مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
مرکزی وزیر جناب جیوترادتیہ سندھیا نے 2026 کے لیے ہندوستان کے ٹیلی کام سیکورٹی ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے بڑی اسٹریٹجک اصلاحات کا اعلان کیا
ڈی او ٹی نے ایک جنوری 2026 سے دو سال کے لئے پروٹیم سیکیورٹی سرٹیفیکیشن اسکیم میں توسیع کردی
ڈی او ٹی نے ٹی ایس ٹی ایل عہدہ کی درخواست فیس میں کمی کا اعلان کیا
ڈی او ٹی نے آپٹیکل نیٹ ورک ٹرمینیٹر (او این ٹی) ڈیوائسز کی انڈین ٹیلی کام سیکیورٹی اشورینس ریکوریمنٹ (آئی ٹی ایس اے آر) سرٹیفیکیشن کو آسان بنایا
प्रविष्टि तिथि:
29 DEC 2025 7:49PM by PIB Delhi
مواصلات کے مرکزی وزیر جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا نے آج محکمۂ ٹیلی مواصلات کی جانب سے ایسی بڑی اسٹریٹجک اصلاحات کا اعلان کیا ہے جن کا مقصد صنعت پر تعمیل کے بوجھ کو نمایاں طور پر کم کرتے ہوئے ہندوستان کے ٹیلی کام سیکیورٹی ماحولیاتی نظام کو مزید مضبوط بنانا ہے۔ یہ اصلاحات نیشنل سینٹر فار کمیونیکیشن سیکیورٹی (این سی سی ایس) کے ذریعے نافذ کی گئی ہیں اور یہ آتم نربھر بھارت کے وژن اور “ہندوستان میں ڈیزائن، ہندوستان میں حل، دنیا کے لیے پیمانے” کے اصول سے ہم آہنگ ہیں۔
مرکزی وزیر جناب سندھیا نے سال 2026 کے لیے تین بڑے اقدامات کا اعلان کیا، جن کا مقصد قومی سلامتی کو تقویت دینا اور ساتھ ہی ٹیلی کام صنعت کے لیے ایک مضبوط اور سازگار ماحول کو فروغ دینا ہے۔ ان اہم اعلانات میں پرو ٹیم سیکیورٹی سرٹیفیکیشن اسکیم کی اسٹریٹجک توسیع، ٹیلی کام سیکیورٹی ٹیسٹنگ لیبارٹریز (ٹی ایس ٹی ایل) کے لیے درخواست فیس میں نمایاں کمی، اور آپٹیکل نیٹ ورک ٹرمینیٹر (او این ٹی) آلات کے لیے سیکیورٹی اشورینس کی ضروریات کو آسان بنانا شامل ہے۔ یہ تمام اقدامات مل کر تعمیل کے بوجھ کو کم کرنے اور ملکی و بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کے لیے کاروبار میں آسانی کو فروغ دینے کے ذریعے آتم نربھر بھارت کے تئیں حکومت کے پختہ عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
1۔ پرو ٹیم سیکیورٹی سرٹیفیکیشن اسکیم میں دو سال کی توسیع
محکمۂ ٹیلی مواصلات، حکومتِ ہند نے اپنے نیشنل سینٹر فار کمیونیکیشن سیکیورٹی (این سی سی ایس) کے ذریعے پرو ٹیم سیکیورٹی سرٹیفیکیشن اسکیم کو یکم جنوری 2026 سے آئندہ دو سال کے لیے جاری بنیادوں پر توسیع دے دی ہے۔
پرو ٹیم سرٹیفیکیشن اسکیم کو اکتوبر 2024 میں متعارف کرایا گیا تھا تاکہ صنعت کو آئی پی راؤٹر اور وائی فائی سی پی ای مصنوعات کے کاروباری عمل میں ممکنہ خلل سے بچایا جا سکے، کیونکہ ان مصنوعات کے لیے یکم اکتوبر 2024 سے سیکیورٹی سرٹیفیکیشن لازمی قرار دی گئی تھی۔ یہ اسکیم ابتدائی طور پر 31 دسمبر 2025 تک نافذ تھی اور اس کا جائزہ لیا جانا تھا۔
