خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت
نوعمربچیوں کی تعلیمی، سماجی اور اقتصادی خود انحصاری کیلئے حکومت کی کثیرجہتی حکمت عملی
प्रविष्टि तिथि:
10 DEC 2025 3:08PM by PIB Delhi
آج راجیہ سبھا میں خواتین و بچوں کی ترقی کی وزیر مملکت محترمہ ساوتری ٹھاکر نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ حکومت نو عمر لڑکیوں کے تحفظ، سلامتی اور خود انحصاری کو سب سے زیادہ ترجیح دیتی ہے اور ان کی تعلیمی، سماجی اور اقتصادی خود انحصاری کو یقینی بنانے کے لیے کثیر جہتی حکمت عملی اختیار کی ہے۔
حکومت ہند نے 15 ویں مالیاتی کمیشن کی مدت کے دوران خواتین کے تحفظ ، سلامتی اور بااختیار بنانے کے لیے ایک امبریلا اسکیم کے طور پر خواتین کو بااختیار بنانے کا ایک مربوط پروگرام ’مشن شکتی‘ شروع کیا ہے ۔ مشن شکتی کے دو پہلو ہیں یعنی خواتین کی سلامتی اور تحفظ کے لیے ’’سمبل‘‘ اور خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ’’سمرتھیہ‘‘۔ ’سمبل‘ میں ون اسٹاپ سینٹر (او ایس سی) خواتین ہیلپ لائن (ڈبلیو ایچ ایل) بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی) اور ناری عدالت شامل ہیں ۔ ’’سمرتھیہ‘‘ میں شکتی سدن ، سکھی نواس ، پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا ، پالنا اور سنکلپ: خواتین کو بااختیار بنانے کا مرکز (سنکلپ: ایچ ای ڈبلیو ) شامل ہیں ۔
’’سنبَل‘‘ کے تحت، بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ (بی بی بی پی)، جو 2015 میں شروع کی گئی، بچوں کا صنفی تناسب(سی ایس آر) اور اس سے متعلق لڑکیوں اور خواتین کی خود انحصاری میں درپیش چیلنجوں کو حل کرنے میں مدد دیتی ہے۔ بی بی بی پی مختلف متعلقہ شراکت داروں کو بیدار، متاثر، متحرک اور بااختیار بنانے کے ذریعے بچیوں کے حقوق کے بارے میں ذہنیت اور رویہ میں تبدیلی لانے کی کوشش کرتی ہے۔یہ اسکیم ایک پالیسی اقدام سے بڑھ کر قومی تحریک میں بدل گئی ہے، جس میں حکومت کے ادارے، میڈیا، سول سوسائٹی اور عوام سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے۔یہ تحریک نہ صرف صنفی تناسب اور صنفی امتیاز سے متعلق فوری مسائل کو حل کرنے کا مقصد رکھتی ہے بلکہ لڑکیوں کی قدر اور ان کے حقوق و مواقع کو یقینی بنانے کے لیے ثقافتی رویے میں تبدیلی بھی پیدا کرتی ہے۔
پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا (پی ایم ایم وی وائی) حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماؤں (پی ڈبلیو اینڈ ایل ایم) اور ان کے نوزائیدہ بچوں کے صحت کے خواہاں رویے کو بہتر بنانے کے لیے ایک مرکزی اسپانسر شدہ زچگی کے فوائد کی اسکیم ہے۔ اس اسکیم کے تحت پہلے بچے کے لیے مستفید کو براہ راست 5000 روپے فراہم کیے جاتے ہیں ۔ اس اسکیم کا مقصد دوسرے بچے کے لیے ، بشرطیکہ دوسرا بچہ لڑکی ہو کو لڑ6000 روپے کی مدد فراہم کرنا جس سے لڑکیوں کے تئیں مثبت رویے کی تبدیلی کو فروغ ملے گا۔
سکنیا سمردھی یوجنا (ایس ایس وائی) ایک چھوٹی بچت کی اسکیم ہے جو لڑکیوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے بنائی گئی ہے، جس میں اعلی شرح سود پر بچت کی طرف رغبت دلائی جاتی ہے۔ ر شکشا پری اسکول سے بارہویں جماعت تک اسکولی تعلیم کے لیے ایک مربوط اسکیم ہے، جو قومی تعلیمی پالیسی 2020 اور رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ 2009 کے نفاذ کی حمایت کرتی ہے ۔ یہ بچپن کے ابتدائی دنوں کی دیکھ بھال اور تعلیم، بنیادی خواندگی اور عددی ، ایک جامع اور جامع نصاب، سیکھنے کے نتائج کو بڑھانے، سماجی اور صنفی فرق کو ختم کرنے اور تمام تعلیمی سطحوں پر مساوات اور شمولیت کو یقینی بنانے پر زور دیتی ہے۔ خاص طور پر ملک کے دیہی علاقوں میں لڑکیوں کے لیے زندگی گزارنے میں آسانی کے لیے سوچھ بھارت مشن کے تحت 11.99 کروڑ سے زیادہ بیت الخلاء تعمیر کیے گئے ہیں۔
