وزیراعظم کا دفتر

یادگاروں کے ذریعہ قومی فخر کی سر بلندی

Posted On: 30 JAN 2019 6:53PM by PIB Delhi

نئی دلّی ، 31 جنوری ؍وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 31 اکتوبر ، 2016 کو ’ ایک بھارت ، شریشٹھ بھارت ‘ کو لانچ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ سردار پٹیل نے ہمیں ایک بھارت دیا تھا ، اب 125 کروڑ بھارتیوں کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ اسے مجموعی طور پر شریشٹھ بھارت بنائیں ۔ ‘‘ یہ وہ آئیڈیا ہے ، جس کی رہنمائی نریندر مودی نے کی تھی ، یہاں تک کہ بھارت کا وزیر اعظم بننے سے بھی قبل ۔
نریندر مودی قومی ہیروز کی عزت افزائی میں یقین رکھتے ہیں ، وہ ہیرو جنہوں نے ہماری قوم کی ترقی سا لمیت ، تحفظ اور اتحاد کے لئے گراں قدر قربانیاں دیں ۔ ان کی خواہش ہے کہ ہماری تاریخ اور ہمارا ورثہ ہمارے فخر اور ہمارے احساسات کا حصہ بنیں ۔
ڈانڈی میں قومی نمک ستیہ گرہ میموریل اس کی ایک مثال ہے ۔ یہ 1930 میں مہاتما گاندھی کی رہنمائی میں ان کے 80 ساتھی ستیہ گرہ کرنے والوں کے جوش ، جذبے اور توانائی کی سر فرازی تھی۔
سردار ولبھ بھائی پٹیل کا 182 میٹر اونچا مجسمہ اتحاد ،اس کی ایک روشن مثال ہے ۔ آج کیا ہے ، دنیا کا بلند ترین مجسمہ نریندر مودی کا اس وقت کا پہلا نظریہ تھا جب کہ وہ گجرات کے وزیر اعلیٰ تھے ۔ یہ مجسمہ نہ صرف بھارت کے مرد آہن کے نام معنون ہے ، جنہوں نے بھارت کو متحد کیا بلکہ یہ تمام بھارتیوں کے لئے بھی ایک بہت بڑے فخر کی بات ہے ۔
کئی دہائیوں سے ، نیتا جی سبھاش چندر بوس کے کنبے کی مانگ تھی کہ ان کی زندگی سے متعلق واقعات سے وابستہ فائلیں منظر عام پر لائی جائیں ۔ سابق حکومتیں اس موضوع پر کوئی جامع فیصلہ لینے سے انکار کرتی رہی ہیں ۔یہاں تک کہ اکتوبر ، 2015 ، جب نریندر مودی نے نیتا جی کے کنبے سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔ انہوں نے کہا کہ ’’ مجھے تاریخ کو خفیہ رکھنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی ۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگ اپنی تاریخ کو فراموش کر دیتے ہیں ، وہ اپنی تخلیقی توانائی کو بھی ضائع کر دیتے ہیں ۔ وہ فائلیں تیزی کے ساتھ منظر عام پر لائی گئیں اور ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر رکھی گئیں ۔
1940 کے وسط میں لال قلعے میں آئی این اے کی جانچ نے قوم کو دہلا کر رکھ دیا ۔ تاہم ، دہوں سے وہ عمارت جس میں مقدمہ چلایا گیا تھا ، لال قلعہ کمپلیکس کے اندرونی حصے میں، بھلا دیا گیا تھا ، اس سال سبھاش بوس کی جینتی کے موقع پر وزیر اعظم نے اسی بلڈنگ میں میوزیم کا افتتاح کیا ، نیتا جی اور انڈین نیشنل آرمی کے نام وقف کیا ۔ یہ میوزیم چار حصوں پر مشتمل ہے جو کہ کرانتی مندر کے نام سے جانا جاتا ہے ۔ یہ عجائب گھر 1857 کی جنگ آزادی اور جلیاں والا قتل عام کے نام وقف ہے
نریندر مودی نے قدرتی آفات سے مقابلہ کرنے والے آپریشنوں میں شامل پولیس عملے کے لئے نیتا جی سبھاش چندر بوس کے نام سے ایوارڈ دینے کا بھی اعلان کیا ہے ۔
گزشتہ چار برسوں کے دوران متعدد دیگر میموریل بھی قائم کئے گئے ہیں تاکہ اپنی تاریخ کے متعدد اہم رہنماؤں کے تعاون کو یاد کیا جائے ۔
نریندر مودی کے کلیدی افکار میں سے ایک ہے پنچ تیرتھ ۔ بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈکر کے نام پانچ عجائب گھر وقف ۔ ان میں ان کی جائے پیدائش مہو ، لندن میں وہ مقام جہاں وہ ٹھہرے جب کہ برطانیہ عظمیٰ میں تعلیم حاصل کر رہے تھے ، ناگ پور میں دیکشا بھومی ، دلّی میں مہا پرنوارن اور ممبئی میں چیتیا بھومی ۔
گجرات میں وزیر اعلیٰ رہتے ہوئے ، انہوں نے کچھ میں شیام جی کرشنا ورما کے نام وقت کئے گئے میموریل کا افتتاح کیا ۔
ہریانہ میں انہوں نے عظیم سماجی مصلح سر چھوٹو رام کے مجسمے کی نقاب کشائی کی ۔
انہوں نے بحر عرب میں ممبئی کے ساحل پر شیواجی میموریل کا سنگ بنیاد رکھا ۔
وزیر اعظم نے دلّی میں نیشنل سائنس سینٹر میں سردار پٹیل گیلری کا افتتاح کیا ۔
حال ہی میں انہوں نے قوم کی خدمت کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے 33 ہزار پولیس عملے کی قربانیوں کو سلامی دیتے ہوئے نیشنل پولیس میموریل کو قوم کے نام وقف کیا ۔
چند ہفتوں میں ، ایک نیشنل وار میموریل بھی آزادی کے بعد سے جنگوں اور آپریشنوں میں اپنی جانیں گنوانے والوں کی یادگار کی نقاب کشائی کی جائے گی ۔
میموریل ہمیں ان کی قربانیو کی یاد دہانی کراتے ہیں ، جن کی جانوں کی قربانی کی بدولت ہم بہتر زندگی گزارنے کے اہل ہو سکے ۔ وہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لئے تحریک کا ایک وسیلہ ہیں ۔
یہ میموریل وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی رہنمائی میں تعمیر کئے گئے ہیں ، جو کہ ہماری قومیت کی یادگار ہیں ، ہماری ایکتا کا احساس دلاتی ہیں اور قابل فخر ہیں ۔
 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔


U . 605
 


(Release ID: 1562050) Visitor Counter : 89