بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی راستوں کی وزارت
حکومت نے جہاز سازی میں معاونت اور ترقیاتی اسکیموں کے لیے رہنما ہدایات جاری کر دیں، بھارت کی جہاز سازی کی صلاحیت میں اضافہ کے لیے چوالیس ہزار سات سو کروڑ روپے کا بجٹ
جہاز سازی اور بحری صلاحیتوں کو مضبوط بنا کر وزیرِ اعظم نریندر مودی جی نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ بھارت کی ترقی خود انحصاری کی بنیاد پر استوار ہو: سربانند سونووال
प्रविष्टि तिथि:
27 DEC 2025 8:06PM by PIB Delhi
نئی دہلی، 27 دسمبر 2025: بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت نے جہاز سازی سے متعلق دو بڑی اسکیموں کے عملی رہنما خطوط جاری کر دیے ہیں، جن میں جہاز سازی مالی معاونت اسکیم اور جہاز سازی ترقیاتی اسکیم شامل ہیں۔ ان اسکیموں کا مقصد بھارت کی مقامی جہاز سازی کی صلاحیت کو مضبوط بنانا اور عالمی مسابقت میں بہتری لانا ہے۔ منظور شدہ رہنما خطوط نفاذ کے لیے ایک شفاف اور جوابدہ فریم ورک فراہم کرتے ہیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیرِ بندرگاہیں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہیں، سربانند سونووال نے کہا: ’’وزیرِ اعظم نریندر مودی جی کی قیادت نے بھارت کے جہاز سازی کے شعبے کو فیصلہ کن پالیسی سمت فراہم کی ہے۔ یہ رہنما خطوط ایک مستحکم اور شفاف ڈھانچہ قائم کرتے ہیں جو مقامی جہاز سازی کی بحالی، آگے اور پیچھے کے روابط کو مضبوط بنا کر ملک میں تیاری کے فروغ کے اقدام کو تقویت دینے، بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو ممکن بنانے اور عالمی معیار کی صلاحیت قائم کرنے میں مدد دیں گے اور بھارت کو ترقی یافتہ بھارت اور خود کفیل بھارت کے سفر میں ایک بڑی بحری قوم کے طور پر مستحکم کریں گے۔‘‘
جہاز سازی مالی معاونت اسکیم کے تحت، جس کے لیے کل چوبیس ہزار سات سو چھتیس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں، حکومت ہر جہاز پر اس کی قسم کے مطابق پندرہ فیصد سے پچیس فیصد تک مالی مدد فراہم کرے گی۔ اس اسکیم میں چھوٹے عام، بڑے عام اور خصوصی جہازوں کے لیے درجہ بندی کے مطابق معاونت شامل ہے، جس کی ادائیگی مقررہ مراحل سے منسلک ہوگی اور مناسب ضمانتی انتظامات کے تحت کی جائے گی۔ سلسلہ وار آرڈرز کے لیے ترغیبات بھی شامل کی گئی ہیں۔
اس اسکیم کے تحت ایک قومی جہاز سازی مشن کے قیام کا بھی بندوبست کیا گیا ہے تاکہ جہاز سازی کے اقدامات کی مربوط منصوبہ بندی اور عمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ جہاز توڑنے کے لیے کریڈٹ نوٹ متعارف کرایا گیا ہے، جس کے تحت بھارت کے شپ یارڈز میں جہاز توڑنے والے مالکان کو اسکریپ کی قیمت کے چالیس فیصد کے برابر کریڈٹ دیا جائے گا۔ اس سے جہازوں کی ری سائیکلنگ کو نئی جہاز سازی سے جوڑا جائے گا اور دائرہ جاتی معیشت کے تصور کو تقویت ملے گی۔ بہتر نظم و نسق اور عوامی وسائل کے مؤثر استعمال کو یقینی بنانے کے لیے آزادانہ قدر پیمائی اور مراحل پر مبنی جائزے لازمی قرار دیے گئے ہیں۔
