کامرس اور صنعت کی وزارتہ

قیمت استحکام فنڈ

Posted On: 10 JUL 2019 4:54PM by PIB Delhi

نئی دہلی11 جولائی  ۔تجارت وصنعت کے وزیر جناب پیوش گوئل نے لوک سبھا میں ایک تحریری  جواب میں  بتایا کہ پود کاری پر منحصر فصلوں کی بین الاقوامی قیمتوں میں رونما ہونے والے تغیر اور برآمداتی منڈیوں پر فصلیں اگانے والوں کے انحصار کو پیش نظررکھتے ہوئے حکومت نے  یکم اپریل 2003 سے 30 ستمبر 2013  کے دوران قیمت استحکام  فنڈ ( پی ایس ایف ) نافذ کیا تھا تاکہ کافی ،چائے ،ربر ،تمباکو  اگانے والے کاشتکاروں کو مالی راحت بہم پہچائی جاسکے ۔یہ راحت چار ہیکٹئر تک کی آراضی والے   کے حامل  کاشتکاروں کے لئے فراہم کی گئی تھی ۔ یہ مالی راحت ا س وقت فراہم کی گئی تھی جب  ان فصلوںکی قیمتیں  پرائز اسپیکٹرم  بینڈ  سے بھی نیچے آگئی تھیں۔ ہر سال  تمام اشیا کے لئے قیمتوں کے متعلق یکساں  اسپیکٹرم بینڈ کا اعلان محکمہ تجارت کے ذریعہ تشکیل دی گئی اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی ( ایچ پی سی ) کے ذریعہ کیا گیا تھا اور اس کے تحت  اوسط سات برسوں   کی مثبت 20فیصد سے منفی  20 فیصد کے مابین  ،بین الاقوامی قیمتوں کو  مدنظررکھا گیا تھا۔

          مذکورہ اسکیم  اس اصول پر مبنی تھی  کہ  اس میں  متعلقہ فصلیں اگانے والے اور حکومت ، دونوں  اپنی اپنی جانب سے تعاون دیں  گے اور اسکا انحصار نارمل / خوب بہتر / مشکلات والے دور پر ہوگا اور کاشتکار مشکلات والے دور میں  اپنا تعاون  نکال بھی سکیں گے۔ قیمتوں سے متعلق استحکام فنڈ ٹرسٹ  ( پی ایس ایف ٹی ) کا قیام تجارت کے محکمے  کے ذریعہ عمل میں آیا تھا اور نبارڈ کو  پی ایس ایف اسکیم کے نفاذ کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ کاشتکار برادری کے اراکین کو  انٹری فیس کے طورپر 500روپے کی رقم  جمع کرانی تھی ، جو لوٹائی نہیں   جانی تھی اور یہ رقم  پی ایس ایف کے بنیادی فنڈ کا حصہ تھی ۔ اگر قیمتیں   بینڈ  کے تحت  گرتی ہیں تو متعلقہ سال کو  نارمل سال قرار دیا جائے گا اور فصل اگانے والوں اور پی ایس ایف    ٹی دونوں کو اپنی جانب سے پانچ  پانچ سو روپے کی رقم  پی ایس  ایف  بچت کھاتے میں جمع کرانی تھی یعنی کاشتکاروں کے کھاتے میں جمع کرانی تھی جو قومیائے گئے بینکوں  کے تحت  اسی مقصد سے  کھولے گئے تھے ۔اگر قیمتیں  اپر بینڈ سے اوپر جاتی ہیں تو اس سال کو  خوشحالی والا سال قرار دیا جانا تھا اور اس صورت میں صرف کاشتکار کو  اپنی جانب سے 1000 روپے کی رقم کھاتے میں جمع کرانی تھی ۔ اگر قیمتیں  نچلے بینڈ سے نیچے جاتی ہیں  تو  اس سال کو پریشانی والا سال قرار دیا جانا تھا اور صرف  پی ایس ایف ٹی کو فصل اگانے والوں کے کھاتے میں  اپنی جانب سے 1000 روپے کی رقم جمع کرانی تھی۔ پریشانی والے سال میں  ہر مستحق  فصل اگانے والے کو  اپنے کھاتے سے ایک ہزار روپے کی رقم نکالنے کی اجازت تھی ۔مذکورہ اسکیم  30ستمبر  2013  کو بند کردی گئی ۔اس  کے بعد کسی طرح کا کوئی فنڈ گزشتہ تین برسوں کے دوران اسکیم کے تحت نہ تو مختص  کیا گیا اور نہ ہی استعمال میں لایا گیا۔

