سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
دوا سازی اور زرعی کیمیائی صنعتوں کے لیے مفید نہایت مضبوط سی-ایف بانڈز کو توڑنے کے لیے سورج کی روشنی سے چلنے والا نیا طریقہ
प्रविष्टि तिथि:
16 DEC 2025 11:51AM by PIB Delhi
سائنس دانوں نے سورج کی روشنی سے چلنے والا ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے جس کے ذریعے ایک نہایت مضبوط کیمیائی بندھن، یعنی کاربن–فلورین (سی-ایف) بندھن، کو توڑا جا سکتا ہے۔ اس بندھن کوتوڑنا ری سائیکلنگ، ادویات کی تیاری، اور صنعتی کیمیکلز کو کارآمد شکل میں بدلنے کے لیے ضروری ہوتا ہے۔
فلورین والے نامیاتی مرکبات (فلورینیٹڈ آرگینک کمپاؤنڈز) تحقیق اور صنعت میں بہت زیادہ استعمال ہوتے ہیں کیونکہ یہ آسانی سے دستیاب ہوتے ہیں اور انہیں بنانے کے طریقے پہلے سے اچھی طرح معلوم ہیں۔ لیکن ان مرکبات کو مزید مفید مادّوں میں تبدیل کرنے کے لیے سی-ایف بندھن کو فعال کرنا ضروری ہے۔ یہ کام بہت مشکل ہے کیونکہ یہ بندھن غیر معمولی طور پر مضبوط ہوتا ہے۔روایتی طور پر سی-ایف بندھن کو توڑنے کے لیے سخت حالات، مہنگے دھاتی کیٹالسٹ اور زیادہ توانائی استعمال کرنے والے طریقے درکار ہوتے ہیں، جو اکثر ماحول دوست نہیں ہوتے اور عموماً یکساں (ہوموجینیس) حالات میں کیے جاتے ہیں۔ اس کے برعکس، غیر یکساں (ہیٹروجینیس) فوٹوکیٹالسٹ ایک زیادہ ماحول دوست اور توانائی بچانے والا متبادل فراہم کرتے ہیں، جو ہلکے (مائلڈ)حالات میں، دوبارہ استعمال کے قابل ہوتے ہیں اور سورج کی روشنی سے کام کرتے ہیں۔
سائنس دانوں نے سائنس و ٹیکنالوجی کے محکمے (ڈی ایس ٹی) کے تحت قائم خودمختار ادارے ایس این بوس نیشنل سینٹر فار بیسک سائنسز میں مضبوط سی-ایف بندھن کو توڑنے کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے جدید ترین مواد کی ایک قسم، جسے کوویلنٹ آرگینک فریم ورکس (سی او ایف) کہا جاتا ہے، پر تحقیق کی ہے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے ایک خاص طور پر تیار کیا گیا سی او ایف بنایا جو ایک غیر یکساں فوٹوکیٹالسٹ کے طور پر کام کرتا ہے۔
سی او ایف بلوری (کرسٹلائن) اور مسام دار مواد ہوتے ہیں جو اپنی غیر معمولی مضبوطی، بڑے سطحی رقبے اور آسانی سے بدلی جا سکنے والی ساخت کی وجہ سے خاص اہمیت رکھتے ہیں۔ ان کا ماڈیولر ڈیزائن سائنس دانوں کو ان کی خصوصیات میں آسانی سے تبدیلی کرنے کی سہولت دیتا ہے، جس کے باعث یہ کیٹالسٹ کے طور پر استعمال کے لیے نہایت موزوں اور پرکشش سمجھے جاتے ہیں۔

شکل: کیٹیانک ٹی پی-بائی-می سی او ایف پر فلورورینز کی سورج کی روشنی سے چلنے والی سی-ایف بانڈ ایکٹیویشن ، جس سے مختلف شعبوں میں ممکنہ ایپلی کیشنز کے ساتھ امینیٹڈ مصنوعات کی تشکیل ہوتی ہے ۔
تحقیقی ٹیم نے بائی پائریڈین پر مبنی سی او ایف(ٹی پی-بی پی وائی) کے ساتھ کام کیا اور اس میں بعد از تیاری ایک سادہ سی تبدیلی کی، جسے میتھائلیشن کہا جاتا ہے، یعنی ایک میتھائل گروپ شامل کیا گیا۔ اس ایک مرحلے کی تبدیلی سے سی او ایف کی ایک مثبت چارج والی شکل تیار ہوئی، جسے کیشنک ٹی پی-بی پی وائی- ایم ای سی او ایف کہا جاتا ہے، جبکہ فریم ورک کی اصل ساخت برقرار رہی۔ یہ بظاہر معمولی سی تبدیلی نہایت اہم ثابت ہوئی، کیونکہ اس سے سی او ایف میں الیکٹران کی کمی پیدا ہوئی، مرئی روشنی کو جذب کرنے کی صلاحیت بہتر ہوئی اور مشکل فوٹوکیٹالٹک تعاملات کو مؤثر انداز میں انجام دینا ممکن ہو گیا۔
جب نیلی روشنی ڈالی گئی تو ٹی پی-بی پی وائی- ایم ای سی او ایف نے مضبوط سی –ایف بندھن کو کامیابی سے فعال کیا اورامین نیوکلیوفائل کے حملے کے ذریعے سی-این بندھن بننے کے عمل کو فروغ دیا، جو پیچیدہ نامیاتی سالمات بنانے کا ایک اہم مرحلہ ہے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ یہ عمل قدرتی سورج کی روشنی میں بھی ممکن ہوا، جس سے یہ طریقہ نہ صرف مؤثر بلکہ ماحول دوست بھی ثابت ہوا۔
یہ پہلی مثال ہے جس میں سی او ایف پر مبنی فوٹوکیٹالسٹ نے سی –ایف بندھن کو سی- این بندھن میں تبدیل کرنے کی صلاحیت دکھائی۔ اس عمل سے حاصل ہونے والی مصنوعات ادویات اور زرعی کیمیکلز کی صنعت میں اہم استعمال کی صلاحیت رکھتی ہیں اور مختلف قدرتی مرکبات کی تیاری کے لیے بنیادی اجزا کے طور پر بھی کام آ سکتی ہیں۔
مضمون کے لیے لنک:
https://onlinelibrary.wiley.com/doi/10.1002/anie.202516235
****
ش ح۔ م م ۔ خ م
U.NO.3242
(रिलीज़ आईडी: 2204484)
आगंतुक पटल : 12