وزارت خزانہ
آئی آر ڈی اے آئی نے موٹر انشورنس کے دعووں کے تصفیے کے لیے ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط کیا
فریم ورک کے تحت موٹر انشورنس پالیسی ہولڈر کے تحفظ کے لیے بورڈ سے منظور شدہ کلیم پالیسیوں، شفاف جانچ/تشخیص اور مقررہ مدت کے اندر کلیم کے تصفیے کو لازمی قرار دیا گیا ہے
مالی سال 2023-24 میں موٹر انشورنس سے متعلق شکایات کا تناسب 26.18 فیصد تھا، جو مالی سال 2024-25 میں کم ہو کر 24.8 فیصد رہ گیا ہے
प्रविष्टि तिथि:
16 DEC 2025 5:57PM by PIB Delhi
سیکٹر کے ریگولیٹر، انشورنس ریگولیٹری اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف انڈیا (آئی آر ڈی اے آئی) نے پالیسی ہولڈروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے مختلف ریگولیٹری اقدامات کیے ہیں، جن کے تحت بیمہ کمپنیوں کے لیے لازم ہے کہ وہ کلیم کے تصفیے کا عمل شفاف، مقررہ مدت کے اندر اور منصفانہ طریقے سے انجام دیں۔ یہ ضوابط موٹر کلیم کے تصفیے کے دوران من مانی یا جبر پر مبنی طریقۂ کار کی روک تھام کے لیے بنیادی قانونی آلہ ہیں۔
آئی آر ڈی اے آئی (پالیسی ہولڈر، آپریشنز اور بیمہ کنندگان سے متعلقہ دیگر امور کے مفادات کا تحفظ) ضوابط، 2024 کے مطابق بیمہ کنندگان کے لیے لازم ہے کہ ان کے پاس کلیم سیٹلمنٹ سے متعلق بورڈ سے منظور شدہ پالیسیاں موجود ہوں، بیمہ شدہ فرد کو سروئیرز/لاس اسیسر کے کردار، فرائض اور تقرری کی تفصیلات سے آگاہ کریں اور یہ یقینی بنائیں کہ کلیم میں کی جانے والی تمام کٹوتیاں اور تصفیے شفاف، معقول ہوں اور دستاویزی وضاحت کی بنیاد پر کیے جائیں۔
آئی آر ڈی اے آئی کے مطابق موٹر سیگمنٹ میں شکایات کا تناسب مجموعی شکایات کے مقابلے میں مالی سال 2023-24 میں 26.18 فیصد تھا، جو مالی سال 2024-25 میں کم ہو کر 24.8 فیصد رہ گیا ہے۔
اس کے علاوہ مالی سال 2022-23، مالی سال 2023-24 اور مالی سال 2024-25 کے دوران موٹر انشورنس کے زمرے میں انشورنس اومبڈسمین کو موصول ہونے والی مجموعی 10,156 شکایات میں سے 9,943 شکایات نمٹا دی گئیں (یعنی فیصلے کے ذریعے نمٹائی گئیں، واپس لے لی گئیں یا قابلِ سماعت نہیں تھیں)، جبکہ باقی شکایات پر کارروائی جاری ہے۔
پالیسی ہولڈر کے مفادات کے تحفظ، 2024 کے ماسٹر سرکولر کی شق کے مطابق موٹر انشورنس میں 50,000 روپے سے کم کے نقصان کی صورت میں رجسٹرڈ سرویئر کے ذریعے لازماً سروے کرانا ضروری نہیں ہے۔ اسی مقصد کے لیے بیمہ کنندگان اے آئی (AI) سے تقویت یافتہ تشخیص کے ساتھ ایپ پر مبنی طریقۂ کار استعمال کر رہے ہیں۔
آئی آر ڈی اے آئی (انشورنس سرویئرز اور لاس اسیسر) ضوابط، 2015 کے تحت بیمہ کنندگان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سرویئر کی کارکردگی کی نگرانی کریں، جس میں مقررہ ضابطۂ اخلاق کی پابندی بھی شامل ہے۔ بیمہ کنندگان کے لیے لازم ہے کہ کسی بھی رپورٹ شدہ انحراف/ خلاف ورزی کا جائزہ لیں، ضروری تحقیقات کریں اور ثابت شدہ خلاف ورزیوں کی اطلاع اتھارٹی کو دیں۔ ایسے معاملات ریگولیٹری فریم ورک کے مطابق نمٹائے جاتے ہیں۔
مزید یہ کہ آئی آر ڈی اے آئی مختلف بنیادوں پر کسی سرویئر کا لائسنس معطل بھی کر سکتا ہے، مثلاً فرائض و ذمہ داریوں کو تسلی بخش اور پیشہ ورانہ انداز میں ادا کرنے میں ناکامی، ضوابط میں درج ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی، پالیسی ہولڈر کے مفادات کے خلاف طرزِ عمل اختیار کرنا وغیرہ۔
مالی سال 2022-23، مالی سال 2023-24 اور مالی سال 2024-25 کے دوران معائنے کی مشاہدات پر کی گئی ریگولیٹری کارروائی کے تحت آئی آر ڈی اے آئی نے مختلف سرویئرز کو 53 انتباہات اور ہدایات/ مشاورتی نوٹس بھی جاری کیے ہیں۔
وزارت خزانہ کے وزیر مملکت جناب پنکج چودھری نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کی۔
**************
ش ح۔ ف ش ع
16-12-2025
U: 3304
(रिलीज़ आईडी: 2204889)
आगंतुक पटल : 3