ادویات سازی کا محکمہ
azadi ka amrit mahotsav

ادویات کے لیے پی ایل آئی اسکیم

प्रविष्टि तिथि: 16 DEC 2025 3:34PM by PIB Delhi

محکمۂ دواسازی کی جانب سے نافذ کی گئی پروڈکشن لنکڈ انسینٹو (پی ایل آئی) اسکیموں کے نتیجے میں فعال دواسازی اجزاء (اے پی آئیز)، ان کے اہم ابتدائی مواد (کے ایس ایمز) اور ادویاتی درمیانی اجزاء (ڈی آئیز) کی 3,591 کروڑ روپے مالیت کی درآمدات سے بچاؤ ممکن ہوا ہے، جس کے باعث درآمدات پر انحصار میں کمی آئی ہے۔اسکیم کے اعتبار سے تفصیلات درج ذیل ہیں:

  1. بھارت میں اہم کے ایس ایمز / ڈی آئیز / اے پی آئیز کی گھریلو تیاری کے فروغ کے لیے پی ایل آئی اسکیم (جسے عام طور پر بلک ڈرگز کے لیے پی ایل آئی اسکیم کہا جاتا ہے): اس اسکیم کا مقصد اُن اہم فعال دواسازی اجزاء (اے پی آئیز) کی سپلائی میں رکاوٹ سے بچاؤ ہے جو اہم ادویات کی تیاری میں استعمال ہوتے ہیں اور جن کے متبادل موجود نہیں ہیں، تاکہ کسی ایک ذریعہ پر حد سے زیادہ انحصار کے باعث سپلائی میں خلل کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ ستمبر 2025 تک 26 کے ایس ایمز / اے پی آئیز کے لیے پیداواری صلاحیت قائم کی جا چکی ہے، جس کے نتیجے میں اسکیم کے آغاز سے اب تک 2,315 کروڑ روپے کی مجموعی فروخت ہوئی ہے، جس میں 508 کروڑ روپے کی برآمدات شامل ہیں، اور اس طرح 1,807 کروڑ روپے کی درآمدات سے بچاؤ ممکن ہوا ہے۔
  2. ادویات کے لیے پی ایل آئی اسکیم: اس اسکیم کا مقصد شعبۂ دواسازی میں سرمایہ کاری اور پیداوار میں اضافہ کر کے بھارت کی تیاری کی صلاحیت کو مضبوط بنانا اور اعلیٰ قدر کی مصنوعات کی طرف تنوع کو فروغ دینا ہے۔ اس کے تحت اعلیٰ قدر کی ادویات جیسے بایوفارماسیوٹیکلز، پیچیدہ جنیرک ادویات، پیٹنٹ شدہ ادویات یا وہ ادویات جن کے پیٹنٹ کی مدت ختم ہونے کے قریب ہو، خودکار مدافعتی امراض کی ادویات، کینسر مخالف ادویات وغیرہ کی تیاری کو ترغیب دی جاتی ہے، نیز بلک ڈرگز کے لیے پی ایل آئی اسکیم کے تحت نوٹیفائی نہ کیے گئے کے ایس ایمز / ڈی آئیز / اے پی آئیز کی پیداوار بھی شامل ہے، جس سے خود کفالت کو فروغ ملتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت 191 کے ایس ایمز / ڈی آئیز / اے پی آئیز پہلی مرتبہ تیار کیے گئے ہیں، جن کے نتیجے میں اسکیم کے آغاز سے ستمبر 2025 تک 8,110 کروڑ روپے کی مجموعی فروخت ہوئی ہے، جس میں 6,326 کروڑ روپے کی برآمدات شامل ہیں، اور اس طرح 1,784 کروڑ روپے کی درآمدات سے بچاؤ ممکن ہوا ہے۔

پی آر آئی پی اسکیم کے تحت درج ذیل کے لیے مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے:

  1. صنعت، ایم ایس ایم ایز اور اسٹارٹ اپس کو تحقیق و ترقی (آر اینڈ ڈی) کی معاونت کے لیے مالی امداد فراہم کی جاتی ہے، تاکہ مصنوعات اور ٹیکنالوجیز (نتائج) کی تیاری یا آر اینڈ ڈی کے نتائج کی تیز رفتار توثیق کے ذریعے انہیں مارکیٹ میں متعارف کرایا جا سکے اور بڑے پیمانے پر تجارتی استعمال ممکن بنایا جا سکے۔ یہ مالی معاونت تین ترجیحی شعبوں میں فراہم کی جاتی ہے، یعنی نئی ادویات، پیچیدہ جنیرک ادویات اور بایوسیملرز، اور جدید طبی آلات۔ بایوسیملرز وہ حیاتیاتی مصنوعات ہوتی ہیں جو حوالہ جاتی حیاتیاتی مصنوعات کے معیار، حفاظت اور افادیت کے اعتبار سے مشابہ ہوتی ہیں، جنہیں بھارت میں لائسنس یا منظوری حاصل ہو، یا انٹرنیشنل کونسل فار ہارمونائزیشن آف ٹیکنیکل ریکوائرمنٹس فار فارماسیوٹیکلز فار ہیومن یوز (آئی سی ایچ) کے رکن ممالک میں منظور شدہ کسی موجد کی مصنوعات کے مساوی ہوں۔ اس طرح بایوسیملرز میں وہ ادویات بھی شامل ہوتی ہیں جو پیٹنٹ کی مدت ختم ہونے کے قریب ہوں۔ اسی طرح جدید طبی آلات میں ترقی یافتہ تشخیصی آلات بھی شامل ہو سکتے ہیں۔
  2. تحقیقی بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے لیے دواسازی تعلیم و تحقیق کے سات قومی اداروں کو مالی معاونت فراہم کی جاتی ہے، جس کے تحت ان اداروں میں مراکزِ امتیاز (سینٹرز آف ایکسیلینس) قائم کیے جاتے ہیں۔

