجیٹل خدمات کو بڑھاوا دیا جا سکے ۔
کمیٹی نے اپنی سفارشات میں تمام مالی سیکٹر کے ریگولیٹرس کے لئے ٹیکنا لوجی سے متعلق ضابطہ بندی ( یا ریگ ٹیک ) اپنائے جانے کا بھی مشورہ دیا ہے تاکہ مالی شعبے کے خدمات فراہم کاروں کے لئے معیارات اور سہولتوں کے اختیار کرنے کا پورا خاکہ واضح ہو سکے اور ہر معاملے میں الگ الگ نوعیت کے لحاظ سے ، اس کا استعمال بھی کیا جا سکے اور قواعد و ضوابط پر عمل کرنا آسان ہو نیز انہیں فوری طور پر اور موثر طریقے سے استعمال کیا جا سکے ۔ اسی طریقے سے کمیٹی نے یہ سفارش بھی پیش کی ہے کہ مالی شعبے کے ریگو لیٹروں کو نگرانی سے متعلق ٹیکنا لوجی کے مخصوص استعمال کے لئے ایک ادارہ جاتی فریم ورک ، ٹسٹنگ ، تعیناتی ، نگرانی اور تجزیہ کے لئے وضع کرنا چاہیئے ۔
اس کے علاوہ ، ایک بین وزارتی اسٹیئرنگ کمیٹی کی تشکیل وزارت خزانہ کے تحت محکمۂ اقتصادی امورکے ذریعے فن ٹیک ایپلی کیشن کے سلسلے میں کی جائے گی تاکہ اس رپورٹ کے نفاذ کی کارروائی جاری رکھی جا سکے ، جس میں سرکاری مالی امور اور استعمالات ، خصوصاً حساب و کتاب اور اثاثوں کے انتظام ، بہبودی خدمات ، ٹیکسٹیشن اور شہریوں کی شکایات کے ازالے وغیرہ کے سلسلے میں آنے والی درخواستوں اور موصول ہونے والی تجاویز سے متعلق امکانات اور مضمرات بھی تلاش کئے جا سکیں ۔ ایف ایس ڈی سی کے تحت قائم کردہ بین ضابطہ جاتی تکنیکی گروپ ( آئی آر ٹی جی ) بین ریگو لیٹری تال میل برائےفن ٹک کا فورم ہو گا ۔
کمیٹی کی اس مذکورہ سفارشات کے حصول کے بعد یہ بات لازمی خیال کی گئی کہ ایک ایسی کلیدی ایجنسی کا قیام عمل میں آنا چاہیئے ، جو فن ٹیک کے شعبے میں مختلف وزارتوں اور ریگو لیٹروں کے مابین تال میل پیدا کر سکے ۔ ڈجیٹل معیشت اور فن ٹیک کے لئے وقف ایک ٹیم سرمایہ کاری ڈویژن ، محکمہ ٔ اقتصادی امور ، وزارت خزانہ میں تشکیل دی جا رہی ہے تاکہ یہ ٹیم فن ٹک اور متعلقہ وزارتوں کے مابین تال میل پیدا کر سکے ۔
مذکورہ اسٹیئرنگ کمیٹی ، جس نے اپنی رپورٹ داخل کی ہے ، اس کی صدارت اقتصادی امور کے محکمے کے سکریٹری کے ذمہ ہے ۔ کمیٹی کے دیگر اراکین میں سکریٹری ( ایم ای آئی ٹی وائی ) ، سکریٹری ( ڈی ایف ایس ) ، سکریٹری ( ایم ایس ایم ای ) ، صدر نشین ( سی بی آئی سی ) ، سی ای او ( یو آئی ڈی اے آئی ) ، ڈپٹی گورنر ( آر بی آئی ) ، ایگزیکیٹیو ڈائرکٹر ( ایس ای بی آئی ) ، سی ای او ، انویسٹ انڈیا میں ایڈیشنل سکریٹری (سرمایہ کاری ) ، ڈی ای اے اس پینل کے کنوینر ہیں ۔
اسٹیئرنگ کمیٹی برائے فن ٹیک امور سے متعلق رپورٹ کی ایک نقل محکمۂ اقتصادی امور کی ویب سائٹ پر لگا دی گئی ہے ۔
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
U. No. 3996
(Release ID: 1583912)
Visitor Counter : 217