ایٹمی توانائی کا محکمہ
پارلیمانی سوال : زراعت اور غذائی تحفظ کے لیے نیوکلیئر سائنس کا استعمال
प्रविष्टि तिथि:
17 DEC 2025 2:00PM by PIB Delhi
بھابھا ایٹمی تحقیقی مرکز ( بی اے آر سی ) ، جو محکمۂ ایٹمی توانائی ( ڈی اے ای ) کا ایک ذیلی ادارہ ہے، اس نے ریڈی ایشن سے پیدا ہونے والی میوٹاجیناسیس کو کراس بریڈنگ کے ساتھ استعمال کرتے ہوئے تلہن ( مونگ پھلی، سرسوں، سویا بین اور سورج مکھی ) ، دالوں ( اُڑد ، مونگ ، ارہر اور لوبیا ) ، دھان، پٹسن اور کیلے میں 72 فصلوں کی اقسام تیار کی ہیں، جنہیں کمرشیل کاشت کے لیے جاری اور نوٹیفائی کیا جا چکا ہے۔ فصلوں کی ان اقسام میں زیادہ پیداوار، جلد تیار ہونے، فصل کو خراب ہونے سے بچانے ، حیاتیاتی اور غیر حیاتیاتی دباؤ کو برداشت کرنے جیسی مطلوبہ خصوصیات پائی جاتی ہیں، جس سے ملک کے کسانوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
گزشتہ پانچ ( 5 ) برسوں یعنی 2020 ء تا 2025 ء کے دوران، ریڈی ایشن سے پیدا ہونے والی میوٹا جیناسیس کو استعمال کرتے ہوئے، ڈی اے ای کسانوں کی کاشت کے لیے مجموعی طور پر 23 اقسام تیار کر کے جاری کی ہیں۔ ان میں ( اے ) دھان کی 7 اقسام، ( بی ) سرسوں کی 5 اقسام، ( سی ) اڑد کی 3 اقسام، ( ڈی ) جوار کی 3 اقسام، ( ای ) مونگ پھلی کی 2 اقسام، ( ایف ) مونگ کی 1 قسم، ( جی ) تل کی 1 قسم اور ( ایچ ) کیلے کی 1 قسم شامل ہے۔
گزشتہ پانچ (5) برسوں میں، ٹرومبے فصلوں کی اقسام کے کل 1680 کوئنٹل بریڈر بیج تیار کیے گئے، جن میں مونگ پھلی، مونگ ، دھان اور سرسوں کی اقسام شامل ہیں اور انہیں بیج کارپوریشنوں / کمپنیوں اور کسانوں میں تقسیم کیا گیا تاکہ مزید بڑھوتری کے ذریعے کسانوں کی کاشت کے لیے دستیاب کرایا جا سکے۔
کاشت کے لیے کسانوں کو دستیاب بیجوں کی تخمینہ مقدار تقریباً 1805300 کوئنٹل ہے۔ یہ تخمینے بریڈر بیج سے فاؤنڈیشن بیج کی پیداوار اور اس کے بعد فاؤنڈیشن بیج سے سرٹیفائیڈ بیج کی پیداوار کے دوران مشاہدہ کیے گئے متوقع ضربی تناسب کی بنیاد پر لگائے گئے ہیں۔
بھابھا ایٹمی تحقیقی مرکز ( بی اے آر سی ) کی جانب سے تیار کردہ ریڈی ایشن پر مبنی غذائی تحفظ کی ٹیکنالوجیز، جن میں اریڈی ایشن اور اس کے بعد کولڈ اسٹوریج شامل ہے، خراب ہونے والی زرعی پیداوار کی شیلف لائف میں اضافہ کرنے اور فصل کے بعد اور ذخیرہ کے دوران ہونے والے نقصانات کو کم کرنے کے لیے استعمال کی جا رہی ہیں۔ اناج اور مصالحہ جات کی اریڈی ایشن سے کیڑے مکوڑے اور جراثیم ختم ہو جاتے ہیں اور یہ کیمیکل سے پاک تحفظ کا ایک مؤثر طریقہ ہے۔ اس ٹیکنالوجی کو درج ذیل مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے:
