وزیراعظم کا دفتر

تپ دق کے مرض کے خاتمےسے متعلق چوٹی کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے وزیر اعظم  کا خطاب

Posted On: 13 MAR 2018 1:34PM by PIB Delhi

نئی دہلی،13 مارچ2018؍

ہندوستان کے وزیر صحت،

صحت کے وزیر مملکت

نائیجیریا کے وزیر صحت

انڈونیشیا کے وزیر صحت

دنیا کی صحت تنظیموں کے ڈائریکٹر جنرل

اسٹیج پر موجود دیگر مہمان

دنیا بھر سے آئے معزز شخصیتوں

خواتین و حضرات

اینڈ ٹی بی سمٹ یعنی ٹی بی کے مرض کے خاتمے سے متعلق چوٹی کانفرنس میں شامل ہونے کے لئے آپ سبھی بھارت آئے اس کے لئے میں آپ کا بہت بہت شکرگزار ہوں اور دل سے آپ سبھی کا استقبال کرتاہوں۔

ساتھیو!

ٹی بی کو اب سے تقریباً 25 سال پہلے صحت کے عالمی ادارے کے ذریعے ایمرجنسی قرار دیا گیا تھا تب سے لے کر اب تک الگ الگ ملکوں میں ٹی بی کی روک تھام کے لئے نئے نئے طرح سے تجربے کئے گئے ہیں۔ یقینی طورپر ہم سبھی نے کافی لمبا راستہ طے کیا  ہے۔ ٹی بی کی روک تھام کے لئے باقاعدہ سطح پر کام کیا گیا ہے، لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ٹی بی کو روکنے میں ہم اب بھی پوری طرح کامیاب نہیں ہوپائے ہیں۔

ساتھیو!

میرا ماننا ہے کہ جب کوئی کام دس بیس سال سے کیا جارہا ہے اور اس کے نتیجے ویسے نہیں آتے ہیں جیسے کہ توقع کی گئی تھی تو ہم کو اپنی اپروچ بدل کر دیکھنا چاہئے۔ جس طرح سے کام کیا جارہا ہے، جس طرح کی اسکیموں کو نافذ کیا گیا ہے، زمین پر جس طرح سے کام ہورہا ہے اسے بہت ڈھنگ سے تجزیہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ جب آپ سنجیدگی سے پرانے عمل کا تجزیہ کرتے ہیں تبھی نئی اپروچ کا راستہ کھلتاہے۔

مجھے خوشی ہے کہ اسی سوچ کے ساتھ ہندوستان کی صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کی وزارت، ڈبلیو ایچ او جنوب مشرقی ایشیا خطہ اور اسٹاک ٹی بی پارٹنر شپ مل کر ایشیا ، افریقہ اور دنیا کے متعدد ملکوں کے نمائندوں کو آج ایک پلیٹ فارم پر لائے ہیں۔ اسی سال ستمبر میں اقوام متحدہ میں جنرل اسمبلی کی اہم میٹنگ بھی ہونے جارہی ہے۔ اس میٹنگ سے پہلے کی تیاری کے طورپر آج کا یہ پروگرام پوری انسانیت کے لئے بہت اہم ہے۔ مجھے امید ہے کہ دہلی اینڈ ٹی بی سمٹ تپ دق کو کرہ ارض سے ہمیشہ کے لئے ختم کرنے کی سمت میں ایک اہم کارنامے کے طورپر جانا جائے گا۔

ابھی حال ہی میں اسی سمت میں ہندوستان کی ایک اور پہل کو ایک سال پورا ہوا ہے۔ پچھلے سال 2030 تک ڈبلیو ایچ او جنوب مشرقی ایشیا خطے میں ٹی بی کے خاتمے کے لئے اپیل کی گئی تھی۔ اس اپیل کی جو ’’دہلی کال فار ایکشن ٹو اینڈ ٹی بی ان دی ڈبلیو ایچ او ساؤتھ ایشیا ریجن بائی 2030‘‘ کے نام سے جانی جاتی ہے، کی تجویز کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا تھا۔ اس تجویز کے بعد شروع ہوئی کارروائیاں ساؤتھ ایشیا ریجن میں ٹی بی کو ختم کرنے کی سمت میں بہت مثبت پہل کے طورپر سامنے آرہی ہیں۔ٹی بی جس طرح لوگوں کی زندگی پر، سماج اور لوگوں کی صحت پر، ملک  کی اقتصادی حالت پر اور ملک کی مستقبل پر اثر ڈالتی ہے اسے دیکھتے ہوئے اب طے شدہ وقت کے اندر ٹی بی سے نجات دلانا بہت ضروری ہوگیا ہے۔ ہندوستان میں تو ویسے بھی کسی بھی چھوت کی بیماری سے ٹی بی کا اثر سب سے  زیادہ ہے اور اس کا سب سے زیادہ شکار بھی غریب ہوتے ہیں، اس لئے ٹی بی ختم کرنے کے لئے اٹھایا گیا ہر قدم، سیدھے سیدھے غریبوں کی زندگی سے جڑا ہوا ہے۔

ساتھیو!

دنیا بھر میں ٹی بی کو ختم کرنے کے لئے سال2030 تک کا وقت طے کیا گیا ہے، لیکن آج میں اس پلیٹ فارم سے یہ اعلان کررہا ہوں کہ ہندوستان نے 2030 سے پانچ سال اور پہلے یعنی 2025 تک ٹی بی کو ختم کرنے کا نشانہ اپنے لئے طے کیا ہے۔ ہماری سرکاری ایک نئی اپروچ، نئی حکمت عملی کے ساتھ ہندوستان سے ٹی بی ختم کرنے کے مشن میں مصروف عمل ہے۔ حکومت ہند کے ذریعے جو نئے اقدامات شروع کئے گئے ہیں، اس کی ایک جھلک آپ نے ابھی یہاں پیش کئے گئے پریزینٹیشن میں دیکھی ہے۔ ٹی  بی ختم کرنے کے لئے جتنے بھی اسٹیک ہولڈر جواب دہ ہیں انہیں ہماری سرکار سرگرم ہو کر کام کرنے کے لئے تحریک دے رہی ہے۔

بھائیو اور بہنو!

ہندوستان میں ٹی بی کو 2025 تک ختم کرنے کے لئے جو نیشنل اسٹریٹیجک پلان بنایا گیا ہے وہ اب پوری طرح شروع ہوگیا ہے۔ حکومت کے ذریعے ٹی بی سے جڑی اسکیموں پر بجٹ لگاتار بڑھایا جارہا ہے۔ اس سال کے بجٹ میں ہی ہماری حکومت نے  ان بیماری کے مریضوں کو کافی امداد دینے کے لئے فاضل سو ملین ڈالر ہر سال خرچ کرنے کی گنجائش رکھی ہے۔ مریضوں کو نٹریشنل سپورٹ خریدنے میں دقت نہ ہوں، اس کے لئے ان کے بینک اکاؤنٹ میں حکومت کی طرف سے سیدھی اقتصادی مدد منتقل کی جارہی ہے۔ ٹی بی کے مریضوں کی صحیح پہچان ہو، ایکٹیو کیسز کے بارے میں وقت پر پتہ چلے جو دوائیاں دی جارہی ہیں وہ  اثر دار ہیں بھی یا نہیں، ڈرگ ریزسٹینٹ ٹی بی تو نہیں، ان موضوعات کو دھیان میں رکھتے ہوئے حکومت کے ذریعے باقاعدہ سطح پر کام کیا جارہا ہے۔’’ہر ٹی بی مریض کا بہترین علاج کیا جائے کہ اصول کے ساتھ حکومت ان اسکیموں میں پرائیویٹ سیکٹر کو بھی شامل کیا جارہاہے‘‘ اس کے علاوہ ہمارا زور ٹیکنالوجی اور نئی اختراع کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر بھی ہے۔ انٹرنیٹ آف تھنگس کو بنیاد بناتے ہوئے اسٹیٹ آف دی آرٹ، انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی سسٹم اور اس سے جڑے ہوئے پلیٹ فارم تیار کئے جارہے ہیں۔ پروگرام کے انتظام کے لئے بیماری کی نگرانی کے لئے علاج کی مانیٹرنگ کے موبائل ہیلتھ سولیوشن دینے کے لئے جدید تکنیک کا استعمال کیا جارہا ہے۔

