وزارت خزانہ

خزانہ اورکمپنی امورکی وزیرمحترمہ نرملا سیتا رمن نے 8-9 جون ،2019کے دوران فکووکا، جاپان میں منعقدہ جی 20وزرائے خزانہ اور سینٹرل بینک کے گورنرحضرات کی میٹنگ اور متعلقہ تقریبات اورمیٹنگوں میں شرکت کی

محترمہ سیتارمن نے ڈیجیٹل معیشت سے متعلق کمپنیوں ، ٹیکسیشن
سے متعلق سنجیدہ امور کو نمایاں کیا اور ٹیکس سے بچنے اور ٹیکس کی چوری کرنے جیسے معاملات اٹھائے

وزیرخزانہ نے بین الاقوامی تیل منڈی کو تلقین کی ہے کہ وہ تیل برآمدکرنے اوردرآمدکرنے والے ممالک دونوں کے مفادات کا لحاظ رکھے
وزیرخزانہ نے قانون کی گرفت سے فرارہونے والےا قتصادی خاطیوں کے معاملے کو اٹھایا اورایسے خطاکاروں کے خلاف جامع انسدادی کارروائیوں پرزوردیا

Posted On: 09 JUN 2019 8:47PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،9جون : خزانہ اورکمپنی امور کی وزیر  ،حکومت ہند، محترمہ نرملاسیتارمن نے 8-9، جون 2019 کے دوران فکووکا، جاپان میں منعقدہ جی 20وزرائے خزانہ اورسینٹرل بینک کے گورنرحضرات کی میٹنگ اور  دیگر متعلقہ تقریبات میں حصہ لیا۔ ان کے ہمراہ خزانہ سکریٹری جناب سبھاش سی گرگ ، سکریٹری اوراقتصادی مشیرڈاکٹرویرل اچاریہ اور آربی آئی کے ڈپٹی گورنراوردیگرافسران بھی شریک تھے۔

          محترمہ نرملاسیتا رمن نے ڈیجیٹل معیشت والی کمپنیوں کے ذریعہ ٹیکسنگ کے منافع کے سلسلے میں ، منافع کی تخصیص اوردیگرامور کا تصفیہ کرنے کی اشد ضرورت پر زوردیا۔ بنیادی خطاکاری اور منافع کو منتقل کرنے ( بی ای پی ایس ) ، ٹیکس سے متعلق چنوتیوں کے سلسلے میں ڈیجیٹل معیشت اور جی 20کے زیراہتمام اطلاعات کے باہم تبادلے سمیت ٹیکسیشن ایجنڈے کے سلسلے میں حاصل کی گئی خاطرخواہ پیش رفت کا ذکرکیا۔ محترمہ سیتا رمن نے ان تمام کاموں کو کامیابی کے ساتھ عملی شکل دینے کے لئے جاپان کے صدرکی تعریف کی ۔

          خزانہ اورکمپنی امورکی وزیرنے زوردیکر کہاکہ معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کی نوعیت نے ٹیکس سے متعلق چنوتیوں کا ایک نیامنظرنامہ پیش کیاہے اوریہ آئندہ برس جی 20کی تازہ کاری کے ساتھ ایک نازک مرحلے میں قدم رکھے گی ۔ اس پس منظرمیں محترمہ سیتارمن نے کسی ایک ملک کی معیشت کے سلسلے میں بامقصد اورہمہ گیرگفت وشنید کے حقائق کو کاروبارکے معاملے میں مدنظررکھتے ہوئے ‘ خاطرخواہ اقتصادی موجودگی ’ کے نظریئے پرمبنی ممکنہ حل کی وکالت کی ۔ انھوں نے کہاکہ یہ نظریہ بھارت کی جانب سے پیش کیاگیاہے اورجی 24سمیت متعددممالک نے اس کے تئیں اپنی حمایت کا اظہارکیاہے ۔ انھوں نے اعتماد جتایاکہ اتفاق رائے پرمبنی عالمی حل جو سب کے لئے مساویانہ اورسہل ہونا چاہیے ،2020تک حاصل کرلیاجائیگا۔

