PIB Headquarters
azadi ka amrit mahotsav

ترقیاتی انجن سے عالمی قیادت تک: بھارت کے لاجسٹکس خدمات کا مضبوط نظام

Posted On: 27 NOV 2025 9:54AM by PIB Delhi

کلیدی نکات

بھارت کی لاجسٹکس لاگت جی ڈی پی کے 7.97 فیصد تک کم ہو گئی ہے۔

ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے اشتراک سے تیار آئی پی آر ایس 3.0صنعتی پارکوں کی پائیداری، گرین انفراسٹرکچر، رابطے، ڈیجیٹل تیاری اور مہارت کی بنیاد پر درجہ بندی کرتا ہے۔

ایس ایم آئی ایل ای  پروگرام نے موجودہ لاجسٹکس  بنیادی ڈھانچے کا جائزہ لینے، کارکردگی میں بہتری لانے اور لاگت کم کرنے کے مقصد سے 8 ریاستوں کے 8 پائلٹ شہروں میں لاجسٹکس منصوبے شروع کیے ہیں۔

 

بھارت کی لاجسٹکس کہانی میں ایک نیا باب

ہندوستان کا لاجسٹکس ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے اور خود کو ایک تیز، اسمارٹ اور عالمی سطح پر مسابقتی شعبے میں تبدیل کر رہا ہے۔ مربوط ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے لے کر جو مال برداری کے نظم و نسق کو ممکن بناتے ہیں ، ملک کے ہر حصے کو جوڑنے والے جدید بنیادی ڈھانچے تک، اگلی نسل کا لاجسٹک ماحولیاتی نظام( ایکو سسٹم )بتدریج تشکیل پا رہا ہے ۔ ہدفی پالیسی اصلاحات، ادارہ جاتی تبدیلی اور ٹیکنالوجی پر مبنی حل کی مدد سے حکومت لاجسٹکس کو ہندوستان کی اقتصادی ترقی اور عالمی تجارتی پوزیشن کے کلیدی محرک میں تبدیل کر رہی ہے۔

ڈھانچہ جاتی تبدیلیوں کی ایک لہر ملک بھر میں لاجسٹکس کی منصوبہ بندی، عمل درآمد اور پیمائش کے طریقوں کو بدل رہی ہے۔ یو ایل آئی پی (یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹرفیس پلیٹ فارم) جیسے پلیٹ فارمز مختلف محکموں کے ڈیٹا کو یکجا کر رہے ہیں، جبکہ ایل ڈی بی (لاجسٹکس ڈیٹا بینک) 2.0 لاکھوں کنٹینروں کی حقیقی وقت میں نگرانی اور مرئیت کو ممکن بنا رہا ہے۔ ہر ایچ ایس این (ہارمونائزڈ سسٹم آف نومینکلیچر) کوڈ کو متعلقہ وزارت سے جوڑا جاتا ہے، جس سے جوابدہی اور پالیسی سازی میں بہتری آتی ہے۔ ایس ایم آئی ایل ای ایس ایم آئی ایل ای (اسٹرینتھننگ ملٹی موڈل اینڈ انٹیگریٹڈ لاجسٹک ایکوسسٹم) پروگرام کے تحت شہری اور ریاستی سطح کی لاجسٹکس منصوبہ بندی کو قومی ترجیحات کے مطابق ہم آہنگ کیا جا رہا ہے۔

اندرونی آبی راستوں نے گزشتہ برس 145.84 ملین ٹن کارگو کی نقل و حمل کا ریکارڈ قائم کیا، جبکہ ریلوے میں بھیڑ کم کرنے کے لیے وقف شدہ فریٹ کوریڈورز استعمال کیے جا رہے ہیں۔ صنعتی زونوں میں ، این آئی سی ڈی سی (نیشنل انڈسٹریل کوریڈور ڈیولپمنٹ کارپوریشن) کے تحت ’پلگ اینڈ پلے‘ پارکس سرمایہ کاروں کے لیے تیار بنیادی ڈھانچہ فراہم کرتے ہیں۔ زمینی سطح پر جی ایس ٹی جیسے اصلاحات اور ای-وے بل نے بین الریاستی نقل و حرکت میں برسوں سے موجود رکاوٹوں کو دور کیا ہے۔ان تمام اقدامات کا مقصد بالکل واضح ہے: لاجسٹکس کی لاگت کم کرنا، کارکردگی میں بہتری لانا، اور بھارت کی عالمی سپلائی چین میں پوزیشن کو مضبوط کرنا۔

 

گنگا کے میدان میں ملٹی ماڈل لاجسٹکس

بھارت گنگا کے میدان میں لاجسٹکس نیٹ ورک کو ایک مربوط ملٹی ماڈل نظام کے ذریعے تبدیل کر رہا ہے، جس میں سڑک، ریلوے اور اندرونی آبی راستے شامل ہیں، اور اس کے نتیجے میں نقل و حمل تیز، سستی اور زیادہ ماحولیاتی طور پر دوستانہ ہو رہی ہے۔ایسٹرن ڈیڈیکیٹڈ فریٹ کوریڈور (ای ڈی ایف سی) ایک تیز رفتار مال گاڑی سروس ہے، جس نے ویگن ٹرن اراؤنڈ وقت(ٹائم ) کو 15-16 دن سے کم کر کے 2-3 دن، اور ٹرانزٹ وقت کو 60 گھنٹے سے کم کر کے 35-38 گھنٹے کر دیا ہے۔مال گاڑی کے آپریشن کا انتظام اب پر یا گراج میں موجود مرکزی کنٹرول سینٹر کے ذریعے کیا جاتا ہے، جس سے موجودہ ریلوے نیٹ ورک پر بھیڑ میں کمی آتی ہے۔ گنگا آبی گزرگاہ (واٹر ویز )کی بحالی وارانسی میں ای ڈی یاف سی سے منسلک ہے، جو مینوفیکچررز کو ہلدیہ جیسی مشرقی بندرگاہوں تک کارگو کو موثر طریقے سے منتقل کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے ۔کوریڈور کے نزدیک ذخیرہ اندوزی اور لاجسٹکس سہولیات کی تیز رفتار ترقی نے روزگار میں اضافہ کیا ہے، اسٹوریج مینجمنٹ میں بہتری لائی ہے، اور وقت پر پیداوار اور برآمد کو یقینی بنایا ہے۔ان منصوبوں کے لیے ورلڈ بینک سے معقول سرمایہ کاری ملی ہے، جس میں 1.96 ارب ڈالر ایسٹ ڈیدیکیٹڈ فریٹ کوریڈور اور ریلوے لاجسٹکس اقدامات کے لیے، اور 375 ملین ڈالر گنگا واٹر ویز کی ترقی کے لیے شامل ہیں۔مجموعی طور پر، یہ اقدامات ایک موثر، مربوط لاجسٹکس نظام قائم کر رہے ہیں جو لاگت کو کم کرتا ہے، کاربن کے اخراج کو گھٹاتا ہے، اور بھارت کے داخلی اور بین الاقوامی مارکیٹوں سے رابطے کو مضبوط کرتا ہے۔

 

لاجسٹک پہلے سے کہیں زیادہ ضروری کیوں ہیں؟

بھارت کی اقتصادی ترقی کا راستہ مؤثر لاجسٹکس پر منحصر ہے، جو مقابلہ بڑھانے اور عالمی سطح پر رابطے مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہیں۔

نیشنل لاجسٹکس پالیسی اور پی ایم گتی شکتی نے اس تبدیلی میں نئی رفتار پیدا کی ہے، جس نے ایک زیادہ مربوط اور ڈیٹا پر مبنی لاجسٹک ماحولیاتی(ایکو) نظام کی بنیاد رکھی ہے۔ لیکن حکمت عملی میں درستگی ضروری ہے، اور یہ لاجسٹکس کی صحیح لاگت کی معلومات سے شروع ہوتی ہے۔

