کامرس اور صنعت کی وزارتہ

سریش پربھو نے مسقط میں جوائنٹ بزنس کونسل سے خطاب کیا

Posted On: 17 JUL 2018 6:37PM by PIB Delhi

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001N1MR.jpg

کامرس ،صنعت اورشہری ہوابازی کے مرکز ی وزیرجناب سریش پربھو مسقط میں ہند –عمان مشترکہ بزنس کونسل سے خطاب کے بعد عمان کے کاروباری حضرات سے گفتگو کرتے ہوئے

نئی دہلی،     18جولائی-عمان کی راجدھانی مسقط میں 17-16 جولائی 2018 کو    ہند-عمان مشترکہ بزنس کونسل کے  آٹھویں  اجلاس کا اہتمام کیا گیا ۔ اس  اجلاس میں  عمان کے وفدکی قیادت عمان کے کامرس وصنعت کے وزیر ڈاکٹر علی بن مسعود الصنیدی  نے کی جبکہ ہندوستانی وفد کی قیادت حکومت ہند کے کامرس وصنعت کے امور کے مرکزی وزیر جناب سریش پربھو نے کی ۔

          اجلاس کے دوران ہند-عمان باہمی تجارت کا جائزہ لیا گیا اور یہ اعتراف بھی کیا گیا کہ 2014  میں  جوائنٹ کمیشن کے پچھلے اجلاس سے اب تک ہند –عمان تجارت میں  بھرپور اضافہ ہوا ہے ۔اس موقع پر ہندوستانی وفدکی جانب سےبتایا گیا کہ ہند-عمان باہمی تجارت کی مالیت  سال                                                     15-2014 کے  4131.69 ملین ڈالر سے بڑھ کر سال 18-2017  میں   6703.76  ملین امریکی ڈالر ہوگئی ۔عمان کو ہندوستان کے ذریعہ  کی جانے والی  برآمدات کی مالیت  2379.44 ملین امریکی ڈالرسے بڑھ کر سال 18-2017  میں 2439.46  ملین ڈالر ہوگئی ۔دوسری طرف اپریل 2000 سے مارچ 2018 تک کی مدت کے دوران ہندوستان میں  عمان کے ذریعہ کی جانے والی سرمایہ کاری 469.20 ملین امریکی ڈالر رہی ، جس  کے تنیجے میں عمان ہندوستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کرنے والے ملکوں کی فہرست میں  31 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔

          سال 18-2017  میں  ہندوستان کے ذریعہ  کی جانے والی برآمدات میں پٹرولیم  (خام تیل اوراس سے متعلق مصنوعات ) کچا لوہا واسٹیل، باسمتی چاول ،لوہا اورفولاد ،چینی کے برتن ،کیمیکلز ،تانبہ اور تانبے سے بنی مصنوعات ، الیکٹرانک پرزہ جات  اورڈیری کے لئے صنعتی مشینیں شامل ہیں۔دوسری طرف  ہندوستان نے  عمان سے جو مصنوعات اور سامان درآمد کیا ہے ، ان میں  پٹرولیم  (خام ) ،تیارشدہ فرٹیلائزر ، پٹرولیم مصنوعات  ،طیارے اوران کے پرزے  ،آرگینک کیمیکلز ، المونیم کی مصنوعات  ،معدنیات  اوردھاتیں ،پروسس کیا ہوا پلاسٹک ، خام مادے  اورمعدنیات شامل ہیں۔

          اس موقع پر دونوں فریقوں نے دونوں ملکوںکی باہمی تجارت میں مزید اضافہ کئے جانے کی ضرورت پرزوردیا  اور تجارتی سامان کے دائرہ کار کو مزید وسیع کئے جانے کی ضرورت پر زوردیا ۔اس موقع پر عمان کی جانب سے ہندوستانی سرمایہ کاروں کو قابل تجدید توانائی اور ڈھانچہ جاتی سہولیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی جبکہ ہندوستان نے بتایا کہ عمان کو برآمد کی جانے والی جن مصنوعات کی مقدار میں  اضافے  کے قوی امکانات ہیں ، ان میں پٹرولیم مصنوعات (ہلکے تیل ، کوک )سونا ، جواہرات ، فارماسیوٹیکل ،طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کے پرزے  ،زرعی مصنوعات (چاول ، گیہوں ،مختلف اناجوں کا ملا جلا آٹا ، گنا،چقندر کا شکر)ٹیکسٹائل کا سامان (بیڈنگ )،المونیٔم آکسائڈ اور گلیزڈ سرامک شامل ہیں۔ اس موقع پرہندوستان نے  عمان کو برآمد کی جانے والی ہندوستان کی کیمیکلز  مصنوعات پر کسٹم  کے محصول میں کمی کرنے کی درخواست کی ،جس کی مقدار ،ڈائی ، ان آر گینک کیمیکل ، آر گینک کیمیکل ،ایگرو کیمیکل ،کاسمیٹکس گلیزڈ سیرامک کا سامان ، المونیم الائے اور بسوں میں استعمال کئے جانے والے ٹائروں کی برآمد پر پانچ فیصد کی جانی چاہئے  تاکہ ان مصنوعات کی بازاروں تک بہتر رسائی ممکن ہوسکے۔اس اجلاس کے دوران ہندوستان اورعمان نے  اپنے اپنے  انڈیا –عمان ڈبلز ٹیگزیشن  اوائڈنس ایگریمنٹ (ڈی ٹی اے اے )  کی جلد منظوریوں پر اتفاق رائے کا اظہار کیا ۔اس کے ساتھ ہی انڈیا –عمان بایولیٹرل انویسمنٹ ٹریٹی  (بی آئی ٹی ) پر بھی نظر ثانی کی جارہی ہے۔اس سلسلے میں  بی آئی ٹی پر 18-2017  میں  مختلف میٹنگس کا اہتمام کیا جاچکا ہے اور ہندوستان کے بی آئی ٹی مواد پر عمان کی جانب سے غور کیا جارہا ہے۔

