نیتی آیوگ

نیتی آیوگ اور آر ایم آئی نے اے ایف اے ایم ای دوئم اسکیم کا تکینکی تجزیہ جاری کیا


رپورٹ میں توانائی ، تیل اورکاربن اخراج کے شعبوںمیں امکانی کفایت شعاری کے پہلوؤں پر احاطہ کیا گیا ہے

Posted On: 05 APR 2019 6:58PM by PIB Delhi

 

نئیدہلی۔08  اپریل ۔نیتی آیوگ اور راکی ماؤنٹین  انسٹی ٹیوٹ (آر ایم آئی ) نے برقی موٹر گاڑیوں  دوئم ( ایف اے ایم ای دوئم ) اسکیم کے تحت  تیزی سے اس طرح کی موٹر گاڑیاں بنانے اور انہیں زیر استعمال لانے کے سلسلے میں  موٹر گاڑی شعبے کے لئے دستیاب مواقع پر مشتمل ایک  رپورٹ جاری کی  ہے۔

          اس تکنیکی رپورٹ کا عنوان ’’ بھارت کا برقی نقل وحمل  تغیر: تاحال ہونے والی پیش رفت اور مستقبل کے مواقع ‘‘   ہے اور اس رپورٹ میں ایف اے ایم ای دوئم کے تحت اپنائی جانے والی گاڑیوں کے نتیجے میں تیل اورکاربن کے سلسلے میں ہونے والی کفایت  کے براہ راست فوائد کا اندازہ  لگایا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ آر ایم آئی ایک بھارتی اور عالمی غیر منافع جاتی ادارہ ہے ، جو وسائل کے احیا جاتی اورموثر استعمال  ، جن کا تعلق ڈرائیونگ سے ہے ،  پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔

          اس رپورٹ میں  مجموعی برقی موٹر گاڑیوں ( ای وی ) منڈی پر ایف اے ایم ای دوئم اوردیگراقدامات  کے نتیجے میں  مرتب ہونے والے  تغیراتی اثرات  پر بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ تجزیہ کے مطابق  اگر سرکاری اور نجی شعبوں میں  ایف اے ایم ای دوئم  اور دیگر اقدامات  نافذ ہوجاتی ہیں  ، کامیاب ہوجاتے ہیں تو بھارت میں نجی کاروں کے معاملے میں  ای وی سیلز  میں 30 فیصد کا اضافہ رونما ہوسکتا ہے اور کاروباری  موٹر گاڑیوںکی فروخت میں  70 فیصد کا اضافہ  ہوسکتا ہے ۔اسی طریقے سے 2030 تک بسوں کی فروخت میں 40 فیصد اور دو پہیوں اور تین پہہوں کی گاڑیوں کی فروخت میں  80 فیصد تک کا اضافہ ہوسکتا ہے ۔

          اسی رپورٹ سے  یہ اندازہ بھی لگایا گیا ہے کہ تیل اور کاربن کے سلسلے میں  2030 تک   اگر تمام تر موٹر گاڑیاں  زیر استعمال آجاتی ہیں تو اس کے نتیجے میں  ہونے والی تیل کی کھپت اور کاربن کی اخراج کی تخفیف  ایف اے ایم ای دوئم  کی براہ راست کفایت کے مقابلے میں  کئی گنازیادہ ہوسکتی ہے ۔ مثال کے طور پر 2030 تک  منڈی کا شئیر اور اس سطح کی کامیابی کا حصول اپنے  طور پر 846  ملین   ٹن سی او ٹو  کی کفایت  ہوسکتی ہے ۔

ایف اے ایم ای دوئم  اسکیم کی مشتہری مرکزی کابینہ کی جانب سے ماہ فروری 2019  میں عمل میں آئی تھی جس کا مقصد حکومت ہند کے نقل وحمل کے مستقبل  کو شفاف بنانے کے عزم کو مہمیز کرنا ہے ، اس سلسلے میں  نقل وحمل کی برق کاری کو بنیادی فوکس شعبہ  یا توجہ کا شعبہ  تسلیم کیا  گیا ہے۔ایف اے ایم ای  دو ئم کا مقصد یہ ہے کہ  برقی موٹر گاڑیوںکو   تیزی سے رائج کرنے کے لئے  متعلقہ منڈی کو  تغیر کے عمل سے ہمکنار کیا جائے تاکہ بھارت کی موٹر گاڑی صنعت کو پائیداراقتصادی ترقی اور عالمی مسابقتی  صلاحیت سے ہمکنار کیا جاسکے۔

          اس رپورٹ کی نمایاں جھلکیا ں درج ذیل ہیں:

  • ایف اے ایم ای دوئم  کے اثرات ایف اے ایم ای دوئم کے تحت  مستحق  موٹر گاڑیوں  سے بھی آگے کے امکانات کا احاطہ کریں گے۔
  • سی او ٹو  کے سلسلے میں  خاطر خواہ توانائی ،کفایت  دو تین اور چار پہیوں والی موٹر گاڑیوںاور بسوں  کے استعمال سے مربوط ہے ،جن  پر ایف اے ایم ای دوئم کے ذریعہ احاطہ کیا گیا ہے یعنی ان موٹر گاڑیوںکو ان کی طبعی عمر تک زیر استعمال رکھنے کی بات شامل ہے اور 2030 تک  افزوں طور پر برقی موٹر گاڑیوں کو اختیار کرنے کے نتیجے میں  رونما ہونے والی امکانی بچت کو بھی  مد نظر رکھا گیا ہے۔
  • ایف اے ایم ای دوئم کے تحت احاطہ کی جانے والی برقی بسیں   اپنی پوری طبعی عمر کے دوران  3.8  بلین  موٹر گاڑی کلومیٹر  کے سفر  کی بچت کا باعث ثابت ہوں    گی۔
  • 2030  میں  امکانی مواقع سے استفادہ کرنے کی غرض سے بیٹریوںکو  کلیدی توجہ  کا نقطہ سمجھا جانا چاہئے کیونکہ  برقی موٹر گاڑیوں میں لاگت کم کرنے میں  ان کی کلیدی حیثیت برقرار رہے گی۔
  • موٹر گاڑیوں کے سلسلے میں  یعنی ایف اے ایم ای دوئم اسکیم کے تحت آنے والی موٹر گاڑیوں کے توسط سے  5.4  ملین ٹن  تیل کی بچت کی جاسکتی ہے ۔یعنی پوری عمر میں موٹر گاڑیوں کے ذریعہ 17.2  ہزار کروڑروپے بچائے جاسکیں گے۔
  •  برقی موٹر گاڑیاں ، جو  2030  تک  فروخت ہوں گی ، ان کے ذریعہ    474  ملین ٹن تیل  کی بچت ممکن ہوسکے گی ،جس کی قیمت  15 لاکھ کروڑ روپے کے برابر ہوگی  اور خالص  سی او ٹو کی بچت  آپریشنل لائف ٹائم کے دوران  846  ملین ٹن کے بقدر ہوگی ۔
  • بھارت کو  اس امر کی ضرورت ہے  کہ  یہاں کی موٹر گاڑی کی صنعت  آسانی کے ساتھ   برقی نقل وحمل نظام کے تغیر کو قبول کرلے
  • موٹر گاڑی اور بیٹری  کی صنعتیں    صارفین کی بیدار  ی میں اضافہ کرسکتی ہیں  ۔ گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دے سکتی ہیں ۔  نئے کارباری  ماڈل کو آگے بڑھاسکتی ہیں ۔برقی موٹر گاڑیوں کے لئے تحقیق وترقیات اور پرزوں  کےسلسلے میں کام کرسکتی ہیں اور برقی موٹر گاڑیوںکو فروغ دینے کے لئے  نئے کاروباری ماڈل وضع کرسکتی ہیں۔
  • حکومت کو  برقی موٹر گاڑیوںکو فروغ دینے کے لئے مرحلہ وار مینوفیکچرنگ   کوفروغ دینا چاہئے ،  برقی موٹر گاڑیوں اور بیٹریوں  کی مینوفیکچرنگ کو مرحلہ وار طریقےسے آگےبڑھانے کے لئے   ترغیبات فراہم کرنی چاہئیں  ۔ مختلف النوع    سرکاری محکموں  کے ذریعہ  امکانی پالیسیوں   مثلاََ خریداری کے سلسلے میں قیمتوں کے تعین میں تخفیف  ، زیڈ ای وی  کریڈٹ  ،  نسبتاََ کم اخراج والے ، مخصوص زون  ، پارکنگ کی پالیسیوں کی شکل میں  صارفین کو  برقی موٹر گاڑیاں  اپنانے  کی ترغیب فراہم کرسکتے ہیں ۔

بھارت  کی برقی موٹر گاڑی منڈی گوناگوں  پالیسیوں کے ساتھ ان میں ایف اے ایم ای مرحلہ دوئم اور موٹر گاڑی صنعت کی  رضامندی کے ساتھ  پورے ملک اور شہریوں کے لئے  نقل وحمل کے نئے جوازات کی فراہمی شامل ہے ،  ترقی سے ہمکنار ہونے کے لئے  کمربستہ ہے۔اس  طرح کے تغیر سے بھارت کے شہریوںکے لئے   بڑے  پیمانے پر اقتصادی ،سماجی اور ماحولیاتی  فوائد  فراہم ہوں گے۔

  • ۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰
  •  

م ن ۔س ش ۔رم

1785U-


(Release ID: 1570157) Visitor Counter : 199


Read this release in: English , Hindi