خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت
ڈبہ بند خوراک کے شعبے میں ہنر مندی کے فرق کو ختم کرنے کے اقدامات
ڈبہ بند خوراک کے شعبے میں ہنر کی استعداد بڑھانا
منظم مہارتوں کی تربیت کے ذریعے ڈبہ بند خوراک کے شعبے کو بااختیار بنانا
प्रविष्टि तिथि:
04 DEC 2025 3:18PM by PIB Delhi
حکومت نے ڈبہ بند خوراک کے شعبے میں مہارت کی کمی کو دور کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ مہارت کی تربیت فراہم کرنے کے لیے فوڈ انڈسٹری کیپیسٹی اینڈ اسکل انیشیٹو (ایف آئی سی ایس آئی)، جو سیکٹر اسکل کونسل فار فوڈ پروسیسنگ ہے اور ہنرمندی کی ترقی اور صنعت کاری کے تحت قائم کی گئی تھی، جس کے پاس نیشنل کونسل فار ووکیشنل ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ ( این سی وی ای ٹی) سے منظور شدہ 60 سے زائد مہارتی عہدے(جاب رولز) موجود ہیں۔ یہ مہارتی عہدے(جاب رولز) قابلیت کے پیکج کے مطابق منظور کیے جاتے ہیں، جو انڈسٹری کی ضروریات کی بنیاد پر ماہرین تشکیل دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ، انڈسٹری کی موجودہ ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام قابلیت(جاب رولز) کے پیکجز ہر 36 ماہ بعد اپ ڈیٹ کیے جاتے ہیں تاکہ شعبے کی تازہ ترین مہارتی مطلوبات کو شامل کیا جا سکے۔منظور شدہ مہارتی عہدوں(جاب رولز) میں نئے ابھرتے ہوئے شعبے بھی شامل ہیں، جیسے پودوں پر مبنی پروٹین، فورٹیفائیڈ فوڈز، اور مائیکرو کریڈینشلز، جن میں ایف ایس ایس اے آئی کی لازمی شرائط کے ساتھ وہ فریم ورک بھی شامل ہیں جو خوراک کی مصنوعات کی حفاظت اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے مرتب کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ، ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کی وزرات اپنی اسکیموں اور اداروں کے ذریعے اس شعبے سے متعلق مختصر مدتی تربیت کی فراہمی کو بھی یقینی بناتی ہے۔
مزید یہ کہ پرائم منسٹر فارملائزیشن آف مائیکرو انٹرپرائزز (پی ایم ایف ایم ای) ، جو ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کی وزرات کے تحت نافذ کی جا رہی ہے، میں استعداد کار بڑھانے کے لیے تربیت کا جز بھی شامل ہے، جس کے تحت تربیتی پروگرام ریاستی اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی حکومتوں کے ذریعہ منعقد کیے جاتے ہیں۔ اس اسکیم میں 24 گھنٹے/3 روزہ قلیل مدتی تربیت، فوڈ پروسیسنگ انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ پروگرام (ا ی ڈی پی) کی تربیت ان تمام درخواست گزاروں کے لیے شامل ہے، جن میں انفرادی افراد اور گروپس (ایس ایچ جیز/ایف پی اوز/کوآپریٹیو) شامل ہیں، جنہیں ضلعی سطح کی کمیٹی (ڈی ایل سی) کی جانب سے کریڈٹسے منسلک گرانٹ کے لیے تجویز کیا گیا ہو۔ مزید یہ کہ اسکیم کے تحت چھوٹے ڈبہ بند خوراک کے شعبے سے وابستہ بیج پونجی (سیڈ کیپٹل) حاصل کرنے والے خود امدادی گروپس کے مستفیدین کو 8 گھنٹے یا ایک روزہ تربیت بھی فراہم کی جاتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت سال 2020-21 سے 2024-25 تک پورے ملک میں 1,09,312 افراد کو تربیت دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، دو قومی اہمیت کے ادارے (آئی این آئی) یعنی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ ٹیکنالوجی انٹرپرینیورشپ اینڈ مینجمنٹ (این آئی ایف ٹی ای ایم) جو تھنجاور (تمل ناڈو) اور کنڈلی (ہریانہ) میں واقع ہیں اور اس وزارت کے انتظامی کنٹرول کے تحت کام کر رہے ہیں، انھوں نے اپنے قلیل مدتی ہنر مندی/صلاحیت سازی/انٹرپرینیورشپ ڈیولپمنٹ پروگراموں کے ذریعے سال 2018-19 سے 2024-25 کے دوران بالترتیب 32,255 اور 1,516 افراد کو تربیت فراہم کی ہے۔
