وزیراعظم کا دفتر

نئی دہلی میں مرکزی اطلاعاتی کمیشن (سی آئی سی) کی نئی عمارت کے افتتاح  کے موقع پروزیراعظم کی تقریر

Posted On: 06 MAR 2018 7:51PM by PIB Delhi

نئی دہلی ،7؍مارچ :نئی دہلی مرکزی اطلاعاتی کمیشن ( سی آئی سی ) کی نئی عمارت کے افتتاح کے موقع پروزیراعظم کی تقریرکا متن حسب ذیل ہے:

مرکزی اطلاعاتی کمیشن کی اس نئی عمارت کا افتتاح کرتے ہوئے مجھے بہت خوشی ہورہی ہے ۔علیحدہ علیحدہ محکموں کے مشترکہ تعاون کی وجہ سے اس عمارت کی تعمیرکاکام وقت سے پہلے مکمل ہوگیاہے ۔ عمارت کی تعمیرسے جڑے تمام محکموں اوراہلکاروں کو میں بہت بہت مبارکباد پیش کرتاہوں ۔

          مجھے بتایاگیاہے کہ اس عمارت نے ماحول دوست گرہ 4ریٹنگ حاصل کی ہے ۔ یعنی        یہ عمارت توانائی کی بچت کے ساتھ ہی ماحولیات کے تحفظ میں بھی معاون ہوگی ۔مجھے امید ہے کہ اس نئی عمارت کے ذریعہ کمیشن کے کام کاج کو اوربہترطریقے سے تال میل سے چلانے اورمربوط کرنے میں مدد ملے گی ۔

اس سے کمیشن کے پاس آنے والے کیسوں کی سنوائی میں بھی تیزی آئیگی ۔ کیس میں تیزی آنے کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ کہیں نہ کہیں عوام سے جڑے مسائل کو نمٹانے کی بھی رفتارتیز ہوگی ۔

ساتھیو، آج مجھے مرکزی اطلاعاتی کمیشن کے موبائیل ایپ کے افتتاح  کابھی  موقع ملاہے ۔ اس ایپ کے توسط سے شہریوں کو اپیل فائل کرنے ، شکایت درج کرانے میں آسانی ہوگی ہی ، اطلاعاتی کمیشن کے ذریعہ کے دی جارہی جانکاری بھی ان تک جلد پہنچ جائیگی ۔

مجھے بتایاگیاہے کہ مرکزی اطلاعاتی کمیشن کے ذریعہ شہری خدمات کے لئے متعدد قدم اٹھائے گئے ہیں ۔ لوگوں کی سہولتیں بڑھانے کے لئے ، شکایتوں کو جلد نمٹانے کے لئے مرکزی اطلاعاتی کمیشن میں زیادہ سے زیادہ تکنیک کا استعمال کیاجارہاہے ۔

یہ خوشی کی بات ہے کہ جب سے کمیشن نے کام کرنا شروع کیاہے، تب سے سب سے زیادہ  تعداد میں معاملات گذشتہ سال نمٹائے گئے ہیں ۔میں  امید کرتاہوں کہ ملک کے شہریوں کی شکایتوں اورسہولتوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے کمیشن لگاتارایسے ہی اپنے  نظام میں اصلاح کرتارہے گا۔

ساتھیو،

          جمہوریت اور شمولیت پرمبنی حکمرانی کے لئے شفافیت اور جواب دہی بہت ضروری ہیں ۔جب نظام میں شفافیت آتی ہے ، لوگوں کے تئیں ذمہ داری بڑھتی ہے ، ذمہ داری کا جذبہ ہوتاہے توسرکاروں کے کام کرنے کا طریقہ اور منصوبوں کا اثردونوں ہی بدل جاتے ہیں ۔

          ایسے میں مرکزی اطلاعاتی کمیشن جیسے ادارے شفافیت اور جواب دہی دونوں ہی کو بڑھانے میں اہم کرداراداکرتے ہیں ۔

          ایسے ادارے اعتبارپرمبنی حکمرانی کے لئے عمل انگیز کی طرح کام کرتے ہیں ۔ لوگوں کا سرکارپربھروسہ بڑھے اورسرکارانسانی وسائل کا پورااستعمال کرسکے ، اپنے ملک کے شہریوں کی امیدوں اور آرزوؤں کو دھیان میں رکھتے ہوئے فیصلے لے سکے ، اس کے لئے ، اس طرح کے اداروں کی بہت اہمیت ہے ۔

