صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

صدر جمہوریہ ہند نے دکشن بھارت ہندی پرچار سبھا، چنئی میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کی نقاب کشائی کی، انہوں نے کہا کہ دوسری ریاست کی زبان سیکھنے سے افراد کے ساتھ ساتھ ملک کو بھی مدد فراہم ہوتی ہے

Posted On: 21 FEB 2019 5:42PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  21فروری  2019؍ صدر جمہوریہ  ہند جناب رام ناتھ کووند نے آج (21فروری 2019) چنئی کے دکشن بھارت ہندی پرچار سبھا میں مہاتما گاندھی کے مجسمے کی نقاب کشائی کی۔

اس موقع پر تمل، انگریزی اور ہندی تینوں زبانوں میں تقریر کرتے ہوئے صدر جمہوریہ نے کہا کہ یہ بے حد مسرت کی بات ہے کہ مہاتما گاندھی کے ذریعہ قائم کردہ دکشن بھارت ہندی پرچار سبھا نے سو سال کی مدت پوری کرلی ہے۔ اس ادارے نے ہمارے ملک کی جنوبی ریاستوں میں ہندی کے فروغ کے لئے کام کیا ہے۔ مہاتما گاندھی کے مجسمے کو یہاں قائم  کر کے سبھا نے بابائے قوم کو ان کے 150 ویں یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کیا ہے۔

صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ کسی دوسرے علاقہ یا کسی دوسری ریاست کی زبان سیکھنا نہایت بصیرت افروز ہوسکتا ہے۔ اس سے ایسی تہذیب کے دریچے کھل سکتے ہیں جو کہ نئی  بھی  ہو اور مانوس بھی ہو۔جناب کووند نے کہا کہ  دہلی میں انہوں نے ملک کی شمالی ریاستوں کے اسکولی بچوں کو تمل زبان سیکھتے ہوئے دیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف ریاستوں کے درمیان پروگراموں کے باہمی تبادلے سے ایک علاقے کی زبان دوسرے علاقے میں مقبول ہوتی ہے۔ اس طرح کے اقدامات قومی وحدت اور رواداری کو مضبوطی فراہم کرتے ہیں۔

صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہماری تحریک آزادی کے دوران سبرامانیا بھارتی کی شاعری نے نہ صرف تمل ناڈو کے عوام بلکہ پورے ملک کے لوگوں کو متاثر کیا۔ اسی طرح سے پریار ۔ انسانی عظمت ووقارکے سب سے بڑے علمبرداروں میں سے ایک ۔کے انقلاب آفریں تصورات،کسی ایک زبان یا جغرافیہ تک محدود نہیں تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ راشٹرپتی بھون میں ان کے دو پیش رو چکرورتی راجا گوپال چاری، جو کہ ہمارے  ملک کے آخری گورنر جنرل تھے اور سابق صدر جمہوریہ ہند جناب آروینکٹ رمن تمل ناڈو سے تعلق رکھنے والے کثیر لسانی دانشور تھے۔ ان کی خدمات اور عظیم تصورات کسی ایک زبان یا علاقے تک محدود نہیں رہے۔

 

صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ دوسری ریاستوں کی زبان سیکھنے کے عملی فوائد بھی ہیں۔ہم ایک ا یسے عہد میں زندگی بسر کررہے ہیں جہاں ترقی پذیر ہندوستانی معیشت کے سبب واضح طور پر اندرون ملک لوگوں کی ہجرت کے عمل میں اضافہ ہورہا ہے۔ نوجوان اور خواتین ملک کے ایک حصے سے ملک کے دوسرے حصے میں جاکر تعلیم حاصل کررہے ہیں یا ملازمت کررہے ہیں اور وہ ملک کے دوسرے حصے کی قدر افزائی میں مصروف ہیں۔ ایسی صورت میں دوسرے علاقے یا ریاست کی زبان سیکھنا ایک قیمتی اثاثہ  ثابت ہوسکتا ہے۔ علاوہ ازیں اس کے ذریعہ انفرادی سطح پر اس خاص فرد کے  سوانح کوائف (سی وی) کی قدر وقیمت بھی بڑھتی ہے۔ مزید برآں اس سے ہندوستان کی قدر ومنزلت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

 

**************


 

  م ن۔م ع ۔ ع ر۔

U- 1177

 


(Release ID: 1565882)
Read this release in: English , Hindi