سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

ڈی۔ای۔ایس۔آئی۔جی۔این فار بایو ای تھری چیلنج نومبر 2025 کے 10 کامیاب حلوں کو آئی سی جی ای بی، نئی دہلی میں منعقدہ ایک تقریب میں اعزاز سے نوازا گیا


ان 10 کامیاب حلوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ تین ماہ کے اندر بی آئی آر اے سی کو مکمل تجویز (فل پروپوزل) جمع کرائیں، جس کے تحت ریسرچ، ڈیولپمنٹ اور انوویشن(آر دی آئی)گرانٹ کے طور پر 25 لاکھ روپے تک کی مالی معاونت دی جائے گی، تاکہ ‘ڈیزائن آئیڈیا’ کو ‘پروف آف کانسیپٹ’ میں تبدیل کیا جا سکے

ڈی۔ای۔ایس۔آئی۔جی۔این فار بایو ای تھری چیلنج:
اپنے عہد کے اہم مسائل کے حل کے لیے نوجوانوں کو بااختیار بنانا —ڈی۔ای۔ایس۔آئی۔جی۔این فار بایو ای تھری مقابلے کے فاتحین کی تقریبِ اعزاز

प्रविष्टि तिथि: 30 DEC 2025 6:00PM by PIB Delhi

مرکزی کابینہ نے وزیرِ اعظم نریندر مودی کی قیادت میں 24 اگست 2024 کو بایو ای تھری(بایوٹیکنالوجی برائے معیشت، ماحولیات اور روزگار)پالیسی کی منظوری دی۔ محکمۂ بایوٹیکنالوجی کی جانب سے تیار کی گئی بایو ای تھری پالیسی بایوٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ڈیجیٹلائزیشن کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرتی ہے، تاکہ بایو مینوفیکچرنگ کے ذریعے ایک زیادہ منصفانہ اور پائیدار مستقبل کی تعمیر کی جا سکے۔ بایو ای تھری پالیسی ایک سرسبز، صاف، خوشحال اور خود کفیل بھارت کا تصور پیش کرتی ہے، جو وکست بھارت @2047 کی سمت بڑی پیش رفت کرے گا۔

وزیرِ اعظم کی 15 اگست 2025 کو نوجوانوں کی شمولیت کی اپیل پر ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ، وزیرِ مملکت (آئی/سی) برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے "ڈیزائن فار بائیو ای 3 چیلنج" کا آغاز کیا— جس کا موضوع: " دو زمروں میں۔ اپنے عہد کے اہم مسائل کے حل کے لیے نوجوانوں کو بااختیار بنانا" زمرہ 1 اسکول کے طلبہ کے لیے کلاس 6 سے کلاس 12 تک کھلا ہے اورمائی گوکےانوویٹیو پورٹل پر ہوسٹ کیا جا رہا ہے۔ جبکہ چیلنج کا زمرہ 2 تمام ہندوستانی شہریوں کے لیے کھلا ہے اوربی آر آئی سی ویب سائٹ پر ہوسٹ کیا جا رہا ہے۔ اس کال کا مقصد گراؤنڈ لیول کے اختراع کاروں کو بااختیار بنانا، نوجوان قیادت میں تبدیلی کو فروغ دینا، اور بھارت کے پائیدار اور خود انحصار بایو اکانومی کے سفر کو مضبوط کرنا ہے۔ڈیزائن فار بائیو ای 3 چیلنج ایک سال بھر جاری رہنے والا چیلنج ہے جو ہر ماہ کی پہلی تاریخ کو کھلتا ہے اور یکم اکتوبر 2026 تک جاری رہے گا۔ڈی بی ٹی، بی آئی آر اے سی اوربی آر آئی سی اسے مشترکہ طور پر نافذ کر رہے ہیں۔

نومبر 2025 کے مرحلے میں اس چیلنج کے لیے 852 تجاویز موصول ہوئیں۔ ایک ماہر کمیٹی نے تمام تجاویز کا جائزہ  رازدارانہ انداز میں  لیا، یعنی درخواست دہندگان کی شناخت اور وابستگی جائزہ لینے والوں سے مخفی رکھی گئی۔ نومبر 2025 کے مرحلے کے سرفہرست 10 کامیاب ٹیموں کی فہرست ضمیمے میں شامل ہے۔

ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے، سکریٹری ڈی بی ٹی ، ڈائریکٹر جنرل بی آر آئی سی اور چیئرمین بی آئی آر اے سی نے 30 دسمبر 2025 کو نئی دہلی میں واقع انٹرنیشنل سینٹر فار جینیٹک انجینئرنگ اینڈ بایوٹیکنالوجی میں منعقدہ ایک تقریب میں نومبر 2025 کے مرحلے کے فاتحین کو انعامات سے نوازا۔بی آئی آر اے سی نے گرینڈ چیلنجز انڈیا کے ذریعے 10 کامیاب ٹیموں میں سے ہر ایک کو 1 لاکھ روپے کا انعام دیا۔

