سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ناسا کے ایک دہائی پر محیط ڈیٹا نے ستاروں کی ابتدائی زندگی کے حیرت انگیز راز فاش کر دیے ہیں
Posted On:
26 NOV 2025 3:43PM by PIB Delhi
ایک تازہ اور جامع مطالعہ، جدید ستاروں کی ابتدائی مرحلے کے غیرہموار حرکت کے رازوں کو آشکار کرتا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ستاروں کی ابتدائی زندگی پہلے کے تصور سے کہیں زیادہ غیر مستحکم اور متغیر ہے۔
ناسا کے وائیڈ-فیلڈ انفرا ریڈ سروے ایکسپلورر (ڈبلیو آئی ایس ای) اور اس کے توسیعی مشن این ای اوڈبلیو آئی ایس ای کے دس سالہ ڈیٹا کے ذریعے، ماہرینِ فلکیات نے اب جدید ستاروں (وائی ایس او) کی درمیانی انفرا ریڈ ویری ایبلیٹی کا سب سے بڑا اور تفصیلی کیٹلاگ تیار کیا ہے۔
ینگ اسٹیلرآبجیکٹ(وائی ایس او) وہ ستارے ہیں جو اپنی زندگی کے ابتدائی مراحل میں ہوتے ہیں، جہاں وہ اپنے مرکز میں ہائیڈروجن کو مستحکم طریقے سے جلا کر توانائی پیدا کرتے ہیں۔ یہ مرحلہ ستارے کے مین سیکوینس میں داخل ہونے سے پہلے کا ہوتا ہے، جیسا کہ ہیرٹزسپرانگ-رسل ڈایاگرام میں دکھایا جاتا ہے، جو ستاروں کے ارتقاء کے مختلف مراحل کو ان کے درجہ حرارت اور روشنی کے مطابق ظاہر کرتا ہے۔ وائی ایس او گہرے مولیکیولر بادلوں کے انجماد سے بنتے ہیں، جو خلا میں گیس اور دھول سے بھرپور سرد علاقے ہوتے ہیں۔
یہ انجماد مختلف واقعات سے شروع ہو سکتا ہے،جیسے قریب میں سپرنوا دھماکے، ستاروں کی تابکاری، یا بین نجمی مادے میں غیرہموارحرکت،جو مقامی کثیرکثافت اور ثقلی عدم استحکام پیدا کرتے ہیں۔
یہ تحقیق دی اسٹروفزیکل جرنل سپلیمنٹ سیریز میں شائع ہوئی ہے، اور اسے نیہا شرما اور سوربھ شرما نے آریہ بھٹّا ریسرچ انسٹیٹیوٹ آف آبزرویوشنل سائنسز(اے آر آئی ای ایس) ، جو بھارت کی محکمہ سائنس و ٹیکنالوجی (ڈی ایس ٹی) کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے، سے انجام دیا۔ اس مطالعے میں22,000 سے زائد وای ایس او کے لائٹ کرورز کا تجزیہ کیا گیا، جو ہماری کہکشاں کے مختلف بڑے ستارہ ساز علاقوں میں واقع ہیں، اور یہ علاقے ستاروں کے نکلنے اور ارتقاء کو سمجھنے کے لیے قدرتی تجربہ گاہ کا کام کرتے ہیں۔
یہ معلوم ہوا کہ جب کثیف مالیکیولر بادل اپنی کشش ثقل کے تحت سکڑتے ہیں، تو ان کے مرکز میں ایک پروٹوسٹار بنتا ہے،ایک گرم اور کثیف مرکز جو مادی ڈسک کے گھومتے ہوئے حلقے سے گھرا ہوتا ہے۔ پروٹواسٹار روشنی خارج کرتا ہے، لیکن یہ فیوژن سے نہیں بلکہ کشش ثقل کے زیراثر دباؤ اور مادے کے جمع ہونے سے پیدا ہونے والی حرارت سے ہوتی ہے۔
وقت کے ساتھ، ارد گرد کی ڈسک سے مادہ مسلسل پروٹوسٹار پر جمع ہوتا رہتا ہے، جس سے اس کی نشوونما ہوتی ہے۔ یہ عمل فطری طور پر غیر مستحکم ہوتا ہے، جس میں اچانک اضافہ اور کمی آ سکتی ہے، جو چمک میں تیز اور غیر متوقع تبدیلیوں کا سبب بن سکتی ہے۔ آخرکار، بڑھتے ہوئے ستارے سے خارج ہونے والا تابکاری دباؤ باقی بادل کے مادے کو خارج کر سکتا ہے، جس سے مادے کا جمع ہونا رک جاتا ہے اور ایک جدید، پری-مین سیکوینس ستارہ باقی رہ جاتا ہے۔
یہ متحرک عمل ہی ینگ اسٹیلر آبجیکٹس (وائی ایس او) کو انفرا ریڈ مانیٹرنگ کے لیے انتہائی دلچسپ موضوع بناتے ہیں۔ انفرا ریڈ روشنی وائی ایس او کے گرد موجود گھنے گرد کے پردوں کو پار کر جاتی ہےجو ستاروں کی ابتدائی ترقی کو دیکھنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرتی ہے۔