پرو ٹیم سرٹیفیکیشن کے تحت، او ای ایم ایک مطابقتی اعلامیہ جمع کراتے ہیں جس میں یہ تصدیق کی جاتی ہے کہ ان کا سامان قابلِ اطلاق آئی پی راؤٹر اور وائی فائی سی پی ای مصنوعات کے لیے ہندوستانی ٹیلی کمیونیکیشن سیکیورٹی اشورینس کی ضروریات (آئی ٹی ایس اے آر) کے مطابق زیادہ تر سیکیورٹی تقاضوں پر پورا اترتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، یہ آلات جانچ کے لیے ٹیلی کام سیکیورٹی ٹیسٹنگ لیبارٹری (ٹی ایس ٹی ایل) کو پیش کیے جاتے ہیں۔ او ای ایم جانچ کے دوران شناخت ہونے والی کسی بھی کمی کو سرٹیفکیٹ کی میعاد کے اندر دور کرنے کے لیے ایک عہد نامہ بھی جمع کراتے ہیں۔
پرو ٹیم سرٹیفیکیشن کے دائرۂ کار کو مزید وسعت دیتے ہوئے اب اس میں 5 جی کور ایس ایم ایف، آپٹیکل لائن ٹرمینل، آپٹیکل نیٹ ورک ٹرمینل اور نئی مصنوعات کے لانچز کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
اب تک محکمۂ ٹیلی مواصلات نے این سی سی ایس کے ذریعے 107 پرو ٹیم سرٹیفکیٹ جاری کیے ہیں، جس سے او ای ایم کے لیے کاروباری عمل کے تسلسل کو بغیر کسی رکاوٹ کے برقرار رکھنا ممکن ہوا ہے۔ اس اسکیم کی دستیابی میں مزید دو سال کی توسیع سے نئی مصنوعات کے تعارف اور موجودہ مصنوعات کی تعیناتی کے لیے سخت وقت کی پابندیوں کے حوالے سے صنعت پر دباؤ کم ہوگا۔ اس سے قبل، 5 دسمبر 2025 کو پرو ٹیم سیکیورٹی سرٹیفیکیشن کی میعاد کو موجودہ چھ ماہ سے بڑھا کر دو سال کر دیا گیا تھا، جس سے او ای ایم کو سیکیورٹی جانچ کے دوران اپنی پروڈکٹ لائن کا تسلسل برقرار رکھنے میں سہولت ملی۔
2۔ٹی ایس ٹی ایل نامزدگی کی درخواست فیس میں نمایاں کمی
محکمۂ ٹیلی مواصلات نے نیشنل سینٹر فار کمیونیکیشن سیکیورٹی (این سی سی ایس) کے ذریعے ہندوستان کے ٹیلی کام سیکیورٹی ٹیسٹنگ ایکو سسٹم کو مضبوط بنانے، کاروبار میں آسانی کو فروغ دینے اور ٹیلی کام سیکیورٹی اشورینس میں وسیع تر شرکت کی حوصلہ افزائی کے لیے ایک اہم پالیسی قدم اٹھایا ہے۔
این سی سی ایس نے ٹیلی کام سیکیورٹی ٹیسٹنگ لیبارٹریز (ٹی ایس ٹی ایل) کے لیے نامزدگی کی درخواست فیس میں 50 فیصد سے زائد نمایاں کمی کا اعلان کیا ہے۔
ٹی ایس ٹی ایل وہ نامزد لیبارٹریز ہیں جو ہندوستانی ٹیلی مواصلات سیکیورٹی اشورینس کی ضروریات (آئی ٹی ایس اے آر) اور ٹیسٹ شیڈول و ٹیسٹ پروسیجر (ٹی ایس ٹی پی) کے مطابق ٹیلی کام آلات کی جانچ انجام دیتی ہیں۔ این سی سی ایس نے اب تک ملک بھر میں 9 ٹی ایس ٹی ایل کو نامزد کیا ہے، جو 27 مختلف ٹیلی کام آلات اور نیٹ ورک افعال کا احاطہ کرتی ہیں۔
سیکیورٹی ٹیسٹنگ کی تعمیل کی لاگت کو کم کرنے اور ٹیلی کام سیکیورٹی ٹیسٹنگ ایکو سسٹم میں کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے لیے کثیر جہتی اقدامات کے تحت، این سی سی ایس نے ٹی ایس ٹی ایل نامزدگی کی درخواست فیس کے ڈھانچے میں خاطر خواہ کمی کر دی ہے، جس کے نتیجے میں صنعت کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔
نظرِ ثانی شدہ ٹیلی کام سیکیورٹی ٹیسٹنگ لیبارٹری (ٹی ایس ٹی ایل) نامزدگی کی درخواست فیس کے ڈھانچے کی اہم جھلکیاں:
- تمام زمروں میں ٹی ایس ٹی ایل (ٹیلی کام سیکیورٹی ٹیسٹنگ لیبارٹری) نامزدگی کی درخواست فیس میں برابر یا 50 فیصد سے زائد کمی کی گئی ہے۔
- پیچیدہ اور کثیر سطحی سلیبوں کے بجائے سادہ، درخواست پر مبنی فیس ڈھانچہ متعارف کرایا گیا ہے۔
- ٹی ای سی (ٹیلی کام انجینئرنگ سینٹر) پالیسی سے منسلک خصوصی مراعات، جن میں درج ذیل کے لیے 50 فیصد فیس میں رعایت شامل ہے:
- ہندوستانی اسٹارٹ اپس
- مائیکرو اور اسمال انٹرپرائزز (ایم ایس ای)
- خواتین کی ملکیت والے کاروباری ادارے
- درج ذیل اداروں کے لیے مکمل فیس سے استثنا فراہم کیا گیا ہے:
- مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی جانچ ایجنسیاں
- سرکاری ادارے، انڈین انسٹی ٹیوٹس آف ٹیکنالوجی (آئی آئی ٹیز) اور خود مختار ادارے
- پہلی مرتبہ ٹی ایس ٹی ایل نامزدگی کے لیے درخواست فیس کو نمایاں طور پر کم سطحوں تک محدود کر دیا گیا ہے۔
- توثیق (ویلیڈیشن) کے دوران اضافی دائرۂ کار میں توسیع کو زیادہ کم لاگت اور قابلِ پیش گوئی بنایا گیا ہے۔
- جہاں سی ایس آر (کامن سیکیورٹی ریکوائرمنٹ – مشترکہ حفاظتی تقاضے) کی منظوری موجود ہو، وہاں ایس ایس آر (اسپیسفک سیکیورٹی ریکوائرمنٹ – مخصوص حفاظتی تقاضے) کے دائرۂ کار میں اضافے کے لیے کوئی اضافی فیس عائد نہیں کی جائے گی۔
- کم تجدیدی فیس کے ذریعے تسلسل اور طویل مدتی شرکت کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔
یہ توقع کی جا رہی ہے کہ ان اقدامات سے ٹی ایس ٹی ایل ماحولیاتی نظام کو وسعت ملے گی، ٹیلی کام سیکیورٹی ٹیسٹنگ کی مجموعی صلاحیت میں اضافہ ہوگا، اور ہندوستان میں محفوظ ٹیلی کام مصنوعات کے لیے مارکیٹ تک پہنچنے کے وقت میں نمایاں کمی آئے گی۔
ان اصلاحات کے اہم پالیسی اور اسٹریٹجک اثرات درج ذیل ہوں گے:
- قومی سطح پر ٹیلی کام سیکیورٹی ٹیسٹنگ ایکو سسٹم کو مضبوط بنانا۔
- نجی، تعلیمی اور سرکاری شعبوں کی وسیع تر شرکت کی حوصلہ افزائی۔
- مقامی ٹیلی کام سیکیورٹی ٹیسٹنگ انفراسٹرکچر کی ترقی اور “آتم نربھر بھارت” کے حکومتی وژن کو فروغ دینا۔
- ایک قابلِ اعتماد ٹیلی کام مینوفیکچرنگ اور ٹیسٹنگ مرکز کے طور پر ہندوستان کی عالمی حیثیت کو مزید مستحکم کرنا۔
مزید تفصیلات کے لیے نیشنل سینٹر فار کمیونیکیشن سیکیورٹی (این سی سی ایس) کی ویب سائٹ
www.nccs.gov.in ملاحظہ کریں۔
جولائی 2025 میں، محکمۂ ٹیلی مواصلات (ڈی او ٹی) نے ٹیلی کام اور انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن ٹیکنالوجی (آئی سی ٹی) مصنوعات کے لیے سیکیورٹی ٹیسٹ کی تشخیص فیس میں 95 فیصد تک نمایاں کمی کا اعلان کیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ، انتہائی خصوصی آلات (ایچ ایس ای) اور اینڈ آف سیل / اینڈ آف لائف ٹیلی کام مصنوعات کے لیے سیکیورٹی جانچ اور تعمیل کے عمل کو بھی آسان بنایا گیا۔
یہ تمام اقدامات ٹیلی کام اور آئی سی ٹی شعبوں میں ملکی اور بین الاقوامی اصل آلات ساز کمپنیوں (او ای ایم) کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دینے کے حکومت کے مضبوط عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔
3۔ محکمۂ ٹیلی مواصلات کی جانب سے آپٹیکل نیٹ ورک ٹرمینیٹر (او این ٹی) ڈیوائسز کے لیے انڈین ٹیلی کام سیکیورٹی اشورینس ریکوائرمنٹ (آئی ٹی ایس اے آر) سرٹیفیکیشن کو آسان بنایا گیا