یہ 10 کامیاب حل تین ماہ کے اندربی آئی آر اے سی کو مکمل تجویز جمع کرانے کا اختیار رکھتے ہیں، جس کے تحت ریسرچ، ڈیولپمنٹ اور انوویشن گرانٹ کے طور پر 25 لاکھ روپے تک کی مالی معاونت دی جائے گی تاکہ ‘ڈیزائن آئیڈیا’ کو ‘پروف آف کانسیپٹ’ میں تبدیل کیا جا سکے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر راجیش گوکھلے، سکریٹری ڈی بی ٹی نے کہا کہ یہ محکمۂ بایوٹیکنالوجی کی جانب سے بی آئی آر اے سی اور بی آر آئی سی کے اشتراک سے ایک منفرد پہل ہے، جس کا مقصد نچلی سطح پر اختراع کی حوصلہ افزائی کرنا اور ملک میں مستقبل کے لیے تیار کاروباری افراد کی ٹیم تیار کرنا ہے۔ بائیو ای 3 پالیسی نے ملک میں اعلیٰ کارکردگی والی بایو مینوفیکچرنگ کو فروغ دیا ہے تاکہ بھارت کی بایو اکانومی میں مؤثر کردار ادا کیا جا سکے۔ ڈیزائن فاربایو ای 3 چیلنج بائیو ای 3 پالیسی کے نفاذ کا حصہ ہے۔ ہم نوجوان اختراع کاروں، اساتذہ، اسٹارٹ اپس اور تمام دلچسپی رکھنے والے ہندوستانی شہریوں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ بائیو ای 3 پالیسی کا مطالعہ کریں اور اس منفرد چیلنج میں حصہ لیں۔ڈی بی ٹی کا خاندان نوجوان قیادت میں بایوٹیک اختراعات کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ وکست بھارت @2047 کا خواب پورا ہو سکے۔ ہم تمام شرکاء—خواہ فاتح ہوں یا نہ ہوں—کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ جڑے رہیں، اپنے خیالات کو بہتر بنائیں اور مسلسل تعاون جاری رکھیں۔

ڈاکٹر گوکھلے نے کہا:“بھارت کی بایو اکانومی صرف پالیسیوں اور اداروں سے نہیں بلکہ ان نوجوان ذہنوں سے تعمیر ہوگی جو مستقبل کو ڈیزائن کرنے کی جرات رکھتے ہیں۔

اس تقریب میں محکمۂ بایوٹیکنالوجی اور بائراک کے سینئر عہدیداران، بین الاقوامی مرکز برائے جینیاتی انجینئرنگ و حیاتیات، بی آر آئی سی-این آئی آئی، بی آر آئی سی-ٹی ایچ ایس ٹی آئی، آر سی بی، بی آر آئی سی-این آئی پی جی آر اور بی آر آئی سی-این بی آر سی کے اساتذہ اور طلبہ نے شرکت کی۔

ضمیمہ – فاتح ٹیمیں

  1. کومل بیرادر، حیدرآباد، بی آر آئی سی-این آئی اے بی، حیدرآباد
  2. مکند بی وی، آئگنوز ہیلتھ کیئر سلوشنز پرائیویٹ لمیٹڈ
  3. ڈاکٹر پنکج سومن، انکیتا داس، دیپالی راوت، مسکان، بی آر آئی سی-این آئی اے بی، حیدرآباد
  4. سمراں موتوانی، سومیہ بھنڈاری، بی آر آئی سی-این آئی آئی، نئی دہلی
  5. ترویما شرما، شعبۂ زراعت، متعلقہ سائنس اور ٹیکنالوجی، کے کے آئی اے ایس آر، گنپت یونیورسٹی
  6. آکاش سوریش، پاریش شرما، بی آر آئی سی-این آئی اے بی، حیدرآباد
  7. مونی کا کماری، بی آر آئی سی-این آئی آئی، نئی دہلی
  8. اینی پریماجا آدیشارلا، انفرادی اختراع کار
  9. مانیا ساہو، بی آر آئی سی-ٹی ایچ ایس ٹی آئی، فرید آباد
  10. انلابھا باسو، بی آر آئی سی-این آئی بی ایم جی، مغربی بنگال

 

************

 

ش ح ۔   ف ا   ۔  م  ص

(U :4052    )


(रिलीज़ आईडी: 2209926) आगंतुक पटल : 7
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी