صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

صدرجمہوریہ ہند نے  ایتھنس میں خارجہ پالیسی کے تھنک  ٹینک سے خطاب کیا

Posted On: 19 JUN 2018 2:53PM by PIB Delhi

نئی دہلی،19/جون۔صدرجمہوریہ  جناب رام ناتھ کووند نے آج ایتھنس میں ایک بدلتی ہوئی دنیا میں بھارت اور یورپ کے موضوع پر سفارت کاروں، پالیسی سازوں اور ماہرین تعلیم سے خطاب کیا۔ اس پروگرام کا اہتمام یوروپین اور خارجہ پالیسی کے لئے ہیلنک فاؤنڈیشن نے کیا تھا جو یوروپ اور یونان میں ایک سرکردہ  خارجہ پالیسی تھنک ٹینک ہے۔

صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان عالمی امن کے تئیں پرعزم ہے۔ ا نہوں نے کہا کہ ہندوستان  امن  کومحض لڑائی نہ ہونے کی صورت کے طور پر نہیں دیکھتا بلکہ وہ ٹھوس ترقی کے عکس کے طور پر دیکھتا ہے۔صدرجمہوریہ نے کہا کہ جب ہم آب  وہوا میں تبدیلی  کے مسائل سے لڑنے کے لئے کام کرتے ہیں جب ہم عالمی امن کے لئے تعاون دیتے ہیں جب ہم دیگر ترقی پذیرملکوں کو ان کی ترجیحات  کے مطابق مدد کرتے ہیں۔جب ہم گڑ بڑ  والے خطوں سے اپنے ہی شہریوں کو بچانے اور انہیں نکالنے کے لئے کام کرتے ہیں۔جیسا کے ہم نے 2015 میں یمن کے بحران کے دوران کیا تھا تو ہم عالمی امن کے لئے تعاون دیتے ہیں۔جب ہم اقوام متحدہ  کی امن کاروائیوں کے لئے اس کے کہنے پر اپنی خاطر خواہ فوجیں اور  وسائل بھیجتے ہیں تب بھی ہم امن کے لئے تعاون دیتے ہیں۔

صدرجمہوریہ نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی عالمی تشویش کے معاملے ہیں۔عدم استحکام اور انتہا پسندی یوروپ کے مشرق اور ہندوستان کے مغربی خطے میں دیکھی جاسکتی ہیں جو یوروپ اور ہندوستان دونوں کے لئے باعث تشویش ہے۔ کسی ملک اور نان اسٹیٹ ایکٹرس  کے ذریعہ دہشت گردی کو بڑھاوا دیا جانا مختلف شکلوں میں انتہا پسندی،بے سوچھی سمجھی نفرت کی جڑیں گہری کرنا، حساس ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو فروغ دینا اور دہشت گرد گروپوں کے ذریعہ مستقل کمیونیکشن اور مالی چیلنجوں کا استعمال یہ سب محض ایک ملک کے لئے چیلنج نہیں بنی ہوئی ہے بلکہ تمام انسانیت کے لئے ایک چیلنج ہیں۔

صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان اور یوروپی یونین کو چاہئے کہ وہ نام نہاد ، اچھے اور برے دہشت گردوں کے درمیان تفریق نہ کرنے کے لئے دنیا کو سمجھائیں اور دہشت گردی کی اعانت کرنے والے ملک پر پابندی لگائے اور عالمی سطح پر انسداد دہشت گردی  فورم اور مالی ایکشن ٹاسک فورس کے جیسے کثیر مقصدی پلیٹ فارموں کو مستحکم کریں۔ جناب کووند نے اس عزم کااظہار کیا کہ ہندوستان اپنے گھریلو تجربات شیئر کرنے کا خواہا ں ہے اور اس طرح اپنی کامیاب داستانوں کو شیئر کرنا چاہتا ہے جس سے یوروپی یونین کو فائدہ پہنچیں۔