فوڈ انڈسٹری کیپیسٹی اینڈ اسکل انیشی ایٹو (ایف آئی سی ایس آئی) ، جو وزارت برائے ہنرمندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ کے تحت ڈبہ بند خوراک کے لیے سیکٹر اسکل کونسل ہے، انھون نے تعلیمی اور تکنیکی اداروں کے تعاون سے خصوصی تربیتی پروگرامز شروع کیے ہیں۔ ایف آئی سی ایس آئی نے سال 2015-16 سے اب تک ڈبہ بند خوراک کے مختلف مہارتی عہدوں میں 2.72 لاکھ سے زائد امیدواروں کو تربیت دی اور سرٹیفائی کیا ہے، جن میں 2.60 لاکھ امیدوار پر پردھان منتری کوشل وکاس یوجنا (پی ایم کے وی وائی) کے تحت شامل ہیں، جس میں اسکولوں، آئی ٹی آئی ، پولی ٹیکنک ، فوڈ ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ، ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں اور ریاستی اسکل مشن کے ساتھ اشتراک کیا گیا ہے۔
مرکزی شعبے کی اسکیموں، یعنی پردھان منتری کسان سمپدا یوجنا (پی ایم کے ایس وائی) اور ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کے لیے پروڈکشن سے منسلک ترغیبی اسکیم (پی ایل آئی ایف پی آئی) اور مرکزی معاونت اسکیم، یعنی پرائم منسٹر فارملائزیشن آف مائیکرو انٹرپرائزز (پی ایم ایف ایم ای) کے نفاذ کے ذریعے، ڈبہ بند خوراک کی صنعتوں کی وزرات متعدد اقدامات کر رہی ہے تاکہ ڈبہ بند خوراک کےشعبے میں نئی ٹیکنالوجی کے اپنانے کی حوصلہ افزائی کی جا سکے اور بین الاقوامی معیار کو پورا کیا جا سکے۔ خاص توجہ کولڈ چین منصوبوں اور ایسے ڈبہ بند خوراک یونٹوں پر دی جاتی ہے جو جدید مشینری اور عملی طریقوں کو شامل کرتے ہیں تاکہ عالمی مقابلہ آرائی کو یقینی بنایا جا سکے۔
مزید برآں، این آئی ایف ٹی ای ایم-تھانجاور ، جو ایم او ایف پی آئی کے تحت ہے، انھوں نے 110 سے زائد تجارتی استعمال کے لیے تیار شدہ ٹیکنالوجیز تیار کی ہیں، جن میں جدید آلات شامل ہیں جیسے موبائل فوڈ پروسیسنگ یونٹس اور 3ڈی فوڈ پرنٹنگ ماڈل، جبکہ پیکیجنگ، خشک کرنے کے آلات، اور غذائی اجزاء سے مالا مال مصنوعات میں مضبوط پیٹنٹ پورٹ فولیو بھی برقرار رکھا گیا ہے۔ اب تک 75 سے زائد ٹیکنالوجیز پورے ملک میں منتقل کی جا چکی ہیں، جس کی معاونت کے لیے ٹیکنالوجی ٹرانسفر سیل، اسپانسر شدہ تحقیق، اوراہم پروجیکٹ کی مدد فراہم کی جاتی ہے۔
اسی طرح ، ایم او ایف پی آئی کے تحت این آئی ایف ٹی ای ایم-کنڈلی نے اپنے ولیج ایڈاپشن پروگرام کے ذریعے دیہی اختراعات کو فروغ دیتے ہوئے 52 ٹیکنالوجیز کو صنعتوں ، اسٹارٹ اپس اور کاروباریوں میں کامیابی کے ساتھ منتقل کیا ہے ۔
دونوں اداروں کے تحت منعقد ہونے والے مختصر مدتی تربیتی پروگراموں کو جدید ترین تکنیکی پیش رفت کو شامل کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں تاکہ مستفیدین وہ مہارتیں حاصل کریں جوڈبہ بند شعبے کی موجودہ اور ابھرتی ہوئی ضروریات سے ہم آہنگ ہوں اور ان کا مقصد صنعت سے متعلقہ صلاحیتوں کی تعمیر، کاروباری ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔ یہ تربیتی پروگرامز آر ٹی ای/آر ٹی سی خوراک، جدید پیکیجنگ، الٹراسونکیشن اور خوراک کی مائیکروبائیولوجی میں عملی تجربہ فراہم کرتے ہیں، ساتھ ہی اچھی مینوفیکچرنگ پریکٹس اور ایچ اے سی سی پی/آئی ایس او معیار کی معلومات بھی شامل ہیں۔ یہ اقدامات کاروباری افراد، خود امدادی گروپس، ایف پی او اور نوجوانوں کو جدید مہارتوں کے ساتھ عالمی معیار سے ہم آہنگ کرتے ہوئے بااختیار بناتے ہیں، اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ بھارت کا ڈبہ بند خوراک کا شعبہ مسابقتی اور اختراع پر مبنی رہے۔
یہ معلومات خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت کے وزیر مملکت جناب رونیت سنگھ نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں ۔
ش ح۔ ش آ ۔ ن م
U. No-2381
(रिलीज़ आईडी: 2198890)
आगंतुक पटल : 6