کستوربا گاندھی بالیکا ودیالیہ (کے جی بی وی) اسکیم بارہویں جماعت تک کی لڑکیوں کے لیے رہائشی اسکولی سہولیات فراہم کر کے اسکولی تعلیم میں صنفی اور سماجی زمرے کے فرق کو ختم کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت ، درج فہرست ذات (ایس سی) درج فہرست قبائل (ایس ٹی) دیگر پسماندہ طبقے (او بی سی) اقلیتی برادریوں اور بی پی ایل خاندانوں سے تعلق رکھنے والی 10 سے 18 سال کی عمر کی لڑکیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔
نوعمری لڑکیوں کے لئے اسکیم (ایس اے جی) کو مشن سکشَم آنگنواڑی اور پوشن 2.0 کے تحت یکجا کر دیا گیا ہے، جو 01 اپریل 2022 سے نافذ العمل ہے۔اس اسکیم کے تحت مستفید ہونے والی ہدفی گروپ وہ لڑکیاں ہیں جو 14 سے 18 سال کی عمر کے درمیان ہیں، خاص طور پرامنگوں والے اضلاع اور شمال مشرقی تمام ریاستیں شامل ہیں۔
وگیان جیوتی پروگرام لڑکیوں کو صنفی توازن کو بہتر بنانے کے لیے ایس ٹی ای ایم (سائنس ، ٹیکنالوجی ، انجینئرنگ ، ریاضی) کے شعبوں میں تعلیم اور کیریئر بنانے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس میں نویں جماعت سے بارہویں جماعت تک کی ہونہار لڑکیوں پر توجہ مرکوز کی جاتی ہے اور اس میں طلباء اور والدین کی مشاورت، کیریئر کونسلنگ ، اضافی تعلیمی معاون کلاسیں، ٹنکرنگ سرگرمیاں، خصوصی لیکچرز، سائنسی اداروں، لیبز ، صنعتوں اور سائنس کیمپوں اور ورکشاپ کا دورہ شامل ہیں۔
لڑکیوں، بالخصوص گھر کی صرف ایک لڑکی، کے لیے اقتصادی خودمختاری کو یقینی بنانے کے مقصد سے حکومت نے اسکل انڈیا مشن کا آغاز کیا ہے تاکہ جامع ہنر اور پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی جا سکے۔حکومت نے ملک بھر میں وزیرِ اعظم کوشل کیندربھی قائم کیے ہیں جو وزیرِ اعظم کوشل وِکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی) کے تحت کام کرتے ہیں۔وزیرِ اعظم کوشل وِکاس یوجنا کے تحت خواتین کو ہنر اور پیشہ ورانہ تربیت فراہم کی جاتی ہے تاکہ وہ خودمختار اور معاشی طور پر مضبوط بن سکیں۔
اسکے علاوہ، پی ایم کے وی وائی 4.0 میں ایسے منصوبوں کو ترجیح دی جاتی ہے جو خواتین کو اہم فائدہ اٹھانے والے کے طور پر مرکز میں رکھتے ہیں۔یہ جامع حکمے عملی ملک بھر میں ہنر و تربیت کے پروگراموں میں خواتین کی اہم نمائندگی اور فائدہ کو یقینی بناتا ہے۔
دین دیال انتیودیہ یوجنا-قومی دیہی روزی روٹی مشن (ڈی اے وائی-این آر ایل ایم) جس کے تحت خواتین کے سیلف ہیلپ گروپ روزگار اور خود روزگار کے لیے دیہی منظر نامے کو تبدیل کر رہے ہیں۔ اسی طرح نیشنل اربن لائیولی ہڈ مشن (این یو ایل ایم) شہری علاقوں کے لیے ہے۔ اس کے علاوہ روزگار/خود روزگار اور قرض کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے اسٹینڈ اپ انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، پردھان منتری اسٹریٹ وینڈرز آتم نربھر ندھی (پی ایم سواندھی) مہاتما گاندھی نیشنل رورل ایمپلائمنٹ گارنٹی اسکیم (ایم جی این آر ای جی ایس) جیسی اسکیمیں ہیں۔ ان اسکیموں کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کی اکثریت خواتین پر مبنی ہے۔
******
ش ح۔ ع و ۔م ا
Urdu No-2804
(रिलीज़ आईडी: 2201619)
आगंतुक पटल : 6