          علاوہ ازیں اس اجلاس میں دونوں فریقوں نے   2020  کے بعدعمان – انڈیا فرٹیلائزر کمپنی (اوایم آئی ایف سی او ) اور یوریا آف ٹیک  ایگریمنٹ کے امور پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا۔ ان مذاکرات کے دوران ہندوستان کی جانب سے بتایا گیا کہ ترمیم شدہ  یواو ٹی اے  کے مسودے کو جلد ہی  آخری شکل دئے جانے کا امکان ہے ۔ یہ مدت دو سے ڈھائی ماہ تک ہوسکتی ہے ۔اس کے ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چونکہ یو او ٹی اے  کی مدت مجاز 2020 تک ہے ۔اس لئے یواو ٹی اے کی 2020سے 2025 تک کے لئے توسیع  پر گفتگو شرو ع کی جانی چاہئے  ۔اس سلسلے میں عمان  کی جانب سے بتایا گیا کہ عمان  موجودہ یو او ٹی اے کی مدت مجاز میں  2020 سے آگے توسیع  کئے جانے کا خواہشمند ہے ۔ اس کے ساتھ ہی حکومت ہند نے بھی  گیس سپلائی ایگریمنٹ(جی ایس اے ) میں موجود ہ قیمتوں کو جاری رکھنے  کی خواہش کا اظہار کیا ہے ۔

          انڈیا –عمان جوائنٹ بزنس کونسل کے آٹھویں اجلاس میں ہنداورعمان نے اس امر پر بھی اتفاق رائے کا اظہار کیا کہ توانائی  بالخصوص قابل تجدید توانائی  اور ہوائی وشمسی توانائی کے میدان میں  دو نوں ملکوں کے درمیان تعاون انتہائی اہم حیثیت کا حامل ہے ۔اس موقع پر ہندوستان کی جانب سے بتایا گیا کہ کوڑے کچڑے سے توانائی پیداکرنے والے دنیا کے سب سے بڑے پلانٹ  کی ہندوستان میں تعمیر زیر غور ہے ۔یہ مشترکہ  منصوبہ تقریباََ 9 ہزار ٹن  کوڑے کچڑے  کی پروسیسنگ کے ذریعہ سالانہ  2000 گیگاواٹ توانائی    پیداکرے گا ، اس کوڑے کچڑے میں  میونسپل سالڈ ویسٹ (ایم ایس ڈبلیو )شامل ہیں۔اس سلسلے میں ہندوستان  نے بتایا کہ حکومت ہند اس معاملے پر عمان کے جواب کا انتظار ہے۔

          دوسری طرف زرعی امور پر  انڈیا –عمان جوائنٹ ورکنگ  گروپ تشکیل دیا گیا ہے ۔اس گروپ کے پہلے اجلاس کا اہتمام بھی کیا جاچکا ہے۔ ہندوستان انگور ، ٹماٹر ، گیہوں اور چینی جیسے سامان کی خاطر خواہ برآمدات کی صلاحیت رکھتا ہے ۔عمان یہ اشیا دوسرے ملکوں سےدرآمد کررہا ہے۔

          اس کے ساتھ  ہی ہنداور عمان نے سائنس کے شعبے میں بھی باہمی تعاون میں اضافہ کئے جانے پر بھی رضامندی کا اظہار کیا۔اس سلسلے میں عمان نے ہندوستانی سرمایہ کاروں اور ہوٹل چلانے والو ںکو عمان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ۔اس کے ساتھ ہی   ہندوسان  نے عمان میں جوکھم کی سیاحت ،تندرستی کے مراکز  اور روحانی سیاحت  کی بھی تجویز پیش کی ۔

          اس موقع پر جن دیگر شعبوں میں  باہمی تعاون پر اتفاق رائے کا اظہار کیا گیا ، ان میں کانکنی ،ٹیلی کام اور آئی ٹی ،خلائی امور ،صحت اور تعلیم کے شعبے شامل ہیں۔اس سے پہلے وزیر موصوف جناب سریش پربھو نے ہند-عمان جوائنٹ بزنس کونسل سے خطاب کیا اور عمان کے سرکردہ تاجروںاور کاروباریوں  اورعمان میں سرمایہ کاری کرنے والے ہندوستانی کاروباریوں سے ناشتے کی میز پر گفتگو کی ۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

م ن ۔س ش ۔رم

U-3656


(Release ID: 1538948) Visitor Counter : 77


Read this release in: English , Hindi