بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین اندرون ملک اور ساحلی راستوں کی کنیکٹیویٹی بڑھانے کیلئے معاہدہ
Posted On:
25 OCT 2018 6:36PM by PIB Delhi
نئیدہلی۔26؍اکتوبر۔بھارت اور بنگلہ دیش نے ،دونوں ملکوں کے مابین تجارت اور بحری نقل وحمل کو فروغ دینے کیلئے اندرون ملک اور ساحلی آبی راستوں کی کنیکٹیویٹی میں اضافے کی غرض سے متعدد سنگ میل معاہدات پر دستخط کیے ہیں۔ نئی دہلی میں گزشتہ شام میڈیا نمائندگان کو متعلقہ معاہدات کی جانکاری دیتے ہوئے جہازرانی کے سکریٹری جناب گوپال کرشن اور ان کے بنگلہ دیشی ہم عہدہ دار جناب محمد عبدالصمد نے مطلع کیا کہ دونوں ممالک نے بنگلہ دیش میں چٹوگرام اور مونگلا بندرگاہوں کو بھارت سے ساز وسامان لانے اور لے جانے کے لئے استعمال کرنے کے سلسلے میں ایک معاہدہ کیا ہے ۔ مسافروں اور بحری خدمات کی نقل وحمل کے سلسلے میں ایک معیاری آپریٹنگ ضابطہ (ایس او پی) پر بھی دستخط ہوئے ہیں اس کے علاوہ بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین ’’اندرون ملک آبی ٹرانزٹ اور تجارت سے متعلق پروٹوکول‘‘ (پی آئی ڈبلیو ٹی ٹی) کے سلسلے میں ایک ضمیمے پر بھی دستخط کیے گئے ہیں تاکہ دھبرین انڈیا اور پیناگوئن بنگلہ دیش کو نئے پورٹ آف کال کے طور پر شامل کیا جاسکے۔ یہ تمام معاہدات دونوں ممالک کے مابین ساز وسامان اور مسافروں کی آسان آواجاہی کا راستہ ہموار کریں گے اور اس سے تجارت وسیاحت کو فروغ حاصل ہوگا۔
طرفین نے روپ نرائن ریور (نیشنل آبی راستہ-86) جو جیوناکھالی سے کولا گھاٹ تک کا ہے، کے سلسلے میں پروٹوکول روٹ میں اسے شامل کیے جانے پر بھی اتفاق کیا ہے اور یہ بھی طے کیا ہے کہ کولاگھاٹن مغربی بنگال کو نیا پورٹ آف کال قرار دیا جائے۔ بنگلہ دیش میں چلمری کو پورٹ آف کال قرار دیے جانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ نئے انتظامات کے نتیجے میں بھارت سے بنگلہ دیش کو فلائی ایش، سیمنٹ ، تعمیراتی ساز وسامان وغیرہ کو بنگلہ دیش تک لے جانے کیلئے آئی ڈبلیو ٹی روپ نرائن ریور کے راستے کا استعمال کیا جائیگا۔ اس کے علاوہ طرفین نے اس امر پر بھی اتفاق کیا ہے کہ قومی آبی شاہراہ نمبر 16 کے تحت واقع بدرپور، جو دریائے بارک کے ساحل پر واقع ہے ، کو آسام میں کریم گنج کا ایک توسیع شدہ پورٹ آف کال اور اسی طریقے سے بنگلہ دیش میں آشو گنج میں واقع گھورسال کو پورٹ آف کال باہمی اتفاق اور رضامندی سے قرار دیا جائے۔ بھارت کی جانب سے تجویز رکھی گئی کہ آسام میں کولکاتا سے سلچر تک پروٹوکول والے راستوں کو توسیع دی جائے۔ فی الحال 3.5 ایم ایم ٹی کارگو پروٹوکول راستوں کے ذریعے اِن لینڈ آبی راستوں سے ہوکر گزرتا ہے جس کے بارے میں توقع کی جاتی ہے کہ اضافی پورٹس آف کال کے اعلان کے بعد اور پروٹوکول روٹس کی توسیع کے بعد اس میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ شمال مشرقی ریاستوں کو براہ راست بھارت میں کولکاتا اور ہلدیہ کے بندرگاہوں سے اور بنگلہ دیش میں مونگلا کو آبی راستوں کے ذریعے باہم مربوط کیا جائے گا جس کے نتیجے میں ایگزم کارگو کے نقل وحمل کا راستہ آسان ہوگا اور لاجسٹکس لاگت بھی کم ہوگی۔
دونوں ممالک کے مابین ایک دیگر اہم مفاہمت کے تحت اندرون ملک آبی راستوں اور ساحلی جہازرانی کے راستوں کے سلسلے میں مسافروں کے آنے جانے اور بحری جہازوں کے آنے جانے کے سلسلے میں ایک اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پی) پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔ یہ چھوٹے بحری جہازوں والے راستے اور خدمات ایسی ہیں جن سے توقع کی جاتی ہے کہ یہ خدمات کولکاتا- ڈھاکہ- گوہاٹی - جورہاٹ تک آنے جانے کی سہولت فراہم کر یں گی۔
