شہری ہوابازی کی وزارت
ڈرونز کے لئے حکومت کی جانب سے قواعد و ضوابط کا اعلان
Posted On:
27 AUG 2018 7:37PM by PIB Delhi
نئی دہلی۔28اگست، ڈرونز ایک طرح کے ٹیکنالوجی پلیٹ فارم ہیں ، جن کا استعمال فوٹو گرافی سے لے کر زراعت تک ، بنیادی ڈھانچے سے لے کر اثاثوں کی دیکھ بھال اور بیمہ وغیرہ کے لیے بھی کیا جاسکتا ہے۔ ڈرونز بہت چھوٹے بھی ہوسکتے ہیں اور ان کا سائز اتنا بڑا بھی ہوسکتا ہے کہ وہ کئی کلوگرام تک کا وزن اپنے ساتھ لے جاسکتے ہیں۔
شہری ہوا بازی کی وزارت، بھارت میں ایک عالمی پیمانے کا سرکردہ ڈرون ایکو سسٹم قائم کرنے کے لیے کئی سالوں سے کام کررہی ہے۔ اس تجویز کو عملی شکل دینے کے لیے ایک ایسا عالمی معیار کا حامل ڈرونز ضابطہ وضع کرنے کی ضرورت تھی، جس کے تحت معقول تحفظاتی اقدامات اور تجاویز دستیاب ہوں اور مختلف النوع ڈرون ٹیکنالوجیوں کا کاروباری استعمال بھی کیا جاسکے۔ ایک سول ایوی ایشن ضرورت کے طور پر ڈرون ضوابط وضع کیے جائیں اور ڈرون ٹیکنالوجیوں کو تیزی سے وضع کیا جائے۔ متعدد دیگر ممالک اپنے یہاں اب بھی ڈرون ضوابط کو لے کر تجربات کے مراحل میں ہیں اور اب تک آئی سی اے او سطح کا کوئی بھی معیار طے نہیں پاسکا ہے۔ بھارت کے سلامتی ماحول کے پس منظر میں اس سے بھی زیادہ احتیاط لازم ہے۔
ڈرونز کو محض درج رجسٹر کرنے اور چلانے کے لیے کاغذی کارروائی کرنا کافی نہیں ہوگا، بلکہ اس سلسلے میں بھارت نے کل ڈیجیٹل عمل اپنایا تھا۔ ڈیجیٹل اسکائی پلیٹ فارم اپنی نوعیت کا پہلا قومی غیر انسانی ٹریفک انتظام (یو ٹی ایم) پلیٹ فارم ہے جو ایک اصول کا پابند ہے، کہ ‘‘اجازت نہیں تو پرواز نہیں’’۔
اس ضابطے کے تحت یوزروں کو لازم ہوگا کہ وہ اپنے ڈرونز کے بارے میں رجسٹریشن کا عمل اپنائیں۔ پائلٹوں اور اونروں کے لیے بھی ایسا کرنا لازم ہوگا۔ نینو زمرے کی پروازوں کو چھوڑکر ،ہر پروا ز کے لیے، یوزر کو اجازت حاصل کرنی ہوگی تاکہ وہ ایک موبائل ایپ پر پرواز کرسکے اور اسے خودکار پروسس پرمٹ حاصل کرنی ہوگی، جو اسے فوری طور پر پرواز کی اجازت یا ممانعت فراہم کرے گا۔ غیر مجاز پروازوں کی روک تھام کرنے اور عوامی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل پرمٹ کے بغیر کوئی بھی ڈرون ٹیک آف نہیں کرسکے گا۔ یو اٹی ایم ڈرون ائیر اسپیس میں ٹریفک ریگولیٹر کے طور پر کام کرے گا اور دفاعی اور شہری ہوائی نقل و حمل کنٹرولروں کے ساتھ تال میل بناکر کام کرے گا تاکہ ڈرون منظور شدہ فلائٹ راستوں پر ہی جاسکیں گے۔
شہری ہوابازی کے وزیر سریش پربھو نےیہاں ایک پریس کانفرنس میں ڈرون سے متعلق ضوابط کا اعلان کیا ۔ انھوں نے کہا کہ یہ ضوابط یکم دسمبر 2018 سے شروع ہونے والے ڈرون کے کاروباری استعمال کی سلامتی کو یقینی بنائیں گے۔ ڈرون ضوابط 1.0 کا مقصد صرف دن کے وقت ویژول لائن کی فراہمی ہے اور زیادہ سے زیادہ 400 فٹ طول البلد آپریشنوں کی اجازت دی جائے گی۔ ائیر اسپیس کو ریڈ زون (جہاں پرواز کی اجازت نہیں ہے) یلو زون (زیر کنٹرول ائیر اسپیس) اور گرین زون (خودکار اجازت) میں منقسم کیا گیا ہے۔
وزیر مملکت جناب جینت سنگھ کی صدر نشینی میں تشکیل دی گئی ڈرون ٹاسک فورس، ڈرون ریگولیشن 2.0 کے ضمن میں مسودہ سفارشات پیش کرے گی۔ یہ ضوابط منجملہ دیگر چیزوں کےدرج ذیل موضوعات پر بھی احاطہ کریں گے۔
- ڈرون ہارڈوئیر اور سافٹ وئیر کے سلسلے میں محفوظ اور کنٹرولڈ آپریشن کی اسناد بندی۔
- مجموعی ائیر اسپیس انتظام فریم ورک کے ساتھ خودکار آپریشنوں میں ائیر اسپیس انتظام۔
- بیانڈ ویژول لائن آف سائٹ آپریشن
- عالمی معیارات کے قیام کے لیے تعاون فراہم کرنا۔
- موجودہ سی اے آر اور نئے سی اے آر کے سلسلے میں اصلاحات کے لیے تجاویز
اس موقع پر جناب سریش پربھو نے کہا کہ ہم بھارت کی پرواز کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کررہے ہیں اور یہ اضافہ ڈرونز کے کاروباری استعمال کی شکل میں ہورہا ہے ۔ مجھے پورا یقین ہے کہ اس سلسلے میں متعدد دیگر نئے اور چونکا دینے والے ایپلی کیشن سامنے آئیں گے، جو بھارت کی معیشت کو آگے لے جائیں گے۔ ہمارے ترقی پسند ضوابط میڈ ان انڈیا ڈرون صنعت کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
***********
U – 4448
(Release ID: 1544105)
Visitor Counter : 152