وزارتِ تعلیم

فروغ وسائل انسانی کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر نے سینٹرل ایڈوائزری بورڈ آف ایجوکیشن کے پینسٹھویں اجلاس کی صدارت کی


تعلیم ہمارا قومی ایجنڈا ہے، کیونکہ تعلیم فرد، کنبے، سماج اور ملک و قوم کو بااختیار بناتی ہے – پرکاش جاوڈیکر

Posted On: 15 JAN 2018 6:39PM by PIB Delhi

نئی دہلی،16/جنوری۔ فروغ وسائل انسانی کے مرکزی وزیر جناب پرکاش جاوڈیکر نے کہا ہے کہ تعلیم کو ہمارے قومی ایجنڈے کی حیثیت حاصل ہے، کیونکہ تعلیم ہی فرد، کنبے، سماج اور ملک و قوم کو بااختیار بناتی ہے۔ جناب پرکاش جاوڈیکر سینٹرل ایڈوائزری بورڈ آف ایجوکیشن (سی اے بی ای) کے پینسٹھویں اجلاس میں صدارتی تقریر کررہے تھے۔

جناب جاوڈیکر نے اس موقع پر حال ہی میں کئے جانے والے استعداد علمی کے نتائج کا کوڈیفکیشن، قومی علمی مخزن، تعلیم کو مستحکم بنانے والے اقدامات 15 لاکھ غیرتربیت یافتہ ٹیچروں کی تربیت، دسویں درجہ کا بورڈ امتحان دوبارہ شروع کئے جانے اور نوڈٹینشن پالیسی جیسے متعدد اقدامات کا تفصیل سے ذکر کیا۔

اس اجلاس میں ترقی خواتین و اطفال کے امور کی محکمہ کی مرکزی وزیر محترمہ مینکا گاندھی، سماجی انصاف و تفویض اختیار کے مرکزی وزیر جناب تھاور چند گہلوت، اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی، نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) جناب راجیہ وردھن سنگھ راٹھور، اور فروغ وسائل انسانی کے وزیر مملکت جناب ستیہ پال سنگھ نے شرکت کی۔

اس موقع پر اپنی تقریر میں ترقی خواتین و اطفال کے امور کی مرکزی وزیر محترمہ مینکا گاندھی نے مشورہ دیا کہ کیریئر کونسلنگ نویں درجے سے شروع کی جانی چاہئے اور ابتدائی اسکولی تعلیم کے نظام کی مؤثر عمل آوری کے لئے ترقی خواتین و اطفال کی وزارت  کے اشتراک کے ساتھ کام کرنا چاہئے۔ اس کام میں آنگن باڑیوں کا بھی تعاون حاصل کیا جانا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ مشورہ بھی دیا کہ اسکول کی بسوں میں خاتون ڈرائیور اور ہیلپرس کو ملازم رکھا جانا چاہئے اور سبھی اسکولوں میں فلم کومل کی نمائش کرکے نوجوان طلبہ کو اچھائی اور برائی کا احساس کرایا جانا چاہئے۔

اجلاس میں شامل، سماجی انصاف و تفویض اختیارات کے امور کے مرکزی وزیر جناب تھاور چند گہلوت نے اپنی تقریر میں مشورہ دیا کہ سماجی طور سے پسماندہ زمروں کے طلبہ، لڑکیوں اور جسمانی معذور افراد کو اسکولوں میں داخل کیا جانا چاہئے اور ان کی تعلیم میں مدد کی جانی چاہئے، تاکہ وہ تعلیم بیچ میں چھوڑکر نہ جائیں۔ انھوں نے پرائیویٹ تعلیمی اداروں پر نگاہ رکھے جانے کا بھی مشورہ دیا اور سماجی اعتبار سے منصفانہ تعلیم اور ڈاکٹر امبیڈکر کے پنچ تیرتھ کو نصاب تعلیم میں شامل کئے جانے کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔

اقلیتی امور کے مرکزی وزیر جناب مختار عباس نقوی نے اس موقع پر اپنی تقریر میں تعلیم کی مجموعیت پر زور دیا تاکہ سماج کا کوئی بھی طبقہ اعلیٰ معیاری تعلیم سے محروم نہ رہ سکے اور اقلیتی امور کی وزارت کی جانب سے شروع کی جانے والی سدبھاؤنا میڈل کی سرگرمیوں کو فروغ دیا جانا چاہئے۔ ہنرمندی کے فروغ اور کھیل کود اور صحت عامہ سے متعلق پروگرام شروع کئے جانے چاہئیں۔

نوجوانوں کے امور اور کھیل کود کے مرکزی وزیر کرنل راجیہ وردھن سنگھ راٹھور نے اس موقع پر خواہش ظاہر کی کہ اسکولی نصاب میں صحت مندی اور کھیل کود کو شامل کیا جانا چاہئے۔ اس کے ساتھ ہی انھوں نے یہ مشورہ بھی دیا کہ اسکول کی چھٹی ہونے کے بعد کھیل کے میدانوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا جانا چاہئے اور طلبہ کو سماجی خدمات اور رضاکارانہ کوششوں کی ضرورت ذہن نشین کرائی جانی چاہئے۔

اجلاس میں اتفاق رائے سے اس امر کا اعتراف کیا گیا کہ ریاستی سرکاریں مجموعی تعلیم اور ڈیجیٹل اقدامات کے فروغ کے لئے زمینی سطح پر بہترین کام کررہی ہیں، خاص طور سے اقامتی اسکولوں کے قیام، لڑکیوں  کے کالجز کے قیام، اسمارٹ کلاس روم، مڈڈے میل اسکیم کو مستحکم بنایا جانا، ٹیچر ٹریننگ، سی ایس آر فنڈ کا استعمال، دسویں درجے کے نتائج کے ساتھ ایپٹیٹیوڈ کا ٹیسٹ، شیرخوار بچوں کی صحت کے پروگرام، بچوں کے جنسی جرائم سے بچاؤ اور تحفظ کے لئے اساتذہ کی تربیت، طلبہ کے لئے سافٹ اسکلس کی ٹریننگ اور ‘گرو چیتنا’ نامی ٹیچر ٹریننگ پورٹل کا آغاز اپنے آپ میں انتہائی مفید اور سودمند پروگرام رہے ہیں۔

سی اے بی ای کے اس اجلاس میں 20 ریاستوں کے وزرائے تعلیم، 28 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے نمائندوں، سی اے بی ای کے ممبران، خودمختار اداروں کے سربراہوں، یونیورسٹی کے وائس چانسلروں اور اعلیٰ تعلیم کے محکمے کے سکریٹری اور ممبر سکریٹری جناب کے کے شرما، اسکولی تعلیم اور خواندگی کے محکمے کے سکریٹری جناب انل سوروپ نے شرکت کی۔ اجلاس میں مرکزی اور ریاستی سرکاروں کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔

اس موقع پر فروغ انسانی وسائل کے مرکزی وزیر نے نیشنل ایچومنٹ سروے 2017 کے ذریعے شائع کئے جانے والے خودکار ڈسٹرکٹ رپورٹ کارڈ کا اجرا کیا۔ اس کارڈ میں ملک کے 700 اضلاع کے 110000 اسکولوں کے درجہ تین، پانچ اور آٹھ کے 2200000 لاکھ طلبہ کے تعلیمی نتائج پر مبنی اہلیت کی اندازہ کاری کی گئی ہے۔ 

 

U-316



(Release ID: 1516806) Visitor Counter : 82


Read this release in: English