جل شکتی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

انتہائی آلودہ دریائی حصے

प्रविष्टि तिथि: 04 DEC 2025 6:08PM by PIB Delhi

پانی کے معیار کی بحالی کے لیے آلودہ دریا کے حصوں پر مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق، مہاراشٹر میں دو، آسام میں ایک اور گجرات میں چار آلودہ دریا کے حصے شناخت کیے گئے ہیں، جہاں بایو کیمیکل آکسیجن ڈیمانڈ (بی او ڈی) کی سطح 30 ملی گرام فی لیٹر سے زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔

 مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ، ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈز (ایس پی سی بیز) اور آلودگی کنٹرول کمیٹیوں (پی سی سیز) کے تعاون سے نیشنل واٹر کوالٹی مانیٹرنگ پروگرام کے تحت ملک بھر میں آلودہ دریاؤں کے حصوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ آلودگی کے تدارک کے لیے مختلف پروگراموں، خصوصاً نیشنل ریور کنزرویشن پلان (این آر سی پی)، کے نفاذ کے نتیجے میں آلودہ دریائی حصوں کی تعداد 2018 میں 351 تھی جو کم ہو کر 2025 میں 296 رہ گئی ہے۔

مزید یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ انتہائی آلودہ دریا کے حصوں کی تعداد، یعنی سی پی آر ایس، 2018 میں 45 سے کم ہو کر 2025 میں 37 رہ گئی ہے۔ اس کے علاوہ 149 آلودہ دریا کے حصے فہرست سے خارج کر دیے گئے ہیں اور 71 حصوں کے پانی کے معیار میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے، جو سی پی سی بی کی 2018 کی رپورٹ کے مقابلے میں ایک مثبت تبدیلی ہے۔

حکومت ہند نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی) کے ذریعے متعلقہ ریاستی حکومتوں کے تعاون سے کمبھ میلہ، اردھ کمبھ اور ماگھ میلہ جیسے بڑے مذہبی اجتماعات کے دوران دریائے گنگا کے پانی کے معیار کے تحفظ کے لیے ایک سلسلہ وار روک تھام اور تخفیفی اقدامات نافذ کرتی ہے۔ ان اقدامات میں سیوریج ٹریٹمنٹ کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع کے لیے جزوی مالی معاونت، صفائی و حفظانِ صحت کی عارضی مناسب سہولیات کی فراہمی، ٹھوس فضلے کے نظم و نسق کے نظام کا قیام، آلودگی پھیلانے والی صنعتوں سے خارج ہونے والے فضلے کی سخت نگرانی و ضابطہ بندی، پانی کے معیار کی مسلسل نگرانی، یاتریوں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے آگاہی مہمات، اور پریاگ راج میں آلودگی کا باعث بننے والی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے نفاذی ٹیموں کی پانی کے معیار کی بحالی کے لیے آلودہ دریا کے حصوں‘ پر مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کی 2025 کی رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر میں دو، آسام میں ایک اور گجرات میں چار آلودہ دریا کے حصے شناخت کیے گئے ہیں جہاں بائیوکیمیکل آکسیجن ڈیمانڈ (بی او ڈی) کی سطح 30 ملی گرام فی لیٹر سے زیادہ ہے۔

سی پی سی بی، نیشنل واٹر کوالٹی مانیٹرنگ پروگرام کے تحت ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈز (ایس پی سی بی) اور آلودگی کنٹرول کمیٹیوں (پی سی سی) کے ساتھ اشتراکِ عمل میں ملک بھر میں آلودہ دریا کے حصوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

آلودگی میں کمی کے مختلف پروگراموں، جن میں نیشنل ریور کنزرویشن پلان (این آر سی پی) بھی شامل ہے، کے موثر نفاذ کے نتیجے میں آلودہ دریا کے حصوں (پی آر ایس) کی تعداد 2018 میں 351 سے کم ہو کر 2025 میں 296 رہ گئی ہے۔ اسی طرح سی پی آر ایس کی تعداد بھی 45 (2018) سے کم ہو کر 37 (2025) ہو گئی ہے۔ مزید یہ کہ 149 پی آر ایس کو فہرست سے نکال دیا گیا ہے اور سی پی سی بی کی 2018 کی رپورٹ کے مقابلے میں 71 آلودہ دریا کے حصوں کے پانی کے معیار میں نمایاں بہتری ریکارڈ کی گئی ہے۔

