کامرس اور صنعت کی وزارتہ

ہندوستان اچھی حکمرانی کے لئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرے گا:سریش پربھو

Posted On: 18 FEB 2019 12:52PM by PIB Delhi

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00166DZ.jpg

سریش پربھو نئی دہلی میں مصنوعی ذہانت سے متعلق پہلی اوپن میٹ کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے

 

نئی دہلی،  18فروری  2019؍صنعت و تجارت اور شہری ہوابازی کے مرکزی وزیر جناب سریش پربھو نے کہا ہے کہ حکومت اچھی حکمرانی اور مناسب ریگولیشنز کے لئے مصنوعی ذہانت (اے آئی)کا استعمال کرے گی اور شہریوں کی پرائیویسی اور ڈیٹا کی ملکیت کے تحفظ کے لئے تصحیحی اقدامات کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان اس سے کہیں زیادہ ڈیٹا ٹرانسپورٹ کرتا ہے ، جتنا امریکہ اور چین دونوں مل کر کر تے ہیں اور دنیا کی چوٹی کی چھ کمپنیاں اس ڈیٹا کا استعمال ویلیو ایڈیشن اور مونیٹائزیشن کے ساتھ کرتی ہیں۔سریش پربھو نے کہا کہ ہندوستان ڈیجیٹل ڈیٹا کی اس دنیا سے عہدہ بڑا ہونے کے لئے اپنے قانون نظام اور ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط کررہا ہے۔

وزیر موصوف نے کہا کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی)آج کی ٹیکنالوجی ہےاور جو اس سے سروکار رکھے گا وہ دنیا پر حکومت کرے گا۔ ہر ملک مصنوعی ذہانت سے متعلق لائحہ عمل کو فروغ دے رہا ہے اور ہندوستان بھی عام لوگوں کی بھلائی  کے لئے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنے کی خاطر حکمت عملی وضع کرنے پر کام کررہا ہے۔

وزیر تجارت آج نئی دہلی میں منعقدہ انٹرنیشنل کولوکوئیم آن ایتھکس اینڈ گورنینس آف آٹونومس  اے آئی سسٹم فار اے بیٹر ورلڈ یعنی ایک بہتر دنیا کے لئے اخلاقیات اورخود کار مصنوعی ذہانت کی نگرانی سے متعلق بین الاقوامی گروہی بات چیت (کولوکوئیم)سے خطاب کررہے تھے۔ اس دو روزہ کولوکوئیم کا انعقاد محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی ، سی ایم ایس ، آئی ٹی یو اے پی ٹی  اور انفوکام تھِنک ٹینک کے زیر اہتمام کیا گیا ہے۔

افتتاحی اجلاس سے حکومت ہند کے پرنسپل سائنسی مشیر پروفیسر کے وجے راگھون اور ٹی آر اے آئی، ٹرائی کے چیئرمین ڈاکٹر آر ایس شرما نے خطاب کیا۔اپنے ریمارکس میں پروفیسر وجے راگھون نے کہا کہ حکومت ہند نے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لئے قومی حکمت عملی تیار کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں اور اس عمل کو شفاف اور شراکت داری پرمبنی بنایا ہے، تاکہ مصنوعی ذہانت کے تعلق سے سول سوسائٹی میں بیداری پیدا کی جاسکے۔

یہ انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے ، جب مشینیں  ڈیٹا اور تجربے کی بنیاد پر فیصلے کررہے ہیں اور ہمیں اس نوعیت کی فیصلہ سازی سے عہدہ برآہونے کا سلیقہ سیکھنا ہوگا۔حکومت کو یہ میکنزم بنانا پڑے گا کہ کیسے ڈیٹا کا استعمال کیا جائے اور الگورتھم(حساب و شمار کا عمل )کو لکھا جائے۔ چونکہ آج دنیا میں جتنے بھی ڈیٹا جنریٹ کئے جاتے ہیں، ان پر چند کمپنیوں کا کنٹرول ہے۔ نتیجتاً اس سے  بے آہنگی و بے تناسبی پیدا ہورہی ہے، کیونکہ بہت کم لوگ اس کی تخلیق کرتے ہیں، اسے سمجھتے ہیں اور اس ڈیٹا کا استعمال کرتے ہیں۔اس سے ایک بہت ہی طاقتور اشرافیہ پیدا ہوگیا ہے ، جو لاکھوں زندگیوں کو کنٹرول کررہا ہے۔حکومت کواسکول کی سطح سے ہی ہر ہندوستانی کو بنیادی تعلیم فراہم کرنے کی زبردست کوششیں کرنی چاہئے، تاکہ ہر طالب علم کی رسائی ریاضی اور ٹیکنالوجی تک ہوسکے۔ موجودہ دنیا میں جن کی رسائی ٹیکنالوجی تک نہیں ہے، وہ دوسری جانب ہوں گے، کیونکہ مصنوعی ذہانت ایک اخلاقی تقسیم پیدا کررہی ہے۔لہٰذا بنیادی سطح پر دی جانے والی تعلیم کو فوری طورپر اپگریڈ کیا جانا چاہئے۔

ٹرائی کے چیئرمین ڈاکٹر آر ایس شرما نے اپنی  تقریر میں کہا کہ ہندوستان جیسے ڈیٹا کے معاملے میں مالا مال ملک کو ایک قومی پالیسی وضع کرنے چاہئے، جس میں ڈیٹا کی ملکیت شہریوں کے ذریعے جنریٹ کئے گئے ڈیٹا کی پرائیویسی اور ڈیٹا پورٹبلیٹی  جیسے امور  کی وضاحت ہوسکے،تاکہ ملک کے اقتدار اعلیٰ سے کوئی سمجھوتہ نہ ہو۔

18سے 19 فروری 2019ء کے دوران ہونے والی اس دو روزہ تقریب میں متعدد بین الاقوامی ماہرین مصنوعی ذہانت اور مشینی تعلیم ، قانونی پہلوؤں، مصنوعی ذہانت کے نفاذ ، بلاک چین ٹیکنالوجی کی معنویت  اور لیبر فورس پر آٹومیشن (خود کاری)کے اثرات جیسے معاملا ت پر غور و فکر کریں گے۔اس دو روزہ گروہی بات چیت (کولوکوئیم) میں پانچ آئی آئی ٹیز، سی ڈی اے سی اور دیگر معروف اداروں کے پروفیسران حصہ لے رہے ہیں۔

 

م ن۔ ۔ن ع

: 1052



(Release ID: 1565113) Visitor Counter : 81


Read this release in: English , Hindi , Marathi