وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
قومی ڈیجیٹل مویشی مشن
प्रविष्टि तिथि:
16 DEC 2025 3:12PM by PIB Delhi
(الف) تا (ف) حکومتِ ہند کے محکمۂ مویشی پروری اور ڈیری نے ملک بھر میں مویشیوں اور ان سے متعلق خدمات کا ڈیجیٹل ڈیٹا بیس تیار کرنے کے لیے قومی ڈیجیٹل لائیوسٹاک مشن (این ڈی ایل ایم) کا آغاز کیا ہے۔ این ڈی ایل ایم کے اہم مقاصد یہ ہیں: مویشیوں کی پیداواری صلاحیت اور نسل کی بہتری۔ بیماریوں کی نگرانی اور کنٹرول کو مضبوط بنانا۔ مویشی مالکان کو متعلقہ معلومات کی فراہمی کا نظام قائم کرنا۔ مویشی مصنوعات میں قابلِ سراغیت (ٹریس ایبلٹی) کو یقینی بنانا۔ یہ نظام ملک کی تمام ریاستوں میں کامیابی کے ساتھ نافذ کیا جا چکا ہے، جن میں اتر پردیش کے اضلاع ایٹہ، کاس گنج، اٹاوہ، اوریہ، مین پوری، کنوج اور اونلا (بریلی) بھی شامل ہیں۔ تمام مویشی مالکان اور ان سے وابستہ جانور پہلے ہی این ڈی ایل ایم نظام کا حصہ ہیں۔اب تک 35.96 کروڑ پشو آدھار جاری اور این ڈی ایل ایم میں رجسٹر ہو چکے ہیں۔ این ڈی ایل ایم کے طریقۂ کار سے متعلق تفصیلی نوٹ ضمیمہ ون میں دیا گیا ہے۔
ضمیمہ I
قومی ڈیجیٹل لائیوسٹاک مشن (این ڈی ایل ایم) کے طریقۂ کار پر تفصیلی نوٹ
حکومتِ ہند کے محکمۂ مویشی پروری اور ڈیری نے پورے ملک میں مویشیوں اور ان سے متعلق خدمات کا ڈیجیٹل ڈیٹا بیس بنانے کے لیے قومی ڈیجیٹل لائیوسٹاک مشن (این ڈی ایل ایم)شروع کیا ہے۔ بھارت میں زیادہ تر مویشی چھوٹے اور حاشیہ پر موجود کسانوں کے پاس ہیں اور تمام دیہات میں بکھرے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے مارکیٹ نظام اور خدمات کی فراہمی کو ہدف بنانا ایک بڑا چیلنج ہے۔
اسی لیے اس شعبے کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے اور بہتر منصوبہ بندی کے لیے محکمۂ مویشی پروری اور ڈیری (ڈی اے ایچ ڈی) نے ایک ٹیکنالوجی پر مبنی، کسان مرکوز ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام تیار کیا ہے، جسے ’’بھارت پشودھن‘‘ منصوبے کے نام سے جانا جاتا ہے۔
2- بھارت پشودھن کے نام سے موبائل ایپلیکیشنز اور ویب انٹرفیس تیار کیے گئے ہیں۔ یہ ایک اینڈرائیڈ ایپ ہے جو گوگل پلے اسٹور پر دستیاب ہے اور فیلڈ میں کام کرنے والے عملے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔اس نظام کے تحت تمام مویشیوں کو 12 ہندسوں پر مشتمل بارکوڈ والے کان کے ٹیگ کی صورت میں ایک منفرد شناختی نمبر دیا جاتا ہے۔ اس ٹیگ آئی ڈی کو بنیادی شناخت کے طور پر استعمال کرتے ہوئے فیلڈ ورکرز ہر جانور سے متعلق درج ذیل معلومات درج کرتے ہیں: جانوروں کی رجسٹریشن۔ مصنوعی نسل کشی اور دیگر افزائشی سرگرمیاں۔ ملکیت میں تبدیلی۔ ویکسینیشن۔الیکٹرانک نسخے۔ خوراک کا توازن۔ بیماریوں کی رپورٹنگ۔ دودھ کی پیداوار کا اندراج وغیرہ۔ یہ نظام تمام ریاستوں میں کامیابی سے نافذ کیا جا چکا ہے، بشمول اتر پردیش کے تمام اضلاع۔
3۔بھارت پشودھن کے شماریاتی نمایاں نکات (تاحال):
- رجسٹرڈ مویشی مالکان: 9.5 کروڑ