کچھ وقت قبل تک، بھارت کی لاجسٹکس لاگت کو اکثر زیادہ سمجھا جاتا تھا۔ جی ڈی پی کے 13 سے 14 فیصد کے عام طور پر بتائے جانے والے اعداد و شمار کچھ مخصوص یا خارجی ڈیٹا پر مبنی تھے۔ اس سے پالیسی سازی میں الجھن پیدا ہوئی اور دنیا بھر میں غلط تاثر قائم ہوا۔

اب یہ صورتحال بدل چکی ہے۔

محکمہ برائے فروغ صنعت اور داخلی تجارت (ڈی پی آئی آئی ٹی) نے قومی اقتصادی تحقیقاتی کونسل (این سی اے ای آر) کے ساتھ مل کر اپنی نوعیت کا پہلا مطالعہ پیش کیا ہے، جس میں سائنسی بنیاد پر بھارت میں لاجسٹکس لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔اس میں ہائبرڈ طریقہ کار استعمال کیا گیا، جس میں 3,500 سے زائد صنعتوں کے اسٹیک ہولڈرز کے ابتدائی ڈیٹا کو شماریات و پروگرام نفاذ کے وزارت (ایم او ایس پی آئی )، بھارتی ریزرو بینک (آر بی آئی ) اور سامان و خدمات ٹیکس نیٹ ورک (جی ایس ٹی این) کے ثانوی ڈیٹا کے ساتھ ملا کر تجزیہ کیا گیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق، 2023 سے 2024 کے لیے بھارت کی لاجسٹک لاگت جی ڈی پی کا 7.97 فیصد اور غیر سروس پیداوار کا 9.09 فیصد بتایا گیا ہے۔ مقداری اعتبار سے، کل لاگت 24.01 لاکھ کروڑ روپے تخمینہ لگائی گئی ہے۔

image001AGJH.jpg

 

یہ صرف ایک سرخی یا نمبر نہیں ہے۔ یہ رپورٹ لاگت کے اجزاء، کمپنی کے حجم اور پیداوار کی بنیاد پر تفصیلی تجزیہ پیش کرتی ہے۔ ایک اہم پہلو جس پر روشنی ڈالی گئی ہے وہ یہ ہے کہ نسبتاً چھوٹی کمپنیاں زیادہ لاجسٹکس لاگت برداشت کرتی ہیں، جو ان کی صلاحیت پر اثر ڈالتی ہے۔ اس مطالعے میں مختلف نقل و حمل کے ذرائع اور فاصلوں کی بنیاد پر کم از کم مال گاڑی کی لاگت بھی بیان کی گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار سپلائی چین کی منصوبہ بندی اور اس کی قیمت کا تعین کرنے کے لیے ضروری ہیں۔

ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ اب صلاحیت بڑھانے کے اہم اقدامات میں سے ایک کے طور پر ابھر رہا ہے۔ مثال کے طور پر، رپورٹ دکھاتی ہے کہ تقریباً 600 کلومیٹر کے سفر کے لیے پہلے اور آخری 50 کلومیٹر کو بہتر بنانے سے مجموعی لاجسٹکس لاگت میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔ یہ آخری میل کی بنیادی ڈھانچہ اور ملٹی ماڈل لاجسٹکس انضمام کی اہمیت کو واضح کرتا ہے۔

 

تمام نتائج ایک نئے انٹرایکٹو ڈیش بورڈ کے ذریعے دستیاب ہیں، جسے حقیقی وقت کے تجزیہ اور سوچ سمجھ کر فیصلے کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس ڈیٹا پر مبنی وضاحت کے ذریعے حکومت اور صنعت دونوں بہتر سرمایہ کاری کر سکتے ہیں، زیادہ موزوں پالیسیاں تشکیل دے سکتے ہیں، اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو تیز کر سکتے ہیں۔ یہ بھارت کو عالمی لاجسٹکس مرکز بننے کے ہدف کے قریب لاتا ہے۔

