صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
مرکزی وزیر صحت جناب جے پی نڈا نے مدھیہ پردیش کے دھار اور بیتول میں پی پی پی ماڈل پر مبنی میڈیکل کالجوں کی بھومی پوجن تقریب میں شرکت کی
صحت کی سہولیات آخری فرد تک: پی پی پی ماڈل میڈیکل کالج دھار اور بیتول کے دور دراز علاقوں میں انقلابی تبدیلی لائیں گے
نئے میڈیکل کالج دیہی نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور صحت کی سہولیات تک رسائی کو وسعت دینے میں معاون
مرکزی وزیر صحت نے گزشتہ 11 برسوں میں ہندوستان کے نظامِ صحت میں آنے والی مثالی تبدیلی کو اجاگر کیا؛ متعدد شعبوں میں ترقی کا اعتراف
مرکزی وزیر صحت نے میڈیکل کالجوں کی تعداد میں 387 سے بڑھ کر 819 اور ایم بی بی ایس نشستوں میں 51,000 سے بڑھ کر 1.28 لاکھ تک تیز رفتار اضافہ کو نمایاں کیا
عزت مآب وزیر اعظم کے وژن کے تحت 2029 تک 75,000 اضافی میڈیکل نشستیں شامل کی جائیں گی تاکہ صحت کی دیکھ بھال کے افرادی وسائل کو مضبوط بنایا جا سکے: جناب جے پی نڈا
प्रविष्टि तिथि:
23 DEC 2025 6:32PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر برائے صحت و خاندانی بہبود، جناب جے پی نڈا نے آج مدھیہ پردیش کے دھار اور بیتول اضلاع میں جدید پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل کے تحت قائم کیے جانے والے دو نئے میڈیکل کالجوں کی تعمیر کے آغاز کے موقع پر منعقدہ بھومی پوجن تقریب میں شرکت کی۔ یہ ادارے ریاست میں پی پی پی ماڈل کے تحت قائم کیے جانے والے چار میڈیکل کالجوں—دھار، بیتول، کٹنی اور پنا—کا حصہ ہیں، جنہیں طبی تعلیم اور صحت کی خدمات کی فراہمی کو مضبوط بنانے کے مقصد سے موجودہ ضلعی اسپتالوں سے منسلک کیا جا رہا ہے۔

اس ماڈل کے تحت ریاستی حکومت 25 ایکڑ تک اراضی لیز پر فراہم کرے گی، جبکہ نجی خدمات فراہم کرنے والے تعلیمی اور طبی بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کریں گے، جن میں میڈیکل کالج کی عمارتیں، طلبہ کے لیے ہاسٹل، لیبارٹریاں اور رہائشی کمپلیکس شامل ہوں گے۔ متعلقہ ضلعی اسپتالوں کو نیشنل میڈیکل کمیشن (این ایم سی) کے ضوابط کے مطابق سختی سے اپ گریڈ کیا جائے گا، جبکہ بلا تعطل عوامی صحت کی خدمات کو یقینی بنانے کے لیے یہ اسپتال ریاستی حکومت کے انتظامی کنٹرول میں ہی رہیں گے۔

مدھیہ پردیش کے ضلع دھار میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب نڈا نے اس موقع کو ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا اور کہا کہ پی پی پی ماڈل طبی تعلیم اور صحت کی نگہداشت کی فراہمی کو وسعت دینے کے لیے ایک مستقبل بیں اور دور اندیش نقطۂ نظر کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا صحت کا نظام، جو ماضی میں زیادہ تر علاجی نگہداشت پر مرکوز تھا، وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں 2017 کے بعد ایک مثالی تبدیلی سے گزرا ہے اور اب احتیاطی، فروغی اور جامع صحت کی نگہداشت کی جانب گامزن ہے۔

