پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت
خواتین کی اختیار کاری ، زندگیوں میں تغیر ، وزیر اعظم کی اُجولا یوجنا اور اس سے بھی کہیں زیادہ
Posted On:
08 MAR 2019 4:06PM by PIB Delhi
نئی دہلی،08 مارچ / خواتین کی اختیار کاری بہت قریب سے ملک کی توانائی معیشت سے مربوط ہے اور یہ نصب العین پوری ویلیو چین میں سرمایہ کاری کا راستہ ہموار کر رہا ہے ۔ ملک میں نادار خواتین کی اختیار کاری کے لئے اٹھائے جانے والے اقدامات کے طور پر ، جن میں صاف ستھری کوکنگ گیس تک رسائی بھی شامل ہے ، پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت نے ایک سماجی تحریک کے طور پر پردھان منتری اجولا یوجنا ( پی ایم یو وائی ) شروع کی ہے ، جس کے تحت سماجی تبدیلی لائی جا رہی ہے اور خواتین کو مستقل طور پر با اختیار بنایا جا رہا ہے ۔
آج ہم نے پی ایم یو وائی اسکیم کے تحت اجولا کنبے میں 7 کروڑ استفادہ کنندگان کے اضافے کے ساتھ ایک دیگر سنگ میل حاصل کر لیا ہے ۔ اجولا یوجنا خواتین کو اس طریقے سے با اختیار بنا رہی ہے کہ وہ دھوئیں سے پاک ماحول میں زندگی گزار سکیں ، صحت مند اندازِ حیات اختیار کر سکیں ، ان کے وقت کی بچت ہو ، انہیں ایندھن جمع کرنے کے لئے دور نہ جانا پڑے اور اپنے اس وقت کا استعمال وہ آمدنی بڑھانے والے دیگر کاموں میں کر سکیں ۔
اسی پہل قدمی کو آگے بڑھاتے ہوئے پردھان منتری ایل پی جی پنچایتوں کا اہتمام کیا گیا ہے ، جو سرکردہ لرننگ پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہے ہیں اور استفادہ کنندگان کے برتاؤ میں تبدیلی لانے کے لئے اپنی جانب سے تقویت فراہم کر رہے ہیں اور ایل پی جی کا محفوظ اور ہمہ گیر استعمال کرنے کے عمل کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں ۔ 87876 ایل پی جی پنچایتیں ملک بھر میں منعقد کی جا چکی ہیں ۔
اجولا دیدی ، جو سی ایس آر کی تقویت فراہم کرنے والی پہل قدمی ہے ، اس کا مقصد یہ ہے کہ بنیادی سطح پر 10000 بنیادی ایجوکیٹروں کی ایک فورس تیار کی جائے ، جو آخری حدود تک ان تین پیغامات کو عام کر سکیں ۔ ان پیغامات میں پہلی بات یہ ہے کہ صاف ستھرا کھانا پکانے کا ایندھن عام طور پر دستیاب ہونا چاہیئے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ صاف ستھرا کھانا پکانے کا ایندھن قابل استطاعت ہو ۔ تیسری بات یہ ہے کہ ایل پی جی کا استعمال محفوظ ہے ۔ اجولا دیدی ایل پی جی سلامتی سے متعلق تمام خوف و اندیشوں کو دور کرکے اس کے ریفل کا راستہ بھی بتائیں گی ۔ ہونے والی متعلقہ شکایات کا ازالہ کریں گی اور نئے کنکشن دلانے میں مدد کریں گی ۔ اس طریقے سے یہ اختیارات کی حامل خواتین مجموعی خواتین اختیار کاری کے عمل میں اپنی پنچایتوں کے دائرے میں کام کریں گی اور انہیں تعاون کریں گی ۔ اجولا دِیدی کارکنان شمولیت پر مبنی ترقی کے لئے اعلیٰ ترین امکانات کا مظہر ہیں ۔
پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت خواتین کو کسی خوف یا تفریق کے بغیر آگے بڑھنے کے لئے حوصلہ افزائی فراہم کرتی آئی ہے اور چنوتی بھرے ماحول میں خواتین کی قیادت اور قائدانہ کردار کو فروغ دیتی رہی ہے ۔ یہاں تک کہ دور دراز علاقوں میں بھی نیز آف شور پلیٹ فارموں کے متعلق بھی اس کا طریقۂ کار یہی رہا ہے ۔ چونکہ دنیا کا سب سے بلند ترین انڈین ایل پی جی بوٹلنگ پلانٹ 11800 فٹ کی بلندی پر واقع ہے ، جو ضلع لداخ کے فے گاؤں میں واقع ہے اور یہ خواتین کی قوت اور اختیار ہی ہے ، جو اس پلانٹ کو چلانے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے ۔ یہ پلانٹ از حد دشوار گزار موسمی حالات میں 11 جرات مند انڈین آئل خواتین کے ذریعے چلایا جا رہا ہے ۔
بہتر صفائی ستھرائی احاطہ فراہم کرنے اور صنفی عدم مساوات کو کم کرنے کے لئے وزارت نے سرگرمی سے ایک منصوبۂ عمل تیار کیا ہے تاکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کی دکانوں پر ہر جگہ خواتین کے لئے علیحدہ بیت الخلاء کی سہولتیں فراہم کی جائیں ۔ 37000 سے زائد آر او پہلے ہی خواتین اور افراد کے لئے علیحدہ علیحدہ بیت لخلاء کی سہولت سے آراستہ ہیں ۔
سووچھ ودیالیہ ابھیان کے تحت لڑکیوں کو بیت الخلاء کی سہولت نہ دستیاب ہونے کی وجہ سے تعلیم بیچ میں چھوڑنے کے لئے مجبور نہ ہونا پڑے اور اس طرح کے معاملات کو کم سے کم کرنے کے لئے 20187 اسکول ٹوائلٹ تیل سی پی ایس ای / جے وی پر تعمیر کئے گئے ہیں ۔ یہ ٹوائلٹ ایسے ہیں ، جن کا استعمال 5 لاکھ سے زائد طالبات کرتی ہیں ۔ 95 فی صد سے زائد بیت الخلاء دیہی علاقوں میں تعمیر کئے گئے ہیں ۔
ایامِ ماہ واری کے تئیں بیداری پیدا کرنے کی کوشش کے طور پر پیٹرولیم کی وزارت کے تحت مرکزی سرکاری دائرۂ کار کی صنعتوں نے سینٹری نیپکن فروخت کرنے والی مشینیں لگانے کے لئے پہل قدمی کی ہے اور پورے ملک میں مختلف اسکولوں میں ان نیپکنوں کو ٹھکانے لگانے کے لئے بھی انتظامات کئے گئے ہیں ۔
سماج میں خواتین اور ان کے تعاون کی اہمیت کا اعتراف کرتے ہوئے پیٹرولیم اور قدرتی گیس کی وزارت اقتصادی اختیار کاری ، خود کفالت اور سماجی مساوات کے تئیں خواتین کے سلسلے میں ملک بھر میں اپنی عہد بندگی کا از سر نو اعادہ کرتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
U. No. 1502
(Release ID: 1568336)
Visitor Counter : 273