           سیتارمن نے  عالمی پیمانے پرمالی کھاتے(  اے ای اوآئی )سے متعلق اطلاعات کے خود کارباہمی تبادلے کے آغاز کا خیرمقدم کیا۔ جس کے تحت تقریبا90نوعیت کے دائرہ کار2018میں کامیاب طورسے اطلاعات کے باہم تبادلے میں مصروف رہے ہیں ۔ انھوں نے کہاکہ یہ اے ای اوآئی اس امرکو یقینی بنائے گاکہ ٹیکس کی چوری کرنے والے یا ٹیکس نادہندگان ٹیکس انتظامیہ سے کسی بھی صورت میں بچ کرنہ نکل سکیں اور اپنے آفشور مالی کھاتوں کو کسی طریقے نہ چھپاسکیں ۔ انھوں نے جی 20/عالمی فورم سے گذارش کی کہ وہ دائرہ کار اوردائرہ اختیار کی شناخت سمیت خود کارتبادلوں کے نیٹ ورک کو مزید وسعت دیں ، ترقی پذیرممالک کو اور مالی مراکز کو اس میں شامل کریں جو مفید اور کارگر ہوں ۔ تاہم اس سلسلے میں کوئی معینہ مدت مقررنہیں کی گئی ہے انھوں نے کہاکہ دائرہ اختیارکے سلسلے میں جو لوگ ابھی تک خطاکاررہے ہیں ،ان کے خلاف معقول کارروائی کی جانی چاہیئے ۔ اس سلسلے میں انھوں نے بین الاقوامی برادری سے کہاکہ وہ دفاعی اقدامات پرمشتمل ایک ٹول کٹ پرمتفق ہو، جسے اس طرح کے خطاکاروں کے خلاف استعمال کیاجاسکے ۔

          اس سے قبل خزانہ اورکمپنی امورکی وزیرنے بین الاقوامی ٹیکسیزیشن کے موضوع پروزارتی سمپوزیم میں شرکت کی اور ٹیکس کی چوری کی روک تھام کی کوششوں سے متعلق جاری عالمی سعی اور ٹیکس کی ادائیگی سے بچنے والوں کے خلاف جاری کوششوں پرمبنی اجلاس میں اظہارخیال کیا۔ اجلاس کے دوران انھوں نے معیشت کی ڈیجیٹائزیشن کے عمل سے نمٹنے کے لئے اس منظرمیں درپیش چنوتیوں کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں پہلوؤں کے مابین معقول توازن اورتعلق پرزوردیا۔

          محترمہ سیتارمن نے بھگوڑے اقتصادی خطاکاروں کے خلاف بین الاقوامی کارروائی اورتعاون کی ضرورت پرزوردیا۔انھوں نے کہاکہ ایسے خطاکار قانون کی گرفت سے بچنے کے لئے اپنے ممالک سے فرارہوکر دوسرے ممالک میں پناہ لے لیتے ہیں ۔انھوں نے بتایاکہ بھارت میں ایسے اقتصادی بھگوڑوں کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کی غرض سے باقاعدہ قانون منظورکیاگیاہے ،جس میں یہ گنجائش رکھی گئی ہے کہ ایسے خطاکارکسی بھی صورت میں عدالت سے رجوع نہ کرسکیں ،جب تک یہ بھگوڑے ملک میں واپس نہ آجائیں ۔ اس قانون کے تحت ان کی املاک کا قرق کیاجانااورانھیں فروخت کیاجانا جیسے اموربھی شامل ہیں ۔ انھوں نے متعدد قانونی جوازات اورطریقہ ہائے کارکی جانب بھی توجہ مبذول کرائی ،جن کی مدد سے اقتصادی خطاکارسرمایہ پرمبنی اسکیموں کا استعمال قانونی کارروائی سے بچنے کے لئے رہائش یاشہریت کے حصول کے لئے کرتے ہیں ۔انھوں نے زوردیکر کہاکہ ایسے تمام طریقہ ہائے کارپرنظرڈالنے کی ضرورت ہے ،انھوں نے باہمی تال میل اور امداد باہمی پرمبنی ایسی کارروائیوں کی ضرورت پرزوردیا،جن کی مدد سے ایسے مفرور خطاکاروں کو قانون کا سامناکرنے کے لئے مجبورکیاجاسکے ۔

          محترمہ سیتارمن نے اس امرکو یقینی بنانے کے لئے کہ عالمی چالوکھاتے میں عدم توازن نہ پیداہواورجی 20اس پرکڑی نگاہ رکھے تاکہ عالمی پیمانے پر تناو اور تحریک کاموجب نہ بنے ، معقول کارروائی پرزوردیا، انھوں نے کہاکہ عالمی عدم توازن ابھرتی ہوئی منڈیوں پر حوصلہ شکن افراد مرتب کرتاہے ۔ چند عالمی معیشتوں کے ذریعہ جو ترقی یافتہ معیشتیں ہیں ، اپنے طورپر یکہ وتنہاجو کارروائیاں کی جاتی ہیں وہ برعکس  طورپر برآمدات پراثراندازہوتی ہیں اور ان معیشتوں میں  سرمایہ کاری داخلی فلوبڑھ جاتاہے ۔ انھوں نے اس امرپرحیرت کا اظہارکیا کہ بڑی کمپنیوں کے ذریعہ نقد اثاثہ جمع کیاجاتاہے اورکہاکہ اگرایساہوتاہے تو اس سے یہ ظاہرہوتاہے کہ ایسی کمپنیاں سرمایہ کاری کوفروغ دینے میں یقین نہیں رکھتیں ۔ ان کی یہ بیزاری ترقی پربرعکس اثرات مرتب کرتی ہے اورسرمایہ کاری بھی متاثرہوتی ہے اور منڈی قوتوں کو یکجاہوکرسمٹناپڑتاہے۔ انھوں نے جی 20سے کہاکہ انھیں بین الاقوامی تیل منڈی میں رونماہونے والی تبدیلیوں اوراتارچڑھاؤ سے باخبررہناچاہیئے اورایسے اقدامات تلاش کرنے چاہیئں جو تیل برآمدکرنے والے اورتیل درآمدکرنے والے دونوں طرح کے ممالک کے لئے مفید ثابت ہوں ۔

          بنیادی ڈھانچے سے متعلق سرمایہ کاری پرمشتمل ایک دیگراجلاس کے دوران محترمہ سیتارمن نے کم لاگت والی سرمایہ کاری کی اہمیت پرزوردیا ترقی اور نشوونماکے لئے قدرتی آفات کے اثرات جھیل سکنے والے بنیادی ڈھانچے کی ضرورت پرزوردیا۔ انھوں نے کہاکہ جی20کو ترقی پذیردنیا میں ، بنیادی ڈھانچہ کے شعبے میں وسائل کی آمد کے راستے کی رکاوٹوں کو شناخت کرناچاہیئے اوران مسائل کا حل نکالنے کے لئے توجہ مبذول کرنی چاہیئے ۔ انھوں نے بھارت ، جاپان اوردیگر ہم خیال ممالک کے قریبی اشتراک پرزوردیااورکہاکہ اسے سینڈئی فریم ورک کے ساتھ مربو ط کیاجاناچاہیئے تاکہ ایک ایسا لائحہ عمل مرتب کیاجاسکے، جس کے ذریعہ قدرتی آفات جھیل سکنے والے بنیادی ڈھانچے کے لئے ایک عالمی اشتراک کاراستہ ہموارہوسکے ۔

          جاپانی صدرکی جانب سے سال خوردگی کو ترجیح دینے کے موضوع پربھی گفت وشنید ہوئی ۔ محترمہ سیتارمن نے زوردیکر کہاکہ ہائی اولڈ ایج ڈیپنڈینسی تناسب والے ممالک اورایسے  ممالک جہاں سن رسیدہ افراد پرانحصار والا تناسب کم ہے ، دونوں کے مابین قریبی تعاون واشتراک ضروری ہے تاکہ سن رسیدگی کی وجہ سے درپیش چنوتیوں کی پالیسی کے ذریعہ ان سے نمٹاجاسکے ۔ انھوں نے تجویز پیش کی کہ سن رسیدگی پرانحصارکرنے والے ممالک جن کے یہاں کام کرنے والے افراد کی تعداد کم ہوتی جارہی ہے اگرپورٹیبل سماجی تحفظات کے ساتھ کام کرنے والی فورس کو اپنے یہاں بلاسکیں تو ایسے ممالک میں نہ صرف یہ کہ سن رسیدہ افراد کی دیکھ بھال کرنا آسان ہوجائیگا بلکہ عالمی ترقی اورفروغ پرمثبت اثرات مرتب ہوں گے ۔

          محترمہ سیتارمن نے کہاکہ بھارت میں آبادی کی صورت حال جہاں دوہری پالیسی چنوتیاں سامنے کھڑی ہیں کیونکہ بھارت میں سن رسید افراد پرانحصارکاتناسب جاپان کے مقابلے میں کم ہے ۔اس کے ساتھ ہی ساتھ بھارت میں سن رسیدہ آبادی جاپان کے مقابلے میں ہرلحاظ سے زیادہ ہے ۔  ان چنوتیوں سے نمٹنے کے لئے حکومت ہند جو پالیسی اقدامات کررہی ہے ، ان کے بارے میں محترمہ سیتارمن نے تفصیلات بتائیں ۔

          آفاقی صحت عامہ احاطہ ( یو ایچ سی ) کے لئے سرمایہ لگانے کے سلسلے میں جاپانی صدارت کی ترجیحات کا ذکرکرتے ہوئے انھوں نے زوردیکر کہاکہ اس  سلسلے میں ایک مجموعی طریقہ کاراپنایاجاناچاہیئے ،جو اس کے حصول کے لئے تمام ترممکنہ راستوں پراحاطہ کرسکے اوراس کے لئے روایتی اور معاون نظام ادویہ سے مدد لی جانی چاہیئے ۔

محترمہ سیتارمن نے ایف ایم سی بی جی میٹنگ منعقدہ فکووکا کے شانہ بہ شانہ برطانیہ کے چانسلر مسٹرفلپ ہموڈ سے بھی ملاقات کی اوربھارت اوربرطانیہ کے مابین ٹیکس سے متعلق معاملات میں دونوں ممالک کے مابین تعاون کے متعدد شعبوں میں قربیی اشتراک کے سلسلے میں کی گی کوششوں پر تبادلہ خیالات کیا۔

 

 

************



 

۔م ن ۔  ع آ) 10.06.2019(

U-2358

 



(Release ID: 1573781) Visitor Counter : 101


Read this release in: English , Hindi