صاف ستھری توانائی اور آب و ہوا کی تبدیلی کے بارے میں صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان اور یوروپی یونین 2015 کے پیرس سمجھوتے کے اپنے عہد پر قائم ہیں۔ ہندوستان اپنی توانائی مکس میں غیر فوسل ایندھنوں میں اشتراک بڑھا رہا ہے۔ یہ2027 تک 31 فیصد سے بڑھ کر 53 فیصد ہوجائے گی۔ صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہمارا 175 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی کا نشانہ ہے۔ اس میں سے 100 گیگا واٹ شمسی توانائی سے حاصل کیا جائے گا۔صدرجمہوریہ نے بین الاقوامی شمسی اتحاد میں شامل ہونے کے لئے یونان کو بھی دعوت دی۔ انہوں نے اس بات پر خوشی کااظہار کیا کہ یوروپین سرمایہ کاری بینک  بین الاقوامی شمسی اتحاد ممبر ملکوں میں سستی شمسی توانائی پروجیکٹس کے لئے مالیہ بروئے کار لانے کا خواہش مند ہے۔

یوروپی یونین کا  ہندوستان کے سب سے بڑے تجارتی ساجھے داروں میں شمار ہوتا  ہے۔صدرجمہوریہ نے کہا کہ یوروپی یونین سرمایہ کاری اور تکنالوجی، خصوصاً ٹھوس پروگراموں کے لئے ایک اہم وسیلہ ہے۔ ہندوستانی کمپنیاں یوروپی یونین میں صنعتوں ، دوا سازی اور آٹو موبائل کے کل پرزوں  کے شعبوں میں خاطر خواہ سرمایہ کاری کررہی ہے۔صدرجمہوریہ  جناب رام ناتھ کووند نے کہا کہ ہندوستان ایک وسیع تر ہند یوروپی یونین تجارت اور سرمایہ کاری سمجھوتے کے تئیں عہد بند ہے۔

اس سے پہلے دن میں صدرجمہوریہ نے ایتھنس میں ہندوستان یونان کاروباری فورم میٹنگ سے خطاب کیا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان اور یونان کے درمیان باہمی تجارت 530 ملین امریکی ڈالر ہے۔جو اپنی گنجائش سے کافی کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھوڑی سی کوششوں سے اس تجارت کو اگلے چند سالوں میں ایک ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کیا جاسکتا ہے اور ہندوستان اس کوشش میں سبقت لے جانے کا خواہش مند ہے۔

صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان اور یونان کی معیشتوں کے درمیان واضح تعاون کی گنجائش ہے اور دونوں ایک دوسرے کی کمیوں کو پورا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے یونان کی جہاز رانی، زراعت، ڈبہ بند خوراک، سیاحت ، بنیادی ڈھانچے، تکنالوجی اور اسٹارٹ اپ کمپنیوں سے اپیل کی کہ وہ ہندوستان میں سرمایہ کاری اور تکنالوجی تعلقات کے مواقع کا فائدہ اٹھائیں۔ انہو ں نے کہا کہ ہندوستان کے ساگر مالا پروجیکٹ میں یونان کی جہاز رانی کی صنعت کے لئے کافی مواقع ہے۔ انہوں نے دفاعی سازو سامان کی تیاری ، فارما، سیاحت، ریئل اسٹیٹ ، تفریحی، بنیادی ڈھانچے اور تکنالوجی کے شعبوں میں اشتراک کے لئے مواقع کے بارے میں بھی ذکر کیا۔

کل شام کو صدرجمہوریہ نے یونان کے صدر کی طرف سے دی گئی ایک ضیافت میں شرکت کی۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان اور یونان دونوں کے کثیر رخی، عالمی امن اور سلامتی کو فروغ دینے میں مشترکہ مفادات ہے۔ انہو ں نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں مستقل نشست کے لئے ہندوستان کی امید واری کے سلسلے میں مسلسل حمایت کرنے کے لئے یونان کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے قابل تجدید توانائی اور آب وہوا میں تبدیلی کے شعبے میں ممکنہ اشتراک کا بھی ذکر کیا۔

صدرجمہوریہ اپنے تین ملکوں یونان، سورینام اور کیوبا کے اپنے دورے کے دوسرے مرحلے یعنی سورینام کے لئے روانہ ہوگئے۔

************

 

U-3170


(Release ID: 1535900) Visitor Counter : 163


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Tamil