جناب نڈا نے حمل کے آغاز سے لے کر محفوظ ادارہ جاتی زچگی اور مکمل ٹیکہ کاری تک جامع بنیادی صحت کی خدمات، بالخصوص زچگی اور بچوں کی صحت کے شعبے میں، 1.82 لاکھ سے زائد آیوشمان آروگیہ مندروں (اے اے ایم) کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے یو-ون پورٹل کی کامیابی کا بھی حوالہ دیا، جو آنگن واڑی اور آشا کارکنوں کے تعاون سے ملک بھر میں تقریباً 2.5 کروڑ حاملہ خواتین اور 2.5 کروڑ بچوں کے لیے حفاظتی ٹیکہ کاری کی حقیقی وقت میں نگرانی کو ممکن بناتا ہے۔
مدھیہ پردیش کے بیتول میں اپنے خطاب کے دوران مرکزی وزیر صحت نے اہم کامیابیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آشا کارکنوں کی نچلی سطح پر مؤثر شمولیت کے باعث ملک میں ادارہ جاتی زچگی کی شرح تقریباً 89 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ زچگی کی شرح اموات (ایم ایم آر) میں ہندوستان کی کمی عالمی اوسط سے دو گنا سے بھی زیادہ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر کے لیے 40 کروڑ سے زائد افراد کی اسکریننگ کی جا چکی ہے، جن میں سے 6.80 کروڑ افراد کی تشخیص ہو کر ان کا علاج جاری ہے۔ اسی طرح ذیابیطس کے لیے بھی 40 کروڑ سے زائد افراد کی جانچ کی گئی، جن میں 4.60 کروڑ افراد کی تشخیص اور دیکھ بھال ممکن ہوئی۔ کینسر کی اسکریننگ کے اقدامات بھی لاکھوں افراد تک پہنچ چکے ہیں، جن کے نتیجے میں ہزاروں کیسز کی بروقت نشاندہی کی گئی ہے۔ جناب نڈا نے زور دیا کہ منظم اسکریننگ اور ابتدائی تشخیص بروقت علاج اور بہتر صحت کے نتائج کو یقینی بنا رہی ہے۔
مرکزی وزیر نے طبی تعلیم کے بنیادی ڈھانچے میں بے مثال پیش رفت کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ 2014 میں ملک میں میڈیکل کالجوں کی تعداد 387 تھی، جو اب بڑھ کر 819 ہو چکی ہے۔ اسی طرح ایم بی بی ایس نشستوں کی تعداد 51 ہزار سے بڑھ کر 1.28 لاکھ سے زائد ہو گئی ہے۔ حکومت 2029 تک مزید 75 ہزار نئی میڈیکل نشستیں شامل کرنے کے لیے پرعزم ہے، جس سے ملک کے صحت کے انسانی وسائل کو مزید تقویت ملے گی۔

مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب موہن یادو نے صحت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے میں تعاون پر مرکزی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ نئے میڈیکل کالجوں کو ضلعی اسپتالوں سے جوڑنے سے وسائل کا بہتر استعمال ممکن ہوگا، ماہرین اور ترتیری نگہداشت کی سہولیات پسماندہ علاقوں تک پہنچیں گی، اور مریضوں کو اعلیٰ درجے کے علاج کے لیے بڑے شہروں کا رخ کرنے کی ضرورت کم ہو جائے گی۔
یہ پہل ریاست کے وژن “سوستھ جیون، سمردھی کا آدھار” (صحت مند زندگی، خوشحالی کی بنیاد) کے عین مطابق ہے، جس کا مقصد مقامی نوجوانوں کے لیے طبی تعلیم کے مواقع میں اضافہ کرنا اور نرسنگ، پیرا میڈیکل اور دیگر متعلقہ صحت کے شعبوں میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنا ہے۔
اس تقریب میں قبائلی امور کے وزیر مملکت جناب درگا داس یوکلی، خواتین و اطفال کی ترقی کی وزیر مملکت جناب ساوتری ٹھاکر، نائب وزیر اعلیٰ و ریاستی وزیر صحت جناب راجندر شکلا، پارلیمانی امور کے وزیر جناب کیلاش وجے ورگیا اور ریاست کے دیگر معزز قائدین نے بھی شرکت کی۔
***
UR-3841
(ش ح۔اس ک )
(रिलीज़ आईडी: 2207886)
आगंतुक पटल : 7