ساتھیو،

          میں مانتاہوں کہ بااختیارشہری ہماری جمہوریت کا مضبوط ستون ہیں ۔ پچھلے چارسالوں میں آپ نے دیکھا ہے کہ کس طرح مرکز ی حکومت نے الگ الگ ذرائع کے توسط سے ملک کے شہریوں کو باخبر اور بااختیاربنانے کی کوشش کی ہے ۔تاریخ میں اس بات کی متعدد مثالیں ملتی ہیں، جب اطلاعات کو یکطرفہ چینل کی طرح برتاجاتاہے تواس کے کتنے سنگین نتائج نکلتے ہیں ۔ اس لئے ہماری حکومت یک رخی اطلاع کے بجائے ، جدید اطلاعاتی شاہراہوں کے اصول پرکام کرتی ہے ۔

          ایک ایسی شاہراہ جہاں دونوں سمتوں میں اطلاعات کے تیزی سے آنے جانے کا انتظام کیاگیاہے ۔

ساتھیو،

          آج کی جدیداطلاعاتی شاہراہوں کے پانچ ستون ہیں جن پرہم ایک ساتھ کام کررہے ہیں ۔

یہ پانچ ستون ہیں :

سوال کیجئے

سنیے

رابطہ کیجئے

عمل کیجئے اور

اطلاع دیجئے

          اگرمیں پہلے ستون   یعنی  سوال کیجئے پرتفصیل سے بات کروں توحکومت کی پالیسی اور پروجیکٹ میں ،بہترحکمرانی کے لئے لوگوں کے ہرطرح  کے سوالات کو ترجیح دی جاتی ہے ۔ مائی گورنمنٹ ، جودنیا کا سب سے بڑا شہری شراکت پلیٹ فارم ہے ، وہاں لوگ اپنے تمام سوالوں کے ساتھ سرکارسے جڑتے ہیں ۔

          میں آپ کو بالکل تازہ مثال دوں گاسری جن کا ۔ سریجن یعنی کسی مقام کا احیأ کرنے کا اقدام جو مشترکہ عمل سے کیاجائے ریلوے کی اس دلچسپ پہل قدمی میں عوام اپنے سوالوں کے توسط سے حکومت کی رہنمائی کرتے ہیں ۔

بھائیواوربہنو، اطلاعاتی شاہراہوں کا دوسراستون ہے ، سنیئے !

آج ملک میں ایسی سرکارہے ، جولوگوں کی بات سنتی ہے ۔سی پی ۔گرامس پرجوتجاویز پیش کی جاتی ہیں ، سوشل میڈیا پرجو تجاویز پیش کی جاتی ہیں ، ان پر حکومت سنجیدگی سے غورکرتی ہے ۔

ہماری حکومت میں متعدد بارلوگوں سے ملی تجاویز ،ان کے فیڈبیک کے بعد پالیسی میں تبدیلیاں تک کی گئی ہیں ۔

ساتھیو، سوال اور تجویز جتنا ہی اہم ہے رابطہ کاری اور یہ اطلاعاتی شاہراہوں کا تیسراستون ہے ۔

میں مانتاہوں کہ رابطہ کاری سے سرکاراور شہریوں کے درمیان ایک جذباتی یگانگت بھی قائم ہوتی ہے ۔

لوگوں کے ساتھ رابطہ کاری بڑھانے کے لئے وقتاًفوقتاًسروے کرائے جاتے ہیں ۔ ہرسال مئی کے مہینے میں ہم ‘ریٹ  مائی گورنمنٹ ، پہل قدمی ’ بھی لے کرآتے ہیں ۔

اسی طرح اطلاعاتی شاہراہوں کاچوتھااہم ستون ہے ،‘ایکٹ ’

سوال ۔تجویز ۔ گفت وشنید کے بعد اگرعمل میں کمی رہ جائے تو ساری محنت بیکارجانی طے ہے ۔

اس لئے لوگوں کی تجاویز کی بنیاد پر، ان کے سوالوں کی بنیاد پر پوری توجہ دی جاتی ہے ۔ جی ایس ٹی کے دوران بھی آپ نے دیکھا ہوگاکہ کیسے شکایتوں پرفوری کارروائی کرتے ہوئے نئے اصول  وضع کئے اوراصولوں میں تبدیلیاں بھی کی گئیں ۔ جی ایس ٹی کے بعد گھٹی ہوئی قیمتوں کا فائدہ صارفین کو مل سکے ، اس کے لئے قومی  مانع منافع خوری اتھارٹی کا قیام ، بہت حد تک اسی گفت وشنید کا نتیجہ ہے ۔ اس کے علاوہ آپ نے یہ بھی دیکھاہوگا کہ کیسے ہماری حکومت کے وزیراوروزارتیں صرف ایک ٹویٹ پربڑی سے بڑی شکایتوں کو نمٹارہے ہیں ۔ لوگوں کو اب اپنے  روزمرہ کے  مختلف مسائل کا حل صرف ٹویٹ سے مل جاتاہے ۔

ساتھیو،

اطلاعاتی شاہراہوں کا پانچواں ستون ہے ،‘انفارم ’یعنی اطلاع دیجئے !

یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کو اپنے عمل کے بارے میں صحیح اطلاع دے ۔ اس لئے ہماری حکومت  نے اطلاعات کو اصل وقت کے مطابق آن لائن دستیاب کرانے کا ایک نیانظام وضع کیاہے ۔

ویب سائٹ پرڈیش بینڈکے توسط سے لوگوں کو منصوبوں کے بارے میں اپ ڈیٹ دینے کا کام پہلی بارہماری سرکارنے کیاہے ۔ سووچھ بھارت کے تحت کتنے بیت الخلأ تعمیرہوئے ۔

سوبھاگیہ  منصوبے میں کتنی ترقی ہوئی ہے ، اجالامنصوبے کے تحت کتنے لیڈتقسیم کئے گئے ، دولت منصوبہ کے تحت کتنے قرضوں کو منظوری دی گئی ، ایسی مختلف اہم جانکاریاں اب آن لائن پردستیاب ہیں ۔

بھائیواوربہنو،پہلے ایسا بھی دیکھا جاتاتھا کہ  الگ الگ  لوگ ایک ہی طرح کی اطلاع مانگتے تھے ۔ ایسے میں الگ الگ لوگوں کو جواب دینے کے نظام میں وقت ، وسائل ، دونوں میں زیادہ وقت لگتاتھا۔ اس سے راحت پانے  کے لئے ہماری حکومت نے جو کامن سوال ہوتے ہیں ، اس سے جڑی اطلاعات کو متعلقہ محکموں اور وزارتوں کے ویب پورٹل پراپلوڈ کرنے پرزور دیا۔

اس کافائدہ یہ ہواہے کہ شہروں کو اب کارروائیوں سے جڑی اطلاعات ، منصوبوں سے جڑے اعدادوشمار، آن لائن  دستیاب ہیں ۔ اس کے علاوہ ہروزارت ، ضروری خبروں کو ایس ایم ایس کے ذریعہ بھی لوگوں تک پہنچارہی ہے  ۔

ساتھیو، آج بھارت تیزی کے ساتھ ڈیجیٹلی بااختیارمعاشرے  کی جانب تیزی سے بڑھ رہاہے ۔اطلاعاتی تکنالوجی کا استعمال نہ صرف کارروائیوں کو آسان بنانے کے لئے کیاجارہاہے بلکہ اس تکنیک  کی شفافیت اور خدمات میں عمدگی بھی آئی ہے ۔

سرکارکے ذریعہ شہری خدمات کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کرنے کے لئے ڈیجیٹل تکنالوجی کا دائرہ وسیع کیاجارہاہے ۔

جن دھن اکاؤنٹ، آدھاراورموبائیل یعنی جے اے ایم کی سہ رخی طاقت سے سرکاریہ طے کررہی ہے کہ سرکاری منصوبوں کا فائدہ صحیح ہاتھوں تک پہنچے ۔ لوگوں کے بینک کھاتوں میں سیدھے پیسے ٹرانسفرکرکے سرکارنے 57ہزارکروڑروپے سے زائد غلط ہاتھوں میں جانے سے بچائے ہیں ۔ اب زیادہ تروزارتوں کی ویب سائٹ پرپروجیکٹس کی ریئل ٹائم ٹریکنگ ہورہی ہے ۔

