قبائیلی امور کی وزارت

قبائلی امورکے وزیر ارجن منڈا نے شہد ،بانس اور لاک پر دھیان دئے جانے کے ساتھ قبائلی صنعت سے متعلق قومی ورکشاپ کا افتتاح کیا

Posted On: 08 AUG 2019 2:30PM by PIB Delhi

نئیدہلی  08 اگست ۔قبائلی امورکے مرکزی وزیر جناب ارجن منڈا نے آج یہاں شہد ،با نس اور لاک (ایک کیڑا جو رال کو درختوں پر جمع کردیتا ہے) پر توجہ دیتے ہوئے قبائلی صنعت سے متعلق قومی ورکشاپ کا افتتاح کیا۔ اس ورکشاپ کا اہتمام ٹی  آئی  ایف ای ڈی اور قبائلی امورکی وزارت نے کیا تھا۔ اس موقع پر قبائلی امور کی وزیر مملکت محترمہ رینوکاسنگھ  ،قبائلی امور کی وزارت کے سکریٹری جناب دیپک کھانڈیکر  اور ٹی آر آئی ایف ای ڈی کے ایم ڈی جناب پرویر کرشنا بھی موجودتھے ۔ جناب ارجن منڈا نے اس موقع پر بانس اور بانس   سے جڑی  معیشت   ، لاک اورشہد

سے متعلق  رپورٹیں  اور فلائرس  جاری کیں ۔ یہ قومی روکشاپ اس لئے  منعقدکی گئی تھی تاکہ بانس ،شہد اورلاک سے متعلق قبائلی صنعت کے فروغ  کے لئے اس کے ایک ایکشن  پلان  کو  حتمی شکل دی جاسکے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/photo01OPOM.JPG

 

افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جناب ارجن منڈا نے کہا کہ اس طرح کی کوششوں پر توجہ محض  روزگار پیدا کرنے کے لئے نہیں ہونی چاہئے بلکہ مارکیٹ کی ضرورتوں کو پورا کرنے پر بھی توجہ دی جانی چاہئے۔انہوں  نے کہا کہ تحقیق اور سپورٹس   نظام   مارکیٹ   پر مبنی ہونی چاہئے ۔اس کے علاوہ مارکیٹ میں  مانگ اورسپلائی کے درمیان   توازن برقرار رکھا جانا چاہئے ۔ان مصنوعات کے لئے مارکیٹ  یا بازار  اختراع اور تحقیق  پر مبنی ہونی چاہئیں ۔ ان مصنوعات کی کوالٹی اور قیمتیں  بھی صحیح ڈھنگ سے برقراررکھی جانی چاہئیں ۔ انہوں  نے کہا کہ قبائلیوںکو صنعت کاروں کے طورپر سمجھا جانا چاہئے اور کوششیں  اس طرح کی جانی چاہئیں جس سے انہیں  ٹکنالوجی  کے شعبے  میں آگے بڑھایا جاسکے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/photo020HOH.JPG

 

          اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے محترمہ رینو سنگھ نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات  ون دھن وکاس کیندروںکو مستحکم کریں گے۔

ون دھن، جن دھن   اور پشودھن  کا انضمام  قبائلیوں  کی زندگی  میں خاطر خواہ تبدیلی اور اصلاح لاسکے  گا۔ون دھن اسکیم  اپنی مدد آپ گروپوں  کا ایک ایسا وسیلہ ہے جس کا مقصد قبائلیوں کی  مدد اور تعاون کرنا ہے اور ان کے کنبے کی آمدنی کو بڑھانا ہے جو جنگلاتی علاقوں کے آس پاس رہ رہے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/photo03H1RD.JPG و

          جناب  دیپک کھانڈیکر  نے  اپنے  استقبالیہ خطبے میں  کہا کہ  بانس ،شہد اورلاک  کا مقصد ون دھن اسکیم  کو آگے بڑھانا ہے ۔ یہ اشیا پہلے ہی  بازار میں  موجودہیں، جو  قبائلی صنعت کاروں  کی آمدنی کا بڑا ذریعہ ہیں۔

