خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

حکومت ماہواری کے دوران حفظانِ صحت کے طور طریقوں کو بہتر بنانے کے لیے مناسب اور مؤثر اقدامات کر رہی ہے

प्रविष्टि तिथि: 17 DEC 2025 1:36PM by PIB Delhi

مرکزی حکومت نے مختلف وزارتوں اور محکموں کی اسکیموں اور اقدامات کے ذریعے ماہواری کے دوران حفظانِ صحت (مینسٹروئل ہائی جین) کے طور طریقوں کو بہتر بنانے کے لیے مناسب اقدامات کیے ہیں۔ وزارتِ صحت و خاندانی بہبود نوعمر لڑکیوں (عمر 10 تا 19 سال) میں ماہواری سے متعلق حفظانِ صحت کو فروغ دینے کے لیے ماہواری حفظانِ صحت فروغ اسکیم (ایم ایچ) نافذ کر رہی ہے۔ اس اسکیم کا مقصد ماہواری سے وابستہ حفظانِ صحت سے متعلق آگاہی میں اضافہ، سینیٹری نیپکنز تک رسائی کو بہتر بنانا اور محفوظ و ماحول دوست طریقۂ اتلاف (ڈسپوزل پریکٹیسز) کو فروغ دینا ہے۔وزارتِ صحت و خاندانی بہبود نے متعلقہ وزارتوں کے ساتھ تفصیلی مشاورت کے بعد اسکول جانے والی لڑکیوں کے لیے ماہواری حفظانِ صحت پالیسی وضع کی ہے۔ اس پالیسی کے تحت کم لاگت والی ماہواری سے متعلق مصنوعات تک آسان رسائی، لڑکیوں اور لڑکوں کے لیے الگ الگ بیت الخلاء اور محفوظ اتلافی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے، اسکولی نصاب میں ماہواری سے متعلق حفظانِ صحت کی تعلیم کو شامل کیا گیا ہے اور تمام اسکولوں میں حساسیت اور آگاہی کو ترجیح دی گئی ہے۔مزید یہ کہ اساتذہ اور صفِ اوّل کے کارکنان ، معاون نرس مڈوائف(ایف ایل ڈبلیو-اے این ایم)، منظور شدہ سماجی صحت کارکن (اے ایس ایچ اے) اور آنگن واڑی ورکرز (اے ڈبلیوڈبلیوز)،کو راشٹریہ کشور سواستھیہ کاریہ کرم (آرکے ایس کے) کے تحت فراہم کردہ بجٹ کے ذریعے مناسب تربیت اور رہنمائی دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ‘مشن شکتی’ کے تحت بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی) کے اجزا میں سے ایک کا مقصد ماہواری سے متعلق کی حفظانِ صحت اور سینیٹری نیپکنز کے استعمال کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا بھی ہے۔

قومی خاندانی صحت سروے-5 (این ایف ایچ ایس-5) کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماہواری کے دوران حفظانِ صحت کے طریقے استعمال کرنے والی 15 تا 24 سال کی عمر کی خواتین کا تناسب این ایف ایچ ایس-4 میں 57.6  فیصد سے بڑھ کر این ایف ایچ ایس-5  میں 77.3  فیصد ہو گیا ہے۔

