کامرس اور صنعت کی وزارتہ
ہندوستان کو سرمایہ کاری کی ایک پُرکشش منزل کے طور پر برقرار رکھنے کے لیے ایف ڈی آئی پالیسی کا مسلسل جائزہ لیا جاتا ہے
प्रविष्टि तिथि:
02 DEC 2025 5:08PM by PIB Delhi
حکومت مسلسل ایف ڈی آئی پالیسیوں کا جائزہ لیتی ہے اور وقتاً فوقتاً اہم تبدیلیاں کرتی رہتی ہے، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ بھارت ایک پُرکشش اور سرمایہ کار دوست ملک کے طور پر برقرار رہے۔ تاہم، حکومت ایف ڈی آئی کی آمد کے لیے کوئی ہدف مقرر نہیں کرتی، کیونکہ ایف ڈی آئی بنیادی طور پر نجی کاروباری فیصلوں پر منحصر ہوتی ہے۔ ایف ڈی آئی کا انحصار کئی عوامل پر ہوتا ہے، جن میں قدرتی وسائل کی دستیابی، منڈی کا حجم، بنیادی ڈھانچہ، سیاسی اور مجموعی سرمایہ کاری کا ماحول، میکرو اکنامک استحکام اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے فیصلے شامل ہیں۔
حکومت ہند ریگولیٹری رکاوٹوں کو کم کرکے، عمل کو مؤثر بنا کر، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور لاجسٹکس میں بہتری کے ساتھ ساتھ کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دے کر بہتر کاروباری ماحول تشکیل دینے کی کوشش کرتی ہے، تاکہ زیادہ سے زیادہ ایف ڈی آئی کو راغب کیا جا سکے۔
سرمایہ کاری، خصوصاً ایف ڈی آئی، کو فروغ دینے اور ریاستوں کو صحت مند مقابلہ آرائی کے ماحول کی طرف بڑھانے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں، تاکہ ملک بھر میں ایک مؤثر اور آسان کاروباری ضابطہ جاتی ڈھانچہ قائم کیا جا سکے۔ حکومت نے بزنس ریفارمز ایکشن پلان 2024 کی درجہ بندی اور لاجسٹکس ایز ان اسٹیٹس 2024 کی رپورٹ جاری کی ہے، تاکہ ممکنہ سرمایہ کاروں کو مثبت کاروباری ماحول اور مختلف ریاستوں و مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی لاجسٹک کارکردگی سے آگاہ کیا جا سکے۔ ریگولیٹری کمپلائنس برڈن مہم کے نتیجے میں ملک بھر میں 670 قوانین کے تحت 42 ہزار سے زیادہ تعمیلوں میں کمی لائی گئی ہے۔ جن وشواس (ترمیمی) ایکٹ 2023 کے ذریعے 19 وزارتوں اور محکموں کے 42 مرکزی قوانین میں شامل 183 دفعات کو غیر مجرمانہ قرار دیا گیا ہے۔
حکومت نے ایف ڈی آئی کے اصولوں کو آزاد اور سہل بنانے کے لیے مختلف شعبوں میں وسیع اصلاحات کی ہیں۔ 2014 سے 2019 کے درمیان دفاع، انشورنس اور پنشن کے شعبوں میں ایف ڈی آئی کیپس میں اضافہ کیا گیا، جبکہ تعمیرات، شہری ہوا بازی اور سنگل برانڈ ریٹیل ٹریڈنگ جیسے شعبوں میں پالیسیاں مزید آزاد کی گئیں۔ 2019 سے 2024 تک کوئلہ کان کنی، کنٹریکٹ مینوفیکچرنگ اور انشورنس انٹرمیڈیٹریز میں خودکار راستے کے تحت سو فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت دی گئی۔
ایف ڈی آئی پالیسی کو پنشن، مالیاتی خدمات، اثاثے از سر نو تشکیل دینے والی کمپنیوں، براڈکاسٹنگ، فارماسیوٹیکلز، سنگل برانڈ ریٹیل، تعمیرات و ترقی، پاور ایکسچینج، ای کامرس، کوئلے کی کان کنی، کنٹریکٹ مینوفیکچرنگ، ڈیجیٹل میڈیا اور سول ایوی ایشن سمیت متعدد شعبوں میں بتدریج نرم اور آسان بنایا گیا ہے۔ حالیہ برسوں میں دفاع، بیمہ، پیٹرولیم و قدرتی گیس، ٹیلی کام اور خلائی شعبے میں بھی ایف ڈی آئی اصلاحات نافذ کی گئی ہیں۔
حکومت نے انویسٹ انڈیا، قومی سرمایہ کاری فروغ و سہولت کاری ایجنسی قائم کی، تاکہ سرکاری نگرانی اور نجی شعبے کی تیزی کو یکجا کرتے ہوئے سرمایہ کاری کے فروغ کو زیادہ مؤثر، پیشہ ورانہ اور سرمایہ کاروں کی ضروریات کے مطابق بنایا جا سکے۔
اسٹارٹ اپس اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے ٹیکس عمل کو آسان بنانے کے لیے انکم ٹیکس ایکٹ 1961 میں ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت اینجل ٹیکس کو ختم کر دیا گیا اور غیر ملکی کمپنیوں کی آمدنی پر عائد انکم ٹیکس کی شرح کو کم کیا گیا ہے۔ ستمبر 2025 میں جی ایس ٹی اصلاحات متعارف کرانا بھارتی ٹیکس نظام کو نوجوانوں کی امنگوں کے مطابق جدید خطوط پر استوار کرنے کی سمت ایک تاریخی قدم ہے۔ ان اصلاحات کا مقصد ٹیکس ڈھانچے کو ہموار کرنا، شرحوں کو کم کرنا اور صنعت کاری، روزگار کے مواقع اور سستی زندگی کے فروغ کے لیے درپیش بے ضابطگیوں کو دور کرنا ہے۔ تعلیم، آٹوموبائل، ٹیکنالوجی، دستکاری، جوتا سازی، صحت، فوڈ پروسیسنگ اور ٹیکسٹائل جیسے شعبوں کو، جہاں نوجوانوں کی شمولیت زیادہ ہے، خصوصی ترجیح دی گئی ہے۔
مزید برآں، چمڑے، جوتے، کاغذ، ٹیکسٹائل، دستکاری، کھلونے، پیکجنگ اور لاجسٹکس جیسے اہم شعبوں میں کم شرحوں کے ساتھ ایک ہموار اور آسان جی ایس ٹی ڈھانچہ موجودہ کاروباروں کو سہولت فراہم کرے گا، اسٹارٹ اَپس کی حوصلہ افزائی کرے گا، اور تاجروں کے لیے تعمیل کے عمل کو مزید آسان بنائے گا۔ متعدد اشیا پر جی ایس ٹی کی شرح کو پانچ فیصد تک کم کرنے اور ٹرانسپورٹ و متعلقہ شعبوں میں شرحوں کو معقول بنانے کا مقصد صارفین کے اخراجات میں کمی، کاروباری تعمیل کو سہل بنانا اور بھارتی صنعتوں کی مسابقت میں اضافہ کرنا ہے۔
حکومت نے برآمدات میں تنوع پیدا کرنے اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے آزاد تجارتی معاہدوں کا بھرپور استعمال کیا ہے۔ بھارت نے اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ پندرہ آزاد تجارتی معاہدے اور چھ ترجیحی تجارتی معاہدے طے کیے ہیں۔ بھارت اور یورپی فری ٹریڈ ایسوسی ایشن کے درمیان 10 مارچ 2024 کو طے پایا گیا ٹریڈ اینڈ اکنامک پارٹنرشپ ایگریمنٹ ایک جدید اور مستقبل پر مبنی معاہدہ ہے۔ آزاد تجارتی معاہدوں کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سوئٹزرلینڈ، ناروے، لیختینسٹائن اور آئس لینڈ کی طرف سے آئندہ پندرہ سالوں میں 100 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری اور دس لاکھ براہ راست ملازمتوں کا یکطرفہ پابند وعدہ حاصل ہوا ہے۔