منریگاکے تحت جو کام ہورہاہے ، وزیراعظم آواس  یوجنا کے تحت جو کام ہورہاہے ، اس کی جی اوٹیگنگ کراکر، سیٹلائٹ تصویروں کے توسط سے نگرانی کی جارہی ہے ۔   

دہوں سے جو سینچائی منصوبے ادھورے تھے ، اٹکے ہوئے تھے ، ان کی مانیٹرنگ کے لئے ڈرون کا بھی استعمال کیاجارہاہے ۔

آپ سبھی کے بیچ میں پچھلے ہفتے ہوئی ترقی کے جلسہ کا بھی ذکرکرناچاہتاہوں ۔ پچھلے ہفتے ہم نے  وزیراعظم دفترمیں کیدارگھاٹی میں جو پنرنرمان کاکام کیاجارہاہے ، اس کی ڈرون کیمرے کے ذریعہ لائیومانیٹرنگ کی ۔

ٹکنالوجی کا ایسا استعمال شاید وزیراعظم کے دفترمیں پہلی بار ہواہے ۔

کیدارگھاٹی میں کیسے نئے راستے بن رہے ہیں ، کیسے نئی دیواریں بن رہی ہیں ، بابابھولے کے مندرکے آس پاس کی جگہ کو ٹھیک کیاجارہاہے ، وہ سبھی کچھ ڈرون کیمرے کے ذریعے  سیدھے ہم سبھی تک پہنچایا۔

ساتھیو،

          ترقی کا جلسہ بھی ملک کے لوگوں کو ایک ادھیکار، ایک حق دینے کا وسیلہ بناہے ۔

یہ حق قانون میں نہیں لکھاہے ، لیکن میں سمجھتاہوں کہ ملک کے لوگوں کو اس کابھی حق ہے ۔

یہ حق ہے ، سرکارکے منصوبوں کے وقت پرپورا ہونے کا حق ۔

ہمارے یہاں تین تین ، چارچاردہوں سے متعددپروجیکٹ اٹکے ہوئے تھے ۔ انھیں پوراکرنے کا بیڑا ہماری سرکارنے اٹھایا۔ اب تک ترقی کے اجلاس میں تقریباً9لاکھ کروڑروپے کی منصوبوں کی جانچ کی جاچکی ہے ۔

اس طرح کی متعدد کوششوں سے ہی شفافیت بڑھ رہی ہے اوراس نے بہت زیادہ اثرہمارے کام  کاج کی  ثقافت پرڈالاہے ۔

معینہ وقت میں پورے ہورہے منصوبے ، طے شدہ وقت میں پورے ہورہے منصوبے اگلی پیڑھی کے بنیادی ڈھانچے کے بنانے میں آئی رفتار، ان کا اسکیل ،یہ تبھی ممکن ہواہے ، جب بالکل گراؤنڈ لیول پرجاکرکاموں میں اصلاح کی گئی ہے اورشفافیت قائم کی گئی ہے ۔

اب اس عمارت کی ہی مثال لے لیجئے ۔ مرکزی اطلاعاتی کمیشن کی تشکیل  تقریبا12سال پہلے عمل میں آئی تھی ، تب سے لے کر کمیشن کا کام کرائے کی عمارتوں میں چل رہاتھا۔

2014میں این ڈی اے سرکاربننے کے بعد سبھی کاموں میں تیزی لائی گئی ،اس عمارت کے لئے 60کروڑروپے منظورکئے گئے او رتیزی سے کام شروع کروایاگیا ۔

اہم بات یہ کہ اس کی تعمیر کاکا م اس مہینے کے آخرمیں مکمل ہوناتھا، لیکن متعلقہ محکموں نے سارا کام پوراکرکے پچھلے نومبر میں ہی کمیشن کو اس کا قبضہ دے دیا۔

مجھے یاد ہے پچھلے سال ہی مجھے دہلی میں ہی ڈاکٹرامبیڈکرانٹرنیشنل سینٹرکے لوک ارپن کا موقع ملاتھا۔ اس مرکز کو بنانے کا فیصلہ ہواتھا، 1992میں ۔لیکن 23سال تک کچھ نہیں ہوا۔

