مواصلات اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

محکمۂ ٹیلی مواصلات (ڈی او ٹی) اور اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) نے ٹیلی کام شعبے میں سرکلر اکانومی کو فروغ دینے سے متعلق ایک قومی ورکشاپ کی میزبانی کی


بھارت کا ٹیلی کام شعبہ سرکلر اکانومی کے حوالے سے نیت(انٹینٹ) سے عملی نفاذ کی جانب پیش رفت کر رہا ہے: جناب آر این پلئی

محکمۂ ٹیلی مواصلات بھارت کے ٹیلی کام شعبے کی لائف سائیکل پر مبنی، سرکلر اور پائیدار ترقی کا تصور رکھتا ہے

प्रविष्टि तिथि: 19 DEC 2025 7:00PM by PIB Delhi

محکمۂ ٹیلی مواصلات (ڈی او ٹی)، وزارتِ مواصلات نے اقوامِ متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے اشتراک سے آج نئی دہلی میں ٹیلی کام شعبے میں سرکلر اکانومی کو فروغ دینا: پالیسی اور عملی نفاذ کو مؤثر بنانا کے عنوان سے ایک قومی ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ اس ورکشاپ میں پالیسی سازوں، صنعتی قائدین، ٹیکنالوجی فراہم کنندگان، ماہرینِ تعلیم، بین الاقوامی اداروں اور ویلیو چین سے وابستہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی، تاکہ بھارت کے ٹیلی کام شعبے میں سرکلر اکانومی کے طریقۂ کار کو تیزی سے اپنانے پر غور و فکر کیا جا سکے۔

 

ورکشاپ کا بنیادی مقصد مختلف اسٹیک ہولڈرز کے نقطۂ نظر کو یکجا کرنا اور ٹیلی کام ویلیو چین میں سرکلرٹی کو شامل کرنے کے لیے قابلِ عمل راستوں کی نشاندہی کرنا تھا۔ ان میں پائیدار پروڈکٹ ڈیزائن، وسائل کے مؤثر استعمال، لائف سائیکل مینجمنٹ، ڈیجیٹل ٹولز اور مالی معاونت کے طریقۂ کار شامل ہیں۔ مباحثوں میں شعبے کی طویل مدتی پائیداری اور لچک کو مضبوط بنانے کے لیے پالیسی فریم ورک، صنعتی طریقوں اور تکنیکی حلوں کے امتزاج پر خصوصی توجہ دی گئی۔

افتتاحی اجلاس کی نظامت یو این ڈی پی کی پروجیکٹ منیجر ڈاکٹر شلپی کرماکر نے کی، جنہوں نے ورکشاپ کے مقاصد کا تفصیلی خاکہ پیش کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر آشیش چترویدی، سربراہ – اے سی ای، یو این ڈی پی نے خوش آئند کلمات ادا کرتے ہوئے سیاق و سباق کی وضاحت کی۔ بعد ازاں محترمہ سنیتا ورما، سائنسدان ‘جی’، وزارتِ الیکٹرانکس و انفارمیشن ٹکنالوجی (ایم ای آئی ٹی وائی)، جناب کمیندر کمار، سابق ڈائریکٹر ٹی سی آئی ایل اور چیئرمین، تمل ناڈو ٹیلی کام لمیٹڈ نے خطاب کیا۔ ڈاکٹر اینجلا لوسیگی، رہائشی نمائندہ، یو این ڈی پی نے خصوصی خطاب میں کثیر فریقی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

افتتاحی کلیدی خطاب میں جناب آر این پلئی، رکن (ٹیکنالوجی)، ڈیجیٹل کمیونیکیشن کمیشن (ڈی سی سی) اور حکومتِ ہند کے محکمۂ ٹیلی مواصلات کے سابق سکریٹری نے اس امر پر زور دیا کہ ٹیلی کام شعبے میں پائیداری اور سرکلر اکانومی اب اختیاری نہیں بلکہ ایک اسٹریٹجک ضرورت بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بھارتی ٹیلی کام شعبہ ملک میں گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں دو فیصد سے بھی کم حصہ رکھتا ہے، تاہم اس کا وسیع پیمانہ اور تقریباً 1.2 بلین صارفین تک رسائی اس شعبے پر یہ ذمہ داری عائد کرتی ہے کہ وہ ماحول دوست اور ذمہ دارانہ طریقوں کو اپنائے۔