حکومت، نیشنل مشن فار کلین گنگا (این ایم سی جی) کے توسط سے اور متعلقہ ریاستی حکومتوں کے اشتراک سے، کمبھ میلہ، اردھ کمبھ اور ماگھ میلہ جیسے بڑے مذہبی اجتماعات کے دوران دریائے گنگا کے پانی کے معیار کے تحفظ کے لیے روک تھام اور تخفیفی اقدامات کا سلسلہ نافذ کرتی ہے۔

ان اقدامات میں جزوی مالی معاونت کی فراہمی، سیوریج ٹریٹمنٹ کے بنیادی ڈھانچے میں توسیع، صفائی کی مناسب عارضی سہولیات کا قیام، ٹھوس فضلے کے مؤثر انتظام کے نظام کی تشکیل، مجموعی طور پر آلودگی پھیلانے والی صنعتوں (جی پی آئی) کے فضلے کے اخراج کی ضابطہ بندی، اور پانی کے معیار کی مسلسل نگرانی کا اہتمام شامل ہے۔ یاتریوں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے آگاہی مہمات چلائی گئیں اور پریاگ راج میں آلودگی پھیلانے والی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے نفاذی ٹیمیں تعینات کی گئیں۔

اس کے علاوہ، پریاگ راج میلہ اتھارٹی نے مہا کمبھ 2025 کے لیے صفائی ستھرائی کا ایک جامع منصوبہ تیار کیا، جس میں سروس لیول بینچ مارک (ایس ایل بی) کے ذریعے ذمہ داری اور کارکردگی کو یقینی بنانا، میلے کے بعد صفائی کے اقدامات، اور عارضی نکاسی آب کی لائنوں کی بچھائی شامل ہے۔

مزید یہ کہ، واقعات کے بعد حاصل ہونے والے تجربات کی بنیاد پر مستقبل کے اجتماعات کے لیے اصلاحی اقدامات اور بہتر منصوبہ بندی نافذ کی جاتی ہے، جن میں پانی کے بہتر استعمال کی حکمت عملی، جراثیم کشی کے مؤثر پروٹوکول، اور صفائی کے بنیادی ڈھانچے کی منظم ازسرِنو تعیناتی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں، سی پی سی بی نے مہا کمبھ 2025 کے دوران 12 جنوری 2025 سے 20 فروری 2025 تک شرینگور پور گھاٹ، لارڈ کرزن برج، ناگ واسوکی مندر، سنگم اور دیہا گھاٹ پر پانچ اسٹیشنوں پر (ہفتے میں دو مرتبہ) پانی کے معیار کی نگرانی کی، جس میں غسلِ مقدس (امرت اسنان) کے ایام کا مکمل احاطہ کیا گیا۔

ماحولیات (تحفظ) ایکٹ 1986 اور پانی (آلودگی کی روک تھام اور کنٹرول) ایکٹ 1974 کی دفعات کے مطابق تمام صنعتی اکائیوں اور تجارتی فضلہ پیدا کرنے والے اداروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ دریاؤں اور آبی ذخائر میں اخراج سے قبل مقررہ معیارات کی پابندی کریں۔ سی پی سی بی اور ایس پی سی بی/پی سی سی صنعتوں کی نگرانی کرتے ہیں تاکہ ان قوانین کی تعمیل یقینی بنائی جا سکے اور ضرورت کے مطابق کارروائی کی جا سکے۔

سی پی سی بی کے مطابق، مجموعی طور پر 4493 آلودگی پھیلانے والی صنعتوں (جی پی آئی) کی نشاندہی کی گئی، جن میں سے 3633 صنعتیں فعال تھیں جبکہ 860 صنعتیں اپنی سطح پر بند تھیں۔ فعال صنعتوں میں سے 3031 صنعتیں ماحولیات کے معیارات کی پابند پائی گئیں، جبکہ 572 صنعتوں کو شوکاز نوٹس جاری کیے گئے، 29 غیر تعمیل کنندہ صنعتوں کے خلاف بندش کی کارروائی کی گئی، اور 1 صنعتی یونٹ کو ہدایات جاری کی گئیں۔

یہ معلومات وزیرِ مملکت برائے جل شکتی، جناب راج بھوشن چودھری نے آج لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں فراہم کیں۔

 

***

 

UR-2420

(ش ح۔اس ک  )

 


(रिलीज़ आईडी: 2199089) आगंतुक पटल : 5
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें: English