اس کے بعد ، اسی سرکارمیں شلانیاس ہوا اور لوک ارپن بھی ۔ ویوستھاوں میں جو بھی بدلاؤہے ، اس کا وستارسنسد سے لے کر سڑک تک ، وزیراعظم دفترسے لے کرپنچایت بھون تک ، ہرطرف دیکھا جارہاہے ۔

آپ کی جانکاری میں ہوگا کہ ابھی حال ہی میں کامرس وزارت میں کئی دہوں پرانا ایک محکمہ بندہواہے ۔

یہ محکمہ تھا، ڈائرکٹوریٹ جنرل آف سپلائیز اینڈ ڈسپولس ، اس میں قریب گیارہ سو اہلکارتھے ۔ جنھیں اب الگ الگ محکموں میں شفٹ کیا جارہاہے ۔ آپ کی جانکاری میں یہ بھی ہوگا کہ یہ محکمہ کیوں بند ہواہے ۔

ساتھیو،

جب نئی ویوستھائیں جنم لیتی ہیں ، توپرانے کوختم کردیتی ہیں ۔ ہماری سرکارنے گڈس اور سروسز کے پبلک پروکیورمنٹ کے لئے گورنمنٹ ای ۔مارکٹ یعنی جی ای ایم پلیٹ فارم بنایا ہے ، یہ اسی کا نتیجہ ہے ۔

سرکاری خریدمیں ہونے والی بدعنوانی کوختم کرنے میں ، سرکاری خریدکی کارروائی کو شفاف بنانے میں جی ای ایم پورٹل اہم کردار اداکررہاہے ۔

جی ای ایم پورٹل کے توسط سے اب ملک کا چھوٹے سے چھوٹا کاروباری، ملک کے دوردراز علاقوں میں رہنے والا آدی واسی بھی اپنا پروڈکٹ سیدھے سرکار کو بیچ سکتاہے ۔

اس کے علاوہ سرکارنے الگ الگ سطح پر کارروائیوں کو آسان کر کے بھی سسٹم میں شفافیت لانے کی کوشش کی ہے ۔

گروپ سی اور ڈی کی نوکری کے لئے انٹرویوختم کئے جاچکے ہیں ۔ مزدورقوانین  کے نفاذ کے لئے 56رجسٹروں کی تعداد کو گھٹا کراب صرف 5کردیاگیاہے ۔ شرم سویدھا پورٹل پراب سبھی فارم آن لائن بھرے جاتے ہیں ۔

ایسی ہرونڈو جہاں گورنمنٹ اور پبلک  کا انٹرایکشن ہوتا ہو ، وہاں ہیومن انٹرفیس کم کرنے اور اس نظام کو ڈیجیٹائز کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔

آرٹیفیشل انٹلی جینس اور ڈاٹامائننگ کے ذریعہ شہریوں کو قابل اعتماد اور بامقصد اطلاعات دی جارہی ہیں ۔                             

یہ ہماری ہی حکومت میں ممکن ہواہے کہ دہوں پرانے 1400سے زیادہ قوانین کو ختم کیاگیاہے ۔ آپ نے  گذرے دوتین سال میں دیکھا ہوگا کہ کیسے پدسمان کو لے کر بھی سرکارنے ایک شفاف نظام تیارکیاہے ۔

اس شفاف نظام کی وجہ سے اب ملک میں دورسے دورعلاقوں میں ، سماج کے مفاد میں اپنی زندگی کھپا دینے والے لوگوں کو بھی سامنے آنے کاموقع ملاہے ۔

ساتھیو،

جب سرکاراور جنتا کے درمیان کی دوری کم ہوتی ہے ، گفت وشنید کے نئے اور بااثرراستے بنتے ہیں ،توجنتا بھی خود کو ڈسیزن میکنگ پروسیز کا انٹیگرل پارٹ مان کر ، راشٹرنرمان کے کاموں کے لئے آتی ہے ۔

آپ نے خود دیکھا ہے کہ کیسے ایک چھوٹی سے اپیل پرملک کے ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں نے گیس پرلی جارہی سبسیڈی کو چھوڑدیا۔