- آم، انار وغیرہ جیسی زرعی پیداوار کی برآمدات کو امریکہ ( یو ایس اے ) ، آسٹریلیا وغیرہ جیسے ممالک تک سمندری راستے کے ذریعے کم خرچ اور معاشی انداز میں ممکن بنانا۔
- مصالحہ جات، اناج، سبزیاں، پھل، پیاز اور آلو کی شیلف لائف میں اضافہ کرنا ۔
- ڈبہ بند غذائی مصنوعات کی شیلف لائف میں اضافہ کرنا ۔
ملک میں نجی اور ریاستی حکومت کے شعبوں میں اکتالیس (41) فوڈ اریڈی ایشن اور طبی مصنوعات کی اسٹرلائزیشن کی سہولیات پہلے ہی قائم کی جا چکی ہیں، جو ضرورت کے مطابق ریڈی ایشن پروسیسنگ کی خدمات فراہم کر رہی ہیں۔
ڈی اے ای زرعی شعبے میں ریڈی ایشن اور ریڈیو آئسو ٹوپس کے استعمال سے متعلق مسلسل تحقیق و ترقی ( آر اینڈ ڈی ) کے پروگراموں میں شامل رہا ہے۔ نیو کلیائی زراعت کے شعبے میں، ریڈی ایشن سے بہتر بنائی گئی فصلوں کی تیاری اور فیلڈ آزمائشیں ، مختلف ریاستی زرعی یونیورسٹیوں اور انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ ( آئی سی اے آر ) کے تحت تحقیقی اداروں کے اشتراک سے انجام دی جا رہی ہیں۔
بی اے آر سی کی جانب سے تیار کردہ ریڈی ایشن ٹیکنالوجیز ، نہ صرف شیلف لائف میں اضافہ اور فصل کی کٹائی کے بعد کے نقصانات کی روک تھام میں مدد فراہم کرتی ہیں بلکہ خراب ہونے والی زرعی اشیاء کے لیے بین الاقوامی قرنطینہ کے تقاضوں کو پورا کرنے میں بھی مددگار ہیں، جس سے اعلیٰ قدر کی عالمی منڈیوں تک رسائی ممکن ہوتی ہے۔ بھارت اریڈی ایشن کو لازمی فائٹو سینیٹری علاج کے طور پر استعمال کرتے ہوئے آم اور انار امریکہ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور ملیشیا کو برآمد کر رہا ہے۔ یہ اقدامات ، برآمدات پر مبنی ویلیو چینز کو مضبوط بناتے ہیں اور کسانوں و تاجروں کی آمدنی میں اضافہ کرتے ہیں۔
بی اے آر سی ، زرعی پیداوار کی اریڈی ایشن کے لیے جامع معیاری عملی طریقۂ کار ( ایس او پیز ) تیار کرنے میں بھی شامل ہے، جن کا مقصد شیلف لائف میں اضافہ، فصل کی کٹائی کے بعد کے نقصانات میں کمی اور مارکیٹ میں فروخت کی صلاحیت کو بہتر بنانا ہے۔
مجموعی طور پر، حکومت کے اقدامات، جن میں تحقیق و ترقی کے اشتراک، اریڈی ایشن کے بنیادی ڈھانچے کا قیام اور برآمدات پر مبنی ریڈی ایشن پروسیسنگ کا فروغ شامل ہے، قومی سطح پر خوراک کی یقینی فراہمی ، ضیاع میں کمی، کسانوں کی آمدنی میں بہتری اور عالمی زرعی تجارت میں بھارت کی مسابقت بڑھانے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔
...........................
) ش ح – ا ع خ - ع ا )
U.No. 3339
(रिलीज़ आईडी: 2205241)
आगंतुक पटल : 6