          افتتاحی اجلاس کے بعد  بانس مصنوعات  ، لاک مصنوعات اور شہد   سے متعلق  تکنیکی اجلاس  بھی منعقدہوئے جن میں  ماہرین نے  کامیاب  داستانوں   ، پیداوار  اور استعمال کے علاوہ  ان  کی پیداوار سے متعلق کاروبار کے بارے میں  اپنی نمائندگی  پیش کی ۔ قومی ورکشاپ   بانس  ،شہد اورلاک     جیسے  مقامی وسائل  اور ہنر مندی  سے متعلق  قبائلی صنعتوں کے قیام کے لئے ایک حکمت عمل وضع کرنے کے سلسلے میں  پہل  ہے ۔ورکشاپ  میں  قومی اور بین الاقوامی ماہرین نے قابل نفاذ اور کاروبار پر مبنی قبائلی صنعتوں   کے قیام  کے لئے اپنے اپنے خیالات اور نظریات  پیش کرنے کے علاوہ ان پر تبادلہ خیال کیا۔ماہرین  بانس  ،شہد اورلاک کی اہمیت کا بھی   پتہ لگانے کے لئے غوروخوض  کریں  گے تاکہ ملک بھر میں قبائلی برادریوں کی روزی روٹی کا مسئلہ  حل کیا جاسکے ۔ورکشاپ میں  بانس ،شہد اورلاک کی  مصنوعات  کی پیداوار کے لئے مناسب  ٹکنالوجیوں   کا بھی تعارف کرایا گیا۔

بانس :

          ہندوستان ،چین کے بعدبانس  کی کاشت کرنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے ۔زراعت اور کسانوںکی بھلائی کی مرکزی وزارت   کے مطابق  ہندوستان کی بانس کی سالانہ  پیداوار  3.23  ملین  ٹن ہے ۔ جبکہ اس کے مقابلے چین کی اوسط  پیداوار  50  ملین ٹن ہے ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ باس کی صنعت کے لئے ایک وسیع اسکوپ ہے ۔ بانس   مختلف  طرز کی پیداوار میں استعمال ہوتا ہے ۔ یہ قبائلیوں  کے لئے کمائی کا ایک اچھا متبادل ہے ۔ 

شہد :

          زراعت کے محکمے کے تحت نیشنل  بی بورڈ کے  تازہ ترین اعداد شمار کے مطابق  18-2017  میں  ملک میں شہد کی کل پیداوار  1.05  لاکھ میٹرک ٹن تھی جبکہ اس کے مقابلے  06-2005  میں یہ 35  ہزار میٹرک  ٹن تھی ۔ شہد کی  بڑھتی ہوئی  بین الاقوامی مانگ کے ساتھ  ہندوستان  ہندوستان  50 فیصدشہد برآمد کرتا ہے اور گزشتہ بار ہ سال میں     شہد کی برآمدات میں  207 فیصد  کا اضافہ ہوا ہے ۔ ہندوستان نے 732.16  کروڑروپے  یعنی  105.48  ملین  امریکی ڈالر کے بقدر  61333.88 میٹرک ٹن قدرتی شہد  امریکہ، آسٹریلیا  ،متحدہ  عرب امارات ،سعودی عرب ، مراقش ،قطر ،جرمنی ،برطانیہ ، جاپان ،فرانس  ،اسپین اور اٹلی کو  برآمد  کیا ، جو شہد کی اصل مارکیٹیں  ہیں ۔ 

لاک:

          لاک   ،ہندوستان سے ایک بڑی مقدار میں یورپ  برآمدکی جاتی تھی ۔لاک غریب قبائلیوں کی زرعی آمدنی بڑھانے کا سب سے اہم ذریعہ ہے اور غریب قبائلی اس کی  کاشت  کرتے ہیں ۔ ہندوستان میں  لاک کی کاشت زیادہ ترجھارکھنڈ ، مدھیہ پردیش  ، مہاراشٹر ،اوڈیشہ اور مغربی  بنگال میں ہوتی ہے ۔ کل پیداوار کا 57فیصد جھارکھنڈ  سے  ، اس کے بعد 24  مدھیہ پردیش  سے اور  باقی فیصد  مہاراشٹر ،اوڈیشہ اور مغربی بنگال سے  حاصل ہوتا ہے۔ یہ کاشت قبائلیو کی  آمدنی کا ایک ذیلی ذریعہ  بھی ہے ۔ ہندوستان میں  1950  کی دہائی کے وسط  میں اسٹک  لاک کی پیداوار تقریباََ  50 ہزار ٹن تھی اور  برآمدات  29 ہزار ٹن تھی ۔ البتہ 93-1992  میں  ہندوستان کی لاک کی برآمدات  گھٹ کر 4500  ٹن ہی رہ  گئی ۔اسی مدت کے دوران تھائی لینڈ اور چین جیسے ملکوں  میں  لاک کی برآمدات میں اضافہ ہوا ۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

 

U-3640


(Release ID: 1581520) Visitor Counter : 59


Read this release in: English , Hindi , Bengali