ٹیم نے 3.4 اور 4.6 مائکرون پرڈبلیو آئی ایس ای/این ای او ڈبلیو آئی ایس ای انفرا ریڈ مشاہدات کے ایک دہائی سے زیادہ کے ڈیٹا کا تجزیہ کرکے وائی ایس او کی روشنی میں تبدیلیوں کو چھ اہم زمروں میں تقسیم کیا: لینیئر (مسلسل روشن ہونا یا مدھم ہونا)،مڑتا ہوا (غیر خطی رجحانات)،پیریوڈک( گھومنے یا ڈسک کی گردش سے جڑے دہرائے جانے والے پیٹرن)اچانک روشنی(فوری روشن ہونا)،اچانک مدھم ہونا(اچانک مدھم ہونا)،غیر منظم(بے ترتیب اور افراتفری والی تبدیلیاں)
شکل 1۔ مختلف قسم کے متغیر ستاروں کے لائٹ کروزکے مثال: بائیں سے دائیں ترتیب میںلینیئر، مڑتا ہوا، پیریوڈک ، اچانک روشنی
(فوری روشن ہونا)، اچانک مدھم ہونا اور غیر منظم۔
شکل 2:پروٹواسٹار کے چار مراحل: کلاس 0ستارہ ابھی بہت ابتدائی مرحلے میں ہے، گھنے غلاف میں چھپا ہوا ہے اور اس کا مرکزی حصہ چھوٹا ہے۔کلاس I: ستارے کا مرکزی حصہ بڑھنے لگتا ہے اور اس کے اردگرد ایک چپٹی ڈسک بننا شروع ہو جاتی ہے۔کلاس II: زیادہ تر مواد اب ڈسک میں جمع ہو گیا ہے، جو گیس اور دھول سے بنی ہوئی ہے۔کلاس III: ڈسک تقریباً ختم ہو جاتی ہے اور ستارہ ایک پختہ ستارے کی طرح روشنی خارج کرنے لگتا ہے۔
تقریباً 26فیصدجدید ستاروں (وائی ایس او) میں قابلِ شناخت تغیرات دیکھے گئے، جن میں سب سے زیادہ عام غیر مستقل تبدیلیاں تھیں۔ خاص بات یہ ہے کہ زیادہ چھوٹے ستارے،خاص طور پر کلاس I وائی ایس او جو ابھی اپنے دھول والے غلاف میں گہرائی سے چھپے ہیں،زیادہ متغیر تھے۔ ان میں 36فیصد ستاروں میں تبدیلیاں دیکھی گئیں، جبکہ زیادہ ترقی پذیر کلاس III ستارے ، جن کے گردوپیش کی ڈسک زیادہ تر ختم ہو چکی ہے، میں صرف 22فیصد نے تبدیلی دکھائی۔
رنگ کی تبدیلیاں مزید اشارے فراہم کرتی ہیں۔ زیادہ تر متغیر ستارے روشن ہونے پر سرخ نظر آئے، جو دھول کی حرارت یا بڑھتی ہوئی رکاوٹ کی نشانی ہو سکتی ہے۔ تاہم، ایک چھوٹے حصے نے الٹ رجحان دکھایا، یعنی روشن ہونے پر نیلے دکھائی دیے۔ یہ رویہ سب سے چھوٹے ستاروں میں زیادہ عام تھا اور ممکن ہے کہ بڑھتے ہوئے رفتارکی مدت یا اندرونی ڈسک کے مواد کی صفائی کی نشانی ہو۔
معروف مصنفہ نیہا شرما نے کہاکہ یہ کیٹلاگ جدید ستاروں کے مڈ-انفراریڈ نقطہ نظر کا سب سے مکمل منظر فراہم کرتا ہے ۔ "ان کے جھلملانے کا مطالعہ کر کے ہم سمجھ سکتے ہیں کہ ستارے کس طرح بڑھتے، ضروریات حاصل کرتے، اور اپنے دھول والے غلاف سے آزاد ہوتے ہیں۔"
یہ عوامی کیٹلاگ 5,800 سے زیادہ متغیروائی ایس او پر مشتمل ہے، جو فلکیات دانوں کے لیے ایک قیمتی ڈیٹا سیٹ فراہم کرتا ہے تاکہ رفتارکی مدت، ڈسک کی ارتقائی تبدیلی اور ستارہ سازی کے تعلقات کا مطالعہ کیا جا سکے۔ جیسا کہ جیمس ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ (جے ڈبلیوایس ٹی) اور 3.6 ا یم دیواستھل آپٹیکل ٹیلی اسکوپ(ڈی اوٹی) اس پر مزید حساس اور تفصیلی مشاہدات کریں گے۔امید کی جاتی ہے کہ محققین یہ جان سکیں گے کہ کس طرح ہمارے سورج جیسے ستارے اندھیرے سے ابھرے۔
اشاعتی لنک : https://doi.org/10.3847/1538-4365/adc397
*****
UR-1848
(ش ح۔ع ح۔ ف ر )
(Release ID: 2194746)
Visitor Counter : 8