مختصراً، لاجسٹکس اب کوئی بلیک باکس نہیں رہا۔ درست لاگت کا تخمینہ، عملی بصیرت اور ہدفی اقدامات کے ذریعے بھارت اپنی سپلائی چین کو ایک چھپے ہوئے بوجھ سے طاقت کا ذریعہ بنانے کی جانب گامزن ہے۔

2025: بھارت کی سپلائی چین کی طاقت میں اضافہ

2025 میں شروع کی گئی متعدد پہلیں حکومت کی اس کوشش کو ظاہر کرتی ہیں کہ وہ پیمائش، مقامی منصوبہ بندی، بنیادی ڈھانچے اور ڈیٹا انضمام کے ذریعے لاجسٹکس کو جدید بنا رہی ہے۔ نئی نسل کے لاجسٹکس پروگرام رکاوٹوں کو دور کرنے، نقل و حمل کی رفتار بڑھانے اور سپلائی چین کو مضبوط بنانے کے لیے متعارف کرائے گئے تھے۔

پی ایم گتی شکتی: مربوط منصوبہ بندی کو فروغ دینا(ڈرائیونگ انٹیگریٹڈ پلاننگ)

پی ایم گتی شکتی کے قومی ماسٹر پلان کے چار سال مکمل ہونے کے موقع پر اس پیشرو پہل کے تبدیلی لانے والے اثرات کو اجاگر کیا گیا اور متعدد اہم پہلیں متعارف کرائی  گئیں۔ یہ اقدامات درج ذیل ہیں:

پی ایم گتی شکتی ضلع ماسٹر پلان: تمام 112 خواہشمند اضلاع میں نافذ کیا گیا تاکہ سماجی اور اقتصادی بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کو درست سمت دی جا سکے۔

پی ایم گتی شکتی آف شور: مختلف وزارتوں سے جغرافیائی ڈیٹا جمع کر رہا ہے تاکہ ساحلی منصوبوں جیسے ونڈ فارمز، سمندری وسائل کی تلاش اور ساحلی بنیادی ڈھانچے کو منظم کیا جا سکے، اور اس میں کم سے کم ریگولیٹری اور ماحولیاتی خطرات ہوں۔

پی ایم گتی شکتی پبلک: ایک ویب پر مبنی پلیٹ فارم جو نجی اداروں، محققین اور شہریوں کو 230 غیر حساس ڈیٹا سیٹوں تک رسائی فراہم کرتاہے، جس سے شفافیت، ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی اور مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ ملتا ہے۔

نالج مینجمنٹ سسٹم ، این ایم پی  (قومی ماسٹر پلان) ڈیش بورڈ اور مرکزی ڈیٹا اپ لوڈنگ سسٹم کے ذریعے حکومتی محکموں کے درمیان ہم آہنگی، شفافیت اور باہمی سمجھ میں بہتری آئی ہے۔

مجموعہ جلد-3: سماجی، اقتصادی اور بنیادی ڈھانچے کے شعبوں میں بہترین عملی طریقوں اور کامیاب زمینی استعمال کے کیسوں کو دکھاتا ہے۔

لیپس 2025: ڈی پی آئی آئی ٹی کی ایک پہل ہے جو لاجسٹکس کارکردگی کے کم از کم معیار کا تعین کرتی ہے اور اس شعبے میں اختراع اور پائیداری کو فروغ دیتی ہے۔

 

ایس ایم آئی ایل ای: شہری سطح کی لاجسٹکس منصوبہ بندی

image002CLPN.jpg

ڈی پی آئی آئی ٹی نے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا ملٹی ماڈل اینڈ انٹیگریٹڈ لاجسٹک ایکوسسٹم (ایس ایم آئی ایل ای) پروگرام ریاستی اور شہری سطح دونوں پر لاجسٹکس کو بہتر بنانے پر توجہ دے رہا ہے۔ اس پہل کے تحت آٹھ ریاستوں کے آٹھ پائلٹ شہروں میں منصوبے شروع کیے گئے ہیں۔ ہر شہر کو اس لیے منتخب کیا گیا ہے تاکہ یہ دکھایا جا سکے کہ مقامی لاجسٹکس نظام کس طرح قومی ترجیحات کے ساتھ ہم آہنگ ہو کر کام کر سکتا ہے۔

ایس ایم آئی ایل ای ایک ساتھ دو محاذوں پر کام کرتا ہے

ریاستی سطح: یہ ترقیاتی مرکز کو ٹرنک روٹ، اقتصادی راہداریوں( کوریڈورز) اور لاجسٹکس گیٹ ویز سے جوڑتا ہے۔

شہری سطح: یہ شہر میں مال برداری کو شہر کے نقل و حمل کے نظام، ماسٹر پلان اور زمین کے استعمال کی پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگ کرتا ہے۔ یہ دو سطحی نظام لاجسٹکس کو محض بعد میں سوچنے والی چیز نہیں بلکہ تیار شدہ اقتصادی اور مکانی منصوبہ بندی میں تبدیل کر دیتا ہے۔

image003X8PK.jpg

ایس ایم آئی ایل ای کے تحت آٹھ پائلٹ شہروں میں سے ہر ایک پرمربوط لاجسٹکس منصوبہ تیار کرے گا، جس میں شہری اور مضافاتی علاقے شامل ہوں گے۔ یہ منصوبے مال برداری کی سرگرمیوں کا خاکہ تیار کرتے ہیں اور ان کا بہترین استعمال یقینی بناتے ہیں، جیسے مقامی دکان داروں، ای-کامرس ڈیلیوری راستوں، اسٹوریج مراکز، ٹرک ٹرمینلز اور آخری میل کےراہداریوں( کوریڈورز) کو مربوط کرنا۔ اس کا مقصد ڈیٹا پر مبنی فیصلوں کو واضح شہری پالیسیوں اور ادارہ جاتی ہم آہنگی کے ساتھ جوڑنا ہے۔ان منصوبوں میں شور کم کرنے، شہر میں بھیڑ کم کرنے، کم یا زیرو اخراج والی گاڑیوں کے استعمال، پروسیس آٹومیشن، اور مال برداری اور مسافروں کے بہاؤ کے درمیان بہتر ہم آہنگی پر زور دیا گیا ہے۔

اس کا نتیجہ ایک قومی ماڈل ہے جہاں مرکزی حکومت، ریاستیں، شہروں کی ایجنسیوں، نجی شعبے کے شرکاء اور اسٹارٹ اپس باہمی ہم آہنگی کے ساتھ کام کرتے ہیں۔ یہ پائیدار شہری مال برداری، سامان کی تیز اور کم قیمت نقل و حمل، صاف اور کم بھیڑ والے شہر، اور لاجسٹکس ویلیو چین کو فروغ دیتا ہے، اور اس کے نتیجے میں لاکھوں نئی ملازمتیں پیدا ہوتی ہیں۔

 

ایل ای اے ڈی ایس 2025: لاجسٹکس کے حوالے سے ریاستوں کی درجہ بندی

لاجسٹکس ایز ایکروس ڈفرنٹ اسٹیٹس (ایل ای اے ڈی ایس) 2025 پہل ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں کے لاجسٹکس سے متعلق کارکردگی کو ناپنے کے لیے ایک نیا معیار پیش کرتی ہے۔ ایل ای اے ڈی ایس کو ایک جامع فریم ورک کے طور پر تیار کیا گیا ہے، جس میں اب کارکردگی پر مبنی معلومات اور معروضی اعداد و شمار دونوں شامل ہیں۔ اس فریم ورک میں معروضی اعداد و شمار کا تناسب 32.5 فیصد ہے اور مستقبل میں اس میں اضافہ متوقع ہے۔ اس جائزے میں ضابطہ کار اور ادارہ جاتی معاونت، لاجسٹکس کو بہتر بنانے والے عوامل، بنیادی ڈھانچہ، خدمات، آپریشنل ماحول اور پائیداری شامل ہیں۔

