وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
این ایل ایم – ای ڈی پی کا روزگار پر اثر
प्रविष्टि तिथि:
16 DEC 2025 3:10PM by PIB Delhi
قومی مویشی مشن(این ایل ایم)، صنعت کاری ترقیاتی پروگرام (این ایل ایم – ای ڈی پی) ایک کریڈٹ سے منسلک اسکیم ہے جسے محکمہ حیوانات اور ڈیری، حکومت ہند کی طرف سے لاگو کیا جا رہا ہے جس کے تحت 50.00 لاکھ روپے کی زیادہ سے زیادہ حد تک کیپٹل سبسڈی 50فیصد ہے۔ یہ سبسڈی افراد، فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز)، سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی)، مشترکہ ذمہ داری گروپس (جے ایل جی) ، کسان کوآپریٹو آرگنائزیشنز (ایف سی اوز) اور سیکشن 8 کمپنیوں کو فراہم کی جاتی ہے۔ یہ سبسڈی دیہی پولٹری بریڈنگ فارمز، بھیڑ، بکری، سور، اونٹ، گھوڑے، گدھے کی افزائش کے فارموں کے ساتھ ساتھ چارہ ویلیو ایڈیشن یونٹس جیسے گھاس، سائیلج، ٹوٹل مکسڈ راشن (ٹی ایم آر)، چارے کے بلاکس اور چارے کے بیجوں کی پروسیسنگ، گریڈنگ اور اسٹوریج یونٹ کے قیام میں معاونت کرتی ہے۔
پروجیکٹ کی قسم کے لحاظ سے مختلف اجزاء کے لیے سبسڈی کی حد 3 لاکھ روپے سے 50 لاکھ روپے تک ہوتی ہے۔ مخصوص منصوبوں کے لیے سبسڈی کی حدیں درج ذیل ہیں:
- پولٹری پروجیکٹ: 25 لاکھ روپے تک
- بھیڑ بکری پالن: 10 لاکھ روپے سے 50 لاکھ روپے تک
- سور پالن: 15 لاکھ روپے سے 30 لاکھ روپے تک
- چارے کے منصوبے/ چارے کے بیجوں کی پروسیسنگ اور بنیادی ڈھانچے کی درجہ بندی: 50 لاکھ روپے تک
- گھوڑا/اونٹ/گدھا پالن: 3 لاکھ روپے سے 50 لاکھ روپے تک
-2-
گزشتہ پانچ برسوں کے دوران ای ڈی پی پروگرام کے تحت مختص فنڈز کی کل رقم 559.53 کروڑ روپے ہے اور آج تک جاری کردہ زمرہ وار سبسڈی درج ذیل ہے:
|
زمرے کے لحاظ سے ترقی- این ایل ایم (ای ڈی پی)
|
پروجیکٹوں کی تعداد
|
پروجیکٹ لاگت (کروڑ روپے)
|
منظورشدہ سبسڈی (کروڑ روپے)
|
جاری شدہ سبسڈی (کروڑ روپے)
|
|
چارہ اور مویشیوں کی خوراک
|
129
|
120.62
|
52.86
|
20.17
|
|
جگالی کرنے والے چھوٹے جانور (بھیڑ اور بکری)
|
3169
|
2240.20
|
1050.34
|
386.04
|
|
سور پالنے والے صنعت کار
|
338
|
200.13
|
80.63
|
41.78
|
|
دیہی پولٹری
|
207
|
111.50
|
49.86
|
25.41
|
|
میزان
|
3843
|
2672.45
|
1233.69
|
473.4
|
• (سی) اور (ڈی) این ایل ایم – ای ڈی پی سے براہ راست اور بالواسطہ طور پر 18,475 افراد کے لیے روزگار پیدا ہونے کی توقع ہے۔ فی الحال، ضلع بارن میں این ایل ایم – ای ڈی پی کے تحت منظور شدہ کوئی پروجیکٹ نہیں ہے تاہم، راجستھان کے جھالاوار ضلع میں، دو پروجیکٹوں کو منظور کیا گیا ہے، جن سے 13 افراد کے لیے روزگار پیدا کرنے کی امید ہے۔
این ایل ایم – ای ڈی پی کے تحت اقدامات کاروباری افراد اور کرائے پر لی گئی افرادی قوت دونوں کے لیے براہ راست روزگار کے مواقع پیدا کرتے ہیں۔ مزید برآں، یہ پروجیکٹ ویٹرنری خدمات، فیڈ سپلائی کرنے والوں، ٹرانسپورٹرز اور افراد کے لیے مارکیٹ کی مدد کے ذریعے بالواسطہ ملازمت کے مواقع پیدا کرتا ہے۔ اس اسکیم سے دیہی معاش کو بھی تقویت ملتی ہے، کیونکہ یہ خاص طور پر دیہی نوجوانوں اور خواتین میں خود انحصاری کو نشانہ بناتی ہے، جو اکثر پسماندہ کمیونٹیز اور بے زمین گھرانوں سے آتے ہیں، انہیں قابل عمل کاروباری امکانات پیش کرتے ہیں۔
این ایل ایم – ای ڈی پی ہنرمندی ترقیات میں بھی تعاون دیتی ہے، کیونکہ این ایل ایم کا ایک اہم عنصر صلاحیت کی تعمیر اور جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی پر زور دیتا ہے، جس سے مویشیوں کے مالکان اور کام کرنے والوں کی مہارتوں میں بہتری آتی ہے۔ اس مشن میں صلاحیتوں کی تعمیر اور مہارت پر مبنی تربیت کے اقدامات شامل ہیں جن کا مقصد جدید ٹیکنالوجی اور انتظامی طریقوں کو پھیلانا ہے۔ تربیت مختلف اجزاء پر توجہ دیتی ہے، جن میں افزائش، خوراک، صحت کا انتظام اور پروسیسنگ، کسانوں کو سائنسی اور منافع بخش پرورش کی تکنیکوں کو نافذ کرنے کے لیے بااختیار بنانا، شامل ہے۔
مذکورہ بالا جواب ماہی پروری، مویشی پروری اور دودھ کی صنعت کے وزیر جناب راجیو رنجن سنگھ نے لوک سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے ردعمل میں دیا۔
******
(ش ح –ا ب ن)
U.No:3269
(रिलीज़ आईडी: 2204876)
आगंतुक पटल : 4