امور داخلہ کی وزارت
لاپتہ ہوئے بچوں اور غیر قانونی طور پر سرحد پار پہنچائے گئے افراد کو از سر نو ملانے میں ٹیکنا لوجی کے کردار پر این سی آر بی آڈیٹوریم ، نئی دلّی میں ورک شاپ کا اہتمام
Posted On:
05 AUG 2019 6:32PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 5 اگست / لا پتہ ہوئے بچوں اور غیر قانونی طور پر باہر لےجائے گئے افراد کو از سر نو ملانے میں ٹیکنا لوجی کیا کردار ادا کر سکتی ہے ، اس موضوع پر ایک ورک شاپ کا اہتمام آج وزارتِ داخلہ کے تحت جرائم ریکارڈ بیورو نے انڈین پولیس فاؤنڈیشن کے تعاون و اشتراک سے کیا ۔ انتظامی اصلاحات اور عوامی شکایات کے محکمے کے سکریٹری جناب کے وی ایاپن نے اس ورک شاپ کا افتتاح کیا ۔ انہوں نے دنیا بھر میں پولیس کے ذریعے بایو میٹرک کے افزوں استعمال کا خاکہ پیش کرتے ہوئے زور دے کر کہا کہ جدید ترین ٹیکنا لوجیوں کا استعمال پولیس کی تفتیش میں از حد معاون ہو سکتا ہے ۔ اس موقع پر کلیدی خطبہ آئی آئی ٹی کانپور کے پروفیسر نشچل ورما نے پیش کیا ۔ موصوف بایو میٹرکس ، مصنوعی طور پر خفیہ اطلاعات جمع کرنے اور مشین لرننگ کے شعبے میں ایک ممتاز اور مقتدر شخصیت ہیں ۔
ورک شاپ کے تحت قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ذریعے افراد کی شناخت کے لئے بایو میٹرکس کے استعمال پر تبادلۂ خیال عمل میں آئے ۔ بایو میٹرکس کا استعمال قانون کے نفاذ میں کوئی نئی چیز نہیں ہے ۔ پہلے یہ موجودہ دور جیسی ترقی یافتہ حالت میں نہیں تھا ۔ کمپیوٹنگ اور الیکٹرانکس میں رونما ہوئی ترقی نے بڑے پیمانے پر بایو میٹرکس کے استعمال کو بڑھاوا دیا ہے اور اس کا استعمال تیز رفتاری سے نیز زیادہ محفوظ طریقے سے صحیح صحیح طور پر بروئے کار لانا ممکن ہو سکا ہے ۔ آج کی پیچیدہ دنیا میں بایو میٹرک کا استعمال ایک ضرورت بن چکا ہے ۔
این سی آر بی کے جوائنٹ ڈائرکٹر جناب وویک گوگیا نے بیورو کے مستقبل کے پروجیکٹوں کا خاکہ پیش کیا اور مہمان خصوصی اور مندوبین کا خیر مقدم کیا ۔ اپنے خیر مقدمی کلمات میں انہوں نے ، اُن تمام شواہد کی شناخت اور اس کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے ، جن کی مدد سے مجرمانہ سرگرمیوں کے خلاف ٹھوس ثبوت فراہم ہو سکتے ہیں ۔ قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کی اثر انگیزی بایو میٹرکس کے متعارف کرائے جانے کے ساتھ ہی کافی بڑھ گئی ہے ۔
اختتامی کلمات میں سی سی ٹی این ایس ، این سی آر بی کے جوائنٹ ڈائرکٹر جناب سنجے ماتھر نے سلامتی سے متعلق خدشات ، پائیداری اور نجی حقوق کے تحفظ ، جو ایک فرد کو حاصل ہوتے ہیں یعنی پرائیویسی کے سلسلے میں شبہات کاازالہ کیا ۔ انہوں نے کہاکہ خود کار طور پر چہرے کی شناخت کے نظام کے نفاذ میں ان امور کا لحاظ رکھا جاتا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اے ایف آر ایس ، جو این سی آر بی کے تحت ہوگا ، وہ عامی ڈاٹا بیس کےطور پر بھی کام کرے گا ۔ اس کا دائرۂ کار سی سی ٹی این ایس کے تحت اعداد و شمار پر مبنی ہو گا اور یہ ہر طرح سے محفوظ ہو گا اور پبلک ڈومین میں نہیں ہو گا ۔ اے ایف آر ایس کی مدد سے تفیش کار افسر سی سی ٹی این ایس کے استعمال کا ایک حصہ بن سکے گا ۔
( م ن ۔ ع ا )
U. No. 3607
(Release ID: 1581316)
Visitor Counter : 82