 

یہ پہل پانچ سے سات اہم ٹرانسپورٹ راہداریوں( کوریڈورز )کی نگرانی بھی کرتی ہے، جس میں سفر کے اوقات، ٹرک کی اوسط رفتار اور انتظار کے ادوار کے حقیقی وقت کے اعداد و شمار جمع کیے جاتے ہیں۔ اے پی آئی  سے لیس آلات سڑک کے مخصوص حصوں پر رفتار کی نگرانی کی سہولت فراہم کرتے ہیں، جس سے تاخیر کے نقاط اور کارکردگی میں فرق کی نشاندہی ممکن ہوتی ہے۔لاجسٹکس سسٹم میں تفصیلی معلومات اور بہتری کے نکات کی نشاندہی کرکے، ایل ای اے ڈی ایس ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں لاجسٹکس کی صلاحیت اور سپلائی چین کی مضبوطی بڑھانے کے لیے ایک مرکزی ذریعہ کے طور پر کام کرتا ہے، جو بھارت کے طویل مدتی اہداف کی طرف پیش رفت میں مدد دیتا ہے۔

ایل ڈی بی  2.0: وہ شفافیت جو بازار کو آگے بڑھاتی ہے

اپڈیٹ شدہ لاجسٹکس ڈیٹا بینک 2.0 (ایل ڈی بی 2.0) اب یونیفائیڈ لاجسٹک انٹرفیس پلیٹ فارم (یو ایل آئی پی) اے پی آئی کے ساتھ ہم آہنگ ہے، جو برآمد کنندگان اور ایم اایس ایم  ای کو سڑک، ریلوے، سمندر، اور حتیٰ کہ گہرے سمندر میں بھی حقیقی وقت میں بصیرت فراہم کرتا ہے۔ ایک لائیو کنٹینر ہیٹ میپ دکھاتا ہے کہ کنٹینر کہاں تاخیر کا شکار ہے، تاکہ چھوٹے مسائل بڑھنے سے پہلے فوراً حل کیے جا سکیں۔اب صارفین کنٹینر نمبر، گاڑی نمبر، اور ریلوے ایف این آر (فریٹ نیم ریکارڈ) نمبر کا استعمال کر کے شپمنٹ کو ٹریک کر سکتے ہیں۔

وہ تمام چیزیں جن کے لیے پہلے کئی دنوں تک ہم آہنگی اور اندازہ لگانا ضروری ہوتا تھا، اب ایک ہی پلیٹ فارم پر فوری طور پر دستیاب ہیں۔ اس سے بھارت کو اپنے طویل مدتی ترقیاتی اہداف کی طرف بڑھنے میں مدد ملتی ہے۔

آئی پی آر ایس 3.0: صنعتی پارکوں کی درجہ بندی

ڈی پی آئی آئی ٹی اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک نے مل کر انڈسٹریل پارک ریٹنگ سسٹم (آئی پی آر ایس) 3.0 تیار کیا ہے، جو بھارت کی صنعتی بنیادی ڈھانچے میں شفافیت اور جوابدہی لاتا ہے۔ یہ نظام مختلف کارکردگی کے اشاریوں کی بنیاد پر صنعتی پارکوں کا جائزہ لیتا ہے، جس سے یہ معلوم کرنے میں مدد ملتی ہے کہ کہاں بہتری کی گنجائش ہے اور کہاں اصلاح کی ضرورت ہے۔

