کامرس اور صنعت کی وزارتہ

ویتنام سے آیا ہوا اعلیٰ سطحی وفد ٹی پی سی آئی کے ساتھ دلّی میں تجارتی گفت وشنید کریگا

Posted On: 24 OCT 2018 1:27PM by PIB Delhi

نئیدہلی۔25؍اکتوبر۔ویتنام کی زراعت اور دیہی ترقیات کی وزارت کی جانب سے ایک اعلیٰ سطحی ویتنامی وفد نے دلّی میں ٹریڈ پروموشن کونسل آف انڈیا (ٹی پی سی آئی) کے وفد سے ملاقات کی ہے تاکہ دونوں ممالک کے مابین باہمی تعاون کے مختلف امکانات پر تبادلہ خیالات کیے جاسکیں۔ ویتنام کے اس وفد کی قیادت ویتنام کی متعلقہ وزارت کے ڈپٹی وزیر جناب تران تھان نام  کررہے ہیں۔ ان کے ہمراہ سینئر سرکاری حکام اور زرعی شعبے کے ویتنامی کاروباری حضرات بھی آئے ہوئے ہیں۔ بھارت میں ویتنام کے سفیر جناب پھام سام چاؤو  بھی میٹنگ کے دوران موجود رہے۔  ٹی پی سی آئی وفد کی قیادت ا س کے چیئرمین موہت سنگلا کررہے ہیں۔

ویتنام اور ٹی پی سی آئی کے وفود کاروباری  مواقع پر گفت وشنید کریں گے اور بھارت اور ویتنام کے مابین مستقبل کے تعاون کے امکانات اور ویتنام میں انڈس  فوڈ کو فروغ دینے کے  ذرائع اور وسائل پر بھی تبادلہ خیالات کریں گے۔

ویتنام ان دنوں اعلیٰ اقتصادی نمو اور تجارتی توسیع اور سرمایہ کاری سے ہمکنار ہے جس نے ویتنام کو کم ترقی یافتہ ملک  (ایل ڈی سی ) کے زمرے سے نکال کر اب نئے زیریں متوسط آمدنی والے ملک (ایم آئی سی) زمرے میں پہنچا دیا ہے۔ ویتنام میں افلاس کی سطحوں میں بھی تیزی سے کمی آئی ہے جس کے نتیجے میں مجموعی گھریلو پیداوار میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور اس کا فوری تخمینہ 200.8 بلین امریکی ڈالر کے بقدر لگایا گیا ہے۔

بھارت۔ ویتنام باہمی تجارت  16-2015 میں 7.8 بلین امریکی ڈالر کے بقدر تھی اور بھارت نے ویتنام کے ساتھ اپنا مثبت تجارتی توازن قائم کر رکھا ہے۔ 2016 کے دوران دونوں ممالک کے مابین بھارتی وزیراعظم کے دورہ ویتنام اور ویتنام کے صدر کے دورہ ہندوستان کے دوران 16 مفاہمتی عرضداشتوں پر دستخط ہوئے تھے۔ ان معاہدات  نے اطلاعاتی ٹیکنالوجی ، سائبر سلامتی ، صحت ، سافٹ ویئر ترقیات اور تربیت ، ہوابازی، جہاز رانی، شہری نیوکلیائی تعاون جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کی ہے۔ یہ تمام شعبے دونوں ممالک کے مابین باہمی تعلقات کو مستحکم بنانے اور ویتنام- جامع کلیدی شراکت داری کو توسیع دینے کے لحاظ سے خاصی اہمیت کی حامل ہیں۔

اگرچہ بھارت زرعی اشیاء کا برآمد کار ہے اور وسیع طور پر اس کی تجارتی باسکیٹ میں زرعی اشیاء کی حیثیت ضمنی ہے تاہم باہمی تجارت کو توسیع دینے کے زبردست امکانات موجود ہیں۔ بھارت کی جانب سےخدمات کی تجارت کو ترقی دینے کیلئے خدمات کے شعبے کو اہمیت دی جاسکتی ہے کیونکہ بھارت –آسیان خدمات  تجارتی معاہدے کے تحت  ہنرمند اور نیم ہنرمند مزدوروں کی موبلیٹی کے شعبے میں قدرے لچک پیدا کی گئی ہے اور یہ شعبہ پالیسی وسیلے کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔

ویتنام کو اپنی سماجی ،اقتصادی اور تجارتی لاجسٹکس ترقیات کیلئے بھارت سے ٹیکنالوجی امداد درکار ہے اور بھارت اس معاملے میں اس کا ایک مناسب شراکت دار ثابت ہوسکتا ہے۔ دونوں ممالک نے زراعت کے شعبے میں بایوٹیکنالوجی ، حفظان صحت، اور نئے ساز وسامان کی ٹیکنالوجی،  آئی ٹی اور الیکٹرانکس ، سُپر کمپیوٹنگ ، نیوکلیئر توانائی برائے پُرامن استعمال، سائنس اور ٹیکنالوجی، ریموٹ سینسنگ، غیرروایتی توانائی برائے توسیع تجارت اورسرمایہ کاری کے شعبوں کو شناخت کیا ہے اور 2020 تک باہمی تجارت کو 15 بلین امریکی ڈالر تک پہنچانے کا نشانہ بھی مقرر کیا ہے۔

میٹنگ کے دوران طرفین سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ خوراک اور مشروبات کے شعبے میں اپنے تعلقات کو مستحکم بنانے کے ساتھ ساتھ باہمی تعلقات کو مستحکم بنانے کے طریقوں پر بھی گفت وشنید کریں گے۔ ویتنام بھارت سے بڑی مقدار میں تِل درآمد کرتا ہے اور بھارت سے سنگترے جیسے پھلوں کی برآمد کو فروغ دینے کے بھی زبردست امکانات موجود ہیں۔

ٹریڈ پروموشن کونسل آف انڈیا (ٹی پی سی آئی) وزارت  تجارت کے تحت ایک اعلیٰ اختیاراتی تجارتی ادارہ ہے جو تجارت کو فروغ دینے اور اس کے لئے سہولتیں بہم پہنچانے پر توجہ مرکوز کرتا ہے اور زراعت اور خوراک ، تعلیم اور آئی ٹی اور تفریحات کے شعبے اور کیمیکل پلاسٹک   اور ٹیلی کام کے شعبوں میں بھی تجارت کو فروغ دینے کیلئے کوشاں ہے۔

 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

U-5479



(Release ID: 1550689) Visitor Counter : 48


Read this release in: English