- رجسٹرڈ پشو آدھار: 35.96 کروڑ
- جاری کردہ فیلڈ ورکر یوزر آئی ڈیز: 4 لاکھ
- نظام میں درج ویکسینیشن ریکارڈز: 146.6 کروڑ
- بھارت پشودھن میں دستیاب کل لین دین ریکارڈز: 250 کروڑ
4۔این ڈی ایل ایم کے اہم مقاصد:
(i) نسل کی بہتری: مربوط نظاموں کے ذریعے افزائشِ نسل کی سرگرمیوں کی تیاری اور نظم و نسق ممکن ہوگا، تاکہ بھارت کے مختلف زرعی و موسمی حالات کے مطابق اعلیٰ معیار کا جرم پلازم حاصل کیا جا سکے۔
(ii) بیماریوں کی نگرانی اور کنٹرول: مویشیوں میں بیماریوں کی صورتحال پر مجموعی نظر رکھنے کے لیے ایک مربوط بیماریوں کی نگرانی اور کنٹرول کا نظام اس منصوبے کا حصہ ہے، جو جانوروں کو متاثر کرنے والی بڑی بیماریوں کی روک تھام، پیش گوئی، بروقت ردِعمل اور علاج میں مدد فراہم کرے گا۔
(iii) مصنوعات کی قابلِ سراغیت (ٹریس ایبلٹی): ٹیگ شناختی نمبرز، جغرافیائی مقامات اور پروسیسنگ سہولیات کو یکجا کر کے مویشی مصنوعات کے لیے ایک محفوظ اور قابلِ اعتماد ٹریس ایبلٹی نظام این ڈی ایل ایم کے تحت تیار کیا جا رہا ہے، جس میں تمام متعلقہ فریق شامل ہوں گے۔ اس سے مصنوعات کی برانڈنگ اور نئی منڈیوں کی تلاش کے مواقع پیدا ہوں گے۔
(iv) کسان مرکوز ماحولیاتی نظام: اس کا بنیادی مقصد کسانوں کو بااختیار بنانا ہے، تاکہ وہ حکومتی سہولیات اور اسکیموں سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں اور مویشیوں سے متعلق درکار خدمات حاصل کر سکیں۔
مزید یہ کہ بھارت پشودھن اقدام کے مقاصد میں سے ایک مقصد کسانوں کو اُن کے جانوروں، مویشی شعبے میں دستیاب اسکیموں اور سہولیات سے متعلق معلومات فراہم کر کے بااختیار بنانا ہے۔ اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے 1962 – لائیوسٹاک اونر ایپ تیار کی گئی ہے۔ یہ ایپ این ڈی ایل ایم ڈیٹا بیس سے منسلک ہے، جس کے ذریعے مویشی مالک کو اپنے رجسٹرڈ جانوروں سے متعلق معلومات فراہم کی جاتی ہیں، اور یہ ڈی اے ایچ ڈی کی ویب سائٹ سے بھی جڑی ہوئی ہے تاکہ مویشی مالکان کو وزارت کی تازہ ترین اسکیموں اور پروگراموں کی معلومات ملتی رہیں۔
5۔اس پلیٹ فارم پر اس وقت راشٹریہ گوکل مشن (آر جی ایم)، این اے ڈی سی پی وغیرہ جیسے پروگرام کام کر رہے ہیں اور یہ سب این ڈی ایل ایم کا اہم حصہ ہیں۔ این ڈی ایل ایم اقدام کے تحت ای۔گوپالا لائیوسٹاک اونر ایپ کی جگہ اب 1962 لائیوسٹاک اونر ایپ کو نافذ کر دیا گیا ہے۔
6۔اوپن سورس ساخت اور اے پی آئی سے لیس ماحول: یہ ڈیٹا بیس اوپن سورس ساخت پر تیار کیا گیا ہے، تاکہ اسے کسی بھی نظام کے ساتھ مربوط کیا جا سکے۔ اس کے ذریعے مالیاتی ادارے، انشورنس شعبہ، نجی ماہرین اور اس میدان میں کام کرنے والی دیگر تنظیمیں باہم منسلک ہو کر پورے شعبے میں بلا رکاوٹ معلومات کے تبادلے کو ممکن بنا سکیں گی۔
یہ جواب جناب راجیو رنجن سنگھ المعروف للن سنگھ، وزیرِ ماہی پروری، مویشی پروری اور ڈیری، حکومتِ ہند نے لوک سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں دیا۔
******
ش ح۔ ش ا ر۔ ول
Uno- 3295
(रिलीज़ आईडी: 2204891)
आगंतुक पटल : 8