ہر پارک کا جائزہ لیا جاتا ہے اور اسے لیڈرشپ، چیلنج کرنے والا، یا خواہشمند کی زمرہ بندی میں تقسیم کیا جاتا ہے، جو بنیادی ڈھانچے کے معیار، لاجسٹکس کنیکٹیویٹی، ڈیجیٹل تیاری، پائیداری کے عوامل اور صارفین کی اطمینان کی بنیاد پر ہوتی ہے۔ یہ واضح اور مستقل درجہ بندی سرمایہ کاروں کو فیصلے کرنے میں قابل اعتماد معلومات فراہم کرتی ہے اور ریاستوں و مرکزی زیر انتظام علاقوں کو اپنی سہولیات بہتر بنانے اور زیادہ سرمایہ کاری کے لیے حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

این آئی سی ڈی سی کے تحت 20 پلگ اینڈ پلے صنعتی پارک بنائے جا رہے ہیں۔ ان میں سے 4 مکمل ہو چکے ہیں، 4 زیر تعمیر ہیں، اور متعدد کا خاکہ تیار ہو رہا ہے۔ یہ تیار شدہ پارک صنعتوں کے لیے داخلے کی رکاوٹوں کو کم کرتے ہیں اور عالمی و ملکی سرمایہ کاروں کو مضبوط پیغام دیتے ہیں کہ بھارت کاروبار میں آسانی اور صنعتی ترقی کے لیے سنجیدہ ہے۔آئی پی آر ایس 3.0 کے ساتھ، بھارت صرف زیادہ پارک نہیں بنا رہا بلکہ بہتر پارک بنا رہا ہے، جو زیادہ مسابقتی، زیادہ شمولیتی، اور قومی ترقیاتی اہداف پر زیادہ توجہ دینے والے ہیں۔

image004XY3D.jpg

ایچ ایس این کوڈ کے لیے رہنما کتابچہ: وضاحت جو اہمیت رکھتی ہے

ایک مکمل رہنما کتابچے میں 31 وزارتوں کے 12,167 ایچ ایس این کوڈز شامل کیے گئے ہیں۔ ہر ایچ ایس این  کوڈ کو متعلقہ وزارت کے ساتھ پیش کرنے سے صنعت کو اپنے شعبے سے متعلقہ عمل کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔ کاروباری حضرات کے لیے، یہ ہم آہنگی کو آسان بناتا ہے۔ پالیسی سازوں کے لیے، یہ جوابدہی کو بہتر بناتا ہے، اور کاروبار کرنے والوں کے لیے یہ بھارت کی عالمی سطح پر گرفت کو مضبوط کرتا ہے۔

نتیجہ

لاجسٹکس طویل عرصے سے پردے کے پیچھے کام کر رہا ہے اور اب آہستہ آہستہ اس پر زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ پچھلے چند دہائیوں میں راستے بچھائے گئے اور سسٹمز تیار کیے گئے، اور موجودہ ترقیاتی اقدامات انہیں تیز، سر سبز اور مکمل طور پر مربوط بنانے کی رفتار دے رہے ہیں۔

اگر میک ان انڈیا کے تحت فیکٹریاں قائم کی جاتی ہیں، تو لاجسٹکس وہ شاہراہیں، آبی راستے اور ڈیٹا کے بہاؤ تیار کرتا ہے جو ان کی پیداوار کو دنیا تک پہنچاتے ہیں۔ پی ایم گتی شکتی پبلک/آف شور ، ایس ایم آئی ایل ای ، لیپس 2025 ، لیڈز (ایل ای اے ڈی ایس )2025 ، آئی پی آر ایس 3.0 ، ایل ڈی بی 2.0 وغیرہ اور متحرک گرین کوریڈورز جیسی پہلوں کے ذریعے بھارت اپنے لاجسٹکس کو صرف ایک لاگت کے مرکز کی بجائے ایک طاقتور، مسابقتی فائدے کے نظام میں بدل رہا ہے۔ ترقی کے انجن سے عالمی برتری تک کا سفر شروع ہو چکا ہے۔

حوالہ جات

وزارت تجارت و صنعت:

پریس انفارمیشن بیورو:

 

دیگر:

Click here to see in PDF

 

****

ش ح۔ ش آ۔ م ش

U-1897


(Release ID: 2195244) Visitor Counter : 5