اس امر پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ایک مشترکہ تکنیکی کمیٹی کے ذریعے دھولیان- راج شاہی پروٹوکول روٹ جو اریچہ تک جاتا ہے، اس کے سلسلے میں تکنیکی افادیت کے نقطہ نظر سے عملی پہلوؤں کی بھی کھوج کی جائے اور دریائے بھاگیرتھی پر جنگی پور نیوی گیشنل لاک کو کھول دیاجائے تاہم ایسا کرنے سے قبل بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین فرکّا میں گنگا کے پانی کی شیئرنگ سے متعلق معاہدہ 1996 کی تجاویز کا بھی لحاظ رکھا جائے۔ اس کوشش کے اندر آسام تک کے فاصلے کو پروٹوکول راستوں پر 450 کلو میٹر تک کم کرنے کے مضمرات پنہاں ہیں۔
یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ آشوگنج – ذکی گنج اور سراج گنج – ڈائی کھووا راستے جو بھارت بنگلہ دیش پروٹوکول روٹ کے تحت آتے ہیں اور بنگلہ دیش میں پڑتے ہیں، ان کے سلسلے میں گاد نکالنے کی نگرانی اور جانچ پڑتال سے متعلق پروجیکٹ انتظام کنسلٹنٹ کو اس کام میں شریک کیا جائیگا اور اس سلسلے میں 80 فیصد مالی تعاون بھارت فراہم کریگا اور بقیہ تعاون بنگلہ دیش کی جانب سے کیا جائیگا۔ ایک مشترکہ نگرانی کمیٹی بھی گاد نکالنے کے کاموں کی نگرانی کی غرض سے تشکیل دی گئی ہے۔
بنگلہ دیش ایکسپورٹ کارگو کی تیزی سے ڈیلیوری اور لاجسٹکس لاگت کو خاطر خواہ طور پر کم کرنے کے لئے بھارت کی جانب سے یہ نکتہ اٹھایا گیا کہ بھارت کے مشرقی گھاٹ پر موجود بندرگاہوں کے توسط سے ساحلی جہازرانی معاہدات اور پی آئی ڈبلیو ٹی ٹی کے تحت ’تھرڈ کنٹری‘ ایکزم تجارت کی اجازت دی جانی چاہئے۔ بنگلہ دیش نے اس امر پر اتفاق کیا کہ تمام متعلقہ شرکائے کار کے ساتھ گفت وشنید کا اہتمام کیا جانا چاہئے اور اس کے بعد ہی کوئی نتیجہ اخذ کیا جانا چاہئے۔
طرفین نے اس امر پر بھی اتفاق کیا ہے کہ آسام ، اروناچل پردیش ، ناگالینڈ اور بھوٹان تک کارگو موومنٹ کیلئے جوگی گھوپا کو ہب/ ٹرانس شپمنٹ ٹرمنل کے طور پر ترقی دی جائے۔ ساتھ ہی ساتھ بنگلہ دیش کسٹمز کی جانب سے منشی گنج ریور ٹرمنل کو کولکاتا بندرگاہ سے ہوکر ایگزم کارگو کیلئے تھرڈ پارٹی کے طور پر تسلیم کیا جائے۔
بنگلہ دیش میں ناکوگاؤں لینڈ پورٹ اور ڈالو آئی سی پی (بھارت) کو آپریشنل بنانے کیلئے بھی بات چیت ہوئی اور گیلی پھو (بھوٹان) کو سہ رخی سرحد پار کا راستہ بنانے اور اسے مربوط کرنے پر بھی گفت وشنید ہوئی۔
پروٹوکول راستوں اور ساحلی جہازرانی راستوں پر تھرڈ کنٹری کارگو کی نقل وحمل کی اجازت کے پہلوؤں پر بھی گفت وشنید ہوئی۔ ساحلی جہازرانی معاہدے کے تحت دھرماپورٹ ، وی او چدمبرنارپورٹ (سابق نام ٹیوٹی کورن پورٹ) اور کامراجر پورٹ کو شامل کرنے پر بھی غوروفکر کیا گیا۔ دسمبر 2018 میں منعقد ہونےو الی مشترکہ جہاز رانی کمیٹی میں ان موضوعات پر مزید گفت شنید ہوگی۔
منعقدہ ہونے والی اس جہاز رانی سکریٹری کی سطح کی گفت وشنید سے قبل دونوں ممالک کے مابین اعلیٰ سطحی وفود کے درمیان ’’اندرون ملک آبی ٹرانزٹ اور تجارت سے متعلق پروٹوکول‘‘ کے تحت قائمہ کمیٹی کی میٹنگ کا 19واں ایڈیشن بھی منعقد ہوچکا ہے۔ انیسویں دور کی یہ میٹنگ دن بھر چلی اور اس میں جہازرانی ، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ ، خزانہ، ڈونر اور اندرون ملک آبی راستوں کی بھارتی اتھارٹی (آئی ڈبلیو اے آئی) کے نمائندگان اور بنگلہ دیش کی جہاز رانی ، بورڈ آف ریونیو ، ڈی جی (جہازرانی) اور بنگلہ دیش اِن لینڈ واٹر ٹرانسپورٹ اتھارٹی (بی آئی ڈبلیو ٹی اے) کے افسران نے شرکت کی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
U-5500
(Release ID: 1550840)
Visitor Counter : 89