ہم نے ڈجیٹل ایکسری ریڈنگ کے لئے دیسی مولیکولر ڈائگناسٹک مشین یعنی مرض کی تشخیص کرنے والی مولیکولر مشین بھی تیار کی ہے۔آرٹی فیشیل انٹلی جنس پر مبنی اس مشین کو ٹرو ناٹ نام دیا گیا  ہے۔ یہ مشین میک ان انڈیا کی مہم کو بھی قوت بخشتی ہے۔ ٹی بی سے جڑے مختلف موضوعات جیسے ویکسین ،بہتر دوائیاں، ڈائگناسٹکس اینڈ امپلی مینٹیشن(نفاذ) ان سبھی کو اور مضبوط کرنے کے لئے انڈیا ٹی بی ریسرچ کنسورشیم  بھی قائم کیا گیا ہے۔

ٹی بی کو ہندوستان سے مٹانے کے لئے ریاستی سرکاروں کا بھی بڑا رول ہے۔ کوآپریٹیو  فیڈرلزم کے جذبے کو مضبوط کرتے ہوئے اس مشن میں ریاستی سرکاروں کو اپنے ساتھ لے کر چلنے کے لئے میں خود ملک کے سبھی وزراء اعلیٰ کو خط لکھ کر اس مہم سے جڑنے کی اپیل کی ہے۔ یہاں اس اسکیم میں ریاستوں کی طرف سے آئے وزراء اور متعلقہ افسروں کا اتنی بڑی تعداد میں موجود ہونا اس بات کی علامت ہے کہ کیسے ہم ٹیم انڈیا کی طرح اپنے ملک کو ٹی بی سے نجات دلانے کے لئے عہد بند ہیں۔

ٹی بی سے نجات کا یہ مشن بھلے ہی ہندوستان میں یا کسی بھی ملک میں فرنٹ لائن ٹی بی فیزیشینز اور  ورکرز کا بڑا رول ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہر وہ شخص جو ٹی بی سے متاثر ہونے کے بعد ریگولر دوا لیتا ہے ، اپنا علاج کراتا ہے اور اس بیماری کو ہرا کر ہی دم لیتا ہے وہ بھی تعریف کا مستحق ہے۔ ٹی بی کا مریض اپنے قوت ارادی سے اس بیماری پر فتح حاصل کرتا ہےوہ دوسروں کے لئے بھی تحریک کا کام کرتا ہے۔ میرا پختہ یقین ہے کہ مریض کی قوت ارادی اور اپنے پیشنیٹ ٹی بی ورکرز کے تعاون سے ہندوستان کے ساتھ ہی دنیا کا ہر ملک اپنے مقصد کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوگا۔ یہاں صحت سے جڑے سیکٹر کے جو لوگ ہندوستان سے ہیں انہیں میں خاص طورپر اپنی بہتری کوشش کرنے کے لئے کہوں گا، کیونکہ آپ کے لئے ٹی بی فری انڈیا یعنی ہندوستان کو ٹی بی سے نجات دلانے کا مقصد 2030 نہیں 2025 ہے۔ صحیح حکمت عملی کے ساتھ صحیح طریقے سے گراؤنڈ پر ہم پالیسیوں کو نافذ کرتے جائیں گے تو اس نشانے کو حاصل کرنے سے ہمیں کوئی نہیں روک پائے گا۔

ساتھیو!

زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جوڑ کر ،مقامی سطح پر لوگوں کو بیدار کرکے، ٹی بی کی جانچ کے طریقوں ، ٹی بی کے علاج ، یعنی ملٹی سیکٹورل انگیجمنٹ  کے ذریعے سے ہم اپنے نشانے کو حاصل کرسکتے ہیں۔اس کے لئے سرکار اور انتظامیہ کی ہر سطح پر، پنچایت ، میونسپلٹی، ضلع انتظامیہ، ریاستی سرکار، سبھی کو اپنے اپنے سطح پر ٹی بی فری گاؤں، پنچایت، ضلع یا ریاست بنانے کے لئے اپنی پوری طاقت لگا دینی  ہوگی۔

ساتھیو!

ہندوستان کو 2025 تک ٹی بی سے پاک بنانے کا مقصد کچھ لوگوں کو مشکل بھلے ہی لگ رہا ہو، لیکن یہ ناممکن نہیں ہے۔ پچھلے چار سال سے جس طرح ہماری حکومت نئی اپروچ کے ساتھ کام کررہی ہے، اس سے  اس مقصد کو حاصل کیا جاسکتا ہے۔

بھائیو اور بہنو!

ہم مسائل کو ، چیلنجز کو ٹکڑوں ٹکڑوں کو میں نہیں دیکھتے۔ جب ایک جامع طریقے سے ان چیلنجوں سے نمٹنے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں سامنے آتے ہیں۔ میں نکتہ چینی نہیں کرنا چاہتا ، لیکن آپ کو اپنے یہاں کے پولیو کی دواپلانے کے بارے میں بتانا چاہتاہوں۔ ہندوستان میں امیونائزیشن 30 سے 35 سال سے چل رہا ہے باوجود اس کے 2014 تک ہم پوری احاطہ کرنے کا نشانہ نہیں کرپائے تھے، جس رفتار سے پولیو کی دوا پلانے کے پروگرام کا دائرہ بڑھ رہا تھا  اگر ویسے ہی چلتا رہتا تو پوری طرح اس نشانے کو حاصل کرنے میں  40 سال اور لگ جاتے۔

ساتھیو!

پہلے ہمارا امیونائزیشن کوریج صرف ایک فیصد کی رفتار سے بڑھ رہا تھا۔ صرف تین ساڑھے تین سال میں اب یہ چھ فیصد سالانہ سے زیادہ ہو گیا ہے اور اگلے ایک سال میں 90 فیصد امیونائزیشن کوریج کا نشانہ حاصل کرنے جارہے ہیں۔ دوسرے ملکوں سے آئے ہمارے مہمان سوچ رہے ہوں گے کہ آخر یہ کیسے ممکن ہوا۔

ساتھیو!

میں جب  نئی اپروچ کی بات کرتا ہوں تو اس کے پیچھے یہی وجہ ہے کہ ہم نے پہلے ملک کے ان ضلعوں ، ان علاقوں کی کی نشاندہی کی ، جو برسوں سے چل رہے امیونائزیشن کوریج سے باہر تھے یا جہاں ٹیکا کاری کے نام پر صرف خانہ پری ہورہی تھی۔ ان علاقوں کو ٹارگیٹ کرکے ہماری حکومت نے مشن اندردھنش شروع کیا، ویکسینشن کے لئے نئی دوائیاں جوڑیں اور زمینی سطح پر جاکر کام کرنا شروع کیا۔آج اس کا نتیجہ ہم سبھی دیکھ رہے ہیں۔

ساتھیو!

ایسے ہی نئی اپروچ کے ساتھ ہماری سرکاری صفائی ستھرائی بھارت مشن کے لئے بھی کام کررہی ہے۔اسی کا نتیجہ ہے کہ 2014 میں ملک کے دیہی علاقوں میں صفائی ستھرائی کا جو دائرہ لگ بھگ 40 فیصد تھا اب وہ بڑھ کر تقریباً80فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ اتنے کم وقت میں ہم نے دگنی کوریج حاصل کی ہے۔ ہم بہت تیزی کے ساتھ اکتوبر 2019 میں ہندوستان کو کھلے رفع حاجت سے پاک بنانے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ میں یہ دو مثالیں آج  بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اس لئے دے رہا ہوں، کیونکہ میں ہر ملک کے درمیان اس بات پر پھر زور دینا چاہتا ہوں کہ بڑے اور مشکل اہداف حاصل کئے جا سکتے ہیں۔ ہاں، اس کیلئے پہلی ضرورت ہے کہ کوئی ہد ف طے تو کیا جائے۔ جب ہدف ہی طے نہیں ہوگا، توپھر نہ رفتار رہے گی، نہ سمت رہے گی اور نہ آپ منزل تک پہنچ پائیں گے۔

ساتھیو!

اسی حوصلے کے ساتھ، اسی طرح طےشدہ ہدف اور طے شدہ حکمت عملی پر چلتے ہوئے بھارت بھی 2020 تک ٹی بی سے پاک ہونے کے اپنے عزم کو پورا کرے گا، ایسا مجھے پختہ یقین ہے۔ ساتھیو! آپ سبھی شعبۂ صحت کے ماہرین ہیں۔ یہ بھی اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ کسی  بھی بیماری کو  ختم کرنےکیلئے کثیر جہتی اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے۔ٹی بی کے سلسلے میں، میں نے دوائیوں، علاج کی نگرانی ، ریسرچ، تغذیہ بخش غذا کیلئے مالی امداد جیسی متعدد اقدامات کے بارے میں آپ کو بتایا، لیکن اس کے ساتھ ہی بھارت میں کچھ اور بھی چیزیں ہو رہی ہیں، جو ٹی بی کے اثر کو ، اس بیماری کو کم کرنے میں بہت معاون ہیں۔ ان میں سے ایک سوؤچھ بھارت مشن ہے، جس کے بارے میں بھی میں نے آپ کو تفصیل سے بتایا ہے۔ اسی طرح بھارت سرکار کی اُجّولا یوجنا بھی ٹی بی کو کم کرنے میں اہم رول ادا کر رہی ہے۔ اس یوجنا کے تحت  حکومت 8 کروڑ غریب خواتین کو مفت گیس کنکشن دینے کا کام کر رہی ہے۔ گھر میں ایل پی جی آنے کے بعد خواتین ، ان کے بچے، ان کا خاندان لکڑی کے دھوئیں سے آزاد ہو رہا ہے اور ساتھ ہی ساتھ خود پر ٹی بی کا خطرہ بھی کم کر رہا ہے۔ 4 دن پہلے بین الاقوامی یوم خواتین پر ہماری حکومت نے قومی سطح پر تغذیاتی مشن کی شروعات بھی کی ہے۔اس مشن کا مقصد بھی صرف لوگوں کو تغذیہ بخش کھانا دینا نہیں ہے۔ ہمارا ہدف وہ ماحولیاتی نظام تیار کرنا ہے، جس میں سوء تغذیہ کا امکان کم سے کم ہو ۔

ساتھیو!

اس سال کے بجٹ میں بھارت نے  دنیا کی سب سے بڑی صحت بیمہ اسکیم  بھی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اسکیم ہے ‘‘ آیوشمان بھارت’’ یعنی لانگ لیو انڈیا۔ اس کے توسط سے ہماری حکومت ملک میں پرائمری، سکینڈری اور ٹیریٹئری کیئر سسٹم کو اور مضبوط کرنے کا، کام کرےگی۔ حکومت کے ذریعے ملک بھر میں ڈیڑھ لاکھ ہیلتھ اینڈ ویلنیس سینٹرس قائم کئے جا رہے ہیں۔ یہ ویلنیس  سینٹر پرائمری ہیلتھ کیئر کا کام کریں گے، جہاں پر ڈائگناسٹک سروسیز یعنی تشخیصی خدمات بھی دستیاب ہوں گی اور لوگوں کو سستی دوائیں بھی دی جائیں گی۔ اس کے علاوہ 10کروڑ غریب کنبوں کو سنگین بیماریوں کے علاج کیلئے 5 لاکھ روپے سالانہ صحت بیمہ بھی دیا جائے گا۔

 

بھائیو اور بہنو!

ہمارا بھارتی فلسفہ اور بھارت کے قدیم علوم صحت کے تعلق سے ہمیشہ واضح نظریہ اپناتے رہے ہیں۔ ہمارے یہاں کہا گیا ہے:

سروے بھونتوسکھی نہہ

سروے سنتو نِرامیہہ

سروے بھدرانی پَش ینتو، ماکَشچِد دُکھ بھاگ بھویت

یعنی سبھی خوش ہوں، سبھی بیماری سے پاک ہوں۔

جو کچھ متبرک ہے، سبھی اُسے دیکھیں، کوئی دکھی نہ ہو۔

اسی فلسفے کی وجہ سے بھارت کی سرزمین پر آیوروید اور یوگ جیسے سائنسی طریقوں کا جنم ہوا۔ سیکڑوں برسوں سے یہ بھارتی عوام کے شعور میں رچا بسا ہواہے۔ کیوریٹیو، پروموٹیو اور پر یو ینٹیوہیلتھ کئر کے ان طریقوں کو اب بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔ ہماری حکومت بھی قدیم بھارتی طور طریقوں اور جدید طریقۂ علاج کو ساتھ  لے کر چل رہی ہے۔ میں وزارت صحت سے آج یہ بھی درخواست کروں گا کہ ٹی بی کے خاتمے میں آیوروید کو تعاون کو لے کرریسرچ کا دائرہ بڑھایا جائے اور اس کے جو بھی نتائج برآمد ہوں، انہیں ہمارے ساتھی ملکوں کے ساتھ بھی مشترک کیا جائے۔ سب کا ساتھ، سب کا وِکاس، کا ہمارا اصول علاقائی حدود سے بندھا ہوا نہیں ہے۔ ٹی بی سے پاک دنیا بنانے کیلئے بھارت ہر ملک کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلنے کیلئے خوشی خوشی تیار ہے۔ ٹی بی سے لڑائی میں ، جن ملکوں کو بھی فرسٹ لائن ڈرگس ، کموڈیٹیز اور ٹیکنیکل سپورٹ کی ضرورت ہوگی، ہم پوری تندہی کے ساتھ اس ملک کا ساتھ دیں گے۔

ساتھیو!

بابائے قوم مہاتماگاندھی نے کہا تھا کہ کوئی بھی اسکیم کامیاب ہے یا ناکام ہے، یہ اس بات پر منحصر ہے کہ اس کا آخری ضرورتمند شخص کو کتنا فائدہ ہو رہا ہے۔ ہماری حکومت اس بات کیلئے  پابند عہد ہے کہ ہماری اسکیمیں، ا س آخری ضرورتمند شخص تک پہنچیں اور اس کی زندگی کو اور آسان بنائیں۔

آج اس موقع پر میں ہر شخص ، ہر حکومت ، ہر ادارے ، سول سوسائٹی سے جڑے ہر نمائندے سے بھی یہ عہد کرنے کی درخواست کرتا ہوں کہ وہ ٹی بی کے  اُس آخری شخص تک پہنچنے میں ، ٹی بی سے پاک بھارت بنانے میں سرگرم رول ادا کریں۔

ٹی بی سے پاک بھارت کا عہد ، ٹی بی سے پاک دنیا کے عہد کو بھی پورا کرنے میں معاون ہوگا۔

اس بڑے ہدف کیلئے بہت  بہت نیک خواہشات کے ساتھ میں اپنی بات ختم کرتا ہوں۔ آپ سبھی کا اس پروگرام میں آنے کیلئے ایک بار پھر بہت بہت شکریہ۔

شکریہ۔

 

U: 1393

 



(Release ID: 1524094) Visitor Counter : 197


Read this release in: Hindi , Assamese , English