حکومت تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اشتراکِ عمل کے ذریعے اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ بھارتی برآمد کنندگان جاپان، کوریا اور متحدہ عرب امارات جیسے بڑے بازاروں کے ساتھ بھارت کے آزاد تجارتی معاہدوں سے زیادہ موثر فائدہ اٹھا سکیں، اور ای ایف ٹی اے ممالک اور برطانیہ کے ساتھ حال ہی میں طے شدہ معاہدوں کے مواقع کو بھی پوری طرح استعمال کر سکیں۔ حکومت یورپی یونین، پیرو، چلی، نیوزی لینڈ، عمان اور دیگر ملکوں کے ساتھ باہمی فائدہ مند آزاد تجارتی معاہدوں کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کے لیے مذاکرات کر رہی ہے۔ حکومت برآمد کنندگان، ایکسپورٹ پروموشن کونسلز، صنعتی انجمنوں اور ریاستی حکومتوں کے ساتھ مل کر امریکی ٹیرف اقدامات کے بدلتے ہوئے اثرات کا بھی مسلسل جائزہ لے رہی ہے۔
سرمایہ کاری کو فروغ دینے اور خدمات، سافٹ ویئر اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی منزل کے طور پر بھارت کی کشش میں اضافہ کرنے کے لیے بھی متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔
موجودہ ایف ڈی آئی پالیسی فریم ورک میں منفی فہرست کا نقطۂ نظر اختیار کیا گیا ہے، جس کے تحت چند مخصوص شعبوں کو چھوڑ کر زیادہ تر شعبوں میں قابل اطلاق قوانین اور سیکیورٹی شرائط کے تابع خودکار راستے سے سو فیصد تک ایف ڈی آئی کی اجازت ہے۔ ایف ڈی آئی نے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس کے ذریعے ملک کو خاطر خواہ غیر قرض مالیاتی وسائل، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور روزگار کے مواقع میسر آئے ہیں۔
مالی سال 2024-25 میں ایف ڈی آئی کی آمد 80.62 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی، جو گزشتہ تین مالی سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔ مالی سال 2025-26 کی پہلی ششماہی میں مجموعی ایف ڈی آئی کی آمد 50.36 ارب امریکی ڈالر رہی، جو مالی سال 2024-25 کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں سولہ فیصد زیادہ ہے، اور کسی بھی مالی سال کی پہلی ششماہی کی سب سے زیادہ آمد ہے۔
دفاعی شعبے میں نئے صنعتی لائسنس حاصل کرنے والی کمپنیوں کے لیے خودکار راستے سے ایف ڈی آئی کی حد کو پچانوے فیصد سے بڑھا کر چوہتر فیصد کر دیا گیا ہے۔ ٹیلی کام سیکٹر میں خودکار راستے سے سو فیصد ایف ڈی آئی کی اجازت برقرار ہے۔ انشورنس سیکٹر میں بھی ایف ڈی آئی کی حد کو انچاس فیصد سے بڑھا کر چوہتر فیصد کر دیا گیا ہے، بشرطیکہ کمپنیاں مکمل پریمیم بھارت میں ہی سرمایہ کاری کریں۔ ان شعبوں میں لبرلائزیشن کے بعد دفاعی صنعتوں، انشورنس اور ٹیلی مواصلات میں ایف ڈی آئی کی آمد بالترتیب 11.59 ملین، 8,788.59 ملین اور 1,740.81 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ مالی سال 2024-25 میں دفاعی شعبے میں ایف ڈی آئی میں 196.83 فیصد، انشورنس میں 199.20 فیصد اور ٹیلی کام میں 11.68 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو متعلقہ شعبوں میں لبرلائزیشن کے سال کے مقابلے میں نمایاں بہتری ہے۔
یہ تمام معلومات وزارتِ تجارت و صنعت کے وزیرِ مملکت جناب جتین پرساد نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں فراہم کیں۔
ضمیمہ
سرمایہ کاری کو راغب کرنے اور بھارت کو سرمایہ کاری کی ایک پرکشش منزل کے طور پر مستحکم بنانے کے لیے، خصوصاً سافٹ ویئر، سروس اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں حکومت نے متعدد عملی اقدامات کیے ہیں۔ ان اقدامات کی تفصیل درج ذیل ہے۔