اسی طرح سووچھ بھارت مشن کی بات کریں تو ،سڑک گلی محلوں میں سووچھتا ، دیش بھرمیں بیت الخلاؤں کی تعمیر ، ان کے استعمال کو لے کر جس طرح کی بات چیت ہوئی ، وہ پہلے کبھی بھی نہیں ہوئی۔    

آئیوسماج ورگ کے بندھنوں کو توڑکر سووچھ بھارت مشن کے ساتھ لوگ پور ے انہماک کے ساتھ ، پورے دل کے ساتھ جڑے ہیں ۔ ایک اور مثال ہے بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤکامنصوبہ ۔

ڈنڈاچلاکر نہیں ، بلکہ سماج کو جاگرت کرکے ، جن علاقوں میں بیٹیوں کی پیدائش کو گناہ سمجھاجاتاتھا ، وہاں کے معاشرے کو جاگروک کرکے ، بڑے مثبت نتائج دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔ دودن بعد ہی بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاو ٔکے دو/تین سال پورے ہورہے ہیں اور اس مقصد میں ہماری حکومت بیٹیوں کے ساتھ سیدھے گفت وشنید کا پروگرام منعقد کررہی ہے ۔

ساتھیو،

نظام میں جتنی زیادہ شفافیت بڑھتی ہے ، اطلاعات کا فلوآسان ہوتاہے ، اتنا ہی لوگوں کا سرکار پربھروسہ بڑھتاہے ۔ پچھلے تین ساڑھے تین سال میں ہماری سرکار نے نظام میں تبدیلی لاکر لوگوں کے اس بھروسے کو مسلسل بڑھانے کاکام کیاہے ۔

یقینی طورپراطلاع کے اس رفتار میں مرکزی اطلاعاتی کمیشن  بھی اہم کردارادارہاہے ۔

ساتھیو، آج اس منچ پر میں ایک اور موضوع زیربحث لاناچاہتاہوں ۔ ہمارے ملک میں آرٹی آئی ایکٹ کی طرح ہی ایکٹ رائٹ لی کے اصول پر بھی سنجیدگی سے توجہ دیئے جانے کی ضرورت ہے ۔ یعنی ادھیکارکے ساتھ ہی ذمہ داری کی بھی بات ۔ شہریوں کے حقوق کے ساتھ ہی ان کے فرائض کیاہیں ، اس بارے میں بھی بیدارکیاجانابہت اہم ہے ۔

میں مانتاہوں مرکزی اطلاعاتی کمیشن جیسے ادارے ، جہاں پر عوامی گفت وشنید اتنا زیادہ ہوتی ہے ۔ وہاں لوگوں کو ایکٹ رائٹ لی کے بارے میں زیادہ طریقے سے سمجھایاجاسکتاہے ۔

کئی بارایسا دیکھا جاتاہے کہ کچھ لوگ عوام کو ملے حقوق کا  فائدے کو اپنے فائدے کے لئے غلط استعمال کرنے لگ جاتے ہیں ۔ ایسی غلط کوششوں کا وزن بھی نظام کو اٹھاناپڑتاہے ۔

ساتھیو، حق کی بات کرتے ہوئے اپنے فرائض کو بھول جانا ، قانون کے ذریعہ جوتوقعات  کی گئیں ہیں ، انھیں بھول جانا ، جمہوریت کے بنیادی  جذبے  کے خلاف ہے ۔ تکنالوجی کا استعمال ، نئی سہولتوں کا استعمال جو انسانی بھلائی کے لئے ہو، تبھی بہترہوگا۔اس سے کسی کافائدہ نہیں ہورہاہے ، اسے دیکھنابھی بہت ضروری ہے ۔

موجودہ حالات کا تجزیہ کرتے ہوئے مستقبل کی چنوتیوں کو مدنظررکھتے ہوئے ہرذمہ دارادارے کو اپنے فرائض اوراپنی ذمہ داریوں کے مابین توازن بناکرکام کرناہوگا۔

میں اس امید کے ساتھ اپنی بات ختم کرتاہوں کہ مرکزی اطلاعاتی کمیشن ، اطلاعات کے توسط سے عوام کو بااختیاربنانے کے کام کواسی طرح جاری رکھے ۔

ایک مرتبہ پھرآپ تمام حضرات کے لئے نیک تمنائیں ، شکریہ ۔     

 

U-1241



(Release ID: 1522943) Visitor Counter : 113


Read this release in: English , Tamil