          2003  حکومت ہند کے تحت   ، اس کے اپنے تعاون کی رقم  یعنی  432.88 کروڑروپے سے ایک بنیادی فنڈ تشکیل دیا گیا تھا اور کاشتکاروں  کی جانب سے 2.67 کروڑروپے (مجموعی رقم  435.55 کروڑروپے )  فراہم کرایا گیا تاکہ  پی ایس ایف اسکیم کو نافذ کیا جاسکے ۔ ستمبر 2003  میں  قائم کیا گیا پی ایس  ایف ٹی دس برسوں   کے لئے  پی ایس  ایف اسکیم کے نفاذ سے متعلق تھا اور پی ایس ایف  بنیادی سرمایہ کو  آپریٹ  بھی کررہا تھا۔ اس اسکیم کی تجاویز کے مطابق  بنیادی سرمائے  پر حاصل ہونےو الا سود  اسکیم کے نفاذ میں استعمال ہورہا تھا اور بنیادی فنڈ  حکومت  ہند  کے  پبلک                                                                                   اکاؤ نٹ میں   مجموعی رقم کی شکل میں برقرار رہا تھا۔

          پی ایس  ایف ٹرسٹ کو  11 ستمبر 2013 سے  از سر نو  10  برسوں  کے لئے  درج رجسٹر کیا گیا ہے ۔ پی ایس  ایف کے رہنما خطوط  کے  مطابق  ،  ہر مالی سال کےآخر میں   سود  کا حساب لگایا جاتا ہے اور یہ سود  ریزرو فنڈ یعنی  پی ایس ایف  ٹی میں  منتقل کردیا جاتا ہے ۔

          مذکورہ پی ایس  ایف اسکیم کامیاب ثابت نہیں ہوسکی ۔ اس  اسکیم کو  اکتوبر 2012  میں  نظرثانی کے عمل سے گزارا  گیا ۔ مقصد یہ تھا کہ اس اسکیم میں موجود  کمیوں کو دور کیا جائے ۔ اس کے نتیجے میں ایک  مسودہ  اور قدر تبدیل شدہ  پی ایس ایف اسکیم تیار کی گئی اور اس پر اخراجات  سکریٹری کی صدارت میں  ، 4 جو ن 2014  کو منعقدہ میٹنگ کے دوران  تبادلہ خیالات عمل میں آئے ۔ اس میٹنگ  میں  یہ فیصلہ کیا گیا  کہ  قیمتوں کو استحکام  سے ہمکنار کرنے والے فنڈ ٹرسٹ میں  جو  بھی سرمایہ دستیاب ہے اس کا استعمال  تجارت کا محکمہ  کاشتکاروں کے مفادات کے تحفظ  کے لئے  مذکورہ ترمیم شدہ  انشورنس   پریمیم   رعایت اسکیم کے لئے کرسکتا ہے ۔

چنانچہ  تجارت کے محکمے نے  چھوٹے فصل اگانے والوں یعنی چائے ، کافی ،ربر، الائچی  اگانے والوں  کے  مفادات کے تحفظ  کے لئے  ایک پائلٹ اسکیم کو منظوری دی جس کا نام  ریوینیو  انشورنس اسکیم برائے پودکاری فصلیں  ( آر آئی ایس  پی سی ) تھا۔ اس  اسکیم کا مقصد یہ تھا کہ سات ریاستوں  کے  9  اضلاع  میں  متعلقہ فصلیں اگانے والوں کو  موسم  کی نیرنگیوں اور  قیمتوں  میں ہونے والے اتار چڑھاؤ  کے مضر اثرات سے تحفظ فراہم کیا جاسکے ۔ اس  اسکیم کا نفاذ   منتخبہ بیمہ کمپنیوں کے توسط سے  کمونٹی بورڈ کی نگرانی میں  عمل میں آنا تھا۔ تاہم یہ اسکیم  خاطر خواہ  نتائج  نہ دے سکی یعنی  نشان زد گروپوںاور  نشان زدہ  گروپوں اور بیمہ کمپنیوں  نے اس کے تئیں  معقول دلچسپی کا اظہار نہیں کیا ۔

          انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پلانٹیشن   مینجمنٹ  بنگلورو نے  اس  اسکیم کا تجزیہ کیا اور  کافی ،چائے ، الائچی  اور تمباکو  کے لئے  فصل سے متعلق مخصوص  بیمہ اسکیم   نافذ  کرنے کی سفارش کی تاکہ ہرفصل کی مخصوص  ضروریات کی تکمیل  ممکن ہوسکے ۔ کموڈٹی بورڈوں  کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ اپنے طور پر تجزیاتی مطالعے کی روشنی میں  معقول اسکیمیں  وضع کریں  ۔  ترمیم شدہ اسکیم  کو حتمی شکل دینا اور اس کی منظوری کا عمل  اس  حقیقت  پر مبنی ہوگا کہ  معقول  اسکیمیں  وضع کرکے داخل کی جائیں  جن میں   پہلی اسکیم والی  کمیاں نہ ہوں۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

م ن ۔  رم

U-3027



(Release ID: 1578314) Visitor Counter : 106


Read this release in: English