سافٹ ویئر شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے خصوصی اقتصادی زون اور سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس آف انڈیا قائم کیے گئے ہیں، جن کے ذریعے سافٹ ویئر صنعت کی ترقی اور برآمدات کو تقویت دی جا رہی ہے۔ خصوصی اقتصادی زون عالمی معیار کے انفراسٹرکچر، ٹیکس مراعات اور آسان ضابطوں کے ذریعے ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرتے ہیں۔ اسی طرح سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارکس آف انڈیا، میک ان انڈیا اور ڈیجیٹل انڈیا جیسی سرکاری پالیسیوں کی اعانت کے ساتھ سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ اور ایکسپورٹ کو مؤثر انداز میں فروغ دیتے ہیں۔
سروس شعبے میں اسٹارٹ اپ اور اختراعی نظام کو مضبوط کرنے کے لیے اہم رکاوٹوں کو دور کیا گیا ہے۔ اختراع اور سرمایہ کاری کو مزید فروغ دینے کے لیے حکومت نے سرمایہ کاروں پر عائد ’اینجل ٹیکس‘ کو مکمل طور پر ختم کر دیا ہے، جو مالی سال 2025-26 سے نافذ ہوگا۔ اس اقدام سے ابتدائی مرحلے کی کمپنیوں اور ان کے سرمایہ کاروں کو خاطر خواہ سہولت ملے گی۔ مرکزی بجٹ 2025 میں یہ اعلان بھی کیا گیا کہ اسٹارٹ اپس کی مدد کے لیے دس ہزار کروڑ روپے کا ایک نیا فنڈ آف فنڈ قائم کیا جائے گا، تاکہ نئی کمپنیوں کو مالی معاونت اور سرمائے تک بہتر رسائی حاصل ہو سکے۔
مینوفیکچرنگ شعبے میں بھارت کو ایک مضبوط عالمی مینوفیکچرنگ مرکز کے طور پر ترقی دینے کے لیے کئی اہم اصلاحات متعارف کرائی گئی ہیں۔ سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے مینوفیکچرنگ میں خودکار راستے سے سو فیصد براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی ہے۔ سنہ 2020 میں شروع کی گئی پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم خود انحصاری کی سمت ایک ٹھوس پیش رفت ہے۔ اس اسکیم کے تحت چودہ اہم شعبوں کے لیے 1.97 لاکھ کروڑ روپے سے زائد کی سرمایہ کاری مختص کی گئی ہے، جس کا مقصد بھارت کی پیداواری صلاحیت اور برآمدات میں نمایاں اضافہ کرنا ہے۔ میک ان انڈیا پہل بھی اسی مقصد کے تحت جاری ہے، جس کے ذریعے ملکی مینوفیکچرنگ کو مضبوط بنانے اور عالمی مسابقت بڑھانے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ عوامی خریداری میں ملکی مصنوعات کو ترجیح دینے کا نظام، فیزڈ مینوفیکچرنگ پروگرام اور کوالٹی کنٹرول آرڈرز جیسے اقدامات بھی اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔ ان پالیسی اقدامات کے نتیجے میں مینوفیکچرنگ شعبے میں براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جو 2004 سے 2014 کے درمیان 98 ارب امریکی ڈالر کے مقابلے میں 2014 سے 2024 کے دوران بڑھ کر 165 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
یہ اقدامات مجموعی طور پر بھارت کی اقتصادی صلاحیت میں اضافہ کرتے ہوئے اسے عالمی سرمایہ کاروں کے لیے زیادہ پُرکشش اور قابلِ اعتماد منزل میں تبدیل کر رہے ہیں۔
***
(ش ح۔اس ک )
UR-2234
(रिलीज़ आईडी: 2197867)
आगंतुक पटल : 8