صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
طبی آلات کے لئے قانون سازی
Posted On:
12 JUL 2019 3:29PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 12 جولائی 2019/ صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے وزیر مملکت جناب اشونی کمار چوبے نے آج یہاں لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ طبی آلات سے متعلق علیحدہ قانون سازی التزامات سمیت بل جسے ڈرگس اور کاسمیٹکس (ترمیمی) بل کہا جاتا ہے ، اسے 29 اگست 2013 کو راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا تھا اور پھر اسے پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی کے حوالے کردیا گیا تھا ۔ قائمہ کمیٹی نے بل کے التزامات میں تبدیلی کے لئے خصوصی سفارشات کی تھیں۔
اس کے مطابق ڈرگس اور کاسمیٹکس (ترمیمی) بل ، 2013 کو واپس لینے اور ڈرگس اور کاسمیٹکس (ترمیمی) بل ، 2015 متعارف کرنے کے سلسلہ میں ایک تجویز پر غوروخوض کے لئے اسے وزرا کے گروپ کے سامنے 11 فروری 2016 کو رکھی گئی تھی ۔ وزرا کے گروپ نے تجویز پر غور کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کا محکمہ منجملہ دیگر چیزوں کے اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے طبی آلات کی ضابطہ بندی سے متعلق ضوابط وضع کرسکتا ہے کہ اس طرح کے ضوابط وضع کرنا موجودہ ڈرگس اور کاسمیٹکس ایکٹ ، 1940 کے لحاظ سے قابل عمل ہے ۔
چنانچہ طبی آلات ضوابط، 2017 وضع کئے گئے اور اسے 31 جنوری 2017 کو مشتہر کیا گیا جو یکم جنوری 2018 سے نافذ ہے۔
ڈرگس اور کاسمیٹکس ایکٹ ، 1940 اور اس کے تحت طبی آلات ضوابط، 2017 کے تحت طبی آلات کی ضابطہ بندی کی جارہی ہے۔ مذکورہ ضوابط میں اندرون ملک تیار طبی آلات کے ساتھ ساتھ درآمد شدہ آلات کے جائزے کے لئے التزامات شامل ہیں۔
اگر کوئی بھی مشتہر طبی سازوسامان ایکٹ اور ضوابط کے التزامات سے میل نہیں کھاتا ہے تو ایسی صورت میں سینٹرل لائسنسنگ اتھارٹی یہ ہدایات جاری کرسکتی ہے کہ اس طرح کے طبی آلات کا پورا بیچ بیچا نہیں جاسکتا ہے یا اسے فروخت کے لئے پیش نہیں کیا جاسکتا ہے یا اسے اسپتالوں سمیت مارکیٹ سے واپس لے لیا جاسکتا ہے۔ غلط طبی آلہ کی وجہ سے مریض کو زخم ہوجانے کی صورت میں اسے معاوضہ فراہم کرنے سے متعلق ایک تجویز پر 29 نومبر 2018 کو ڈرگس ٹیکنیکل ایڈوائزی بورڈ (ڈی ٹی اے بی) کے زیر اہتمام منعقد 81ویں میٹنگ میں غوروخوض کیا گیا تھا اور بورڈ نے اس سلسلے میں ایک ذیلی کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ن ا ۔ ج۔
U- 3079
(Release ID: 1578583)
Visitor Counter : 73