صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

جن جاگروکتا ابھیان کے توسط سے پانی سے پھیلنے والے امراض سے نمٹنےکیلئے  ڈاکٹر ہرش وردھن نے تدارکی اقدامات اور سماج کی شرکت پر زور دیا


بچے صحت کے اصل سفیر ہیں: ڈاکٹر ہرش وردھن

Posted On: 17 JUL 2019 5:37PM by PIB Delhi

نئی دہلی،17 جولائی۔ صحت اور کنبہ بہبود کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے پانی میں پیدا ہونے والے کیڑے مکوڑوں اور جراثیم سے پھیلنے والے امراض مثلاً ملیریا ، ڈینگو اور چکن گنیا کی روک تھام اور اس کے تدارک کیلئے سماج کی شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ موصوف نے دلّی میں  مذکورہ امراض کے خلاف شروع کیے گئے سہ روزہ ‘‘جن جاگروکتا ابھیان’’ کے تحت یہ باتیں کہی ہیں۔ ایس ایف ایس فلیٹس ، حوض خاص کے آرڈبلیو اے  کارکنان سے گفت وشنید کرتے ہوئے وزیر موصوف نے وزیراعظم نریندر مودی جی کے اس عہد کااعادہ کیا کہ بھارت کو سوچھ اور سوستھ بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف النوع اقدامات اور حکمت عملیوں میں جنہیں ملیریا، ڈینگو اور چکن گنیا سے نمٹنے کیلئے عملی شکل دینی ہے، ہماری اہم توجہ پانی سے پھیلنے والے امراض کی روک تھام پر ہونی چاہئے۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اس امر کو یقینی بنائیں کہ ہم ایسا کوئی ماحول نہیں بنائیں گے جس میں مچھر پیدا ہوسکیں۔ پانی میں پیدا ہونے والے مچھر اور جراثیم عام طور پر ٹھہرے ہوئے پانی میں ہی پیدا ہوتے ہیں لہٰذا ہمیں اپنے اردگرد ایسا فاضل پانی جمع نہیں ہونے دینا چاہئے ، خاص طور پر استعمال میں نہ آنے والے برتنوں، ٹوٹے پھوٹے برتنوں ، ڈبوں اور ڈرموں، مستعمل ٹائروں، ادھر ادھر پھینکے ہوئے ناریل کے خول، ناکارہ واٹر کولروں ، بغیر ڈھکے ہوئے واٹر ٹینکوں وغیرہ میں پانی جمع نہیں ہونے دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ  ہر سطح پر پکاّ ارادہ درکار ہے تاکہ اس طرح کی تمام تر بیماریوں کا تدارک ممکن ہوسکے۔

وزیر موصوف نے مختلف النوع مقامات کا جائزہ لیا اور بتایا کہ کس طریقے سے ٹھہرا ہوا گندا پانی مچھروں کی افزائش کا ذریعہ بن جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحیح سمت میں  سماج کی جانب سے کی جانے والی کوشش، ملک میں امراض کے وزن کو کم کرسکتی ہے۔ وزیر موصوف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ارد گرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کیلئے سادے اور سہل اقدامات کیے جاسکتے ہیں اور ان کی مدد سے مچھروں کی پیدائش روکی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ویکٹر کنٹرول پروگرام کی کامیابی  براہ راست سماج کی شراکت داری اور ذاتی دلچسپی اور ذمہ داری میں مضمر ہے۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے مزید کہا کہ یہ مہم اس وقت شروع ہوئی ہے جب پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کے سلسلے کی روک تھام کیلئے  سماج کا تعاون لازمی ہے اور اس کا مقصد یہ ہے کہ  پانی سے پھیلنے والے امراض کی روک تھام کے سلسلے میں بیداری کو فروغ دیا جائے۔ شاید پہلی مرتبہ ایسا ہوا ہے جب تین حکومتیں یعنی قومی، ریاستی اور مقامی بلدیاتی ادارے یکجا ہوکر اس کوشش میں آگے آئیں گی اور پورے سماج کو صحت عامہ اور اس سے متعلق سرگرمیوں کے تئیں بیدار کرنے کی کوشش کریں گی۔

ڈاکٹر ہرش وردھن نے نگم پرتبھا ودیالیہ، گل مہرپارک  کے بچوں سے بھی گفت وشنید کی اور کہا کہ بچے صحت کے اصل سفیر ہیں۔ انہوں نے پولیو کی مہم کا حوالہ دیا اور کہا کہ یہ مہم محض اس لئے کامیاب ہوئی کہ بچوں نے پولیو کی روک تھام کے پیغام کو گھر گھر پہنچایا۔ ہم چاہتے  ہیں کہ بچے صفائی ستھرائی اور صحت افزا انداز حیات کا پیغام ہر جگہ پھیلائیں جب بچوں کو صحت بخش طریقے اپنانے کی سیکھ حاصل ہوگی تو وہ اپنے طور پر  اس سیکھ کو اپنے کنبوں تک لے جائیں گے اور ایک سلسلہ وار ردعمل شروع ہوجائیگا۔

صحت و کنبہ بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے بھی اس مہم میں حصہ لیا اور سروجنی نگر، ونئے مارگ اور چانکیہ پوری میں متعلقہ ٹیموں کی قیادت کی تاکہ پانی سے پھیلنے والے امراض کی روک تھام کے سلسلے میں بیداری پھیلائی جاسکے۔ انہوں نے بھی عوام سے اس سلسلے میں کیا کریں اور کیا نہ کریں کے موضوع پر تفصیل سے گفتگو کی۔

وزارت صحت کے سینئر افسران نے بھی  دلّی بھر میں مختلف ٹیموں کی قیادت کی تاکہ پانی سے لاحق ہونے والے امراض یعنی مچھر وغیرہ کی  پیدائش کی روک تھام کے لئے اقدامات کو بڑھاوا دیاجاسکے۔ تمام تر 272 میونسپل وارڈ اور 14 این ڈی ایم سی علاقوں میں مجموعی طور پر 286 وارڈ ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور ہر ٹیم میں میونسپل کارپوریشن کے افسر سمیت 20 سے 25 افراد شامل ہیں، ساتھ ہی ساتھ ان ٹیموں میں مرکزی حکومت اور قومی  خطہ راجدھانی دلّی کی حکومت کے افسران بھی شامل ہیں۔ ناردرن ریلوے اور دلّی کنٹونمنٹ بورڈ بھی اپنے طور پر پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کی روک تھام کیلئے اپنے علاقے میں مہم کی شکل میں سرگرمیاں چلائیں گے۔ ہر وارڈ کی ٹیم  متعلقہ وارڈ ملیریا سرکل کے اراکین ، شہری بلدیاتی انتظامیہ کے افسران، قومی خطہ راجدھانی دلّی کی حکومت کے افسران ،مرکزی حکومت کے افسران اور میونسپل کارپوریشنوں کے  فیلڈ ورکروں پر مشتمل ہوگی۔

 

 U. No.

3217



(Release ID: 1579283) Visitor Counter : 114


Read this release in: English , Hindi , Marathi