جس اسکیم کے تحت تین بلک ڈرگ پارکس کی منظوری دی گئی ہے، اس کی مدت مارچ 2027 تک ہے۔ ان تینوں پارکس کے سلسلے میں کی گئی پیش رفت کی تفصیلات ضمیمہ میں دی گئی ہیں۔

دواسازی کی دونوں پی ایل آئی اسکیموں کے تحت، اسکیم کے آغاز سے ستمبر 2025 تک منظور شدہ دواسازی درخواست دہندگان کی جانب سے 3,19,112 کروڑ روپے کی مجموعی فروخت رپورٹ کی گئی ہے، جس میں 2,04,238.12 کروڑ روپے کی برآمدات شامل ہیں، جو ان کی عالمی مسابقتی صلاحیت کی عکاسی کرتی ہیں۔

ضمیمہ

بلک ڈرگ پارکس کے فروغ کی اسکیم کے تحت آندھرا پردیش، گجرات اور ہماچل پردیش میں منظور شدہ منصوبوں کے نفاذ سے متعلق پیش رفت کی تفصیلات

آندھرا پردیش (اگست 2025 تک کی صورتحال):

  1. اندرونی سڑکوں، بجلی، پانی، نکاسیٔ آب اور دیگر یوٹیلیٹی عمارتوں کی ترقی کے لیے ٹینڈر الاٹ کیے جا چکے ہیں اور موقع پر تقریباً 30 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
  2. 29.3 کلومیٹر کے حصے میں باڑ لگانے کے کھمبے نصب کر دیے گئے ہیں، بیرونی پانی کی پائپ لائن خرید لی گئی ہے اور اسے بچھانے کا کام جاری ہے۔

گجرات (اکتوبر 2025 تک کی صورتِ حال):

  1. سڑکوں کی ترقی، نکاسیٔ آب، آبی بنیادی ڈھانچے، فضلے کے جمع کرنے اور ریک سسٹم کی تیاری کے لیے تمام مشترکہ بنیادی ڈھانچہ سہولت (سی آئی ایف) سے متعلق کاموں کے ٹینڈر الاٹ کیے جا چکے ہیں اور موقع پر تقریباً 75 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
  2. مشترکہ فضلہ صفائی پلانٹ، سالوینٹ ریکوری، ٹریٹمنٹ، اسٹوریج اور ڈسپوزل سہولیات کی ترقی کے لیے سی آئی ایف یوٹیلیٹی ٹینڈر اکتوبر 2024 میں الاٹ کیے گئے تھے اور موقع پر تقریباً 16 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
  3. سینٹر آف ایکسی لینس کے لیے تکنیکی وضاحتیں حتمی شکل دینے اور ٹینڈر کی تیاری کے مقصد سے ایک تکنیکی کنسلٹنٹ مقرر کیا گیا ہے۔
  4. حکومتِ گجرات نے 4 کلومیٹر طویل اپروچ روڈ کی تعمیر مکمل کر لی ہے اور پارک سائٹ سے تقریباً 40 کلومیٹر دور واقع نرمدہ کینال سے سطحی پانی حاصل کرنے کے لیے پانی کی پائپ لائن کی تنصیب کا عمل شروع کر دیا ہے۔

ہماچل پردیش (اکتوبر 2025 تک کی صورتِ حال):

  1. اندرونی سڑکوں، نکاسیٔ آب، پلوں اور آبی بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے لیے ٹینڈر الاٹ کر دیا گیا ہے اور کام جاری ہے۔
  2. سائٹ کی حد بندی، گریڈنگ اور زمین کی ہمواری کے لیے ٹینڈر الاٹ کیا گیا ہے، اور 900 ایکڑ پر مشتمل پارک کے علاقے میں کام جاری ہے۔

یہ معلومات مرکزی وزیر مملکت برائے کیمیات اور کھاد محترمہ انوپریا پٹیل نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔

******

ش ح۔ ش ا ر۔ ول

Uno- 3297


(रिलीज़ आईडी: 2205004) आगंतुक पटल : 9
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English , हिन्दी