آئندہ دس برسوں میں اس اسکیم کے تحت تقریباً چھیانوے ہزار کروڑ روپے کے جہاز سازی منصوبوں کی معاونت متوقع ہے، جس سے مقامی تیاری کو فروغ اور بحری قدر کی زنجیر میں روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
جہاز سازی ترقیاتی اسکیم، جس کے لیے انیس ہزار نو سو نواسی کروڑ روپے کا بجٹ رکھا گیا ہے، طویل مدتی صلاحیت اور قابلیت کی تعمیر پر مرکوز ہے۔ اس اسکیم کے تحت نئے علاقوں میں جہاز سازی کے مراکز کا قیام، موجودہ شپ یارڈز کی توسیع اور جدید کاری، اور بھارتی بحری جامعہ کے تحت بھارت جہاز ٹیکنالوجی مرکز کا قیام شامل ہے، جو تحقیق، ڈیزائن، اختراع اور مہارتوں کی ترقی کی معاونت کرے گا۔
اس اسکیم کے تحت نئے جہاز سازی مراکز کو مشترکہ بحری اور اندرونی بنیادی ڈھانچے کے لیے سو فیصد سرمایہ جاتی مدد فراہم کی جائے گی، جو مرکز اور ریاست کی برابر شراکت سے قائم خصوصی مقصدی ادارے کے ذریعے ہوگی۔ موجودہ شپ یارڈز کو اہم بنیادی ڈھانچے، جیسے خشک گودیوں، جہاز اٹھانے کے نظام، تیاری کی سہولیات اور خودکار نظاموں کی توسیع کے لیے پچیس فیصد سرمایہ جاتی معاونت دی جائے گی۔ ادائیگیاں مقررہ مراحل سے منسلک ہوں گی اور آزاد جائزہ لینے والے اداروں کے ذریعے نگرانی کی جائے گی۔
اس اسکیم میں کریڈٹ رسک کوریج فریم ورک بھی شامل ہے، جس کے تحت ترسیل سے پہلے، ترسیل کے بعد اور سپلائر کی عدم ادائیگی جیسے خطرات کے لیے حکومتی ضمانت کے ساتھ بیمہ فراہم کیا جائے گا، تاکہ منصوبوں کی مالی مضبوطی اور بینکوں کے لیے قابلِ قبولیت میں اضافہ ہو۔
وزارت کے مطابق جدید بنیادی ڈھانچے اور ہنر مند افرادی قوت کی تیاری کے ساتھ، دو ہزار سینتالیس تک بھارت کی تجارتی جہاز سازی کی صلاحیت سالانہ تقریباً پینتالیس لاکھ مجموعی ٹن تک پہنچنے کا امکان ہے۔
سربانند سونووال نے مزید کہا: ’’ترقی یافتہ بھارت کا مطلب بھارت کے صنعتی اعتماد کی بحالی ہے۔ جہاز سازی اور بحری صلاحیتوں کو مضبوط بنا کر وزیرِ اعظم نریندر مودی جی نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ بھارت کی ترقی خود انحصاری، مہارت اور عالمی مسابقت کی بنیاد پر استوار ہو، جو خود کفیل بھارت کے جذبے کی حقیقی ترجمانی ہے۔‘‘
دونوں اسکیمیں اکتیس مارچ دو ہزار چھتیس تک نافذ العمل رہیں گی اور اصولی طور پر دو ہزار سینتالیس تک توسیع کا تصور بھی رکھا گیا ہے۔ مجموعی طور پر یہ اسکیمیں روزگار کے مواقع پیدا کرنے، مقامی ٹیکنالوجی کی ترقی کو فروغ دینے، اور بھارت کی بحری سلامتی و معاشی مضبوطی کو تقویت دینے کی توقع رکھتی ہیں۔
یہ رہنما خطوط باضابطہ طور پر منظور کر کے وزارت کی سرکاری ویب سائٹ پر شائع کر دیے گئے ہیں تاکہ اسکیموں کا منظم اور شفاف نفاذ ممکن بنایا جا سکے۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno-3971
(रिलीज़ आईडी: 2209140)
आगंतुक पटल : 11
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें:
English