صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

ڈاکٹر ہرش وردھن نے نیشنل میڈیکل کمیشن قانون 2019کو خوش امید قرار دیا اور اسے تاریخی غیر معمولی اور بھرپور تبدیلی لانے والے کے طور پر بتایا


یہ میڈیکل تعلیمی شعبے میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے
این ڈی اے حکومت کی طرف سے یہ ایک زبردست اور تغیراتی اصلاح ہے

Posted On: 08 AUG 2019 4:51PM by PIB Delhi

 

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے ذریعہ منظور کیاگیا نیشنل میڈیکل کمیشن قانون 2019 ایک تاریخی اور غیر معمولی قانون ہے۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی جی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت کی طرف سے یہ طبی ، تعلیمی شعبے میں ایک بڑی اور مثالی اصلاح ہے اور آنے والے سالوں میں ایک سنگ میل ثابت ہوگی۔ یہ بات آج صحت وخاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے نیشنل میڈیکل کمیشن ایکٹ 2019 سے متعلق میڈیا کے افراد سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ مرکزی وزیر نے مزید کہا کہ میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کا انتہائی مشکور ہوں جن کی مضبوط قیادت میں نیشنل میڈیکل کمیشن ایکٹ نے بالآخر امید کی ایک کرن دیکھ لی ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ نیشنل میڈیکل کمیشن قانون ایک ترقی پسندانہ قانون ہے، جو طلبا پر بوجھ کو کم کرے گا۔ طبی تعلیم میں صداقت کو یقینی بنائے گا، طبی تعلیم کا خرچ کم کرے گا، طریقہ کار کو آسان بنائے گا اور ہندوستان میں میڈیکل سیٹوں کی تعداد بڑھانے میں مددگار ثابت ہوگا۔ اس کے علاوہ معیاری تعلیم کو یقینی بنائے گا اور معیاری حفظان صحت کے لئے عوام کو زیادہ رسائی فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک زبردست تغیراتی تبدیلی ہے اور مجھے یقین ہے کہ نیشنل میڈیکل کمیشن کے تحت ملک میں طبی تعلیم آنے والے سالوں میں اپنی عظمت حاصل کرلے گا۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید کہا کہ اس بل پر کام تقریباً 5 سال پہلے ہی شروع ہوچکا تھا، جب پروفیسر رنجیت رائے چودھری کی سربراہی میں ماہرین کا ایک گروپ تشکیل دیا گیا تھا، تاکہ میڈیکل تعلیم کے شعبے میں درپیش مشکلات کا مطالعہ کیا جاسکے۔ ماہرین کے اس گروپ نے یہ پایا کہ میڈیکل کونسل آف انڈیا (ایم سی آئی) تقریباً اپنے سبھی حلقہ اثر میں ناکام ہوچکا تھا اور یہ انتہائی بدعنوان اور غیر مؤثر ادارہ بن چکا تھا۔ اس نے سفارش کی کہ ایک شفاف عمل کے ذریعہ منتخب کئے گئے آزاد ریگولیٹرس  کو منتخب ریگولیٹرس کی جگہ لینی چاہئے۔ نیشنل میڈیکل کمیشن  ان ممتاز طبی شخصیتوں کے ذریعہ اِس ہدف کو حاصل کرنا چاہتا ہے جنہیں 4 سال کی صرف ایک  مدت کے لئے مقرر کیا جائے گا۔  یہ ممتاز طبی شخصیتیں مزید کسی  توسیع کے لئے مجاز نہیں ہوں گی۔اس اعلیٰ ترین ادارے کی عظمت اور سالمیت کو یقینی بنانے کے لئے وہ تقرری کے وقت اپنے اثاثے ڈکلیئر(اعلان) کریں گے۔ ممبران کو اپنی پیشہ وارانہ اور کاروباری شمولیت یا مصروفیت کا بھی اعلان کرنا ہوگا، جو کمیشن کی ویب سائٹ پر شائع ہوگی۔

 

اثر انداز ادارہ

صحت کے مرکزی وزیر نے واضح کیا کہ نیشنل میڈیکل کمیشن ایک بااثر ادارہ ہوگا، جو خود مختار چار بورڈوں کی سرگرمیوں میں تال میل پیدا کرے گا اور پالیسیاں وضع کرے گا۔ یہ چاروں بورڈ  یوجی اور پی جی تعلیم میڈیکل اسسمنٹ اور ریٹنگ اور اخلاقیات اور میڈیکل رجسٹریشن کے کام کی دیکھ بھال کریں گے۔ ان چاروں آزاد بورڈوں کا مقصد یہ ہے کہ ان کے درمیان کام کاج کی علیحدگی کو یقینی بنایا جائے۔

طالب علم دوست

نیشنل میڈیکل کمیشن ایکٹ ایک طالب علم دوست پہل ہے۔ وزیر صحت نے کہا کہ نیشنل میڈیکل کمیشن کا ایک منشور یہ ہے کہ طبی تعلیم کے خرچ پر نظر رکھی جائے۔ یہ ملک میں تمام طبی اداروں کے لئے مشترکہ کونسلنگ کے ساتھ ساتھ ایم بی بی ایس (نیٹ) کے لئے مشترکہ داخلہ امتحان  کی گنجائش بھی فراہم کرتا ہے۔

نیکسٹ

اس کی اہم خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ موجودہ نظام میں بھی ہر طالب علم کو سال آخر کے امتحان میں بیٹھنا ہوگا۔ قومی میڈیکل کمیشن قانون کے تحت  اس آخری سال کے امتحان کو ملک گیر ایگزٹ ٹسٹ یعنی نیکسٹ میں تبدیل کردیاگیا ہے۔ یہ سنگل امتحان طب کی پریکٹس کرنے کے لئے لائسنس فراہم کرے گا  اور ایک ایم بی بی ایس کی ڈگری اور پوسٹ گریجویٹ کورسوں کے لئے داخلہ دے گا۔ طلبا پی جی کورسیز میں داخلہ کے لئے اپنا تمام وقت تیاری کرنے کے بجائے انٹرن شپ پر مرکوز کریں گے۔ اور اس طرح طلبا پر بوجھ کافی حد تک کم ہوجائے گا۔

کمیونٹی ہیلتھ پرووائڈرس

کمیونٹی ہیلتھ پرووائڈرس پر شقوں کا ذکر کرتے ہوئے نیشنل میڈیکل کمیشن قانون کی نکتہ چینی کرنے والوں کی طرف سے اٹھائے جارہے خدشات کو رد کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ہم  یونیورسل ہیلتھ کی طرف دیکھ رہے ہیں اور اس سے بھی زیادہ آنے والے سالوں میں غیر چھوت چھات والی بیماریوں کے لئے اپنی آبادی کی یونیورسل اسکریننگ کی طرف  بھی دیکھ رہے ہیں۔ اس کے لئے صحت سے جڑے پیشہ ور افراد کی بڑی تعداد کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹروں کی ہمارے ملک میں کافی کمی ہے اور وہ سکینڈری اور تیسرے درجے کے کیئر (دیکھ بھال) کے لئے ناگزیر ہیں اور یہ  واحد شعبہ ہے جہاں دیگر ہیلتھ پروفیشنلز ان کی کمی پوری کرسکتاہے ۔ احتیاطی اور پرائمری حفظان صحت ہے۔

این ایم سی ممبران

نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی) قانون سے متعلق  اٹھائے گئے کچھ تشویش کے بارے میں مزید گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ این ایم سی کے بارے میں ایسے کچھ خدشات ہیں جو سینٹرل گورنمنٹ کے نومینیز کے ذریعہ تھوپے جارہے ہیں۔ یہ سچ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی ہیلتھ یونیورسٹیوں کے 10 وائس چانسلر ہوں گے اور این ایم سی میں اسٹیٹ میڈیکل کونسل کے 9 منتخبہ ممبران ہوں گے۔ اس طرح 33 ممبروں میں سے 19 ریاستوں سے ہوں گے اور ممبروں کی کم تعداد کا تقرر مرکزی حکومت کے ذریعہ کیا جائے گا۔ اس طرح اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ این ایم سی  ہندوستانی نظام حکومت کا ایک نمائندہ اور جامع اور قابل احترام وفاقی ڈھانچہ ہے۔

 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔  ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

( م ن  ۔  ح ا ۔ ع ر  )

U. No. 3646



(Release ID: 1581573) Visitor Counter : 95


Read this release in: English , Hindi , Marathi