سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے این آر ایف کا جائزہ لیا؛ غیر سرکاری شعبے کی شمولیت کے ذریعے مشترکہ مالی معاونت کے کلچر پر زور دیا
بھارت مجموعی حکومتی اور مجموعی سماجی تحقیق و ترقی کے ماڈل کی طرف بڑھ رہا ہے: ڈاکٹر جیتندر سنگھ
این آر ایف قومی تحقیقی ماحولیاتی نظام کے مربوط اور نتیجہ خیز عوامل کے طور پر ابھرتا ہوا نظر آ رہا ہے
انہوں نے مضبوط صنعتی شراکت داری، میڈ ٹیک مشن، ای وی مشن اور سائنس کے عمل میں آسانی کے ذریعے بھارت کی تحقیق و ترقی کی امنگوں کی رفتار میں مزید تیزی لانےکی ضرورت پر زور دیا
وزیر موصوف نے مقامی میڈ ٹیک اور بین وزارتی سائنسی اقدامات کو تیز کرنے کی ہدایت دی
این آر ایف کے سی ای او کے مطابق 718 نوجوان سائنسدانوں نے وزیراعظم ابتدائی کیریئر ریسرچ گرانٹ سے فائدہ اٹھایا
प्रविष्टि तिथि:
28 NOV 2025 5:34PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت برائے سائنس و ٹیکنالوجی؛ وزیر مملکت برائے ارضیاتی علوم(آزادانہ چارج)؛ اور ایم او ایس برائے پی ایم او، عملہ، عوامی شکایات، پنشنز، محکمہ جوہری توانائی اور محکمہ خلا، ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے آج ٹیکنالوجی بھون، نئی دہلی میں انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن (اے این آر ایف) کا جامع جائزہ لیا۔
میٹنگ کا اہم نکتہ وزیر کا غیرسرکاری شعبے کی شمولیت کے ذریعے مشترکہ مالی معاونت کے کلچر کو فروغ دینے اور اس کے مطابق ذہنیت میں تبدیلی پر زور دینا تھا۔
میٹنگ کا آغاز کرتے ہوئے ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے زور دیا کہ اے این آر ایف بھارت کے عالمی تحقیقی اور جدت کے طاقتور مرکز کے طور پر ابھرتا ہوا ادارہ ہے اور انہوں نے مشن طرز پرتحقیق کو تیز کرنے، صنعت کے ساتھ مشترکہ مالی معاونت کے شراکت داروں کو بڑھانے اور عمل کو آسان بنا کر محققین کو زیادہ عملی لچک دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ بھارت بتدریج مکمل حکومتی اور مکمل سماجی تحقیق و ترقی کے ماڈل کی طرف بڑھ رہا ہے، جہاں وزارتیں، صنعت، اسٹارٹ اپس، فلاحی ادارے اور اکیڈمیا مل کر قومی جدت کے منظرنامے کو تشکیل دیتے ہیں۔
وزیر موصوف نے نوٹ کیا کہ اے این آر ایف کی ابتدائی کامیابیاں یہ واضح اشارہ دیتی ہیں کہ تحقیق کے لیے غیر سلسلہ وار، الگ الگ مالی معاونتی طریقوں سے ایک مربوط، نتیجہ خیز قومی نقطہ نظر کی طرف واضح تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔
وزیر موصوف نے یہ بھی زور دیا کہ وزارتوں کے مابین سائنسی اقدامات کو ممکن بنانے کے لیے الگ تھلگ اسکیمیں جانے کی بجائے ایک مشترکہ طریقہ کار کی ضرورت ہے اور حکام کو ہدایت دی کہ وہ صحت کی وزارت کے ساتھ تعاون کو تیز کریں تاکہ مقامی میڈیکل ٹیکنالوجیز میں تیز رفتار پیش رفت یقینی بنائی جا سکے۔ انہوں نے میڈ ٹیک، ای-ہیلتھ اور ہائیڈروجن موبیلٹی میں سنگ میل کی اہمیت، ڈیپ ٹیک مشنز کے لیے تیاری کو بہتر بنانے اور مختلف شعبوں میں ممکنہ شریک بانیوں کی جامع قومی فہرست تیار کرنے کے بارے میں بھی بات کی۔
ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے مزید کہا کہ بعض تحقیقی پروجیکٹوں میں طریقہ کار کی نرمی کی اجازت دی جانی چاہیے، خاص طور پر جہاں تاخیر عالمی سائنسی حصولیابی کے عمل کی تکمیل کی وجہ سے ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ جوہری توانائی پہلے ہی ایٹمی توانائی کے قوانین کی سہولتی دفعات میں ترمیم کے زیرعمل ہے تاکہ ٹیکنالوجی کے تبادلے کو ہموار بنایا جا سکے اور نجی شعبے کی زیادہ شمولیت کو فروغ دیا جا سکے، جو کہ اے این آر ایف کے ڈیپ ٹیک پورٹ فولیو کو بڑھانے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔
میٹنگ کے دوران، اے این آر ایف کے سی ای او ڈاکٹر شیوکمار کلیانارمن نے فاؤنڈیشن کی پیش رفت اور مشن پائپ لائن کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔ انہوں نے وزیر موصوف کو بتایا کہ اے این آر ایف کا عملی ڈھانچہ اب مکمل طور پر فعال ہے، جو بنیادی تحقیق، مشن کی طرز پر پروگرامز، صنعت-تعلیمی ماہرین شراکت داری، اور آر ڈی آئی فنڈ کو شامل کرتا ہے، جو ترجمہ، توثیق اور پیمانے کی توسیع کے لیے دیر پاسرمایہ اور نجی مشترکہ مالی معاونت فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ترجیحی شعبوں میں جیسے کہ برقی نقل و حرکت، میڈ ٹیک، جدید مواد اور ہائیڈروجن کے مشن کی طرز پر پروگرام تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
ڈاکٹر کلیانارمن نے اس بات کو اجاگر کیا کہ نومبر 2024 میں شروع کیا گیا اقدام پی اے آئی آر نے کس طرح آئی آئی ایس سی، آئی آئی ٹی ایس، این آئی ٹی ایس اور مرکزی یونیورسٹیوں جیسے اہم اداروں کو جوڑ کر ملک بھر میں یونیورسٹی تحقیق کی صلاحیتوں میں اضافہ کرناشروع کر دیا ہے۔ 40 سے زیادہ ادارے پہلے ہی پی اے آئی آر زمرہ -اے نیٹ ورکس میں شامل ہو چکے ہیں، جس کے نتیجے میں اعلیٰ معیار کی تجاویز، مضبوط رہنمائی اور بہتر تحقیقی نتائج سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گورننگ بورڈ نے وزیراعظم ابتدائی کیریئر ریسرچ گرانٹ کی منظوری دے دی ہے، جس نے پہلے ہی 718 نوجوان محققین کو ترقی پسند، تحقیق دوست اصولوں کے ساتھ معاونت فراہم کی ہے۔ اس کے علاوہ، ایڈوانسڈ ریسرچ گرانٹ پلیٹ فارم نے سائنس، انجینئرنگ اور سماجی علوم میں تحقیق کو وسعت دی ہے، جبکہ نئے قائم شدہ کنورجنس ریسرچ سینٹرز آف ایکسیلنس نے سماجی علوم کو سائنس و ٹیکنالوجی کے ساتھ مربوط کیا ہے تاکہ پائیداری، شہری کاری، ماحولیاتی تبدیلی، اخلاقیات اور عوامی پالیسی جیسے چیلنجز کو حل کیا جا سکے۔
فاؤنڈیشن کے مشترکہ مالی معاونت کے ماحولیاتی نظام کی تیز رفتار توسیع کا بھی جائزہ لیا گیا، جس میں گیٹس فاؤنڈیشن، ودھوانی فاؤنڈیشن اور کئی صنعتی ادارے جیسے بڑے نجی اور فلاحی شراکت دار پہلے ہی شامل ہیں۔ گوگل انڈیا، آئل انڈیا، سی ایس آر اداروں اور مختلف فیملی دفاتر کے ساتھ بھی مذاکرات جاری ہیں۔ اس رجحان کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا کہ مشترکہ مالی معاونت کا ابھرتا ہوا کلچر ایک پختہ قومی نقطہ نظر کی عکاسی کرتا ہے، جہاں شراکت دار “صرف وصول کرنے کی عادت ہی نہیں بلکہ بھارت کے تحقیقی ماحولیاتی نظام میں تعاون دینے کی عادت بھی پیدا کرتے ہیں۔”
میٹنگ کا اختتام کرتے ہوئے ڈاکٹر جیتندر سنگھ نے کہا کہ اے این آر ایف کی پیش رفت حکومت کے اس عزم کی تصدیق کرتی ہے کہ بنیادی تحقیق، مشن پر مبنی جدت اور نجی شعبے کی مشترکہ سرمایہ کاری کو ہم آہنگ کرتے ہوئے بھارت کے تحقیق و ترقی کے ماحولیاتی نظام کو بڑے پیمانے پر مضبوط بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اے این آر ایف ، آر ڈی آئی فنڈ کے لیے فیڈر پائپ لائن کے طور پر کام کرے گا، ٹی آر ایل -2 سے ٹی آر ایل – 6 تک ٹیکنالوجیز کو مربوط کرنے کیلئے پل کا کام کرے گا اور انہیں اعلیٰ تیاری کی سطح اور صنعتی شراکت داری کے لیے تیار کرے گا۔
وزیر موصوف نے اے این آر ایف سے کہا کہ وہ ہائیڈروجن، میڈ ٹیک، ای وی اور ای-ہیلتھ میں تعاون کی پائپ لائن کو مضبوط کرے؛ مختلف شعبوں میں ممکنہ شریک بانیوں تک رسائی کو وسعت دے؛ اسائنمنٹس کے بروقت استعمال کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل معلومات فراہم کرے اور بھارت کے وکست @2047 کے اہداف کی طرف گامزن رہتے ہوئے مضبوط رفتار کو برقرار رکھے۔



************
ش ح۔ ش ب۔ م الف
U. No.1997
(रिलीज़ आईडी: 2195997)
आगंतुक पटल : 8