سووچھ بھارت ابھیان کے تحت  پینے کے پانی و صفائی ستھرائی کی وزارت نے دیہی علاقوں میں ماہواری کے دوران حفظانِ صحت  (ایم ایچ ایم)  سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کے لیے قومی رہنما خطوط برائے ماہواری حفظانِ صحت بندوبست (ایم ایچ ایم) تیار کیے ہیں۔ یہ رہنما خطوط صفائی اور حفظانِ صحت کے رویّوں میں تبدیلی سے متعلق مجموعی اقدامات کا حصہ ہیں۔مزید برآں محکمۂ اسکولی تعلیم و خواندگی ایک مربوط اسکیم ’سمگر شکشا‘ نافذ کر رہا ہے، جس کے تحت ریاستی سطح کے مختلف منصوبوں کو منظوری دی جاتی ہے۔ ان منصوبوں میں ماہواری صحت اور حفظانِ صحت سے متعلق متعدد اقدامات شامل ہیں، جیسے سینیٹری پیڈ وینڈنگ مشینوں اور انسینیریٹروں کی تنصیب۔ خواتین و اطفال کی بہبود کی وزارت نوعمر لڑکیوں سے متعلق اسکیم (ایس اے جی) نافذ کرتی ہے، جس کے تحت ایک جزو نوعمر لڑکیوں کی صحت اور غذائی حالت کو بہتر بنانا اور انہیں دوبارہ رسمی تعلیم کی طرف راغب کرنا ہے۔وزارتِ تعلیم نے مورخہ 07.06.2024 کو تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں اور خود مختار اداروں کے سربراہان، جیسے سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای)، کیندریہ ودیالیہ سنگٹھن اور نوودیہ ودیالیہ سمیتی کو ایک مشاورتی ہدایت جاری کی ہے۔اسی طرح یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یوجی سی) نے مورخہ 18.03.2025 کی مشاورتی ہدایت کے ذریعے تمام اعلیٰ تعلیمی اداروں (ایچ ای آئیز) سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے اداروں میں نمایاں مقامات پر سینیٹری سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

وزارتِ صحت و خاندانی بہبود (ایم او ایچ ایف ڈبلیو) کے تحت تحقیقِ صحت کا محکمہ، ماہواری سے متعلق صحت کے انتظام کے جدیدطور طریقوں اور سینیٹری نیپکنز کے پائیدار متبادلوں سے متعلق تحقیق اور مطالعات انجام دیتا ہے تاکہ عوامی صحت کے پروگراموں کے تناظر میں خواتین کے لیے ان کی محفوظیت، قبولیت، کم لاگت، مؤثریت اور عملی افادیت کا جائزہ لیا جا سکے۔

مزید یہ کہ 2015-16 سے ماہواری حفظانِ صحت اسکیم کو نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) کے تحت ریاستوں کی جانب سے موصول ہونے والی تجاویز کی بنیاد پر اسٹیٹ پروگرام امپلی منٹیشن پلان (پی آئی پی) کے ذریعے معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ ریاستوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ سینیٹری نیپکن پیکٹس کی خریداری مسابقتی بولی کے ذریعے طے شدہ قیمتوں پر کی جائے۔ ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایچ ایم آئی ایس) کے اعداد و شمار کے مطابق، سال 2021-22 کے دوران تقریباً 34.92 لاکھ نوعمر لڑکیوں کو ہر ماہ سینیٹری نیپکن پیک فراہم کیے گئے۔حکومت نے سینیٹری نیپکنز اور معیاری ادویات تک کم قیمت پر بہتر رسائی کو یقینی بنانے کے لیے بھی متعدد اقدامات کیے ہیں۔ وزارتِ کیمیکلز و فرٹیلائزرز کے تحت محکمۂ دواسازی،پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی پریوجنا (پی ایم بی جے پی) نافذ کر رہا ہے، جو خواتین کے لیے صحت کے تحفظ کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اس منصوبے کے تحت ملک بھر میں 16,000 سے زائد جن اوشدھی کیندر قائم کیے جا چکے ہیں، جہاں ’سویدھا‘ کے نام سے آکسو بایوڈیگریڈیبل سینیٹری نیپکنز صرف ایک روپیہ فی پیڈ کی قیمت پر دستیاب ہیں۔یہ سینیٹری نیپکنز ماحول دوست بھی ہیں، کیونکہ یہ اے ایس ٹی ایم ڈی-6954 (بایوڈیگریڈیبیلٹی ٹیسٹ) معیار کے مطابق آکسو بایوڈیگریڈیبل مٹیریل سے تیار کیے گئے ہیں۔ 30.11.2025 تک سویدھا نیپکنز کی مجموعی فروخت 96.30  کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔

یہ معلومات آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں خواتین و اطفال بہبود کی وزیرمملکت محترمہ ساوتری ٹھاکر نے فراہم کیں۔

******

(ش ح ۔ م م ۔  م ا)

Urdu.No-3336


(रिलीज़ आईडी: 2205219) आगंतुक पटल : 6
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी