سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
لوگوں کے لئے سائنس پر مرکوزیت کے ساتھ نو سائنس اور ٹیکنالوجی کے مشن
سائنس اور ٹیکنالوجی حکومت کے لیورس کے فلکرم ہیں جو سماجی اور اقتصادی بدلاؤ پر اثر ڈالتے ہیں: پروفیسر کے وجئے راگھون
Posted On:
06 MAR 2019 3:52PM by PIB Delhi
نئی دہلی۔06؍مارچ۔حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹفک ایڈوائزر (مشیر) پروفیسر کے وجے راگھون نے آج نئی دہلی میں ایک اخباری کانفرنس میں وزیراعظم سائنس ، ٹیکنالوجی اور انوویشن ایڈوائزری کونسل (پی ایم- ایس ٹی آئی اے سی) کی رہنمائی میں 9 قومی مشنز کی تفصیلات مشترک کیں۔
پروفیسر راگھون نے کہا کہ سائنس اور ٹیکنالوجی حکومت کے لیورس کے فلکرم ہیں جو سماجی اور اقتصادی بدلاؤ پر اثر ڈالتے ہیں۔ اس کے لئے سماج/ معاشرے اور سائنسدانوں کے درمیان قریبی رابطہ ہونا ہی چاہئے۔ اس کے علاوہ تعلیم میں مِضبوط بنیاد، بنیادی ریسرچ، زراعت کے میدان سے جڑے متعدد کام، صحت، ماحولیات اور توانائی وغیرہ کے میدانوں میں بھی تعمیری کام کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کے ایس ٹی آئی اے سی کا مقصد ان مشنز کے ذریعے اشتراک کے عمل اور مناسب اور مقررہ مدت میں پیچیدہ مسائل کو سلجھانے کی ضرورت پر توجہ مرکوز کرنا ہے اور انہیں سہل بنانا ہے۔
حکومت ہند کے پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر (پی ایس اے) کا دفتر پی ایم۔ ایس ٹی آئی اے سی کے ذریعے تمام سائنسی وزارتوں، ریسرچ اداروں اور صنعتی حصے داروں کے درمیان اشتراک اور تحریک پیدا کرنے کاکام کررہاہے تاکہ تحقیق اور سائنس اور ٹیکنالوجی کے فوائد سماج اور معاشرے کو حاصل ہوسکیں۔ اس سلسلے میں پی ایس اے دفتر نے اکتوبر 2018 سے 4 پی ایم۔ ایس ٹی آئی اے سی میٹنگوں کا انعقاد کیا ہے اور ان میٹنگوں میں ہوئے تبادلہ خیال کی بناء پر 4 مشنز ابھر کر سامنے آئے ہیں، جو پی ایس اے دفتر کے ذریعے پی ایم۔ ایس ٹی آئی اے سی کے ذریعے چلائے جارہے ہیں۔ ان میں سے ہر مشن کی قیادت ایک وزارت کرے گی اور اس میں قومی اور بین الاقوامی شریک ادارے، نوجوان سائنسداں اور صنعت سے وابستہ حصے دار شامل ہوں گے۔ پروفیسر راگھون نے مزیدکہا کہ پی ایم۔ ایس ٹی اے آئی کے ذریعے قومی اہمیت کے حامل ان 9 مشنز کا مقصد ہماری حیاتیاتی تنوع کو سمجھنے اور محفوظ رکھنے اور پائیدار پروسیسز کو فروغ دینے، ذاتی مفاد کے لئے صحت پر توجہ، کچرے سے پیسہ کمانے، آرٹیفیشیل انٹلی جنس کو فروغ دینے اور اس کے استعمال ، کوانٹم کمپیوٹنگ ، موبلیٹی حل اور اہم سائنسی سوالات اور ہمارے چیلنجوں اور ان کے حل کے لئے دیگر ٹیکنالوجیز کا استعمال جس سے ہندوستان کی مسلسل ترقی ہوسکے۔
پی اے سی نے ، پی ایم ۔ ایس ٹی آئی اے سی کی رہنمائی میں نفاذ کئے جارہے نئی پالیسیوں اور پروگراموں کی تفصیلات بتائیں جو ہندوستان کے بھرپور تمدن اور ثقافتی روایات پر مبنی مشقوں، حیاتیاتی تنوع، گہرے سمندر میں کھوج کے میدان میں ہندوستان کو آگے بنائے رکھنے کے لئے نئی پالیسیوں اور پروگراموں کی بھی توسیع کی گئی ہے۔ اختراع ہماری علاقائی زبانوں میں سائنس پڑھانا، زمین سے جڑے حقائق پرائز ڈالنا اور جدید ابھی تک اقتصادی شمولیت کو فروغ دینا ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے حال ہی میں سائنس، ٹیکنالوجی اور انوویشن ایڈوائزری کونسل (پی ایم۔ ایس ٹی آئی اے سی ) کے کام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی اور اختراع کےذریعے سائنسی چیلنجوں اور ان کے حل تلاش کرنا اور سماجی مسائل کو حل کرنا ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
م ن۔ش ت ۔ع ن
U- 1410
(Release ID: 1567685)
Visitor Counter : 208