وزارتِ تعلیم
حکومت نے 6تعلیمی اداروں کو ‘مقتدرادارے ’قراردیا ؛سرکاری شعبے میں تین اور نجی شعبے میں تین اداروں کو سرفہرست قراردیا
‘ممتازادارے ’ کے طورپر منتخبہ ہر‘سرکاری ادارے ’کو پانچ سال کی مدت کے دوران 1000کروڑروپے کی امدادفراہم کی جائیگی ۔اس تاریخی فیصلے سے منتخبہ ادارو ں کو عالمی سطح کا تعلیمی ادارہ بننے میں مددملے گی :جناب پرکاش جاویڈیکر
Posted On:
09 JUL 2018 8:03PM by PIB Delhi
نئی دہلی ،10 جولائی : حکومت نے چھ تعلیمی اداروں (آئی اوای ایس ) کوامتیازی طورپرسرفہرست قراردیا ہے جن میں سے تین سرکاری شعبے کے اور تین نجی شعبے کے ادارے ہیں ۔ ماہرین کی ایک بااختیار کمیٹی (ای ای سی ) نے اپنی رپورٹ میں 6اداروں ( تین سرکاری شعبے کے اداروں اورتین نجی شعبے کے اداروں ) کاانتخاب ‘ممتاز اداروں ’کے طورپر کرنے کی سفارش کی تھی ۔ان اداروں کی تفصیل نیچے دی گئی ہے ۔
سرکاری شعبے کے ادارے : (1)انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ، بنگلور ، کرناٹک ،(2)انڈین انسٹی ٹیوٹ آف تکنالوجی ، بمبئ ، مہاراشٹر : اور(3) انڈین انسٹی ٹیوٹ آف تکنالوجی ، دہلی ۔
نجی شعبے کے ادارے : (1)جیو انسٹی ٹیوٹ ( ریلائنس فاونڈیشن ) پونے گرین فیلڈ زمرے کے تحت ؛(2) برلا انسٹی آف تکنالوجی اینڈ سائنسیز، پلانی ، راجستھان ؛اور (3)منی پال اکیڈمی آف ہائرایجوکیشن ، منی پال ،کرناٹک ۔
انسانی وسائل کی ترقی وفروغ کے وزیر، جناب پرکاش جاویڈیکرنے کہاہے کہ یہ ایک تاریخی فیصلہ ہے اور یہ خودمختاری کی درجہ بندی سے اوپراٹھ کرکیاگیاہے ۔ یہ منتخبہ اداروں کی خود مختاری کو مکمل طورپر یقینی بنائے گا اور انھیں تیزی سے ترقی کرنے میں سہولت ملے گی ۔ وزیرموصوف نے کہا ہے کہ اس کے ساتھ ہی ساتھ یہ ادارے تعلیم کے شعبے میں عالمی درجے کا ادارے بننے کے لئے اپنے آپریشن کو ترقی دینے کا موقع حاصل کریں گے اورزیادہ ہنرمندی اور بہترکوالٹی کے ساتھ آگے بڑھیں گے ۔
توقع کی جاتی ہے مذکورہ منتخبہ ادارے آئندہ دس برسوں میں دنیا کے پانچ سو سرکردہ اداروں میں شمارہونے لگیں گے اور آگے چل کر دنیا کے 100سرکردہ اداروں میں شمارہوں گے ۔ عالمی درجے کے ادارے کا مقام حاصل کرنے کے لئے یہ ادارے ایسے ہوں گے، جنھیں زیادہ بڑے پیمانے پرخودمختاری دی جائیگی تاکہ وہ اپنے یہاں طلبأ کے کل داخلوں کی تعداد میں 30فیصد غیرملکی طلبأ کو داخلہ دیکر شامل ادارہ کرسکیں اوراداروں میں اساتذہ کی کل اسامی میں 25فیصد اسامیاں غیرملکی اساتذہ سے پرکرسکیں اور دستیاب مجموعی پروگراموں میں سے 20فیصد پروگرام آن لائن کورسوں کی شکل میں شروع کرسکیں ۔ دنیا کے 500سرکردہ اداروں کے ساتھ شمولیت اور اشتراک کے لئے یوجی سی کی منظوری کےمحتاج نہ ہوں فیس کے تعین میں آزاد ہوں غیرملکی طلبأ سے کس قدرفیس وصول کرنی ہے اس کی انھیں بھرپورآزادی حاصل ہو ،
کو رس کے ڈھانچے میں اپنی مرضی سے رعایت دے سکیں، ڈگری کتنے برسوں میں تفویض کی جائیگی اس کافیصلہ کرسکیں ۔نصاب اور اسباب وغیرہ کے تعین میں بھی کلی طورپر خود مختارہوں ۔
ممتاز حیثیت کے حامل مذکورہ منتخبہ اداروں میں سے سرکاری دائرہ کا ہرایک ادارہ اس اسکیم کے تحت آئندہ پانچ برسوں میں ایک ہزارکروڑروپے کی مالی امداد کا حقدار ہوگا۔
وزیرخزانہ نے 2016کی اپنی بجٹی تقریرمیں اعلان کیاتھا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں کو بااختیاربنانے کا ہمارا عہد ہے تاکہ وہ ہمارے عالمی درجے کی تدریس اورتحقیق کے حامل ادارے بن سکیں ۔ اس سلسلے میں ایک معقول ضابطہ جاتی ڈھانچہ دس سرکاری ودس نجی ادارو ں کے لئے فراہم کرایاجائیگا تاکہ وہ عالمی درجے کے تدریسی اورتحقیقی ادارے بن سکیں ۔ اس سے عام بھارتیوں کو اعلیٰ تعلیم کے حصول تک رسائی حاصل کرنے کا موقع واجبی لاگت پرمل سکے گا۔ اس سلسلے میں ایک تفصیلی اسکیم وضع کی جائیگی ۔
لہذا حکومت /یوجی سی نے 20اداروں ( 10سرکاری دائرہ کارکے ادارے اور10نجی دائرہ کارکے ادارے ) کے لئے مذکورہ اسکیم کو منظوری دی تھی تاکہ یہ ادارے عالمی درجے کے تدریسی وتحقیقی ادارے کی شکل لے سکیں ۔اورانھیں ممتاز اداروں کے طورپر موسوم کیاجاسکے ۔ ریگولیٹری ڈھانچہ جاتی تجاویز یوجی سی رہنما خطوط 2017کی شکل میں فراہم کرائی گئی ہیں ۔ سرکاری دائرہ کارکے اداروں کے لئے یہ انتظام کیاگیاہے اورنجی اداروں کے لئے یوجی سی ( عمدگی کے حامل ادارے اوریونیورسٹی جیسی حیثیت رکھنے والے ادارے ) قواعد وضوابط 2017فراہم کرائی گئی ہیں ۔
اس اسکیم کے تحت 114درخواستیں (سرکاری دائرہ کی 74درخواستیں اورنجی دائرہ کارکی 40درخواستیں ) وزارت کو آئی اوای کے انتخاب کے لئے موصول ہوئی تھیں ۔ اداروں کو آئی اوای کے طورپر منتخب کرنے کے لئے ماہرین کی ایک بااختیارکمیٹی ( ای ای سی ) تشکیل دی گئی تھی جس میں جناب این گوپالاسوامی ( چیئرمین) ، پروفیسرترن کھنہ ، پروفیسرپرتیم سنگھ اور محترمہ رینوکھٹور شامل تھیں ۔ تمام اداروں /اسپانسرنگ اداروں نے 2اپریل ، 2018سے 8مئی 2018کے دوران ای ای سی کے روبرو اپنی موجودگی درج کرائی ہے ۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں صرف چھ اداروں کو ( تین سرکاری دائرہ کارادارے اورتین نجی دائرہ کارکے ادارے ) مقتدراداروں کے طورپر منتخب کرنے کی سفارش کی ہے ۔
*************
(م ن ۔ع آ :..)
U-3535
(Release ID: 1538223)
Visitor Counter : 248