جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
عالمی مستقبل کی توانائی سربراہ ملاقات ابو ظہبی میں بین الاقوامی شمسی الائنس فورم
جناب آر کے سنگھ نے شمسی پروجیکٹوں کی سرمایہ کاری کے لیے 350 ملین امریکی ڈالر کے بقدر کے شمسی ترقیات فنڈ کا اعلان کیا
بھارت میں دنیا کے مقابلے تیز ترین رفتار ترقی کرنے والا قابل احیاتوانائی پروگرام موجود ہے اور بھارت 2020 سے پہلے پہلے 175 جی ڈبلیو تنصیبی قابل احیا توانائی نشانہ حاصل کرلے گا
Posted On:
18 JAN 2018 10:56AM by PIB Delhi
نئی دہلی۔18جنوری؛ 15 ملکوں کی جانب سے توثیق کیے جانے کے بعد بین الاقوامی شمسی الائنس فورم آئی ایس اے کے لائحہ عمل سے متعلق معاہدے کو 6 دسمبر 2017 کو نافذ کردیا گیا۔ اس طرح آئی ایس اے کو آئینی حق والے معاہدے پر مبنی ایک بین الاقوامی بین حکومتی تنظیم بنادیا گیا ہے۔ اس تنظیم کی اب تک 19 ملکوں نے توثیق کی ہے اور 48 ملکوں نے آئی ایس اے کے لائحہ عمل کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
توثیق کیے جانے کے بعد اپنے پہلے پروگراموں میں سے ایک پروگرام کے تحت آئی ایس اے نے ایک دور وزہ تقریب ‘‘بین الاقوامی شمسی الائنس فورم’’ کا انعقاد کیا۔ یہ تقریب مستقبل کی عالمی توانائی سے متعلق سربراہ کانفرنس (ڈبلیو ایف ای ایس) میں 17 اور 18 جنوری 2018کو منعقد کی گئی۔ ڈبلیو ایف ای ایس عالمی پہل، ابو ظہبی استحکام ہفتہ کا ایک علامتی پروگرام ہے، جس کی میزبانی مصدر نے ابو ظہبی ( یو اے ای) میں 15 سے 18 جنوری 2018 کے درمیان کی تھی۔ آئی ایس اے کی تقریب کے دوران آئی ایس اے اور اس کی سرگرمیوں نیز پروگراموں کے بارے میں معلومات پھیلانے کے لئے آئی ایس اے کا ایک پویلین بھی قائم کیا گیا تھا۔
آئی ایس اے فورم کے پہلے دن 17 جنوری 2018 کو آئی ایس اے کے توانائی سے متعلق وزرا کا ایک وزارتی مکمل اجلاس منعقد کیا گیا۔ آئی ایس اے کے اس وزارت اجلاس میں آئی ایس اے کے رُکن ممالک کے سات وزرائے توانائی نے شرکت کی۔ انھوں نے بین الاقوامی سطح پر شراکت داری، تال میل اور معلومات کے لین دین کے فوائد کے بارے میں اپنے نظریات کا اظہار کیا تاکہ توانائی کی آفاقی سطح پر فراہمی اوروقفے وقفے سے منعقد کیے جانے والے جلسوں میں اپنائے جانے والے شمسی پروجیکٹوں کے لیے اختراعات، ٹیکنالوجی اور آر اینڈ ڈی میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا جاسکے۔
اس موقع پر کلیدی خطبہ دیتے ہوئے حکومت ہند کے بجلی اور نئی اور قابل تجدید توانائی کے وزیر مملکت آزادانہ چارج جناب راج کمار سنگھ نے آئی ایس اے کو مبارکباد دی، کہ اس نے آئی ایس اے فورم کا اپنی پہلی غیر ملکی رسائی سے متعلق سرگرمیوں کے طور پر اہتمام کیا۔ انھوں نے کہا کہ پچھلے برسوں کے دوران قابل تجدید توانائی کافی سستی ہوگئی ہے اور اب یہ روایتی توانائی کی جگہ لے لے گی، جو ایک صحت مند پیش قدمی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کے جو پروگرام ہیں وہ دنیا میں قابل تجدید توانائی کے تیزی سے ابھرتے ہوئے پروگراموں میں شامل ہیں اور ملک تنصیب شدہ قابل تجدید توانائی کی 175 جی ڈبلیو کی صلاحیت کا اپنا نشانہ 2020 سے پہلے پہلے حاصل کرلے گا۔ وزیر موصوف نے کہا کہ آئی ایس اے اےشمسی توانائی کے پروجیکٹوں کے لیے وافر رقوم حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ اپنے خطاب کے دوران جناب سنگھ نے شمسی پروجیکٹوں کو رقوم فراہم کرنے کے لیے حکومت ہند کی طرف سے 350 ملین امریکی ڈالر کا ایک شمسی ترقیاتی فنڈ قائم کرنے کا اعلان کیا ۔
وزارتی اجلاس کا باقاعدہ افتتاح اور شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے آئی ایس اے کے عبوری ڈائرکٹر جنرل جناب اوپیندر ترپاٹھی نے اُن 9 شمسی پروجیکٹوں کےاجازت نامے/ مفاہمت نامے ایک دوسرے کو دینے کے بارے میں معلومات فراہم کی، جن پر مختلف کمپنیوں اور بینک کاروں نے دن کے شروع میں دستخط کیے تھے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ آئی ایس اے کو اپنی کارکردگی کو کایا پلٹ میں تبدیل کرنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔ انھوں نے یہ بھی اطلاع دی کہ آئی ایس اے کے تحت اپریل 2018 تک 100 سے زیادہ پروجیکٹوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ انھوں نے رُکن ممالک اور مختلف متعلقہ فریقوں کا شکریہ بھی ادا کیا کہ انھوں نے آئی ایس اے کو ایک مختصر مدت میں ہی ایک حقیقت میں تبدیل کردیا۔ انھوں نے دوسری ری انویسٹ میٹنگ کے بارے میں اطلاع دی اور اس کی دعوت دی۔ یہ میٹنگ حکومت ہند کے تحت نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کے ساتھ شراکت داری میں 19 سے 21 اپریل 2018 کے دوران منعقد کی جائے گی۔
اس وزارتی اجلاس کے بعد تکنیکی نوعیت کے تین پینل مباحثوں کا بھی انعقاد کیا گیا۔
آئی ایس اے کے وزارتی اجلاس کے اختتام پر یس بینک نے پانچ ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کے شمسی پروجیکٹوں کو مالی مدد فراہم کرانےکا عزم کیا ہے۔ میسرز سی ایل پی اور میسر این ٹی پی سی لمیٹڈ نے آئی ایس اے کے ساتھ شراکت داری کا معاہدہ طے کرنے کا اعلان کیا ہے اور عزم کیا ہے کہ وہ آئی ایس اے کے بنیادی فنڈ زمیں سے ہر ایک کے لیے ایک ایک ملین امریکی ڈالر کا رضاکارانہ تعاون دے گا۔ آئی ای اے اور جی سی ایف نے آئی ایس اے کے ساتھ شرکات داری کا اعلان بھی کیا۔
کارروائی پر توجہ رکھنے والی تنظیم ہونے کے ناطے آئی ایس اے دراصل شمسی پروجیکٹوں کو شروع کرنے کو فروغ دیتی ہے۔ لہٰذا دن کے پہلے نصف میں 9 کمپنیوں نے آئی ایس اے پویلین میں شمسی پروجیکٹوں کے لیے اجازت ناموں/ مفاہمت ناموں کا لین دین کیا۔ ان کمپنیوں کے نام ہیں: ویونارک ڈویلپمنٹ لمیٹڈ، گرین کو سولر، جنسول گروپ اور اسپین کی سولارگ، شکتی پمپ، ریفیکس انرجی، ایمپلس سولر، ٹاٹا پاور، جیکسن سولر اور زوڈیک انرجی۔
U – 364
(Release ID: 1517045)