حکومت ہند کے سائنٹفک امور کے مشیر خاص کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

نیشنل ون ہیلتھ مشن کی  سائنسٹیفک اسٹیئرنگ کمیٹی کا چوتھا اجلاس 18 دسمبر 2025 کو منعقد ہوا

प्रविष्टि तिथि: 18 DEC 2025 9:24PM by PIB Delhi

سائنسٹیفک  اسٹیئرنگ کمیٹی آن ون ہیلتھ کی چوتھی میٹنگ18 دسمبر 2025 کو کرتویہ بھون 3، نئی دہلی میں منعقد ہوئی جس کی صدارت حکومت ہند کے پرنسپل سائنس مشیر پروفیسر اجے کے سود نے کی۔

حکومت ہند کا نیشنل ون ہیلتھ مشن ( این او ایچ ایم) انسانی، حیوانی اور ماحولیاتی انٹرفیس پر صحت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے پورے سماج ایک نظریہ ہے۔ پرنسپل سائنٹیفک ایڈوائزر کے دفتر (اوپی ایس اے) کے زیر انتظام یہ 16 سے زیادہ وزارتوں/محکموں، ریاستوں/ مرکز کے زیر کنٹرول علاقوں ، ماہرین تعلیم  اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو صحت، ماحولیات، زراعت، سائنس اور ٹیکنالوجی میں اکٹھا کرتا ہے۔

میٹنگ میں ڈاکٹر راجیو بہل، سکریٹری محکمہ صحت (ڈی ایچ آر) اور ڈی جی انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) ڈاکٹر پروندر مینی، سائنسٹیفک  سکریٹری آفس پی ایس اے؛ پروفیسر ابھے کرندیکر، سکریٹری، شعبہ سائنس اور ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی)؛ ڈاکٹر وی نارائنن، چیئرمین، انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (آئی ایس آر او)؛ ڈاکٹر راجن کھوبراگڑے، ایڈیشنل چیف سکریٹری (ہیلتھ)، کیرالہ؛ ڈاکٹر رنجن داس، ڈائریکٹر، نیشنل سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول (این سی ڈی سی)؛ آئی سی ایم آر کے سینئر نمائندے؛ ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت (ایم او ای ایف اینڈ سی سی); محکمہ حیوانات اور ڈیری (ڈی اے ایچ ڈی)؛ بایو ٹیکنالوجی کا شعبہ (ڈی بی ٹی)؛ انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ (آئی سی اے آر)، ڈی ایس ٹی؛ کونسل برائے سائنسٹیفک  اور صنعتی تحقیق ( سی ایس آئی آر)؛ ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او)؛ قومی سلامتی کونسل سکریٹریٹ ( این ایس سی ایس)؛ ارتھ سائنسز کی وزارت ( ایم او ای ایس)، آیوش کی وزارت؛ این سی ڈی سی؛ نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ون ہیلتھ (این آئی او ایچ )؛ فارماسیوٹیکل ڈپارٹمنٹ (ڈی او پی)، ڈپارٹمنٹ آف اسپیس (ڈی او ایس )، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے)؛ او پی ایس اے اور کیرالہ اور گجرات کے ریاستی نمائندے موجود تھے۔

میٹنگ کے دوران، اراکین نے مشن کے تحت پیش رفت کا جائزہ لیا اور مرکز اور ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے درمیان تال میل کو مزید مضبوط کرنے کے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔

اپنے ابتدائی کلمات میں، پروفیسر سود نے ڈی ایچ آر/آئی سی ایم آر اور تمام اسٹیک ہولڈر وزارتوں اور محکموں کی نیشنل ون ہیلتھ  اسمبلی کی اس  کامیاب  انعقاد  کے لئے ان کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے  کہا کہ اسمبلی نے نوجوانوں سمیت متنوع اسٹیک ہولڈرز کی بھرپور شرکت کے ذریعے مشن کے بارے میں بیداری کو نمایاں طور پر بڑھایا اور ہیکاتھون اور اس سے منسلک سرگرمیوں کے مثبت ردعمل کو اجاگر کیا۔ انہوں نے منظم اور بامعنی اقدامات کے ذریعے نوجوانوں کی شمولیت کو برقرار رکھنے کی اہمیت کا اعادہ کیا۔

پروفیسر سود نے مزید روشنی ڈالتے ہوئے کہا  کہ این او ایچ ایم کو حیاتیاتی ہتھیاروں(بایولوجیکل ویپنس) کے کنونشن کی 50 ویں سالگرہ کی یادگاری تقریب میں پیش کیا گیا، جس کی صدارت عزت مآب وزیر خارجہ نے کی تھی، جس میں 80 سے زیادہ ممالک نے شرکت تھی۔ بات چیت میں قومی اور عالمی لچک کو مضبوط بنانے میں ایک صحت کے نقطہ نظر کی بڑھتی ہوئی مطابقت- خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے لیے کو نوٹ کیا گیا ۔

میٹنگ کے دوران،  پی ایس اے  نے مرکز-ریاست/ مرکز کے زیر کنٹرول علاقوں میں انٹرفیس کو مضبوط بنانے کے لیے اسٹیک ہولڈر وزارتوں اور ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تعاون کا اعتراف کیا، خاص طور پر ون ہیلتھ اپروچ کے ذیلی قومی نفاذ کے لیے ماڈل گورننس فریم ورک کی ترقی کے لیے معلومات کے ذریعے۔ میٹنگ کے دوران ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں ون ہیلتھ اپروچ کو مضبوط بنانے کے لیے ماڈل گورننس فریم ورک جاری کیا گیا اور اسے تمام اسٹیک ہولڈرز تک پہنچایا جائے گا۔

چار مشاورتی اور جائزہ کمیٹیوں کے سربراہان: ڈاکٹر رینو سوروپ (ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ آف میڈیکل کاؤنٹر میزرز) ، لیفٹیننٹ جنرل ڈاکٹر مادھوری کانیتکر (بی ایس ایل-3/4 لیبارٹری نیٹ ورک)، ڈاکٹر این کے اروڑہ (ٹیکنالوجی ان ہینس سرویلانس) اور ڈاکٹر وجے چندرو(ڈاٹا انٹیگریشن  انیڈ شیئرنگ) کےساتھ  اسٹیک وزارتوں اور محکموں نے حاصل کی گئی پیشرفت، نفاذ کے چیلنجز اور ترجیحی شعبوں کے بارے میں اپ ڈیٹس پیش کیں جن پر ون ہیلتھ فریم ورک کے تحت توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ میٹنگ کے دوران طویل مدتی پائیداری کو مضبوط بنانے کے مقصد سے عملی، توسیع پذیر اور نتیجہ پر مبنی مداخلتوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے مشن کی مستقبل کی سرگرمیوں پر غور و خوض کیا گیا۔

کمیٹی نے آئی این ایس اے سی او جی کے خطوط پر ایک ون ہیلتھ جینومکس کنسورٹیم کے قیام کی منظوری دی، جس کی مدد نیشنل ون ہیلتھ مشن کے تحت کی جائے گی۔

اپنے اختتامی کلمات میں پروفیسر سود نے متفقہ فریم ورک کو زمین پر قابل پیمائش اور پائیدار کارروائی کی ضرورت پر زور دیا، کوششوں کے تسلسل کی حوصلہ افزائی کی اور قومی  ون ہیلتھ  مشن کے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے تعمیری شراکت کیلئے تحریک دی ۔

*****

ش ح –   ظ  ا-  ع ن

UR No. 3548


(रिलीज़ आईडी: 2206382) आगंतुक पटल : 5
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी