وزارت دفاع

اضافی مالی اختیارات دیئے جانےکے بعد دفاعی سروسز کے ذریعہ خریداری کے معاملات کی قدر اور تعداد میں اضافہ

Posted On: 23 AUG 2019 3:34PM by PIB Delhi

نئی دہلی،23 اگست۔وزارت دفاع کی طرف سے سروسز کو دیئے گئے اضافی مالی اختیارات کی وجہ سے سروسز کے صدر دفاتر اور تینوں افواج میں کمانڈ کی سطح پر طے کئے گئے معاملات کی قدر اور تعداد دونوں میں قابل قدر اضافہ ہوا ہے۔

 

سروسز صدر دفاتر کے ذریعہ  تفویض اختیارات کے اثرات سے متعلق فراہم کئے گئے اعداد وشمار سے پتہ چلتا ہے کہ سروس ہیڈ کوارٹر کی سطح پر معاملات کو قطعی شکل دینے اور خریداری کے امور کا فیصلہ کرنے میں واضح طور پر اضافہ ہوا ہے۔ جس سے سامان کی خریداری میں لگنے والے وقت میں کمی آئی ہے۔جس کے نتیجے میں وزارت دفاع کو مختص کئے گئے بجٹ کے استعمال میں بہتری آئی ہے۔

 

2016 سے 2017 کے دوران دفاعی سروسز کو رفتہ رفتہ معمول کی خریداری اور ہنگامی ضرورت کی خریداریوں کے لئے مالی اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے۔تاکہ دفاعی تیاری کے لئے ضروری سازو سامان کی خریداری میں کم سے کم وقت کا زیاں ہو۔

 

بھاری سازو سامان سے متعلق سروسز کو اب 3 سو کروڑ روپے کی لاگت تک کی انفرادی اسکیموں کے لئے ضرورت کو قبول کرنے(اے او این ایس) کے اختیارات حاصل ہے۔جو2015 سے2017 کے دوران صرف پچاس کروڑ روپے اور2017 سے 2019 تک 150 کروڑ روپے تک کی منظوری کا اختیار تھا2019-2017 میں سروسز کو تین سو کروڑ روپے تک منظوری کو اختیار حاصل ہے۔ ریونیو سے متعلق سروسز کو اب اپنی سطح پر پانچ سو کروڑ روپے تک کی رقم کی تجاویز کو منظوری دینے کااختیار حاصل ہے۔اس سے پہلے صرف دو سو کروڑ روپے کی ریونیو تجاویز کو منظوری دینے کا اختیار حاصل تھا۔

 

وزارت دفاع نے دفاعی سروسز کو زیادہ مالی اختیارات دیئے جانے کے اثرات کا  جائزہ لینے کے لئے جولائی2019 میں نظر ثانی کی۔ اس نظر ثانی میں مندرجہ ذیل نتائج سامنے آئے ہیں۔

  1. فوج سے متعلق اپریل 2012 سے31 مارچ2015 تک اے او این دینے کے لئے وزارت دفاع کو کل327 معاملات بھیجے گئے۔ جبکہ2015 سے 2017 کے دوران صرف132 معاملات بھیجے گئے۔
  2. اسی طرح مالی 2016-2017 اور 31 دسمبر2018 کے دوران بحریہ کے ذریعہ اے او این کے لئے بھیجے جانے والے ٹھیکوں کی تعداد میں تیزی سے کمی آئی ہے اور این ایچ کیو کے مالی اختیارات کے تحت دیئے گئے ٹھیکوں کی تعداد میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
  3. جہاں تک ایئر فورس کا تعلق ہے اب85-80 فیصد ٹھیکوں کو فضائیہ کے ہیڈ کواٹر  پر ہی منظوری دے دی جاتی ہے۔
  4. کمانڈ اور کم درجے کی فارمیشن کو دیئے گئے مالی اختیارات کی وجہ سے اے او این کی منظوری والے ٹھیکوں کی تعداد اور قدر میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ کیپٹل سے متعلق بھی ایس ایچ کیو کے ذریعہ اے او این کی تعداد، جو 2015 سے 2017 کے دوران  21 فیصد تھی2019 سے بڑھ کر67 فیصد ہوگئی۔

 

--------------------------------

 

 

U- 3841



(Release ID: 1582746) Visitor Counter : 157


Read this release in: English , Hindi