ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت
ہنر مندی کے فروغ اور صنعت کاری کی وزارت نے پی ایم-سیتواسکیم کے تحت آئی ٹی آئی کی اپ گریڈیشن کی قیادت کرنے کے لیے صنعتوں کو مدعو کیا
प्रविष्टि तिथि:
24 DEC 2025 5:26PM by PIB Delhi
بھارت کی افرادی قوت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی سمت ایک اہم قدم کے طور پر، وزارتِ برائے ہنرمندی اورصنعت کاری (ایم ایس ڈی ای) نے ریاستی/مرکزی زیرِ انتظام حکومتوں اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ٹریننگ (ڈی جی ٹی) کے ذریعے صنعت کاروں کو باضابطہ طور پر پی ایم–سیٹو: وزیراعظم اسکلنگ اینڈ ایمپلائی ایبلٹی ٹرانسفارمیشن تھرو اپ گریڈڈ آئی ٹی آئیز) اسکیم میں شمولیت کی دعوت دی ہے۔یہ اقدام پیشہ ورانہ تربیت کے نظام میں ایک نمایاں تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے، جہاں حکومت کی قیادت میں پالیسی سازی سے آگے بڑھ کر اب صنعت کی قیادت میں تربیت کے انتظام اور نفاذ کا ماڈل اختیار کیا جا رہا ہے۔ اس کا مقصد تربیت کو صنعت کی حقیقی ضروریات سے ہم آہنگ کرنا اور نوجوانوں کی روزگار کے قابل مہارتوں میں اضافہ کرنا ہے۔
وزارت نے نیشنل اسکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (این ایس ٹی آئی) کی اپ گریڈیشن کے لیے اینکر انڈسٹری پارٹنرز (اے آئی پیز) کو تلاش کرنے کے لیے ایکسپریشن آف انٹرسٹ (ای او آئی) جاری کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے بھی ایسے شراکت داروں کی شناخت کے لیے ای او آئی جاری کرنا شروع کر دیا ہے جو منتخب صنعتی تربیتی اداروں (آئی ٹی آئی) کو تبدیل کرنے میں مدد کریں گے۔ اب تک کرناٹک، گجرات، آسام اور چندی گڑھ ای او آئی جاری کر چکے ہیں۔
پی ایم-سیتو اسکیم کو مرکزی کابینہ نے مئی 2025 میں 60,000 کروڑ روپے کے کل بجٹ کے ساتھ منظوری دی تھی ۔ اس کا باضابطہ آغاز وزیر اعظم نے 4 اکتوبر 2025 کو کیا تھا تاکہ تربیت کو جدید ملازمت کے مواقع سے ہم آہنگ بنا کر آئی ٹی آئی نظام میں موجودہ خلا کو پر کیا جا سکے۔ حکومت ’’ہب اینڈ اسپونک‘‘ماڈل کا استعمال کرتے ہوئے 1,000 سرکاری آئی ٹی آئی کو اپ گریڈ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جہاں 200 اہم ’’ہب‘‘ آئی ٹی آئی ہائی ٹیک مشینری اور آلات کے ساتھ تقریبا چار ’’اسپونک‘‘ آئی ٹی آئی کی مدد کریں گے ۔ مزید برآں، یہ اسکیم بھونیشور، چنئی ، حیدرآباد، کانپور اور لدھیانہ میں واقع پانچ نیشنل اسکل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (این ایس ٹی آئی) کو بہتر بنائے گی تاکہ عالمی مہارت کے مراکز بنائے جا سکیں۔
پی ایم-سیتو اسکیم کی ایک نمایاں اور منفرد خصوصیت اس کی صنعت کی قیادت میں حکمرانی ہے۔ہر اپ گریڈ شدہ آئی ٹی آئی کا انتظام ایک اسپیشل پرپز وہیکل (ایس پی وی) کے ذریعے کیا جائے گا، جو ایک شراکتی ماڈل ہوگا، جس میں صنعتی اداروں کے پاس 51 فیصد اور حکومت کے پاس 49 فیصد ملکیت ہوگی۔ یہ مشترکہ سرمایہ کاری ماڈل صنعتوں کو تبدیلی کی قیادت کا موقع فراہم کرتا ہے، جبکہ حکومت کی جانب سے 83 فیصد تک مالی مدد بھی فراہم کی جائے گی۔ریاستوں اور مرکزی زیرِ انتظام علاقوں نے اس عمل کا آغاز کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں ایڈوانسڈ مینوفیکچرنگ، الیکٹرانکس، موبیلیٹی اور لاجسٹکس جیسے شعبوں میں شراکت داری کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔
اینکر انڈسٹری پارٹنرز کے طور پر کمپنیاں روزگار سے منسلک نصاب کی تیاری، جدید لیبارٹریوں اور ڈیجیٹل لرننگ اسپیسز کے قیام میں مرکزی کردار ادا کریں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اساتذہ کی مہارتوں میں اضافہ کریں گی تاکہ انہیں صنعت کے عملی تجربے سے آراستہ کیا جا سکے، اور اداروں کے احاطے میں اختراعی مراکز قائم کیے جائیں گے۔اس کے بدلے میں صنعتوں کو ماہر افرادی قوت اور اپرنٹسز کی ایک مستحکم اور قابلِ توسیع سپلائی لائن حاصل ہوگی، جس کے ذریعے صلاحیت سازی کو براہِ راست ان کی ترقیاتی حکمتِ عملی کے ساتھ ہم آہنگ کیا جا سکے گا، نیز سی ایس آر سے منسلک فوائد بھی حاصل ہوں گے۔یہ ساختی اصلاح اس مقصد کے تحت کی گئی ہے کہ بھارت کا اسکلنگ ایکو سسٹم ملک کی افرادی قوت کی موجودہ اور مستقبل کی ضروریات کو مؤثر طور پر پورا کر سکے۔
اپلائی کرنے کے لیے لنک: https://linktr.ee/Skill_India
******
(ش ح ۔ ا ع خ ۔ م ا)
Urdu.No-3880
(रिलीज़ आईडी: 2208188)
आगंतुक पटल : 9