صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

صدر جمہوریہ ہند جناب رام ناتھ کووند کا اختراع اور صنعت کاری کے فیسٹول کے افتتاح اور دسویں دوسالہ قومی زمینی سطح کے اختراعی ایوارڈ پیش کرنے کے موقع پر خطاب

Posted On: 15 MAR 2019 3:39PM by PIB Delhi

 

نئیدہلی۔15؍مارچ۔

میں یہاں فائن 2019 –اختراع اور صنعت کاری  کے فیسٹول (میلہ) میں  آپ سب کے ساتھ موجود رہ کر  بہت زیادہ خوش ہوں،  یہ فیسٹول  تخلیقیت ، اختراع اور صنعتکاری  کے جشن منانے کا فیسٹول ہے۔  2018 تک  اس کا انعقاد راشٹرپتی بھون میں کیا جاتا رہا ہے تاہم اس سال  راشٹرپتی بھون کے باہر  اس کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔  اس سے پہلے لوگ فیسٹول میں آیا کرتے تھے،  لیکن اس سال  فیسٹول  لوگوں کے پاس آیا ہے اور بلاشبہ میں  اس بات سے خوش ہوں  کہ اس فیسٹول کا انعقاد  یہاں گجرات میں  دو وجوہات  سے ہورہا ہے۔ پہلی وجہ یہ  کہ  گجرات اختراع اور صنعتکاری  کی سرزمین کے طور پر مشہور ہے اور دوسری وجہ یہ کہ اس فیسٹول کا یہاں انعقادایک ایسے سال میں ہورہا ہے جس میں ہم شاید  ہر دور کے عظیم ترین گجراتی ،  بابائے قوم  مہاتما گاندھی کی 150ویں سالگرہ منارہے ہیں۔

گاندھی جی نے مقامی مسائل کامقامی حل ڈھونڈنے  کی مضبوط وکالت کی تھی۔ یہ فکر  گرام سوراج کے ان کے نظریے میں جاگزیں تھی۔ یہ انتہائی اطمینان کی بات ہے کہ اس فیسٹول میں زمینی سطح کے  وہ متعدد اختراع کار شرکت کررہے ہیں جو ایسے مسائل کے مؤثر حل تلاش کرنے سے متاثر ہیں، جن مسائل کا انہوں نے اپنی کمیونٹیز میں  تجربہ کیا ہے۔ میں اس موقع پر  ایورڈ جیتنے والے تمام لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں، مجھے امید ہے کہ وہ سماج کیلئے مسلسل باعث ترغیب بنے رہیں گے۔ روز مرہ کے مسائل  کا عملی حل تلاش کرنے کیلئے  انہوں نے جو تخلیقی کارنامے انجام دیے ہیں اور جو کوششیں کی ہیں، وہ قابل تعریف ہیں۔

ملک کے مختلف حصوں سے لوگ اس فیسٹول میں شرکت کرنے آئے ہیں، واضح طو رپر  اختراع کاجذبہ ملک بھر میں دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ ایک خوش آئندہ رجحان ہے اور میں اس فیسٹول کے انعقاد کیلئے نیشنل انوویشن فاؤنڈیشن  کی ستائش کرتا ہوں  جو کہ  ملک بھر کے اختراع کاروں کو اپنے تجربات بانٹنے اور  افکار کے تبادلے  کا ایک موقع فراہم کرتا ہے۔

نیشنل انوویشن فاؤنڈیشن کا قیام سال 2000 میں حکومت ہند کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے محکمے کی مدد سے عمل میں آیا تھا۔ تبھی سے  اس نے زمینی سطح کے  ٹیکنالوجی اختراعات اور ملک میں  امتیازی روایتی معلومات کومضبوط کرنے میں  اپنا بڑا تعاون دیا ہے۔ میں یہ جان کر خوش ہوں کہ این آئی ایف نے افکار ونظریات  ، اختراعات  اور ملک بھر سے  معلومات کے  روایتی طریقوں کا ایک  بڑا ڈیٹا بیس تیار کیا ہے۔ اس نے  ایوارڈ کے ذریعے  800 سےزائد زمینی سطح کے  اختراع کاروں کو تسلیم کیا ہے اور اس کے سینکڑوں اختراعات ہیں جنہیں ہمارے اداروں کے ذریعے  قانونی طور پر  استحکام ملا ہے۔ مزیں برآں این آئی ایف کے پاس  درجنوں پیٹنٹ ، ڈیزائن رجسٹریشنس اور ٹریڈ مارک ایپلی کیشنز ہیں۔ زمینی سطح کے اختراع کاروں کو  این آئی ایف نے جو تعاون پیش کیا ہے وہ قابل تعریف ہے۔

اس اچھے کام کی عکاسی  اس حقیقت میں دیکھی جاسکتی ہے کہ وہ تین اختراع کار جن کی این آئی ایف نے  حوصلہ افزائی کی تھی، انہیں اس سال  پدم شری کیلئے منتخب کرلیا گیا ہے۔  یہ اختراع کار  جناب جگدیش پرساد پاریکھ ہیں ، جنہوں نے  ایک نئی قسم کی پھول گوبھی تیار کی ، جناب اودھب  کمار بھرالی ہیں جنہوں نے انا رڈیسیڈر  ، سپاری چھیلنے والی  اور بانس پھاڑنے والی مشین تیار کی اور جناب ولبھ بھائی وسرام بھائی ماروانیا جنہوں نے  گاجر کی بہتر قسم تیار کی۔ مجھ سے بتایا گیا ہے کہ ہزاروں کسانوں اور شہریوں کو ان کے اختراعات  سے فائدہ ملا ہے۔  واقعاتی طور پر، جیسا کہ آپ میں سے کچھ لوگوں نے آج یہ ایوارڈ حاصل کیا ہے، ان تین اختراع کاروں  نے بھی  ماضی میں  دوسالہ قومی  زمینی سطح کے  اختراعی ایوارڈ  حاصل کیے تھے۔  این آئی ایف کا ایوارڈ ان کے اختراعات  کا پہلا اعتراف تھا۔ 

خواتین وحضرات!

جیسا کہ ہم اہم ترقیاتی اہداف کی تکمیل  اور  ایک دیکھ بھال ، باہمی  اور خوشگوار معاشرہ دیکھنا چاہتے ہیں،  ہمیں  مختلف شعبوں مثلاً صحت، تعلیم ، غذائی تحفظ، توانائی تک رسائی،  ماحولیاتی تحفظ اور قومی سلامتی  کے شعبوں میں  اپنی تشویشات کا حل تلاش کرنے کیلئے  اختراع کی طاقت  کو اختیار کرنا ہوگا۔ ہمیں  ایک اختراعی ثقافت کو فروغ دینے  اور ایک اختراعی معاشرہ بننے کیلئے  تمام طرح کی کوششیں کرنی ہوں گی۔  یہ  اس بات کو یقینی بنانے  کا بہتر ا مکان ہمیں فراہم کرے گا  کہ ہر نوجوان  بھارتی  شہری کے پاس  اپنی سچی  صلاحیت کو سمجھنے کا موقع میسر ہو۔    وسیع تر معنوں میں  ایک اختراعی ثقافت ، سماج اور ایک ملک کے طور پر  اپنے اہداف تک پہنچنے میں  مدد کے لئے  ایک آئینہ ثابت ہوسکتی ہے۔ 

اس طرح کی ثقافت کیلئے  انوویشن ویلو چین میں  ہر ایک لنک کو ازسر نو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔  ہمیں ایسے اسکولوں کی ضرورت ہے  جہاں بچے صرف یاد کرنے کے بجائے تھوڑی شرارت بھی کریں۔  ہمیں ایسے ورک کلچر کی ضرورت ہے  جہاں نوجوان صلاحیتیں  اوپر دیکھیں اور سوال کریں  نہ کہ وہ نیچے دیکھیں اور  اپنے سر ہلائیں۔ اور بلاشبہ حکومت ایک موزوں ماحول مسلسل فراہم کرتی رہے گی۔

تاہم ایک اختراعی  خیال اپنے آپ میں ہی کافی نہیں ہوتا، اس امر کو بھی یقینی بنانا ضروری ہے  کہ ایک تخلیقی  خیال کو  درکار تعاون وامداد بھی  اسے پایہ تکمیل تک پہنچنے کیلئے  فراہم کی جائے، اس کو پروان چڑھایا جائے اور اسے عملی شکل دی جائے۔  اختراع بذات خود ان دو کلیدی محرکات میں سے وہ واحد پہلی کلید ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ کوئی بھی اختراع  ایکشن ایبل ہو۔ دوسرا کلیدی محرک صنعتکاری ہے جس میں  اختراع  کے نفاذ کی ضرورت ہے جس سے ہمارے ساتھی شہریوں کو فوائد حاصل ہوسکیں۔

ہمیں اختراعات کو صنعتکاری میں بدلنے کیلئے  ایک ماحولیاتی نظام کی تعمیر کی ضرورت ہے۔  یہ تجارتی یا سماجی صنعت ہوسکتی ہے۔  اس سے لازمی طور پر  اسٹارٹ اپ کیلئے  اور نوجوان اختراع کاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے تعاون   کی ضرورت ہوتی ہے۔ مالی اور پالیسی تعاون فراہم کرکے   صنعت  میں   پروان چڑھنے والے    اختراعات کے تمام لنک کو جوڑنا ضروری ہے۔ 

اس بات کو یقینی بنانے کیلئے  این آئی ایف نے بہت سے خصوصی معاملوں میں ایسا کیا ہے لیکن میرا مشورہ یہ ہے کہ  کیا ہم  اپنے اختراعات کے اثر کو ملکی اور شاید عالمی سطحوں پر بھی بڑھاسکتے ہیں۔ ہمیں   جہاں ایک طرف مارکیٹ ، تجارتی کامیابی سے  سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کو جوڑنے کیلئے اپنی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے وہیں دوسری طرف عوامی اچھائی کیلئے بھی اپنی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ صلاحیت میں اس طرح کا اضافہ  اداروں کے درمیان  سرگرم  تعاون کی بنیاد پر ہوسکتا ہے ۔

ایسا کرکے  ان ہزاروں اختراعی  افکار کی جانچ کی جاسکتی ہے جن کی  شناخت  سماجی اور معاشی فوائد بڑھانے کیلئے کی جاسکتی ہے۔ جب اختراع  ایک صنعت میں بدل جاتا ہے  تو اس سے نہ صرف یہ کہ  اختراع کے فوائد  زیادہ لوگوں تک پہنچتے ہیں بلکہ اس کے نتیجے میں براہ راست اور بالواسطہ طور پر دونوں صورتوں میں ملازمت کے مواقع بھی پیدا ہوتے ہیں۔

خواتین وحضرات

مجھے بتایا گیا ہے کہ فائن 2019 کے دوران پانچ راؤنڈ ٹیبل کا انعقاد کیاجائیگا  جس میں اختراعات کو  بڑھانے ، اسے تجارتی شکل دینے،  کفایتی حفظان صحت کیلئے  اختراعی ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے ، متوازن غذا اور جامع ترقی  اور دولت کی  پیداوار کیلئے  کچڑے کو مفید  مصنوعات میں بدلنے  جیسے متعدد اُمور پر تبادلہ خیال کیا جائیگا۔ ان میں سے ہر ایک ایشو بہت ہی موزوں اور اہم ہے۔  مجھے بھروسہ ہے کہ  ہر ایک راؤنڈ ٹیبل میں  ماہرین کے ذریعے وسیع تر مذاکرات ہوں گے اور  ان مذاکرات کے نتیجے میں  ٹھوس سفارشات اور کارروائی  نکات   سامنے آئیں گے۔ 

میں  اس  فیسٹول کے انعقاد میں   این آئی ایف اور حکومت ہند کے سائنس اور ٹیکنالوجی  کے محکمے کی کوششوں کی ستائش کرتا ہوں۔  فائن 2019 کو گاندھی نگر میں لاکر لوگوں کے ایک بڑے طبقے کو تبادلہ خیال اور بات چیت کیلئے  ایکسپوزر  ملے گا جو اس فیسٹول کو ایک شکل دیگا۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ گجرات کے لوگ جو اپنے آپ میں  اختراع پسند رہے ہیں، اس فیسٹول سے ویلو حاصل کریں گے۔ 

اخیر میں، میں  تمام اختراع کاروں ، خواہ ان کا تعلق غیر رسمی یا رسمی شعبے سے ہو ، سائنسدانوں ، طلباء، اساتذہ ، پالیسی سازوں ، سرکاری افسران   اور  صنعت اور تعلیم کے شعبے سے جڑے دوستوں کو  اس فیسٹول میں  ان کی پُرجوش شرکت کیلئے مبارکباد دیتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ میں سے ہر ایک کو  کچھ نہ کچھ حاصل ہوا ہوگا۔  میں آپ سب کیلئے  یہاں صرف ایک حصولیابی کاتذکرہ کرنا چاہوں گا اور وہ   یہ کہ ہمیں  اس بات کو یقینی بنانے کی  ضرورت ہے  کہ اختراعی افکار  پائیدار صنعت میں تبدیل ہوجائیں جس سے سماج اور ملک کو  اختراع کے  زیادہ سے زیادہ فوائد پہنچ سکیں۔ ہر ایک اختراع سے دوسروں کو ترغیب ملے اور اختراع کا یہ سفر مستقل طور پر جاری رہے۔

شکریہ

جئے ہند

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

م ن۔ن ا۔ع ن

15-03-2019

U-1591



(Release ID: 1568924) Visitor Counter : 86


Read this release in: English , Bengali