کاروبار کرنے میں آسانی کو مزید فروغ دینے اور صنعت کے لیے کاروباری تسلسل کو یقینی بنانے کے ایک اور اہم اقدام کے تحت، محکمۂ ٹیلی مواصلات، حکومتِ ہند نے اپنے نیشنل سینٹر فار کمیونیکیشن سیکیورٹی (این سی سی ایس) کے ذریعے آئی ٹی ایس اے آر سیکیورٹی سرٹیفیکیشن کے عمل کو سادہ بنا دیا ہے۔ اس مقصد کے لیے او این ٹی کی حسبِ ضرورت مختلف اقسام کے ایک گروپ کی شناخت کی گئی ہے، جن کی جانچ ایک ہی سرٹیفیکیشن طریقۂ کار کے تحت کی جائے گی۔
انٹرنیٹ تک رسائی کے لیے صارفین کے احاطے میں استعمال ہونے والے آلات، یعنی آپٹیکل نیٹ ورک ٹرمینیٹر (او این ٹی) کے لیے آئی ٹی ایس اے آر کو 24 نومبر 2023 کو نوٹیفائی کیا گیا تھا۔ ان ڈیوائسز کے لیے سیکیورٹی سرٹیفیکیشن کو یکم اگست 2024 سے رضاکارانہ بنیادوں پر اور یکم جنوری 2026 سے لازمی بنیادوں پر نافذ کیا گیا ہے۔
چِپ سیٹ فراہم کنندگان کی جانب سے اختیار کیے جانے والے تالیفی (کمپائلیشن) طریقۂ کار کے باعث، یہ مختلف اقسام ایک ہی سافٹ ویئر ورژن ہونے کے باوجود مختلف ہیش ویلیوز کے ساتھ تیار کی جاتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں یہ اقسام باہم ہم آہنگ نہیں رہتیں اور ہر قسم کے لیے علیحدہ سیکیورٹی سرٹیفیکیشن درکار ہوتا ہے، جس سے سیکیورٹی سرٹیفیکیشن کے اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوا۔ اسی وجہ سے صنعت کی جانب سے بڑی تعداد میں نمائندگیاں اور درخواستیں سہولت اور ریلیف کے لیے پیش کی گئیں۔
ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، این سی سی ایس نے صنعت کے نمائندوں سے مشاورت اور ان کے ان پٹس کی بنیاد پر ایک نیا طریقۂ کار وضع کیا ہے، جس کا مقصد آئی ٹی ایس اے آر کی تعمیل کے بوجھ کو کم کرنا اور جانچ کے معاملات کی تعداد کو مؤثر طور پر دس گنا کم کرنا ہے۔ اس اقدام کے نتیجے میں سیکیورٹی ٹیسٹنگ کے اخراجات میں خاطر خواہ مالی راحت فراہم ہوگی۔
پس منظر
محکمۂ ٹیلی مواصلات (ڈی او ٹی) کے تحت قائم نیشنل سینٹر فار کمیونیکیشن سیکیورٹی (این سی سی ایس) کو کامسیک اسکیم کے تحت سیکیورٹی ٹیسٹنگ اور سرٹیفیکیشن کے نفاذ کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ تازہ ترین فریم ورک کے مطابق، اصل آلات ساز کمپنیاں (او ای ایم)، درآمد کنندگان اور ڈیلرز جو ہندوستان میں ٹیلی کام آلات فروخت کرنا، درآمد کرنا یا استعمال کرنا چاہتے ہیں، انہیں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ان کی مصنوعات اس اسکیم کے تحت حفاظتی جانچ اور تصدیق کے مراحل سے گزریں۔
یہ اسکیم وسیع تر مینڈیٹری ٹیسٹنگ اینڈ سرٹیفیکیشن آف ٹیلی کام ایکوئپمنٹ (ایم ٹی سی ٹی ای) فریم ورک کے تحت آتی ہے، جسے پہلی مرتبہ ستمبر 2017 میں نوٹیفائی کیا گیا تھا۔ بعد ازاں اس کی جگہ ٹیلی کمیونیکیشنز (فریم ورک ٹو نوٹیفائی اسٹینڈرڈز، کنفارمیٹی اسیسمنٹ اینڈ سرٹیفیکیشن) رولز، 2025 نے لے لی ہے۔
مزید معلومات کے لیے محکمۂ ٹیلی مواصلات (ڈی او ٹی) کے درج ذیل سوشل میڈیا ہینڈلز کو فالو کریں:
***
UR-4016
(ش ح۔اس ک )
(रिलीज़ आईडी: 2209599)
आगंतुक पटल : 13