جناب پلئی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ ٹیلی کام جدید معیشت کی بنیاد رکھنے والا ایک پوشیدہ بنیادی ڈھانچہ ہے اور گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں کمی کو ممکن بنا کر اور مختلف شعبوں میں کارکردگی کو بہتر بنا کر آب و ہوا سے متعلق اقدامات میں ایک خاموش مگر مؤثر کردار ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ٹیلی کام نیٹ ورکس میں قابلِ تجدید توانائی کی طرف منتقلی ایک نیا معمول بنتی جا رہی ہے، لیکن پائیداری کو محض توانائی کی کارکردگی تک محدود نہیں رہنا چاہیے بلکہ ٹیلی کام مصنوعات اور بنیادی ڈھانچے کے پورے لائف سائیکل کو اس میں شامل کرنا ناگزیر ہے۔ ای-ویسٹ مینجمنٹ، مرمت کے حق (Right to Repair) اور پائیدار ڈیزائن جیسے امور پر زور دیتے ہوئے انہوں نے روایتی “استعمال اور ضائع کرنے” کے ماڈل سے ہٹ کر وسائل کے مؤثر اور تخلیقِ نو پر مبنی نظام کی طرف منتقلی کی ضرورت پر زور دیا، جو بھارت کے وسیع تر پائیداری اہداف سے ہم آہنگ ہو۔

ڈاکٹر اینجلا لوسیگی نے اپنے خطاب میں حکومتِ ہند کے ساتھ یو این ڈی پی کے قریبی تعاون کا ذکر کیا، جس میں ٹیلی کام شعبے میں سرکلر اکانومی کی منتقلی کو فروغ دینا بھی شامل ہے۔ انہوں نے ٹیلی کام سیکٹر پلان کے تحت سرکلر اکانومی ایکشن پلان کی تیاری میں محکمۂ ٹیلی مواصلات کی معاونت میں یو این ڈی پی کے کردار کو اجاگر کیا۔

ڈاکٹر لوسیگی نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ اس ورکشاپ کو ٹیلی کام شعبے کے لیے ایک وقت سے منسلک (Time-bound) روڈ میپ کی تیاری کے پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کریں، جسے واضح پالیسی فریم ورک، صنعت کے مضبوط عزم، جدت طرازی اور بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری، نیز مؤثر نگرانی اور جواب دہی کے نظام کی پشت پناہی حاصل ہو۔

ورکشاپ کی ایک نمایاں خصوصیت محکمۂ ٹیلی مواصلات کے ڈی ڈی جی (سیٹلائٹ) جناب ارون اگروال کی جانب سے بھارتی ٹیلی کام شعبے میں سرکلر اکانومی ایکشن پلان پر پیش کی گئی پریزنٹیشن تھی۔ اس میں پالیسی رہنمائی اور عملی مداخلتوں کے لیے تجاویز پیش کی گئیں، جن میں پائیدار ڈیزائن اور مینوفیکچرنگ، ٹیلی کام اثاثوں کا لائف سائیکل مینجمنٹ، ای-ویسٹ میں کمی، ڈیجیٹل ٹریکنگ سسٹمز کا استعمال، اور شفاف و لچکدار سپلائی چین کو مضبوط بنانا شامل ہے۔

تکنیکی مباحثوں کے تحت پہلے سیشن میں سرکلرٹی اور پائیداری کے لیے ٹیلی کام سپلائی چین پر نظرِ ثانی کے موضوع پر ایک پینل مباحثہ منعقد ہوا، جس کی نظامت جناب ارون اگروال نے کی۔ پینل میں جناب سریندر کمار گوتھروال، سائنسدان ‘ای’، ایم ای آئی ٹی وائی؛ ڈاکٹر انجلی تنیجا، ریگولیٹری افیئرز لیڈر، انٹر آئی کے ای اے گروپ؛ محترمہ جسروپ سندھو، نائب صدر، ووڈافون آئیڈیا؛ ڈاکٹر ریوا پرکاش، مشیر، جی آئی زیڈ؛ اور ڈاکٹر سندیپ چٹرجی، سینئر مشیر، ایس ای آر آئی انڈیا شامل تھے۔ پینل مباحثے میں سرکلرٹی کے حصول کے لیے حکومتی اقدامات، سرکلر ٹیلی کام سپلائی چین میں درپیش چیلنجز اور ان کے حل کے لیے پالیسی مداخلتیں، ویلیو چین کے کلیدی پہلو، ٹیلی کام میں سرکلرٹی کے لیے ڈیزائن اور اجزاء کی بازیافت، پائیدار خریداری، اور صنعت میں موجود سرکلرٹی کے موجودہ طریقوں پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔

 

اس کے بعد سیشن دوم میں سرکلر اکانومی کی طرف منتقلی کے لیے ڈیجیٹل ٹولز کے موضوع پر ایک پینل مباحثہ منعقد ہوا، جس کی نظامت یو این ڈی پی کی ڈاکٹر شلپی کرماکر نے کی۔ پینل میں جناب راکیش دیسائی، ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، ٹی ای سی، محکمۂ ٹیلی مواصلات؛ محترمہ دیپتی کپل، ایڈیشنل ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل، محکمۂ ٹیلی مواصلات و ڈائریکٹر، سینٹرل پولیوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی)؛ ڈاکٹر پرینکا کوشل، پروفیسر، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی، دہلی؛ اور جناب پرانشو سنگھل، کرو سمبھو شامل تھے۔

سیشن کے دوران بھارت میں ایک زیادہ سرکلر ٹیلی کام شعبے کی معاونت کرنے والے ڈیجیٹل ٹولز پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا۔ اس میں ایکسٹینڈڈ پروڈیوسر ریسپانسبلٹی (ای پی آر) کے مؤثر نفاذ کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور ڈیٹا ٹولز کے استعمال کے حوالے سے سی پی سی بی کے نقطۂ نظر، مواد کی بازیافت اور شفافیت میں بہتری کے لیے ڈیجیٹل پلیٹ فارمز اور بلاک چین پر مبنی ٹریس ایبلٹی، نیز ڈیٹا اینالیٹکس، مصنوعی ذہانت (اے آئی) اور انٹرنیٹ آف تھنگز (آئی او ٹی) کے انضمام پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی۔

اختتامی اجلاس میں شرکاء نے اس امر پر زور دیا کہ بھارت کے ٹیلی کام شعبے کو محض گفت و شنید سے آگے بڑھتے ہوئے عملی نفاذ کی سمت قدم بڑھانا ہوگا۔ مباحثوں میں اس بات کو اجاگر کیا گیا کہ سرکلرٹی کو ایک مربوط ماحولیاتی نظام کی سطح پر کی جانے والی کارروائیوں کے ذریعے فروغ دیا جانا چاہیے اور اس کی پشت پناہی قابلِ توسیع اور پائیدار کاروباری ماڈلز سے ہونی چاہیے۔

مزید گفتگو میں مربوط اور ماحولیاتی نظام کی سطح پر اقدامات کی ضرورت، مؤثر فریم ورک کی تشکیل، کثیر اسٹیک ہولڈر تعاون کے پلیٹ فارمز کو مضبوط بنانے، پائلٹ منصوبوں سے بڑے پیمانے پر نفاذ کے راستوں کو ترجیح دینے، اور مشترکہ ذمہ داری کے ماڈل پر زور دیا گیا—جس میں حکومت سمت اور سازگار حالات فراہم کرے، صنعت جدت طرازی اور اپنانے کے عمل کی قیادت کرے، جبکہ شراکت دار عمل درآمد، صلاحیت سازی اور مالی معاونت میں تعاون فراہم کریں۔

ورکشاپ کا اختتام محکمۂ ٹیلی مواصلات، یو این ڈی پی اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے اس مشترکہ عزم کے ساتھ ہوا کہ باہمی تعاون کو مزید مستحکم کیا جائے اور بھارت میں ایک زیادہ سرکلر، پائیدار اور لچکدار ٹیلی کام شعبے کی جانب منتقلی کو تیز تر بنایا جائے۔

مزید معلومات کے لیے ڈی او ٹی ہینڈلز کو فالو کریں: -

ایکس: https://x.com/DoT_India

انسٹا-

https://www.instagram.com/department_of_telecom?igsh=MXUxbHFjd3llZTU0YQ==

فیس بک

https://www.facebook.com/DoTIndia

یوٹیوب: https://youtube.com/@departmentoftelecom?si=DALnhYkt89U5jAaa

 ***

(ش ح۔اس ک  )

UR-3605


(रिलीज़ आईडी: 2206752) आगंतुक पटल : 6
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी