کامرس اور صنعت کی وزارتہ
کِمبرلی پراسس انٹر سیشنل میٹنگ 2019 ممبئی میں ہوگی
بھارت کِمبرلی پراسس سرٹیفکیشن اسکیم کا موجودہ چیئر مین ہے
Posted On:
14 JUN 2019 12:13PM by PIB Delhi
نئیدہلی14جون۔کِمبرلی پراسِس (کے پی ) کی بین اجلاسی میٹنگ کی میزبانی بھارت کرے گا اوریہ میٹنگ 17سے 21 جون 2019 تک ممبئی میں ہوگی۔ مختلف ورکنگ گروپوں اور کِمبرلی پراسِس سرٹیفکیشن اسکیم (کے پی سی ایس ) کی کمیٹیوں کےعلاوہ دو خصوصی فورموں کی میٹنگ بھی ہوگی۔ بھارت سرکار اور میٹنگ میں شرکت کرنے والے دوسرے ملکوں ،صنعت اورسول سوسائٹی کے تقریباََ 300 نمائندے اس پانچ روزہ میٹنگ میں شرکت کریں گے ۔
بھارت اورکے پی سی ایس :
بھارت ، کِمبرلی پراسِس سرٹیفکیشن اسکیم (کے پی سی ایس ) کا ایک بانی ممبر ہے اور سال 2019 کے لئے کِمبرلی پراسِس کا چیئر مین ہے ۔ روس کو 2019 کے لئے اس کا نائب صدر بنایا گیا ہے ۔ اس سے پہلے بھارت نے 2008 میں کے پی سی ایس کی صدارت کی تھی۔بیرونی تجارت کے ڈائریکٹوریٹ جنرل کے ڈائریکٹر جنرل جناب آلوک وردھان چرویدی کو 2019 کے لئے کے پی کا صدر مقرر کیا گیا ہے۔ کامرس کے محکمے کی اقتصادی مشیر روپادتہ کے پی کے لئے بھارت کی فوکل پوائنٹ ہوں گی۔
اس وقت کے پی سی ایس میں 55 ارکان ہیں، جو یورپی یونین کے 28 ممبروں سمیت 82 ملکوں کی نمائندگی کرتے ہیں ۔ کِمبرلی پراسِس کی چیئر مین شپ ہرسال بدلتی رہتی ہے اور اس میں شریک ممالک ایک ایک کرکے اس کے صدر بنتے رہتے ہیں ۔ کے پی کے نائب چیئرمین کو عام طور پر ہر سال کے پی کے، کے مکمل اجلاس میں منتخب کیا جاتا ہے ، جواگلے سال چیئر مین بن جاتا ہے ۔
2003 سے بھارت سرگرمی سے کے پی سی ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لیتا رہا ہے اور وہ کے پی ، کے تمام ورکنگ گروپوں کا ممبر ہے۔(سوائے آرٹی سنل اور ایلوبیئل پروڈکشن ، ڈبلیو جی اے ای پی ) تمام گروپوں کا ممبر ہے ۔ کامرس کا محکمہ ہیرے جواہرات کی برآمداتی ترقیاتی کونسل ( جی جے ای پی سی ) کا نوڈل محکمہ ہے اور یہ محکمہ کے پی سی ایس کی بھارت میں برآمداتی اور درآمداتی اتھارٹی کی حیثیت رکھتا ہے ۔ جی جے ای پی سی دراصل کے پی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا ذمہ دار ہے اور وہ ملک میں وصول کئے جانے والے کے پی سرٹیفکیٹوں کا نگراں بھی ہے۔
کِمبرلی پراسِس ایک مشترکہ کوشش ہے جس میں حکومت ، جواہرات کی بین الاقوامی صنعت اور سول سوسائٹی شامل ہے اوراس کا مقصد غیر تراشیدہ (کونفلکٹ )ہیروں کی آمد کو روکنا ہے ۔ کونفلکٹ ہیرو ں کا مطلب ان غیر تراشیدہ ہیروں سے ہے ، جو باغی تحریکیں یا ان کے اتحادی جھگڑوں کا مالی بوجھ اٹھانے کےلئےاستعمال کئے جاتے ہیں۔ ان جھگڑوں کا مقصد جائز حکومتوں کاتختہ پلٹنا ہوتاہے ۔ اس کاذکراقوام متحدہ سلامتی کونسل ( یواین ایس سی ) کی قراردادوںمیں بھی ہے ۔
1998 میں افریقہ (سیرالیون ، انگولہ ، جمہوریہ کانگو اور لائبیریا ) میں یہ باغی تحریکیں اور چیزوں کےعلاوہ غیر قانونی طورپر حاصل کردہ ہیرے جنہیں کانفلکٹ ہیرے کہا جاتا ہے ، جائز حکومتوں کےخلاف اپنی لڑائی کا مالی خرچ اٹھانے کےلئے غیر قانونی طور پر حاصل کررہی تھیں۔کانفلکٹ ہیروں کی تجارت روکنے کے طریقے تلاش کرنے کی غرض سے ہیرو ں کی عالمی صنعت ، اقوام متحدہ ، حکومتیں اور سرکردہ غیر سرکاری تنظیموں نے ایک ساتھ مل کر نومبر 2002 میں سوئٹزر لینڈ میں انٹر لیکن کے مقام پر ایک تنظیم قائم کی ، جہاں کِمبرلی پراسِس کے اقدامات کےقطعی مسودے کی 50 سے زیادہ ملکوں نے تصدیق کی ،اس طرح کے پی سی ایس کا قیام یکم جنوری 2003 کو عمل میں آیا اور کانفلکٹ ہیروں کی تجارت کی روک تھام کے لئے ایک موثر طریق کار وضع کیا گیا ۔
کے پی کی دستاویزکے مطابق کِمبرلی پراسِس کا کام 6 ورکنگ گروپوں اور کمیٹیوں کے ذریعہ انجام دیا جاتاہے ۔
اس کےعلاوہ 2017 میں کے پی سی ایس کے مکمل اجلاس میں جو آسٹریلیا کے شہر برسبین میں ہوا ، اس معاملے کا جائزہ لینے اوراصلاحات تجویز کرنے کے لئے ایک ایڈ ہاک کمیٹی (اے ایچ سی آر آر ) قائم کی گئی ،جس کا صدر بھارت کو بنایا گیا۔ بیلجئم کے 2018 کے مکمل اجلاس میں بھارت نے اے ایچ سی آر آ ر کی صدارت سےعلیحدگی اختیار کرلی کیونکہ اسے 2019 میں کے پی کی صدارت کی ذمہ داری سنبھالنی تھی ۔ انگولہ کو اے ایچ سی آر آر کا صدر اور کنیڈا کو نائب صدر منتخب کیا گیا۔
پروگرام کے مطابق کِمبرلی پراسِس کی مکمل میٹنگ 11سے 15 نومبر 2019 کو نئی دلی میں ہوگی۔
۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
U-2460
(Release ID: 1574615)
Visitor Counter : 113